#آؤ_شجرکاری_کریں #فالسہ کی کاشت اور فوائد
فالسہ نعمت خداوندی میں سے ایک بہترین تحفہ ہے جو خوشنما ہونے کے ساتھ ساتھ خوش ذائقہ بھی ہے اور یہ ہمیں موسم گرما کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔
رب ذوالجلال کریم نے اپنی مخلوق کو خوراک مہیا کرنے کے لئے بے شمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
روزمرہ کی خوراک کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انسانیت کو خوش رنگ، خوش ذائقہ اور فرحت بخش پھلوں کے عظیم تحفے سے بھی نوازا ہے۔
فالسہ نعمت خداوندی میں سے ایک بہترین تحفہ ہے جو خوشنما ہونے کے ساتھ ساتھ خوش ذائقہ بھی ہے اور یہ ہمیں موسم گرما کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس کا رنگ سرخ سیاہی مائل ہوتا ہے اور ذائقہ ترش نسبتاً میٹھا ہوتا ہے۔
اس کا مزاج سرد تر ہوتا ہے، فالسہ مقوی دل، جگر، اختلاج قلب، قے اور ہچکی کے لئے مفید ہے۔
اس کے علاوہ یہ صفراوی اور دموی مریضوں کے لئے ایک نعمت ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
ہمارے لئے قدرت نے اس میں وٹامن کے کا خزانہ محفوظ کر رکھا ہے۔
اس کو ذیابیطس کے مریض بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
فالسہ کی کاشت ستمبر، اکتوبر اور فروری، مارچ میں ہوتی ہے۔
اس کے پتوں کا رنگ سبز اور اس کے پھولوں کا رنگ زرد ہوتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
فالسہ کی لکڑی سے ٹوکریاں بنتی ہیں اور آرائشی سامان بھی تیار کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اس کی آرائشی باڑ بھی لگائی جاتی ہے۔
اس کے پتوں سے بیڑی بھی بنائی جاتی ہے۔
اس کی فی ایکڑ پودوں کی تعداد1800 سے 2000ت
#آؤ_شجرکاری_کریں
فالسہ کا پھل کھانے کے علاوہ فالسہ کی سردائی، اچار اور چٹنی بھی بنائی جاتی ہے۔
فالسہ کا مربہ بھی بنایا جاتا ہے، اس کے شربت اور سردائی کے استعمال سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے۔
اس کے استعمال سےٹھنڈک اور فرحت کا احساس ہوتا ہے، فالسہ کا شربت اور سردائی پیشاب آور ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
توانائی بحال کرتا ہے اور جسم میں پانی کی کمی پوری کرتا ہے، جسم کے فاسد مادوں کا اخراج کرتا ہے۔
اس کا آبائی وطن احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور ہے، اس کی کاشت تقریباً 200 ایکڑ سے زیادہ پر محیط ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
بالعموم پاکستان کے تمام بڑے شہروں کی منڈیوں اور بالخصوص لاہور اور اسلام آباد کی منڈیوں میں اس کی کاشت کا 60 سے 70 فیصد ترسیل ہوتا ہے۔
سبزی منڈی احمد پور شرقیہ میں فالسہ کی روزانہ آمد تقریباً 110 سے 125 من ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
فالسہ ایک پت جڑ پودا ہے جو سطح سمندر سے ایک ہزار میٹر بلندی تک کاشت کیا جاتا ہے۔ سردی میں اس کے پتے گر جاتے ہیں، کہر اور سردی اس کے لئے بہت مفید ہیں۔ سخت کہر پڑنے سے اگر پودے کی اوپر والی شاخیں سوکھ بھی جائیں تو سطح زمین سے نئی شاخیں پھوٹ آتی ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
فالسہ کے کاشتکار شاخ تراشی کا عمل فروری میں مکمل کریں تاکہ سردی سے نئی شاخیں متاثر نہ ہوں۔ شاخ تراشی ہر سال کرنی چاہیے کیونکہ شاخ تراشی نہ کرنے کی صورت میں پودے اونچے ہوموسم گرما میں تسکین حرارت کے لئے استعمال کیا جانے والا یہ پھل چھوٹا سا ‘ سیاہی مائل ‘
#آؤ_شجرکاری_کریں
