ترمذی شریف میں ارشادِ نبوی ہے:
’’بہترین دعاء وہ ہے جو یوم عرفہ میں مانگی جائے۔ میں نے اورمجھ سے پہلے انبیاء نے جو دعائیں کی ہیں، ان میں سے افضل دعاء یہ ہے :
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ،لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍٔ قَدِیْرٌ
’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اوراسکا کوئی شریک نہیں سارے جہاں کی بادشاہی اورہر قسم کی تعریف اسی کیلئے ہے اوروہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
حجاج کو چاہئے کہ یہ دعاء اورایسی ہی قرآن وسنت سے ثابت شدہ ومسنون دعائیں مانگیں ۔ مذکورہ دعاء کے علاوہ اس دن کیلئے کوئی مخصوص دعاء ثابت نہیں جبکہ طواف اور سعی کی طرح عرفات کی دعائوں کی بھی مطبوعہ کاپیاں بکتی ہیں ،
[1] میدان عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ رکھنا منع ہے اور دوسری جگہوں میں اس دن روزہ رکھنا کار ثواب ہے اور عیدین میں روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے میدان عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا
حضرت عبداللہؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ؐنے فرمایا کہ سچائی نیکی کی طرف اور نیکی ہدایت کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور آدمی سچ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ صدیق ہوجاتا ہے اور جھوٹ بدکاری کی طرف اور بدکاری دوزخ کی طرف لے جاتی ہے
سمرہ بن جندبؓ روایت کرتے ہیں نبی کریمؐ نے فرمایا کہ میں نے خواب دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ وہ شخص جس کو تم نے معراج کی رات میں دیکھا تھا
اللہ عزوجل نے اپنے اس برگزیدہ بندے یعنی علی بن ابی طالب ؓکوگوناگوں اوصاف وکمالات سے نوازاتھا،انکی شخصیت میں جامعیت وہمہ گیری نمایاں نظرآتی تھی،اس چیزکامختصرتذکرہ درجِ ذیل ہے
شجاعت وبہادری کے لحاظ سے حضرت علی ؓ کی شخصیت کاجائزہ لیاجائے توہم دیکھتے ہیں کہ میدانِ کارزارمیں وہ ہمیشہ پیش پیش نظرآتے رہے،رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کے دوران جتنے بھی غزوات پیش آئے ،ہرموقع پرحضرت علیؓ شریک رہے بلکہ پیش پیش رہے
اورجرأت وشجاعت کے بے مثال کارنامے دکھاتے رہے…سوائے غزوۂ تبوک کے (سن ۹ ہجری میں ) کیونکہ اُس موقع پرآپ ﷺ نے تبوک کی جانب روانگی کے وقت مدینہ میں حضرت علیؓ کواپنے اہلِ بیت کی حفاظت وخبرگیری کی ذمہ داری سونپی تھی،