#قلمکار
اس کے گھر میں کچھ چیزیں حیران و پریشاں کر دینے والی تھیں.
پریشان کر دینے والی بات یہ تھی کہ قرآن کا ایک نسخہ کچن میں رکھا تھا جس پر تیل کے نشانات نمایاں تھے ۔اسے بار بار جیسے گیلے ہاتھوں سے پکڑا گیا ہو،
دوسرا نسخہ باہر باغیچہ کے ایک کونے میں لگی تختی پر رکھا تھا،
اس کے اوراق بھی پژ مردہ سے تھے،ایک نسخہ اس کے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پر تھا، تو ایک لاونج میں،
"یقینا کئی دفعہ پیٹھ ہو جاتی ہو گی، بے ادبی ہوتی ہوگی".
اسے زرا احساس نہیں، دل میں غبار سا اٹھا، چہرہ متغیر ہو گیا، اس نے شاید بھانپ لیا تھا تبھی بولی، دراصل بچے چھوٹے ہیں اور بڑا خاندان ہے،
بے تحاشا مصروفیات میں ایک جگہ بیٹھ کر قرآن سے استفادہ کا موقع نہیں ملتا اس لئے جگہ جگہ قرآن رکھ دیئے ہیں جہاں زرا گنجائش ملتی ہے ، اٹھاکرپڑھ لیتی ہوں ، دراصل باجی مسئلے بھی تو دن میں ہزاروں طرح کے پیش آتے ہیں اور حل اسی میں ملتا ہے.
میں کچھ سمجھ نہیں پائی.وہ گویا ہوئی
باجی اللہ نے قرآن کریم میں ہر مسئلے کا حل بتایا ہے، یہ بات میرے ابا نے مجھے بتائی تھی ، انھوں نے کہا اس سے دوستی کر لو، ہر معاملے میں اس سے پوچھا کرو ، یہ کتاب تمہیں جواب دے گی، تمہارا ہر مسئلہ حل کرے گی،بس یہی سہیلی ہے میری اسی سے پوچھتی ہوں سب کچھ اور یہ کتاب ہر مسئلہ کا حل
بتا دیتی ہے.
کئی مسئلے چند آیات ہی سے سلجھ جاتے ہیں، ان آیات پر میں نے ریڈ مارکنگ کی ہوئ ہے، جب مسئلہ پیش آۓ تو ان ساری آیات کو جلدی سے کنگال لیتی ہوں ، کبھی ذیادہ وقت بھی لگتا ہے اور کبھی کھولتے ہی میرے مسئلے کا حل سامنے مل جاتاہے، تب میرے آنسو بہنے لگتے ہیں رب کی محبت میں ، بس
اسی لئے ان نسخوں کی یہ حالت ہے، مثلا کل ہی میری نند آئی ہوئی تھی، کھانا کھلا کر کچن کی طرف جا رہی تھی کہ اس کی کچھ باتیں کانوں میں پڑیں ، غصے سے بری حالت ہوئی کہ اتنی مشقت اور پھر یہ جزا ، ایسے میں کیا کروں؟ قرآن کھولا، ایک آیت سامنے تھی. برائ کو اس نیکی سے رفع کرو جو بہترین ہو.
کل ہی اپنے لئے بندے لائ تھی، جا کر نند کو پہنا دیے،اس کی حالت دیکھنے والی تھی ، وہ کچھ دیر دیکھتی رہی پھر رو پڑی، میں نے اسے گلے لگا لیا. بولی بھابھی سسرال میں منفی ماحول نے منفی بنا دیا ہے، معاف کر دینا مجھے،آپ واقعی بہت اچھی بھابھی ہیں. بہنوں سے بھی بڑھ کر ،اللہ تمھیں خوش رکھے،
آباد رکھےعجیب سرشاری عطا ہوئی.
آج جب آپ آۓ، میں کھانا بنا چکی تھی، دل میں خیال آیا کیسے پورا ہو گا، اتنے میں قران کھولا ، لکھا تھا اگر شکر کرو گے تو میں بڑھا دوں گا. میں نے پریشانی ہٹا کرشکر ادا کیا ، فریج میں دیکھا ، مٹر رکھے ہیں، چاول نکالنے لگی کہ پڑوس سے بریانی کی ڈش آگئی،
میاں آفس سے آتے حلیم ساتھ لیتے آۓ یعنی اللہ نے فوراً ہی مسئلہ حل کیا، بندوبست کر دیا، بس باجی ہر مشکل لمحے میں میرا رجوع اسی کی طرف ہوتا ہے.
کووڈ میں میاں کا کام چھوٹ گیا، بڑی پریشانی ہوئی. قران کھولا تو لکھا تھااستغفار کرو بدلے میں تمھیں بارش بھی دونگا،مال اور اولاد کو بڑھاؤں گا
اور باغات اور نہریں عطا کروں گا . میں تو حیران رہ گئی،استغفار کے اتنے بڑے فائدے. سب گھر والوں کو جمع کیا ایک دوسرے سے معافی تلافی کی ، پھر سوچ سوچ کر ہر اس شخص سے معافی مانگی جس سے گمان تھا کہ ہم نے کوئی زیادتی کی ہوگی. ساتھ ہی زبان سے بھی استغفرُللہ کہتے رہے ،سید الاستغفار کا
بھی ورد رہا ، آپ یقین جا نو ۔تین دن کے اندر ہی اس کے اثرات ظاہر ہوۓ.