قدر ے شیریں مگر معمولی ترشی لئے ہوتا ہے جبکہ کچا ہونے کی حالت میں کسیلا بھی ہوتا ہے۔ اس کا پودا سخت جان ہونے کی وجہ سے اکثر علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔اس لئے پانی کی بھی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔ پاکستان میں عام طور پر اس کی دو اقسام پائی جاتی ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
جن میں سے ایک قسم اونچے پودوں والی ہے جن کا پھل بے ذائقہ مگر دوسری قسم قد کے اعتبار سے چھوٹی مگر لذتِ کام و دہن کے اعتبار سے انتہائی موزوں ہوتی ہے۔
فالسہ ایک ایسا پھل ہے جس سے آم‘ خربوزہ‘ سردا اور کیلا کی مانند گوشکم سیری تو ناممکن ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
مگر اس میں غذا کی نسبت دوائی خصوصیات زیادہ پنہاں ہیں۔ اس لئے فالسہ کوموسم گرما کے مختلف عوارضات کے ازالہ کیلئے کھاتے اور اس کا مشروب استعمال کرتے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
فالسہ جتنا چھوٹا اور ننھا سا پھل ہے اس کے اتنے ہی معدہ‘ امعاء4 ‘ جگر‘ مرارہ ‘ قلب اور نظامِ دورانِ خون پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ موسم کی شدت کی وجہ سے بے چینی اور اضطرابی کیفیت‘ معدہ اور سینہ کی جلن‘ دل کی حرکات میں تیزی‘ جگر کی کمزوری
#آؤ_شجرکاری_کریں
اور حرارت کی زیادتی میں اس کے فوائد مسلم ہیں۔ فالسہ اپنی سرد اور خشک تاثیر کے سبب سوزاک ‘ پیشاب کی جلن‘ جریان ‘ احتلام اور سیلان الرحم میں بہترین غذا ہے۔ معدہ اور امعاء4 کے ضعف کی وجہ سے اسہال دوری کی تکلیف لاحق ہو یا صفراوی دست آ رہے ہوں تو بھی فالسہ مفید ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
ان مقاصد کیلئے فالسہ کو منہ میں رکھ کر اس کا رس چوسا جاتا ہے اور بیجوں کو پھینک دیا جاتا ہے۔ اسہال کی تکلیف میں بیجوں کو بھی چبا کر نگل لینا مفید ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا رس بھی ان جملہ امراض میں بہت مفید ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
فالسہ کے ذائقہ کو پسند کرنے والے احباب نیز ایسے افراد جن میں خون کی کمی‘ حرارت کی زیادتی اور یرقان کی علامات ہوں ان کیلئے اس کا رْب یا سکوائش بہت مفید ہوتا ہے۔ فالسہ کا سکوائش تیار کرنا بہت ہی آسان ہے۔ اس کی ترکیب تیاری درج ذیل ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
سکوائش فالسہ
حسب ضرورت پختہ فالسہ لے کر ان کو تھوڑے وقت کیلئے ہوا میں رکھیں جب ان پر سے عارضی نمی دور ہو جائے تو ان کو کسی قلعی دار برتن میں ڈال کر مسد سے ہلکا ہلکا کوٹنا شروع کریں۔ جب فالسہ کے دانے خوب مسل چکیں تو ان کو ململ کے کپڑے میں ڈال کر نچوڑ لیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
مناسب ہو گا اگر اس رس کو دوبارہ کپڑے میں ڈال کر چھان لیا جائے۔ اس عمل میں یہ احتیاط بہت ضروری ہے کہ برتن و کپڑا‘ صاف ستھرے نیز خشک ہوں کیونکہ نم آلود برتن‘ ہاتھ یا کپڑے کے استعمال سے سکوائش زیادہ دیر تک محفوظ نہیں رہ سکے گا۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
صاف بوتلوں میں ( جن کو آدھ گھنٹہ تک پانی میں اْبالا گیا ہو)گردن تک قندِ سفید ( چینی) بھر دی جائے اور ان پر آہستہ آہستہ فالسہ کا رس ڈالا جائے۔ حتیٰ کہ تمام رس بھی گردن تک آ جائے‘ پھر بوتل ہلائیں‘ کھانڈ کے حل ہونے پر اس میں ۱۵ ملی لیٹر روح کیوڑہ فی بوتل ڈال کر
#آؤ_شجرکاری_کریں
مضبوط کارک لگا دیں اور ان کے منہ پر موم لگا دیں۔ بوتلوں کو خشک اور ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ موسم گرما کیلئے یہ ایک جاں بلب لمحات کی تسکین کا موجب ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اہم خصوصیت
