یہ آپ کا وہم ہے آپکی بھارت سے دشمنی مذہب کی نہیں ہے بلکہ اترپردیش کے بھیے کی بنائی ہوئی سوچ کی ہے تو بتائیں پنجاب میں دنگوں میں کون کون مدمقابل تھے؟ سکھ اور مسلمان لیکن پنجاب کی سکھوں سے تین گنا زیادہ آبادی والے ہندو پنجابی خاموش تھے انہوں نے دنگے نا کیے قتل عام نا کیا مطلب ہندو
مہذب تھے لیکن آپ کو بھیے نے ستّر سال میں یہی فیڈ کیا کہ آپ کا اصلی دشمن ہندو تھااور ہندو ہےجبکہ سکھوں کونا توبھیا دشمن سمجھتا تھا کیونکہ اترپردیش,حیدرآباد, گجرات, یا بہار میں کہیں بھی سکھ ناتھےاور نا ہی بھیے کے دیئے گئےنصاب کی وجہ سے بذات خود پنجابی مسلمان سکھوں کو دشمن سمجھتا ہے
میں ایک دن اپنے گاؤں کی بزرگوں کی ستھ میں بیٹھا تھا میرا بچپن اسی ستھ میں گزرا تھا پنجابی زبان سے عشق اسی محفل کی دین ہے جہاں ان بابوں کے پاس ہیر وارث شاہؒ, سیف الملوک, دیال سنگھ اور پنجابی کے انیک شعراء کا کلام پڑھ کر بابوں کو سنانے کی ڈیوٹی رہتی تھی اس لئے یہ سبھی بزرگ میری
بات کو ویٹیج بھی دیتے تھے ایک دن اس محفل میں سبھی بزرگ اجاڑے کی داستانیں سنا رہے تھے آخر میں ان میں سے ایک بابا جی نے کنکلوڈ کیا کہ ہندو بزدل تھے جبکہ سکھ دلیر تھے, میں ان کی یہ سبھی گفتگو سننے کے بعد گویا ہوا کہ بابا جی اصل میں ہندو بزدل نہیں مہذب تھے اور سکھ مسلمان پنجابیوں کی
ہی طرح لائی لگ تھے اگر ہندو بھی سکھوں کی طرح آپ کی وڈ ٹُک شروع کردیتے تو آج ہم لوگ یہاں نا بیٹھے ہوتے کہنے لگے پُتّر بات تو تیری صحیح ہے ہندوؤں نے وڈ ٹُک نہیں کی,
خیر بات کا مقصد یہ ہے کہ پنجابی مسلمان کے دل میں ہندو سے نفرت ڈالنے میں بھیے کا دیا گیا نصاب سب سے اہم وجہ تھا بھیا کی نفرت پنجابی کی نفرت بن گئی اس نفرت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ پنجاب میں اکثر لوگ یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ہم تو سکھوں سے مسلمان ہوئے تھے حالانکہ یہ بات
بالکل جھوٹ ہے سکھ مت ساڑے پانچ سو سال قبل فارم ہوا جبکہ مسلمان اُس وقت بھی پنجاب کی سب سے بڑی آبادی تھی یہ راز بھی کوئی نہیں بتاتا کہ اصل میں سکھ مت سے مسلمان ہونے والوں سے زیادہ لوگ مسلمانوں سے سکھ بنے تھے جس موضوع کو بہت ساری وجوہات کی بنا پر چھیڑا نہیں جاتا خیر سکھ مت حقیقی
توحیدی سناتن دھرم یا ویدک مذہب کی نشاط ثانیہ تھی بابا جی گرو نانک دیو نے یکتا پرست ویدک تعلیمات پر یہ مذہب بنایا تھا اسی لیے آج بھی بابا جی گرو نانک دیو کی نسل کے لوگ "بیدی" کہلواتے ہیں یعنی "ویدوں" کا علم رکھنی والی ہستی کی نسل, پھر گرو گوبند سنگھ نے انہیں ہندو یودھاؤں کے ٹائٹل
اپنی قوم کو دیئے جو سکھ مت سے پہلے ہندو کھشتریوں میں استعمال ہوتے تھے یعنی سنگھ اور کور,
دوسرے لفظوں میں سکھ مت یکتا پرست ویدک دھرم کی ریسٹورینگ کا نام تھا جس کے مطابق مورتی پوجن حرام تھا یہاں تک ہمیندر صاحب بھی اس مقام پر تعمیر کیا گیا ہے جو ہندو مذہب میں بھی مقدس مقام مانا
جاتا تھا یہ کئی ہندو راجاؤں اور برہمنوں کی چلہ گاہ کا مقام رہا تھا,
خیر بات کہیں اور نکل جائے گی آپ یہ سوچنا چھوڑ دیں کے بھارت کو آپ کے مذہب سے دشمنی ہے بھارت مسلمان ملکوں میں پاکستان کے علاوہ سب کا دوست ہے بلکہ اتنے مسلمان ملک ہمارے دوست نہیں جتنے بھارت کے ہیں بھارت کا ہمارے
ساتھ رولا تاریخ کا ہے بھارت انسکیور ہے کہ ضرور یہ قوم افغانوں ترکوں عربوں کی اولاد کی حیثیت سے دوبارہ بھارت کو فتح کرنے کا ایڈوینچر کرے گی ورنہ بنگلہ دیش کو فتح کرنا بھارت کے لیے چند ہفتوں کا کھیل ہے لیکن اسے بنگلہ دیش نہیں چاہئے کیونکہ وہاں کوئی غزوہ ھند کرنے والا نہیں بلکہ
پوری اسلامی دنیا میں کوئی بھی غزوہ ھند نہیں کرنا چاہتا سوائے پاکستان کے, بھارت کی پاکستان سے دشمنی کے پیچھے بھی اترپردیشی ہندو بھیا ہی ہے, اور پاکستان کی بھارت سے دشمنی کے پیچھے بھی اترپردیشی مسلمان بھیے کا دیا گیا نصاب کا بیانیہ ہے,...
