تو پنجاب کیسے بچ سکتا ہے؟
دو حل ہیں
ایک تو عربی برہمن سے اسکے مقدس ہونے کا سٹیٹس چھیننا دوجا اس سے انگریز دور کی جاگیریں چھیننا
مطلب؟
مطلب شاہوں سے جاگیریں چھین کر انہیں سرکاری ملازم بنانا
لیکن وہ شاہ ہیں مقدس ہیں
ہاں بالکل صرف جاگیریں نہیں ان سے مقدس ہونے کا سٹیٹس بھی چھیننا ہوگا
لیکن وہ شاہ ہیں آل رسولﷺ ہیں اولادِ علیؑ ہیں
تو؟
یہ زمینیں انکی تھوڑے ہی ہیں
لیکن وہ وڈیرے ہیں شاہ ہیں سینکڑوں سال سے ان علاقوں کے سردار ہیں
وہ عربی ہیں عرب میں کھیتی نہیں ہوتی یہ انکی زمین نہیں داتاؒ علی ہجویری, بابا فریدؒ, نظام الدین اولیاؒ, بُلھے شاہؒ, وارث شاہؒ کوئی جاگیر دار نہیں تھے عام لوگ تھے
لیکن خواجہ غلام فرید آف مٹھن کوٹ تو جاگیردار تھے نا؟
نہیں وہ ہندوؤں کی کراڑ برادری سے تھے انکا عربوں سے کوئی خونی رشتہ نا تھا انکی مشہور تصویر میں جو ٹوپ انہوں نے سر پر لیا ہوا ہے وہ ٹوپ بھی صرف ہندو کراڑ یا ہندوؤں سے مسلمان ہونے والے کراڑ لیتے تھے اور انکی بیشتر زمین نواب آف بہاولپور کی دین تھی
لیکن تُم کیا چاہتے ہو؟ سادات سے دشمنی اور بغض میں اس اسلام کی دلدادہ نسل سے انکی جاگیریں واپس چھیننا جو کہ انکا حق ہے؟
پہلی بات پنجاب اور سندھ کے نوے فیصد "شاہ" سید ہیں ہی نہیں, پنجاب اور سندھ میں صدیوں سے کسی بھی نسل و برادری کے صوفی کے مشہور ہونے پر ان کے نام کے
ساتھ "شاہ" خود بخود لگا دیا جاتا تھا جیسے شاہ عبدالطیف بھٹائی پیشے سے ترکھان اور نسلاً مقامی سندھی تھے لیکن نام کے ساتھ شاہ انکے احترام میں یا محبت میں لگایا گیا, اسی طرح بابا بُلھے شاہؒ کے مرشد شاہ عنایتؒ ارائیں تھے لیکن نام کے ساتھ شاہ لگتا ہے شاہ حسین نسلاً ہریانوی راجپوت تھے
لیکن نام کے ساتھ شاہ انکے بھی آتا ہے اسی طرح سندھ اور پنجاب میں جو بھی پیر فقیر مشہور ہوتا ہے آج بھی انکے نام کے ساتھ شاہ بائے ڈیفالٹ جوڑ دیا جاتا ہے تیسری لڑی میں اسی پیر فقیر کی اولاد یا رشتے دار سید بن بیٹھتے ہیں
لیکن شاہ جیونہ تو ایک بہت بڑی ہستی ہیں لوگ جان دیتے ہیں اُن پر آپ ایسی ہستیوں سے جاگیریں چھیننے کی بات کرتے ہیں؟
شاہ جیونہ کی اولاد کے پاس جو زمین ہے وہ شاہ جیونہ نے اپنے سیال مریدوں سے چھینی تھی سیالوں کو یہ کہہ کر کہ تُم کم عقل ہو یہ زمینیں مجھے بھینٹ/نذرانہ کر دو میں انہیں
سنبھال کر رکھوں گا تُم ان پر کام کرتے رہنا, تو وہ زمین سیالوں کی ہیں اور انکا ہی ان زمینوں پر حق ہے
لیکن باہو صاحبؒ تو بہت بڑی ہستی تھے ہزاروں ایکڑ کے مالک تھے
نہیں باہو صاحبؒ کے والد محترم اُس وقت کے ایک غیر پنجابی مسلمان تُرک حکمران کے سپاہی تھے اور ایک معرکے میں
مقامی ہندو حاکم کو قتل کرنے کے انعام کے طور پر اُس تُرکی النسل حاکم نے باہو صاحبؒ کے والد گرامی کو یہ جاگیر دی تھی جس میں انگریزدور میں مزید اضافہ ہوگیا
چنیوٹ کے شاہ؟
چنیوٹ کے شاہ ٹامیانوالی ملتان اور اُچ شریف کے شاہوں کا آف شُوٹ ہیں انگریزی معرکوں میں انعام میں جاگیریں ملی تھیں
لیکن اُچ شریف؟ اُچ شریف والے تو جدی پُشتی جاگیردار ہیں نا؟