اس سکوائش کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ فالسہ میں پائے جانے والے تمام معدنی اجزاء4 اور حیاتین اپنی اصلی مقدار میں محفوظ اور موجود رہتے ہیں۔ جبکہ عام طریقوں سے تیارہ شدہ شربت فالسہ ( جو پکانے سے تیار ہوتے ہیں) میں ان کے حیاتین ضائع ہو جاتے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پروٹینی مقدار میں کمی اور اس کی قدرتی لذت و ذائقہ بھی ضائع ہو جاتا ہے۔
فالسہ تاثیر کے اعتبار سے سرد اور خشک ہونے کی وجہ سے موسم گرما میں لاحق ہونے والے گرم امراض پیاس کی زیادتی اور دل کی گھبراہٹ میں بہت ہی مفید ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
بخارکی بے چینی اور پیاس میں نیزپسینہ کے زیادہ آنے میں فالسہ کی تاثیر بہت اہم ہے۔ حابس ہونے کی وجہ سے پیشاب کی زیادتی اور ذیابیطس کے مریضوں کیلئے مفید ہے۔ نیز سِل و دِق کے مریضوں کے منہ سے خون آنے کے لئے بھی نافع ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
فالسہ کے پودے کی جڑ کا چھلکا اپنی خشک تاثیر کے باعث بول الدم‘ عسر البول ‘ سوزاک میں بھی تاثیر رکھتا ہے۔
چھانگا سرکار نے بتایا کہ
فالسہ کی کاشت کے لیے میرا زمین موزوں ہے
پاکستان میں فالسہ تقریباً 1266ہیکٹرز سے زائد رقبہ پر کاشت کیا جاتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
جبکہ اس کی سالانہ پیدوار4574ٹن سے زیادہ ہے فالسہ کی کاشت کےلیے میرا زمین موزوں ہے فالسہ کی افزائش بذریعہ بیج کیا جاتا ہے ۔فالسہ کی کاشت کا بہترین وقت جون اور جولائی ک مہینہ ہے۔ بیج 15دن کے بعد اگنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس کی پنیری جنوری سے فروری میں منتقل کی جاتی ہے.
#آؤ_شجرکاری_کریں
آم کی گٹھلیوں کابہترین اگاؤ کیسے حاصل کریں
آم کی گٹھلیاں جس طرح بھی حاصل کی جائیں ان کوجلد کاشت کرنا بے حد ضروری ہے تاکہ اِن میں اُگنے کی صلاحیت کم نہ ہو۔ گٹھلیوں کی کاشت مختلف طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
لیکن گٹھلیوں کے نیچے پختہ جگہ کا انتخاب جہاں پانی کا نکاس بھی بہتر ہو زیادہ مناسب ہے۔ ان گٹھلیوں کو تقریباً 3سے 5 سینٹی میٹر کے فاصلے پرلائنوں میں کاشت کیا جاتا ہے اور اِس کیلئے جگہ کا سایہ دار ہونا نہایت ضروری ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
گٹھلیوں کو اِس فاصلے پر لائنوں میں رکھنے کے بعد اس کے اوپر بگاس یا گوبر کی 4انچ موٹی تہہ بچھا دی جاتی ہے۔ جس کے اندر یہ گٹھلیاں بالکل چھپ جاتی ہیں۔ جس میں گٹھلیوں کی گہرائی تقریباً 2سے 3انچ ہوتی ہے۔ اِس کے بعد ان کو فوارے سے پانی دیا جاتا ہے۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
آم کی نرسری اور گٹھلی کا حصول
آم کی نرسری لگانے کیلئے گٹھلی کے حصول کے رائج تین ذرائع ہیں ۔ کھٹائی تیار کرنے والے کچے دیسی آم کا چھلکا اتار کر گودا خشک کرکے بیچ دیتے ہیں باقی گٹھلی آم کی نرسری لگانے والے احباب لے جاتے ہیں ۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
یہ کھٹائی والی گٹھلی محدود مقدار میں دستیاب ہوتی ہے۔ جلالپور پیروالا میں سے کم و بیش پانچ ہزار بوری گٹھلی باہر کاشت کیلئے جاتی ہے۔
دوسرا معروف ذریعہ فقیروں سے گلی محلوں اور کوڑے کے ڈھیروں سے چنائی کی ہوئی گٹھلی خرید کر لگائی جاتی ہے۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
تقریبا ہر شہر میں رہنے والے فقیر گٹھلی چنائی کا کام کرتے ہیں ۔ اس ذریعے سے بھی ہزاروں بوریاں گٹھلی اکٹھی ہو کر نرسریوں میں کاشت کی جاتی ہے۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
🌳جامن کا درخت🌳