جب ہندوؤں نے سات سو سال مسلمانوں کو برداشت کیا تو مسلمان بھی ہندوؤں کو برداشت کرکے دیکھ لیتے نا, کانگریس نے پنجاب میں کتنی مقبولیت لی تھی؟ یا سندھ میں؟ یا پھر بنگال میں؟ مطلب یہ تینوں صوبوں میں حکومت مسلمانوں کے ہی پاس آنی تھی چاہے سٹیٹ اسمبلی تک ہی ہوتی, پنجاب کا معاملہ
اترپردیش والا نہیں تھا, رہی کشمیر کی بات تو جب آپ نے کہا کہ ہمیں جوناگڑھ اور مناوادر اور حیدرآباد دکن چاہئے کیونکہ وہاں حکومت مسلمانوں کی ہے چاہے آبادی اسی نوے فیصد ہندو ہے تو بھارتیوں نے ڈوگرے سُور کو شنگار لیا مسلم لیگ کے اپنے بیانئے پر کشمیر کے راجے کے بھارت سے الحاق پر
پاکستان تو کشمیر کا حقدار ہی نہیں دوسری طرف اس نے حیدرآباد اور جوناگڑھ بھی ہتھیا لیا,
اب مسلم لیگ سے جو چُوک ہوئی وہ یہ تھی کہ اسکو پاکستان تو چاہئے تھا لیکن اسے پنجاب اور سندھ اور بنگال کے مفادات کی ذرہ برابر پرواہ نا تھی,
جلد ہی بنگالیوں اور پھر سندھیوں نے پاکستان کو لمّا
پانی کا کیمیائی فارمولا H2O ہے ڈبل روٹی میدے کا خمیر بنا کر تندُور میں پکانے سے بنتی ہے ڈبل روٹی کو ہوا میں سوکھنے کے لیے رکھ دیں تو رس بن جاتا ہے,
*لے اسلام کے ڈفینڈروں کا میری اس پوسٹ پر کمنٹ
لیکن حضرت محمود غزنوی نے جب البیرونی کو علم و فن اور دنیا بھر کی سینس اکٹھا کرنے کا ٹاسک دیا تھا اس وقت ہی مسلمانوں کو H2O کا پتا چل چکا تھا یہ فارمولا بعد میں برطانیہ نے غزنی کے کھنڈرات سے دریافت کیا تھا حضرت محمود غزنوی اور ایاز اکثر H2O کرتے تھے یہ قوم اور ملت اسلامیہ کی
بہتری کے لیے H2O کرتے تھے
اور کیمیا تو علم ہی مسلمانوں کا ہے مسلمانوں نے اپنے عروج کے دنوں میں شارٹ کٹ سے سونا بنانے کے لیے اس علم کی کھوج کی تھی دوسری بات ڈبل روٹی بھی مسلمانوں کی ایجاد ہے شام میں ایسے اثار قدیمہ ملے ہیں جن میں ڈبل روٹیوں کی بڑی تعداد ملی ہے ۱۱۳۱ ہجری میں دمشق
اچھا ابھی ایک اچھی طرح اسلام پھیلا نہیں پاتا تھا کہ اس کے پیچھے دوسرا آجاتا اور اسے مار کر تخت پر بیٹھ کر اسلام پھیلانے لگتا اسکا شوق ابھی مٹھا نا ہوا ہوتا اور تیسرا آکر اسکی گردن اتار دیتا لیکن سوچیں اسلام اتنی ہنگامی بنیادوں پر صرف ہند میں ہی کیوں پھیلانا تھا؟
کیونکہ یہاں دولت تھی, ورنہ یہی اسلام کے متوالے چین و جنوبی افریقہ میں اسلام پھیلانے سے بالکل باز رہے چین پر تو ایک بھی حملہ نا کیا ہزار سال تک ہر ایک مسلمان قوم پہلے سے فتح ہوئے ہند کو بار بار پھر بار بار فتح کرتی رہی لیکن ان حرامخوروں نے چین و جاپان و کوریا کا رُخ نہیں کیا
کیونکہ ایک تو وہ قومیں امیر نا تھیں دوجا اُن قوموں سے اُن شدید پہاڑی جغرافیائی ممالک میں جا کر لڑنا بہت مہنگا پڑنا تھا یعنی آپ خود سوچو اللہ پاک کو کیا چین جاپان کوریہ روس یورپ کا کوئی خیال ہی نہیں یا پھر جنوبی افریقی ممالک کا؟ کہ عربوں ترکوں فارسیوں اواگونوں ازبکو تاجکوں کو
