سب سے بڑی وجہ مذہبی مسلک کافرق ہے. طالبان نے 1995 میں افغانستان میں ایک شعیہ مسجد کا نام بدلا اورشعیہ کمیونٹی کو مسلک بدلنے یا دوسرے مذہب کے لوگوں پر لگاے گئے اضافی ٹیکس کی ادائیگی کرنیکا کہا. دونوں طرف سے حملے شروع ہوے. ایران نے 👇
حزب اللہ کی طرح حزب افغانستان بناکر امداد جاری رکھی. طالبان کو خطرہ محسوس ہوا تو نفرت مزید بڑھی. 1998 میں مزار شریف میں ایران کے 11 عدد سفارتی عملے کو قتل کردیا. ایران نے شدید ردعمل دیا. حتی کہ افغانستان پر حملے کی تیاری شروع کردی. ماسٹر مائنڈ سعودی عرب جاگا سفارتی کوششوں 👇
سے ایران کو حملے سے روک لیا. لیکن 950 کلومیٹر طویل ایران - افغانستان بارڈر پر حالات کشیدہ رہے. جبکہ افغانستان سے شعیہ کمیونٹی کی ایران اور پاکستان کی طرف نقل مکانی جاری رہی. ایران شمالی اتحاد کی سپورٹ کرتا رہا لیکن کامیابی نہ ملی. 2001 میں امریکی آمد کو نہ صرف خوش آمدید کہا 👇
بلکہ زمینی راہ بھی ہموار کی. مسلک کی جو ایک چنگاری تھی شعلہ بن کر سامنے آئی.کافر بم برساتا رہا.طالبان-ایران -سعودی عرب پھربھی مسلک کی آگ میں جلتے رہے.سعودی عرب جو طالبان کی ڈور سے تہران کو نچا رہا تھا. 9/11 کے بعد طالبان ہی کےخلاف امریکہ کا اتحادی بن کرسامنے آیا. یوں پراکسی وار👇
کی گریٹ گیم خونی جنگ میں بدل گئی. اب دوبارہ طالبان پاورمیں آرہےہیں تو تہران کے کان بھی کھڑےہوگئےہیں. 2015 میں مزار شریف نامی فلم میں جو1998 والا واقعہ دکھایاتھا. ایک بار پھر دہراےجانیکاخوف غالب آیا توطالبان کو کہہ بھیجاکہ سفارتکار جنگ میں بھی محفوظ ہوتےہیں.اس لئےتاریخ نہ دہرائی👇
جاے. جبکہ طالبان کو حزب افغانستان ابھی تک بھولی نہیں. اس لئے محرم کے دوران شعیہ جلوسوں کی سیکورٹی کی ذمہ داری کا اعلان کرکے ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سیکھ کر اچھا بچہ بن جانے کا ثبوت دے ڈالا. جس پر نہ صرف ایران- سعودیہ حیران ہوے بلکہ کوئٹہ کی ہزارہ کمیونٹی بھی ششدرہے. امید ہے👇
ایران بھی محبت کا ہاتھ محبت سےتھامےگا. لیکن سعودی محلات میں یقیننا کھچڑی پک رہی ہوگی.اس لئےاگر ایک بار ایران طالبان سےنفرت کرے یاطالبان شعیہ کمیونٹی پرٹیکس لاگو کریں توسمجھ جائیےگاکہ کھچڑی کھائی جاچکی اور اگر راوی چین ہی چین لکھےتومطلب کھچڑی تھوکی جاچکی.
