بارہ سال کا ایک بچہ ہاتھ میں تلوار پکڑے تیز تیز قدموں کے ساتھ ایک طرف لپکا جارہا تھا۔ دھوپ بھی خاصی تیز تھی، بستی میں سناٹا طاری تھا، یوں لگتا تھا جیسے اس بچے کو کسی کی پروا نہیں۔ لپکتے قدموں کا رخ بستی سے باہر کی طرف تھا، چہرہ غصے سے سرخ تھا آنکھیں کسی کی تلاش میں
دائیں بائیں گھوم رہی ہیں، اچانک ایک چٹان کے پیچھے سے ایک سایہ لپکا۔ بچے نے تلوار کو مضبوطی سے تھام لیا۔ آنے والا سامنے آیا تو بچے کا چہرہ خوشی سے کھل اُٹھا۔ ہاتھ میں تلوار اور چہرے پر حیرت اور مسرت کی جھلملاہٹ دیکھ کر آنے والے نے شفقت سے پوچھا: میرے پیارے بیٹے!
ایسے وقت میں تم یہاں کیسے؟" بچے نے جواب دیا : " آپ کی تلاش میں۔ اس بچے کا نام زبیر رضی اللہ عنہ تھا۔ باپ کا نام عوام اور ماں کا نام صفیہ رضی اللہ عنھا تھی- یہ بچہ رسول صلّی اللہ علیہ وسلّم کا پھوپی زاد بھائی تھا۔ قصہ یہ پیش آیا تھا کہ مکہ مکرمہ میں افواہ پھیلی کہ پیغمبر
صلّی اللہ علیہ وسلّم کو کفار نے پہاڑوں میں پکڑلیا ہے۔ مکہ میں دشمن تو بہت زیادہ تھے، اس لیے ایسا ہو بھی سکتا تھا۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے جن کی عمر بارہ سال تھی فوراً تلوار اٹھائی اور اکیلے ہی آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے۔ آخر آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم
مل گئے۔ پیارے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم نے اس حالت میں دیکھ کر حیرت سے پوچھا: اگر واقعی مجھے پکڑ لیا گیا ہوتا تو پھر تم کیا کرتے۔"اس بارہ سالہ بچے نے جواب دیا: میں مکّہ میں اتنے قتل کرتا کہ ان کے خون کی ندیاں بہادیتا اور کسی کو زندہ نہ چھوڑتا
پیارے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم یہ بات
سن کر مسکرا پڑے اور اس جرأت مندانہ انداز پر اپنی چادر مبارک انعام کے طور پر عطافرمائی۔ اللہ تعالٰی کو یہ ادا پسند آئی۔ جبرئیل( علیہ السلام) آسمان سے نازل ہوئے اور عرض کیا زبیر کو خوش
خبری دے دیں کہ اب قیامت تک جتنے لوگ اللہ کے راستے میں تلوار اٹھائیں گے، ان کا ثواب زبیر رضی اللہ عنہ کو بھی ملے گا۔.
(حیاۃ صحابہ سے ماخوذ )
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک بار ایک شریر یہودی نےمحض شرارت میں ، حضرت محمد صلی اللّٰه عليه وآلہ وسلم۔ کی خدمت میں کھجور کی ایک گٹھلی پیش کی اوریہ شرط رکھتے ہوۓ کہا کہ اگرآپ آج اس گٹھلی کو مٹی اور پانی کے نیچے دبا دیں اور کل یہ ایسا تناور کھجور کا درخت بن کر زمین پر لہلہانے لگے اجس میں پھل یعنی
کھجوریں بھی پیدا ہوجائیں تو میں آپکی تعلیمات پر ایمان لیے آؤں گا - گویا مسلمان ہو جاؤں گا رسول مکرم صلی اللّٰه علیہ وسلم نے اسکی یہ شرط تسلیم کرلی اور ایک جگہ جاکر آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم نے اس گٹھلی کو مٹی کے نیچے دبا دیا اور اس پر پانی ڈالا اور اللّٰه سبحانہ و تعالی
سے دعا بھی کی اور وہاں سے واپس تشریف لیے آئے اس یہودی کو دنیاوی اصولوں کی کسوٹی پر یقین کامل تھا کہ ایک دن میں کسی طرح بھی کھجور کا درخت تیار نہیں ہو سکتا تھا لیکن رسول مکرم صلی اللّٰه علیہ وسلم کی ذات اقدس کی روحانیت اور اپکا اعتماد اسکے دل میں
قربانی کے ساتھ ایسے جزبے کی ضرورت ہے
مجھے ایک بار ایران کے ایک گمنام قصبے میں جانے کا اتفاق ہوا ،یہ اصفحان اور شیراز کے درمیان تھا، میں اسکا نام بھول گیا ہوں مجھے وہاں رات گزارنا پڑ گئی میں یہ جان کر حیران رہ گیا پورے قصبے میں فریج نہیں تھا، میزبان نے بتایا ہم خوراک کو فریج میں
رکھنا گناہ سمجھتے ہیں.