کیا ہریانے کے رنگڑھ اور جاٹ جو ہریانوی بولتے ہیں لیکن اب پاکستان میں رہتے ہیں کیا وہ پنجابی ہیں؟
ایک بات سب سے پہلے کلئیر کرنا بہت ضروری ہے وہ یہ کہ پنجاب آخر تھا کہاں تک اور پنجابی کہاں تک تھے تو آئیں پہلے پنجاب کے بارڈر کا احاطہ کر لیتے ہیں
پنجاب کی تاریخ یا امیج جو پاکستانی اردو کتابوں میں یا مطالعہ پاکستان میں دکھایا گیا ہے وہ گویا پنجاب کی تاریخ کا ایک بہت ہی مختصر حصہ یا کہہ لیں ایک چھوٹا سا باب ہے پنجاب کی تاریخ کا احاطہ کرنے کے لیے آپ کو ہندوؤں کی مذہبی کتابیں پڑھنا ہوں گی جن کے مطابق بھارت و پاکستان میں
پھیلے ہوئے کروڑوں آرئینز میں سے ایک بھی آریہ النسل انسان ایسا نہیں جسکا اصلی وطن پنجاب نہیں تھا
اب سمجھ لیں موہنجوداڑو اور ہڑپہ اور ہریانہ کے کھنڈرات تو ابھی کل دریافت ہوئے ہیں لیکن ہندوؤں کی قدیم ترین مذہبی کتابوں میں ہڑپہ و موہنجوداڑو کے دریافت ہونے سے ہزاروں سال قبل لکھی گئیں
کیا رانا فراز نون اور اس کے قبیلے کے نام نہاد "رانے" جو سرائیکی تحریک کا حصہ ہیں وہ راجپوت ہیں؟
نون قبیلے کا بہت ہی عجیب معاملہ رہا ہے حالانکہ کہ یہ قبیلہ بہت جدید دور میں اپنے مدر قبیلے سیال و ٹوانہ سے الگ ہوا انگریز دور کے اندر اسکی زیادہ پہچان بنی لیکن پھر بھی سرگودھا کے نون
اور ملتان کے نونوں میں خونی رشتے کے باوجود مُلتان کے نون راجپوت نہیں کہلواتے جبکہ سرگودھا کے نون راجپوت کہلواتے ہیں لیکن اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ سرگودھے کے نون راجپوت کہلوا کر بھی "رانا" ٹائٹل اپنے نام سے نہیں لگاتے جبکہ مُلتان کے نون جو خود کو راجپوت نہیں کہتے وہ اپنے کے
ساتھ رانا لگواتے ہیں,
تو اس کی وجہ نونوں, کھرلوں اور کلیاروں کا مُشترکہ شجرہ ہے جو کہ راجستھان کے ایک راجپوت سے شروع ہوتا ہے جس کے نام سے پہلے "رانا" آتا تھا یہ رانا راجستھان سے جنوبی پنجاب میں آبسا تھا اور اسکی نسل سے کئی گوتیں بنیں کلیاروں اور نونوں میں آج بھی اُس رانا کو اپنا
تو پنجاب کیسے بچ سکتا ہے؟
دو حل ہیں
ایک تو عربی برہمن سے اسکے مقدس ہونے کا سٹیٹس چھیننا دوجا اس سے انگریز دور کی جاگیریں چھیننا
مطلب؟
مطلب شاہوں سے جاگیریں چھین کر انہیں سرکاری ملازم بنانا
لیکن وہ شاہ ہیں مقدس ہیں
ہاں بالکل صرف جاگیریں نہیں ان سے مقدس ہونے کا سٹیٹس بھی چھیننا ہوگا
لیکن وہ شاہ ہیں آل رسولﷺ ہیں اولادِ علیؑ ہیں
تو؟
یہ زمینیں انکی تھوڑے ہی ہیں
لیکن وہ وڈیرے ہیں شاہ ہیں سینکڑوں سال سے ان علاقوں کے سردار ہیں
وہ عربی ہیں عرب میں کھیتی نہیں ہوتی یہ انکی زمین نہیں داتاؒ علی ہجویری, بابا فریدؒ, نظام الدین اولیاؒ, بُلھے شاہؒ, وارث شاہؒ کوئی جاگیر دار نہیں تھے عام لوگ تھے
لیکن خواجہ غلام فرید آف مٹھن کوٹ تو جاگیردار تھے نا؟