آپکی راےمختلف ہوسکتی ہے.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کسی ملک کا بادشاہ اچانک انتقال کرگیا. نئے بادشاہ کے انتخاب کیلئے اجلاس شروع ہوا مختلف آپشنز پر غور جاری تھا. محل کے سامنے سے بندر کا تماشا دکھانے والا ایک مداری گزر رہا تھا. دربان سے چہل پہل کی وجہ پوچھی تو معلوم ہوا کہ بادشاہ کا انتخاب ہورہاہے👇
مداری 3 دن بعد گھوم پھر کے واپس محل کے پاس سے گزر رہا تھا کہ پھر وہی چہل پہل قائم تھی. دربان سے وجہ پوچھی تو وہی جواب ملا
مداری کرتا کراتا اجلاس میں پہنچ گیا اور بادشاہ بننےکی فرمائش کردی. سب نے حیران ہوکر وجہ معلوم کی تو مداری نےکہا کہ بادشاہ کا کام رعایا کوکنٹرول کرنا ہوتاہے👇
اور مجھ سے زیادہ تجربہ بھلا کسے ہے جو روزانہ مجعموں کو کنٹرول کرتا ہے. بالآخر سوچ بچار کے بعد مداری کو بادشاہ بنادیا گیا. بندر کی خدمت پر بھی 2 خادم مامور کردئیے گئے. ہمسائیوں کو بھی خبر معلوم ہوگئی کہ مداری بادشاہ بن گیا ہے.چناچہ ایک ہمساے نے ہمت کی اور سرحد پر حملہ کردیا.👇
بیشتر میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل کو شمال جنوب اور مشرق اطراف سے طالبان نے گھیرے میں لےلیاہے. سٹریٹ فائیٹنگ شروع ہوچکی ہے. کابل شہر کی تمام روشنیاں تمام رات بجھی رہیں.
الجزیرہ کےمطابق امریکی طیاروں نےکابل کےاطراف میں بمباری کی ہے تاکہ طالبان👇
کی پیشقدمی روکی جاسکے. غنی انتظامیہ نے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو طالبان سے مذاکرات کرےگی. جس میں غنی کے استعفے سمیت بیرون ملک بحفاظت جانیکی شرائط طےہونگی. باقی آفیشلز بھی جاسکتےہیں.
نیویارک ٹائمزکےمطابق امریکی صدر فوری طورپر 1000 امریکی فوجیوں کوافغانستان میں تعینات کرنےجارہے👇
ہیں. جو افغانستان سے تمام امریکیوں کی بحفاظت منتقلی ممکن بنائیں گے.تمام سفارتی عملہ بھی شامل ہے.جبکہ وہ افغانی جنہوں نے جنگ میں امریکہ کی مددکی انکو بھی نکالا جاےگا.
اخبار ڈیلی میل کےمطابق امریکہ نےبرطانیہ کو ٹاسک کیاہے کہ وہ اب افغانستان کےحالات کوکنٹرول کرے.
کھجورکی پیداوارمیں پاکستان دنیا میں چھٹے نمبر پرہے. سالانہ 6 لاکھ ٹن کھجور پیداہوتی ہے. 80 فیصدبرآمدکرنےسے10 کروڑ ڈالرحاصل ہوتےہیں.سندھ کاپیداواری حصہ 50 فیصدسے زائدہے.جبکہ سندھ کی پیداوارمیں 90 فیصد حصہ خیرپورکاہے. جہاں کےباغات دنیابھرمیں مشہورہیں. ان باغات👇
کی شروعات 1300 سال پہلے محمد بن قاسم کے دور میں ہوئی. باغات 32000 ہیکٹر سے زائد رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں. کھجور کی پکائی کے عمل کے دوران ملک بھر سے ہزاروں افراد روزگار کے حصول کیلئے یہاں آتے ہیں. یہاں سے لائے گئے چھوہارے سکھر کی منڈی میں فروخت ہوتے ہیں. جوایشیا کی سب بڑی چھوہارا.👇
منڈی ہے. پاکستان دنیا میں چھوہارے کا سب سے بڑا ایکسپورٹر جبکہ بھارت خریدار ہے. لیکن باہمی تناو کی وجہ سے 2 سال سے ایکسپورٹ واہگہ بارڈر کی بجائے دبئی سے ممکن بنائی جارہی ہے. جس سے آمدنی میں نمایاں کمی ہوئی ہے.20 لاکھ بوری سے تعداد 13 لاکھ پرآگئی ہے. اتنی بڑی تعداد میں پیداوار کے👇
آج بھارتی خلائی ادارے نے اپنی ارتھ ابزرویشن سیٹلائیٹ لانچ کی. جو 139 کلومیٹر کی بلندی پر ہی پہنچی تھی کہ راکٹ ٹھس ہوگیا. جس سے مشن ناکام ہوگیا. سیٹلائٹ کو 35 ہزار کلو میٹر کی بلندی پر جانا تھا. اب یہ سیٹلائٹ موجودہ جگہ پر ہی فلوٹ 👇
کرتی رہےگی. کئی سال کے عرصے میں آہستہ آہستہ نیچے کی طرف سرکتی رہے گی. اور کسی سمندر میں گر کر تباہ ہوجاے گی. اس سیٹلائٹ کی ناکامی سے بھارت کے سارے خفیہ منصوبے فی الحال کھٹائی میں پڑگئے ہیں. عام طور پر ابزرویشن سیٹلائیٹ 300 سے 400 کلومیٹرکی بلندی پر گردش کرتے ہیں لیکن بھارت اپنی👇
سیٹلائیٹ کو 35 ہزار کلومیٹر کی بلندی پر بھیجنتا چاہتاتھا جہاں کمیونیکیشن سیٹلائٹ موجود ہیں. اتنی بلندی پر بھیجنے کی کچھ وجوہات یہ تھیں.