آم کا ذکر کیا جائے اور جامن کا نہیں تو یہ زیادتی ہے دوستو اپنے اندر بے انتہا خوبیاں رکھنے والا یہ جامن کا درخت 15 سے 30 فٹ کا ہوتا ہے بعض اوقات اس کی لمبائی 70 سے 80 فٹ تک بھی چلی جاتی ہے ۔ #محبت_مافیا #مارخورز
#آؤ_شجرکاری_کریں
جولائی اگست میں اس کی کاشت کی جاتی ہے اور 15 دن میں پودے نکل آتے ہیں اپریل میں بور آنا شروع ہوجاتا ہے اور مئی جون میں پھل مارکٹ میں آجاتا ہے ۔اس کا پھل مارکٹ میں ایک مہینے سے زیادہ نہیں رہتا۔ #محبت_مافیا #مارخورز
#آؤ_شجرکاری_کریں
سایہ دار پھل دار اور چارے کے لیے بھی بہترین درخت ہے۔ اس کے لیے زمین کا زرخیز ہونا ضروری ہے اس کا درخت زرخیز زمین میں خوب پھل دیتا ہے پھل نہ آنے کی صورت میں اس کے تنے میں کٹ لگا دیں تو درخت بہترین پھل دینے لگتا ہے ۔ #محبت_مافیا #مارخورز
#آؤ_شجرکاری_کریں
دنیا کے سب سے مہنگے آم
بنگلہ دیش کے پہاڑی ضلع "کھگڑاچاری" میں دنیا کا سب سے مہنگا آم کاشت کیا جاتا ہے جو ملک میں تو 800 سے 1000 روپے فی کلو میں فروخت ہوتا ہے مگر بیرونِ ملک پانچ ہزار سے چھ ہزار روپے فی کلو تک میں فروخت ہوتا ہے۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
آم کی یہ ورائٹی بنگلہ دیش کی مقامی ورائٹی نہیں ہے۔ بنگلہ دیش کے زرعی حکام کا کہنا ہے کہ آم کی یہ قسم سب سے پہلے جاپان میں اُگائی گئی تھی جسے اب بنگلہ دیش سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں کاشت کیا جا رہا ہے۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
بنگلادیش میں اسے "سوریادم" اور جاپان میں اسے "میازاکی" جبکہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں اسے "سُرخ آم" یا پھر "سورج کا انڈہ" بھی کہا جاتاہے۔ #محبت_مافیا
تلی پنجاب میں کاشت کی جانے والی ایک اہم فصل اور نقد آور فصل ہے ۔ اس کے بیج میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل ہوتا ہے ۔ جبکہ تقریباً 22 فیصد اچھی قسم کی پروٹین پائی جاتی ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اپنی اعلیٰ خصوصیات کی وجہ سے تلی کا تیل زیتون کے تیل کے قریب تر ہے ۔ تلی کے بیج اور تیل ادویات سازی اور خاص کھانوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔تلی کی کاشت پر خرچ کم ،رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جس کی وجہ سے یہ فصل اب ایک نقد آور فصل بن گئی ہے ۔ اس کی بہترین فصل حاصل کرنے کیلئے زمینی تعامل (پی ایچ) 5۔5 سے 0۔8 تک جبکہ 500تا 650 ملی لیٹر بارش انتہائی موزوں تصور کی جاتی ہے ۔ سیم زدہ کلراٹھی زمینیں اس کی کاشت کیلئے موزوں نہیں ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
بچوں اور بزرگوں کو باغبانی میں مشغول کریں
عموماً بچے پڑھائی میں مشغول رہتے ہیں اور جو ٹائم بچ جاتا ہے اسے ٹی وی یا موبائل پر گزار دیتے ہیں جو ایک غیر صحت مندانہ سرگرمی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
اسی طرح ہمارے والدین یا عزیز جو ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں زیادہ تر بیٹھ کر اخبار پڑھنے یا باتوں میں وقت گزار دیتے ہیں ۔کچھ ہم بھی اپنے پیار کے اظہار کے طور پر ان کو کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتے کہ اب ہمیں اپنی خدمت کرنے کا موقع دیں۔۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جو سراسر غلط اور ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے جبکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ بچوں اور بزرگوں کو باغبانی میں مشغول کریں
بظاہر یہ معمولی سا کام ہے پر ۔۔۔اپنے اندر بے تحاشہ ثمرات لئے ہوئے ہیں اس سرگرمی سے بچوں کی بہترین تربیت کی جا سکتی ہے