نہیں انہوں نے مقامی بھُٹہ قبائل سے یہ زمینیں چھینیں تھیں ارائیں برادری بنی ہی اُچ شریف سے نکالے گئے بُھٹہ/بھٹی راجپوتوں سے تھی اُچ شریف سے نکالے گئے بُھٹے راجپوت ہی بعد میں حسار میں جا کر ارائیں بنے تھے
تو کیا ہوا؟
وہ ہندو تھے نا اور یہ عربی مسلم اگر انہوں نے زمینیں چھینیں تو مال غنیمت کے طور پر چھینیں ہوں گی نا؟
نہیں کیونکہ فرمان نبویﷺ اور خطباتِ علیؑ کے مطابق زمین یا بھومی یا دھرتی مال غنیمت کے زمرے میں آتی ہی نہیں ہے جب فارس فتح ہوا تھا تو بہت سے مسلمان فارسی زمینوں پر للچا گئے تھے
تب سیدنا عمر فاروقؓ نے مولیٰ علیؑ سے درخواست کی تھی کہ آپ مسلمانوں سے خطاب کرکے انکو سمجھائیں کہ زمین مال غنیمت میں شمار نہیں ہوتی چنانچہ مولیٰ علیؑ نے خطاب کیا جو بہت سی تاریخی اسلامی کتابوں میں موجود ہے
خُسرو بختیار کے خاندان کے بارے میں کیا خیال ہے؟
انکا نا تو کوئی شجرہ ہے نا ہی کوئی قابل ذکر تاریخ انکا حال یہ ہے کہ اگر آج پنجاب میں شاہ اور مخدوم کی جگہ "یزیدی" یا "شِمری" لفظ کا سکوپ بڑھ جائے تو یہ یزیدی یا شِمری کہلوانے لگیں گے
تونسہ شریف؟ ہاں ہاں اب بولو؟
تونسہ شریف کی گدی پنجاب کی چار بڑی گدّیوں کو کنٹرول کرتی ہے جن میں سے ایک سیال شریف والی گدّی ہے جس گدّی کے لوگ بھی اب خود کو عربی النسل بنانے میں جُٹ چُکے ہیں البتہ یہ مقامی تھے, یہی نہیں
سرائیکی صوبے کو جلد از جلد بنانے کے پیچھے بھی پیرنی اور تونسہ شریف ہی ہے بلکہ عثمان بزدار کے وزیر آلہ پنجاب بننے کے پیچھے بھی تونسہ شریف اور پاکپتن کی گدی پر بیٹھے اور مجاور مانیکا فیملی ہے دوسرے لفظوں میں عثمان بزدار پیرنی تونسہ ایک ٹرائیکا ہے سرائیکی صوبے کے پیچھے
یار آپ صوفیاء سے کتنا بغض رکھتے ہیں قسم سے
میں صوفیاء سے نہیں عربی برہمن گدی نشینوں سے نفرت رکھتا ہوں جنکا صوفیاء اور صوفی ازم سے کوسوں دور کا واسطہ نہیں اور دوسری بات صوفی ازم اس دھرتی پنجاب کی ایجاد ہے جسے بعد میں عربوں نے اختیار کیا یہاں رشی مُنی, سنت, جوگی اسلام سے ہزاروں
سال قبل سے موجود تھے مہاتما بُدھ جو ایک بنی بنائی بادشاہت چھوڑ کر صوفی بن گیا , شری رام جو بادشاہت کا حقدار ہوکر بھی باپ کا قول نبھانے کے لیے بارہ سال جنگلوں میں رہا اور واپس آیا تو اُس دور کا سب سے عدل و انصاف کا معاشرہ قائم کیا, گویا اس دھرتی پر صوفی ازم اتنا ہی پرانا ہے جتنی
یہ دھرتی خود پرانی ہے
کردی نا وہی بات؟ وہابی بھی تو یہی کہتا ہے بھئی صوفی ازم ہندوستانی ایجاد ہے
نہیں وہابی جھوٹ بولتا ہے صوفی ازم کا قدیم ہونا اس کے صحیح ہونے کی دلیل ہے نا کہ جھوٹا ہونے کی بقول آپکے سرکار نبیﷺ تو چودہ سو سال قبل آئے لیکن اسلام آدمؑ سے ہی شروع ہوجاتا ہے اسی
طرح صوفی ازم اسلام میں شامل ہے لیکن یہ پرانا اُتنا ہی ہے جتنی کہ خود شناسی کے تجسس کی خواہش پرانی ہے,
چلیں چھوڑیں یہ بتائیں شاہوں سے جاگیریں چھین کر کیا ہوجائے گا؟
سرائیکی صوبے کی ضرورت نہیں رہے گی کیونکہ سرائیکی صوبہ اصل میں ان شاہوں کو ہی اپنی عیاشی کے لیے چاہئے,...