اتنی بلندی پر سیٹلائیٹ کو تباہ کرنیکی ٹیکنالوجی فی الحال کسی کے پاس نہیں.
سیٹلائٹ نےبھارت کا ہر 9 منٹ میں چکر مکمل کرناتھا.یعنی ہر 9 منٹ میں👇
1996کے ورلڈ کپ کا کوارٹرفائنل شروع ہونے سے پہلے جنگ کا میدان قرار دیا جاچکا تھا۔ ہر طرف روائتی تبصرئے جاری تھے۔ مجھے کرکٹ کی الف ب کا پتہ نہیں تھا۔ فور کلاس کا طالب علم تھا بس ارد گرد ہوتی باتوں کو سن اور دیکھ سکتا تھا۔ گاوں کے چائے کے کھوکھے👇
پر کافی رش تھا۔ ٹی وی اکا دکا تھے اس لئے فرنٹ سیٹیں پہلے سے بک ہوچکی تھیں۔ چند کھڑئے لوگوں کے درمیان سے سرکتا ہوا میں بھی اسکرین دیکھنے میں کامیاب ہوگیا۔ سدھو سکھ کی ہر طرف دھوم تھی۔ میچ روائتی جوش جذبے سے جاری تھا کہ پینتالسویں اوور کے دوران بجلی چلی گئی۔ شوروغل مچا۔ وہاں سے 👇
واپس سرکتا ہوا ماموں کے گھر پہنچا تو نیشنل پیناسونیک کا ریڈیو چوکوں چھکوں کی برسات سنا رہا تھا۔دروازے پر اسکور پوچھنے والوں کو میں ایسے بتا رہا تھا جیسے پویلین میں بیٹھا ہوں۔ 2019کا ورلڈ کپ تھا۔میچ پھر روائتی حریفوں کے درمیان تھا۔جوش و جذبہ وہی تھا مگر نہ کھوکھے پہ رش تھا نہ 👇
اقوام متحدہ کی 2021 کی ششماہی رپورٹ کے مطابق براعظم افریقہ میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے. باقی تمام خطوں کی نسبت یہ خطہ زیادہ متاثرہوا ہے. عراق اور شام میں جہادی تنظیموں نے اپنے مراکز افریقہ کےمسلمان ملکوں میں منتقل👇
کرلئےہیں.. جن میں القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ شامل ہیں. بوکوحرام پہلے سے سرگرم ہے. جو القاعدہ کے زیر اثر تنظیم ہے. اور سعودی عرب کی پشت پناہی کے ثبوت بھی ملتے رہتےہیں.
ٹروجرنلزم کےخیال میں براعظم افریقہ اب امریکہ اور اسکے حواریوں کا اگلا پڑاو ہوگا. یہاں 32 کے قریب مسلم ممالک ہیں.👇
جن میں سے 11 اقوام متحدہ کی غربت کی فہرست میں شامل ہیں. جبکہ باقی بھی بہت امیر نہیں ہیں. اس براعظم کو مسلم براعظم بھی کہتے ہیں. چین یہاں بیشتر ملکوں میں سرمایہ کاری کرچکاہے. ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ ان ملکوں میں بھی آنا ہے. ایسے میں یہاں انہی تنظیموں کا منتقل ہونا جو افغانستان 👇