حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عادت مبارکہ تھی کہ رات کا کھانا کبھی اکیلے نہیں کھاتے تھے کسی نہ کسی کو ضرور مدعو فرماکر کھانا نوش فرماتے تھے ایک رات حسب عادت آپ کسی مہمان کا انتظار کر رھے تھے کہ کسی نے دروازے پر دستک دی آپ نے دروازہ کھولا تو دیکھا کہ ایک 80 سال کا بوڑھا تھا اس نے Image
فورا کہا کہ کچھ کھانے کو ھے تو مجھے دیں مجھے بہت بھوک لگی ھے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خوش ہو کر فرمایا ۔مرحبا مرحبا اور اس کے سامنے کھانا رکھا ، اس کے ہاتھ دھلائے اور کہا چلیں جی بسمہ اللہ کیجیئے وہ بوڑھا بولا کہ میں بسمہ اللہ نہیں پڑھوں گا میں مجوسی
ھوں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے غصے میں کہا کہ کھڑے ھو جاو میں مجوسی کے ساتھ کھانا پسند نہیں کرتا ھوں وہ بوڑھا بڑبڑاتا ھوا چلا گیا ادھر پلک جھپکتے ہی حضرت جبرائیل علیہ السلام آ گئیے اور بولے کہ اللہ رب العزت نے فرمایا ھے کہ اے ابراہیم ! منکر تو وہ میرا ھے میں
نے تو 80 سال میں کبھی اس کا رزق نہیں روکا حضرت ابراہیم علیہ السلام یہ سنتے ہی اس بوڑھے مجوسی کے پیچھے دوڑے تھوڑی دور ہی وہ مل گیا آپ نے اس سے کہا کہ ۔۔۔اے اللہ کے بندے مجھے معاف کر دے اور میرے ساتھ چل کر کھابا کھا لیں آپ کی وجہ سے مجھے اللہ سے بہت ڈانٹ
پڑی ھے مجوسی بولا کہ کون اللہ ؟ آپ نے فرمایا وہ ذات جس نے ساری کائنات کو پیدا کیا اللہ وہ ھے جس نے ھر شئے کو تخلیق کیا اور خوبصورت شکل میں ڈھالا اللہ وہ ذات ھے جو تمام مخلوق کو رزق دیتا ھے اللہ وہ ذات ھے جس نے تجھے اور مجھے اب تک زندہ رکھا ھوا
ھے مجوسی یہ سن کر رونے لگا اور بولا ! کیا کہنے تیرے رب کے اے اللہ کے بندے ! تیرے رب کے تو اخلاق بہت اعلی اور عظیم ھیں میں اتنے پیار کرنے والے عظیم بالا و برتر رب پر ایمان لاتا ھوں۔
(قصص الانبیاء)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with علـــمـــی دنیــــــا

علـــمـــی دنیــــــا Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Pyara_PAK

10 Jul
دو نوجوان عمر رضی اللہ عنہ کی محفل میں داخل ہوتے ہی محفل میں بیٹھے ایک شخص کے سامنے جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور اسکی طرف انگلی کر کے کہتے ہیں “یا عمر یہ ہے وہ شخص عمر رضی اللہ عنہ ان سے پوچھتے ہیں کیا کیا ہے اس شخص نے ؟ یا امیر المؤمنین ۔ اس نے ہمارے باپ کو قتل کیا ہے عمر رضی اللہ Image
عنہ پوچھتے ہیں “کیا کہہ رہے ہو ۔ اس نے تمہارے باپ کو قتل کیا ہے ؟ عمر رضی اللہ عنہ اس شخص سے مخاطب ہو کر پوچھتے ہیں ” کیا تو نے ان کے باپ کو قتل کیا ہے ؟ وہ شخص کہتا ہے “ہاں امیر المؤمنین ۔ مجھ سے قتل ہو گیا ہے انکا باپ عمر رضی اللہ عنہ پوچھتے ہیں ” کس طرح قتل ہوا ہے وہ شخص کہتا
ہے “یا عمر ۔ انکا باپ اپنے اُونٹ سمیت میرے کھیت میں داخل ہو گیا تھا ۔ میں نے منع کیا ۔ باز نہیں آیا تو میں نے ایک پتھر دے مارا۔ جو سیدھا اس کے سر میں لگا اور وہ موقع پر مر گیا عمر رضی اللہ عنہ کہتےہیں تو قصاص دینا پڑے گا موت ہے اسکی سزا نہ فیصلہ لکھنے کی ضرورت اور فیصلہ بھی ایسا
Read 25 tweets
4 Jul
عیدالاضحی پر ایک اندازے کے مطابق 4 کھرب روپے سے زیادہ کا مویشیوں کا کاروبار ہوتا ہے, تقریباً 23 ارب روپے قصائی مزدور کے طور پر کماتے ہیں 3 ارب سے زیادہ چارے کے کاروبار والے کماتے ہیں۔ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻋﯿﺪ ﭘﺮ
ﻫﻮتا ہے.. ﻧﺘﯿﺠﻪ : ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ملتی ہے ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﭼﺎﺭﻩ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتا ہے. ﺩیہاﺗﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻗﯿﻤﺖ ملتی ہے۔
اربوں روپے ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻻﻧﮯ ﻟﮯ
ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍلے کماتے ہیں۔
ﺑﻌﺪ ﺍﺯﺍﮞ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ لیے مہنگا ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻔﺖ ﻣﯿﮟ ملتا ہے ﮐﮭﺎﻟﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﺳﻮ ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتی ﻫﯿﮟ ,
ﭼﻤﮍﮮ ﮐﯽ ﻓﯿﮑﭩﺮﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ
Read 7 tweets
3 Jul
جب قرآن پہ پابندی لگی
1973 روس میں کمیونزم کا عروج تھا اور لگتا تھا کہ بس اب پورا ایشیا سرخ ہوجاے گا ان دنوں میں ہمارے ایک دوست ماسکو ٹریننگ کے لیے چلے گئے وہ کہتے ہے کہ جمعے کے دن میں نے دوستوں سے کہا کہ چلو جمعہ ادا کرنے کی تیاری کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہاں مسجدوں کو
گودام بنا دیا گیا ہے ایک دو مساجد کو سیاحوں کا قیام گاہ بنا دیا گیا ہے صرف دو ہی مسجد اس شہر میں بچے ہے جو کھبی بند اور کھبی کھلے ہوتے ہیں میں نے کہا آپ مجھے مساجد کا پتہ بتا دے میں وہی چلا جاتا ہوں جمعہ ادا کرنے ۔ پتہ لیکر میں مسجد تک پہنچا تو مسجد بند تھی ، مسجد کے
پڑوس میں ہی ایک بندے کے ساتھ مسجد کی چابی تھی میں نے اس آدمی کو کہا کہ دروازہ کھول دو مسجد کا ، مجھے نماز پڑھنی ہے ،
اس نے کہا دروازہ تو میں کھول دونگا لیکن اگر آپکو کوی نقصان پہنچا تو میں زمہ دار نہیں ہوں گا ، میں نے کہا دیکھیں جناب میں پاکستان میں بھی
Read 15 tweets
2 Jul
آپ نے دنیا میں بڑے بڑے شاندارہوائی اڈے دیکھے ہوں گے لیکن سنگا پور کا چھنگی (Changi) ایئر پورٹ ان تمام ہوائی اڈوں سے مختلف ہے۔چھنگی ایئر پورٹ کی انفرادیت اس کے اندر گولائی میں بنائی گئی آبشار ہے جو عمارت کی چھت سے نہایت بلندی سے نیچے گرتی ہے۔ شام کے وقت اس آبشار پر انتہائی
دیدہ زیب لائٹنگ (Lighting) بھی کی جاتی ہے جس سے اس کا حسن دوبالا ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چھنگی ایئر پورٹ کو ماحول دوست بنانے کے لیے عمارت کے اندر درخت اور پودے بھی اگائے گئے ہیں۔ ایئر پورٹ کی عمارت کے اندر آبشار اور اس کے ارد گرد ہریالی کا منظر دیکھنے
والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔چھنگی ایئر پورٹ ایشیا کے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے جبکہ ہوائی اڈوں کی رینکنگ (Ranking) جاری کرنے والی برطانوی کمپنی سکائی ٹریکس (Skytrax) کے مطابق یہ دنیا کا صاف ستھرا اور مصروف ترین ایئر پورٹ ہے اور اعداد شمار کے
Read 4 tweets
2 Jul
حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت بی بی حاجرہ علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو مکہ کی ایسی وادی میں چھوڑ گئے تھے جہاں اس وقت کوئی انسان آباد نہ تھا، دور دور تک پانی نہ تھا اور ان کے پاس کھجور کے ایک تھیلے اور پانی کے مشکیزے کے سوا کچھ نہ تھا۔ حضرت بی بی حاجرہ علیہ السلام
کے بار بار پوچھنے پر کہ وہ انہیں یہاں کیوں چھوڑ کر جا رہے ہیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے صرف اتنا فرمایا کہ مجھے اللہ پاک کی طرف سے ایسا کرنے کا حکم ہے اور پھر وہاں سے چلے گئے، چلتے چلتے جب ثنیہ (گھاٹی) پر پہنچے جہاں سے وہ لوگ نظر نہیں آ رہے تھے تو انہوں
نے ہاتھ اٹھا دئیے اور دعا مانگی:
"اے پروردگار! میں نے اپنی اولاد میدان (مکہ) میں جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت (و ادب) والے گھر کے پاس لا بسائی ہے، اے پروردگار! تاکہ یہ نماز پڑھ سکیں، سو تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ ان کی طرف جھکے رہیں اور ان کو پھلوں سے رزق دے، تاکہ تیرا شکر ادا
Read 11 tweets
1 Jul
جس طرح سب سے پہلے اسلام کے دامنِ رحمت سے وابستہ ہونے کا اعزاز ایک معزز خاتون حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اﷲ عنہا کو حاصل ہوا اُسی طرح سب سے پہلے حق کی راہ میں جان کا نذرانہ پیش کرنے کی سعادت بھی ایک خاتون کو حاصل ہوئی۔ یہ خاتون حضرت سمیہ رضی اﷲ عنہا تھیں۔ آپ حضرت عمار
رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ تھیں، جنہوں نے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لئے اپنی جان کی قربانی پیش کی۔ اسلام قبول کرنے کے ساتھ ہی ان کے جذبۂ ایمانی کو طرح طرح سے آزمایا گیا لیکن جان کا خوف بھی ان کے جذبۂ ایمان کو شکست نہ دے سکا۔ روایات میں مذکور ہے کہ
انہیں گرم کنکریوں پر لٹایا جاتا، لوہے کی زرہ پہنا کر دھوپ میں کھڑا کر دیا جاتا، لیکن تشنہ لبوں پر محبتِ رسول کے پھول کھلتے رہے اور پائے استقلال میں ذرا بھی لغزش نہ آئی۔ عورت تو نازک آبگینوں کا نام ہے جو ذرا سی ٹھیس سے ٹوٹ جاتے ہیں لیکن حضرت سمیہ رضی اﷲ
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(