میں حیران رہ گیا وہ بولا شاہ ایران کے دور میں حکومت عوام کو فریج خریدنے کی ترغیب دیتی تھی، قسطوں پر ٹی وی اور فریج مل جاتے تھے پورے شہر نے فریج خرید لیئے۔ہمیں چند دن بعد احساس ہوا ہمارے دل تنگ ہو گئے ہیں، ہم نے فالتو کھانا فریج
میں رکھنا شروع کر دیا ہے لوگ اس سے پہلے اضافی کھانا ضرورت مندوں یا ہمسائیوں میں بانٹ دیا کرتے تھے ہم میں سے ہر شخص اپنی ڈش ہمسائے کے گھر بھجواتا تھا اور ہمسائے اپنے کھانے میں ہمیں بھی شریک کرتے تھے فریج نے میزبانی اور محبت کا یہ سلسلہ روک دیا،
ہمارے امام صاحب
جب مشہور برطانوی بحری جہاز ٹائی ٹینک حادثے کا شکار ہوا تو اس کے آس پاس تین ایسے بحری جہاز موجود تھے جو ٹائی ٹینک کے مسافروں کو بچا سکتے تھے۔۔ سب سے قریب جو جہاز موجود تھا اسکا نام سیمسن (Samson) تھا اور وہ حادثے کے وقت ٹائی ٹینک سے صرف سات میل کی دوری پہ تھا۔ سیمسن کے
عملے نے نہ صرف ٹائی ٹینک کے عملے کی طرف سے فائر کئے گئے سفید شعلے (جو کہ انتہائی خطرے کی صورت میں فضا میں فائر کئے جاتے ہیں) دیکھے تھے بلکہ مسافروں کی آہ و بُکا کو سُنا بھی تھا۔ لیکن کیونکہ سیمسن کے عملے کے لوگ غیر قانونی طور پہ انتہائی قیمتی سمندری حیات کا
شکار کر رہے تھے اور نہیں چاہتے تھے کہ پکڑے جائیں لہذا ٹائی ٹینک کی صورتحال کا اندازہ ہوتے ہی بجائے مدد کرنے کے وہ جہاز کو ٹائی ٹینک کی مخالف سمت میں بہت دور لے گئے۔
یہ جہاز ہم میں سے ان لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو اپنی گناہوں بھری زندگی میں اتنے مگن
پاکستان کی سر زمین پر تقریبا 18 ہزار من سالانہ انجیر پیدا ہوتا ہے جبکہ یہاں سالانہ تقریباً 28 ہزار من انجیر کی مانگ ہوتی ہے، اسی لیے ہمیں اس مانگ کو پورا کرنے کے لئے ترکی ایران اور افغانستان سے سالانہ تقریباً 10 ہزار من خشک انجیر خرید کر پاکستان لانا پڑتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان
میں انجیر اس قدر مہنگا ہے کہ عام آدمی اسے کھانے کے بارے سوچ ہی نہیں سکتا، انجیر کی فصل لگانے کے لئے دس/10 فٹ کے فاصلے پر قطاریں بنا کر اور ان قطاروں میں دس/10 فٹ کے فاصلے پر ہی پودے لگائے جاتے ہیں اس طرح ایک ایکڑ میں تقریباََ 435 پودے لگائے جا سکتے ہیں.
یاد رہے کہ ایک دفعہ لگایا ہوا انجیر کا پودا 15 سے 20 سال تک بھر پور پیداوار دیتا ہے، نرسری میں انجیر کا ایک پودا تقریباََ 50 روپے میں مل جاتا ہے. اس طرح پودے لگانے کا فی ایکڑ خرچ تقریباََ 22 ہزار روپے ہو سکتا ہے۔ ایک پودا کم از کم 6 کلوگرام پیداوار دیتا ہے. اس طرح
ایک مرتبہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک اعرابی آیا جس کے پاس گوہ تھی کہنے لگا مجھے لات و عزیٰ کی قسم اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم‘ میں تجھ پر ہرگز ایمان نہیں لاؤں گا جب تک کہ یہ گوہ تمہاری صداقت کی گواہی نہ دے‘حضورصلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا اچھا سنو! پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے گوہ سے مخاطب ہو کر فرمایا‘ اے گوہ بول! گوہ سنتے ہی عربی زبان میں بول اٹھی‘لبیک یا رسول العالمین‘تمام سعادتیں اور کامیابیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے گوہ سے پوچھا
تم کس کی عبادت کرتی ہو‘ گوہ نے فوراً جواب دیا‘ اس کی عبادت کرتی ہوں جس کا عرش آسمان میں ہے اور زمین میں جس کی حکومت ہے اور سمندر میں جس کا راستہ ہے اور جنت میں جس کی رحمت ہے اور دوزخ میں جس کا عذاب ہے‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں
انسانی جسم کے بارے میں حیرت انگیز معلومات
انسان کا دل اوسط ایک سال میں ایک سو بیاسی میلین لیٹر خون کو پمپ کرتا ہے عورتوں کی دل کی دھڑکن مردوں دل کے مقابلے میں زیادہ تیز ھوتی ہے ھماری زبان همارے جسم کی سب سے مظبوط پٹھوں میں سے ایک ہے همارے جسم کا سب سے بڑا حصہ ھماری
جلد ہے جوکہ تمام عمر بڑھتی رھتی ہے دانت انسانی جسم کا وہ واحد حصہ ہے جو کہ اپنی مرمت خود نہیں کرسکتے ایک نارمل انسان ایک دن میں تیئس ہزار چالیس دفعہ سانس لیتا ہے جگر انسانی جسم کا ایسا عنصر ہے جوکہ خود کو دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے انسان اپنی
زندگی کا تینتیس فیصد حصہ سو کر گزار دیتا ہے جب هم سورہے ھوتے ہیں تو همارا قد 0.3 انچ تک بڑھ جاتا ہے اور جاگنے پر اپنی حالت پر آجاتا ہے ایسا کشس ثقل کی وجہ سے ھوتا ہے انسانی دماغ دن کے مقابلے میں رات کو ذیادہ فعال ھوتا ہے انسانی جسم کی پچیس فیصد ہڈیاں