📝راناعلی
یہ آپ کا وہم ہے آپکی بھارت سے دشمنی مذہب کی نہیں ہے بلکہ اترپردیش کے بھیے کی بنائی ہوئی سوچ کی ہے تو بتائیں پنجاب میں دنگوں میں کون کون مدمقابل تھے؟ سکھ اور مسلمان لیکن پنجاب کی سکھوں سے تین گنا زیادہ آبادی والے ہندو پنجابی خاموش تھے انہوں نے دنگے نا کیے قتل عام نا کیا مطلب ہندو
مہذب تھے لیکن آپ کو بھیے نے ستّر سال میں یہی فیڈ کیا کہ آپ کا اصلی دشمن ہندو تھااور ہندو ہےجبکہ سکھوں کونا توبھیا دشمن سمجھتا تھا کیونکہ اترپردیش,حیدرآباد, گجرات, یا بہار میں کہیں بھی سکھ ناتھےاور نا ہی بھیے کے دیئے گئےنصاب کی وجہ سے بذات خود پنجابی مسلمان سکھوں کو دشمن سمجھتا ہے
میں ایک دن اپنے گاؤں کی بزرگوں کی ستھ میں بیٹھا تھا میرا بچپن اسی ستھ میں گزرا تھا پنجابی زبان سے عشق اسی محفل کی دین ہے جہاں ان بابوں کے پاس ہیر وارث شاہؒ, سیف الملوک, دیال سنگھ اور پنجابی کے انیک شعراء کا کلام پڑھ کر بابوں کو سنانے کی ڈیوٹی رہتی تھی اس لئے یہ سبھی بزرگ میری
جب ہندوؤں نے سات سو سال مسلمانوں کو برداشت کیا تو مسلمان بھی ہندوؤں کو برداشت کرکے دیکھ لیتے نا, کانگریس نے پنجاب میں کتنی مقبولیت لی تھی؟ یا سندھ میں؟ یا پھر بنگال میں؟ مطلب یہ تینوں صوبوں میں حکومت مسلمانوں کے ہی پاس آنی تھی چاہے سٹیٹ اسمبلی تک ہی ہوتی, پنجاب کا معاملہ
اترپردیش والا نہیں تھا, رہی کشمیر کی بات تو جب آپ نے کہا کہ ہمیں جوناگڑھ اور مناوادر اور حیدرآباد دکن چاہئے کیونکہ وہاں حکومت مسلمانوں کی ہے چاہے آبادی اسی نوے فیصد ہندو ہے تو بھارتیوں نے ڈوگرے سُور کو شنگار لیا مسلم لیگ کے اپنے بیانئے پر کشمیر کے راجے کے بھارت سے الحاق پر
پاکستان تو کشمیر کا حقدار ہی نہیں دوسری طرف اس نے حیدرآباد اور جوناگڑھ بھی ہتھیا لیا,
اب مسلم لیگ سے جو چُوک ہوئی وہ یہ تھی کہ اسکو پاکستان تو چاہئے تھا لیکن اسے پنجاب اور سندھ اور بنگال کے مفادات کی ذرہ برابر پرواہ نا تھی,
جلد ہی بنگالیوں اور پھر سندھیوں نے پاکستان کو لمّا
پانی کا کیمیائی فارمولا H2O ہے ڈبل روٹی میدے کا خمیر بنا کر تندُور میں پکانے سے بنتی ہے ڈبل روٹی کو ہوا میں سوکھنے کے لیے رکھ دیں تو رس بن جاتا ہے,
*لے اسلام کے ڈفینڈروں کا میری اس پوسٹ پر کمنٹ
لیکن حضرت محمود غزنوی نے جب البیرونی کو علم و فن اور دنیا بھر کی سینس اکٹھا کرنے کا ٹاسک دیا تھا اس وقت ہی مسلمانوں کو H2O کا پتا چل چکا تھا یہ فارمولا بعد میں برطانیہ نے غزنی کے کھنڈرات سے دریافت کیا تھا حضرت محمود غزنوی اور ایاز اکثر H2O کرتے تھے یہ قوم اور ملت اسلامیہ کی
بہتری کے لیے H2O کرتے تھے
اور کیمیا تو علم ہی مسلمانوں کا ہے مسلمانوں نے اپنے عروج کے دنوں میں شارٹ کٹ سے سونا بنانے کے لیے اس علم کی کھوج کی تھی دوسری بات ڈبل روٹی بھی مسلمانوں کی ایجاد ہے شام میں ایسے اثار قدیمہ ملے ہیں جن میں ڈبل روٹیوں کی بڑی تعداد ملی ہے ۱۱۳۱ ہجری میں دمشق
اچھا ابھی ایک اچھی طرح اسلام پھیلا نہیں پاتا تھا کہ اس کے پیچھے دوسرا آجاتا اور اسے مار کر تخت پر بیٹھ کر اسلام پھیلانے لگتا اسکا شوق ابھی مٹھا نا ہوا ہوتا اور تیسرا آکر اسکی گردن اتار دیتا لیکن سوچیں اسلام اتنی ہنگامی بنیادوں پر صرف ہند میں ہی کیوں پھیلانا تھا؟
کیونکہ یہاں دولت تھی, ورنہ یہی اسلام کے متوالے چین و جنوبی افریقہ میں اسلام پھیلانے سے بالکل باز رہے چین پر تو ایک بھی حملہ نا کیا ہزار سال تک ہر ایک مسلمان قوم پہلے سے فتح ہوئے ہند کو بار بار پھر بار بار فتح کرتی رہی لیکن ان حرامخوروں نے چین و جاپان و کوریا کا رُخ نہیں کیا
کیونکہ ایک تو وہ قومیں امیر نا تھیں دوجا اُن قوموں سے اُن شدید پہاڑی جغرافیائی ممالک میں جا کر لڑنا بہت مہنگا پڑنا تھا یعنی آپ خود سوچو اللہ پاک کو کیا چین جاپان کوریہ روس یورپ کا کوئی خیال ہی نہیں یا پھر جنوبی افریقی ممالک کا؟ کہ عربوں ترکوں فارسیوں اواگونوں ازبکو تاجکوں کو
کیا ہریانے کے رنگڑھ اور جاٹ جو ہریانوی بولتے ہیں لیکن اب پاکستان میں رہتے ہیں کیا وہ پنجابی ہیں؟
ایک بات سب سے پہلے کلئیر کرنا بہت ضروری ہے وہ یہ کہ پنجاب آخر تھا کہاں تک اور پنجابی کہاں تک تھے تو آئیں پہلے پنجاب کے بارڈر کا احاطہ کر لیتے ہیں
پنجاب کی تاریخ یا امیج جو پاکستانی اردو کتابوں میں یا مطالعہ پاکستان میں دکھایا گیا ہے وہ گویا پنجاب کی تاریخ کا ایک بہت ہی مختصر حصہ یا کہہ لیں ایک چھوٹا سا باب ہے پنجاب کی تاریخ کا احاطہ کرنے کے لیے آپ کو ہندوؤں کی مذہبی کتابیں پڑھنا ہوں گی جن کے مطابق بھارت و پاکستان میں
پھیلے ہوئے کروڑوں آرئینز میں سے ایک بھی آریہ النسل انسان ایسا نہیں جسکا اصلی وطن پنجاب نہیں تھا
اب سمجھ لیں موہنجوداڑو اور ہڑپہ اور ہریانہ کے کھنڈرات تو ابھی کل دریافت ہوئے ہیں لیکن ہندوؤں کی قدیم ترین مذہبی کتابوں میں ہڑپہ و موہنجوداڑو کے دریافت ہونے سے ہزاروں سال قبل لکھی گئیں
کیا رانا فراز نون اور اس کے قبیلے کے نام نہاد "رانے" جو سرائیکی تحریک کا حصہ ہیں وہ راجپوت ہیں؟
نون قبیلے کا بہت ہی عجیب معاملہ رہا ہے حالانکہ کہ یہ قبیلہ بہت جدید دور میں اپنے مدر قبیلے سیال و ٹوانہ سے الگ ہوا انگریز دور کے اندر اسکی زیادہ پہچان بنی لیکن پھر بھی سرگودھا کے نون
اور ملتان کے نونوں میں خونی رشتے کے باوجود مُلتان کے نون راجپوت نہیں کہلواتے جبکہ سرگودھا کے نون راجپوت کہلواتے ہیں لیکن اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ سرگودھے کے نون راجپوت کہلوا کر بھی "رانا" ٹائٹل اپنے نام سے نہیں لگاتے جبکہ مُلتان کے نون جو خود کو راجپوت نہیں کہتے وہ اپنے کے
ساتھ رانا لگواتے ہیں,
تو اس کی وجہ نونوں, کھرلوں اور کلیاروں کا مُشترکہ شجرہ ہے جو کہ راجستھان کے ایک راجپوت سے شروع ہوتا ہے جس کے نام سے پہلے "رانا" آتا تھا یہ رانا راجستھان سے جنوبی پنجاب میں آبسا تھا اور اسکی نسل سے کئی گوتیں بنیں کلیاروں اور نونوں میں آج بھی اُس رانا کو اپنا