ایک خاندان سےعرصے سے ناراضگی تھی،معافی تلافی کے بعد وہ سب گھر آۓ. باتوں باتوں میں اس نے لیدر کمپنی کی پوسٹ خالی ہونے کا زکر کیا ،ان کے تجربے کی بنیاد پر تین گنا تنخواہ اور کئی سہولیات کے ساتھ ان کی جاب پکی ہوگئی
اور ناراض لوگوں کے راضی ہو نے سے جو سکون اترا اسکا تو اندازہ ہی نہیں، کئی برکتوں کی بارش اور خوشیوں کے باغ گویا ہاتھ آگۓ.
وہ بہت سادگی سے قرآن کو سینے سے محبت سے لگاۓ بتاتی جا رہی تھی اور میں شرمندہ تھی .آج تک قرآن سے ایسا سہیلی والا تعلق نہ تو بنا تھا اور نہ ہی ایسی
رہنمائی میسر تھی.اب دل کا غبار ندامت میں ڈھلا تو آنسؤوں کی صورت بہنے لگا.
کاش قرآن کی ظاہری رکھ رکھاؤ جتنی ہی توجہ اسکی روح اور اصل پیغام پر دی ہوتی تو قرب میرے نصیب میں بھی ہوتا اور دکھوں کی گٹھڑیاں آج اٹھائے نہ پھر رہی ہوتی.
میں مقدس جان کر اس کے اس کے اصل پیغام سے ہی محروم ہو گئی.
آسیہ عمران
حکومت اور جوڑتوڑ کی 35 سے 50 سالہ تجربہ کار PMLN + PPP نے خود حکومت بنانےکی بجائے عمران خان کی حکومت کیوں بننے دی؟
ناتجربہ کار PTI کی (آزاد امیدواروں MQM BAP GDA PMLQ) کے 22 اراکین کی شمولیت سےصرف 6 کی برتری والی پاکستانی تاریخ کی کمزور ترین حکومت تاریخ کی
طاقتور ترین اپوزیشن کے سامنے 3 سال سے کیسے ٹکی ہوئی ہے؟
ہر قومی اثاثہ انہوں نے خود گروی رکھا تھا اندرونی و بیرونی قرضوں سمیت گردشی قرضوں کے پہاڑ بھی انہوں نے خود چھوڑے تھے
اپنی ن لیگی حکومت کے آخری روز قومی خزانے کو جھاڑو لگا کے صاف بھی انہوں نے خود ہی کیا تھا انہیں یہ بھی
بخوبی یاد تھا کہ انہوں نے اپنی حکومتوں میں جتنے گھپلے کیے وہ پورے ہونے ممکن نہیں
جواب بالکل واضح ہے اور وہ یہ کہ حکومت بنانا ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی ترجیح نہ تھی نہ ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں
کہ انہوں نے 2018 تک ملک کے ساتھ جو کھلواڑ کیا ہے اس کے بعد پاکستان حکومت کرنے کے قابل
جب پہلی بار پرہیزی کھانا اباجی کے سامنے آیا... تو کافی دیر تک ٹھوڑی تلے ہاتھ رکھے ٹرے کو تکتے گے...
جانے کیوں یہ منظر میرے دل پر بوجھ بڑھاتا چلا گیا....
ایک ایسا شخص جو ساری زندگی خوش خوراک رہا ہو
اور اپنی پروفیشنل لائف میں بھی
جب جب موقع ملا ، کوکنگ کی ہو اس کے لئے ابلی ہوئی سبزی کھانا حوصلے کی بات تھی...
اگلی رات انھیں اس طرح سے کھانا دینے کی ہمت نہ ہوئی...
ٹرے میں ان کی پلیٹ کے ساتھ ایک پلیٹ کا اور اضافہ ہوا.... اس کے دو فائدے ہوئے ایک تو وہ کیفیت دوبارہ نہیں دیکھی جو کھانا رکھنے پر سامنے آئی تھی....
اور دوسرا اب وہ کھانے لگے تھے کیونکہ میں بھی ان کے ساتھ وہی ابلی سبزی/ دال کھا رہی تھی
یہ اعتراف ضرور ہے کہ پہلے لقمے پر چودہ طبق میرے بھی روشن ہوئے...اور ابا نے حیرت سے بھی دیکھا...
" یہ کیوں ؟"
"بہت مزے کا ہے ابا جی.... اس لیے کھا رہی...."
دو نوجوان عمر رضی اللہ عنہ کی محفل میں داخل ہوتے ہی محفل میں بیٹھے ایک شخص کے سامنے جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور اسکی طرف انگلی کر کے کہتے ہیں “یا عمر یہ ہے وہ شخص”
عمر رضی اللہ عنہ ان سے پوچھتے ہیں ” کیا کیا ہے اس شخص نے ؟”
“یا امیر المؤمنین ۔ اس نے ہمارے باپ کو قتل کیا ہے”
عمر رضی اللہ عنہ پوچھتے ہیں "کیا کہہ رہے ہو۔ اس نے تمہارے باپ کو قتل کیا ہے؟"
عمر رضی اللہ عنہ اس شخص سے مخاطب ہو کر پوچھتے ہیں ” کیا تو نے ان کے باپ کو قتل کیا ہے ؟
وہ شخص کہتا ہے “ہاں امیر المؤمنین ۔ مجھ سے قتل ہو گیا ہے انکا باپ
عمر رضی اللہ عنہ پوچھتے ہیں ” کس طرح قتل ہوا ہے؟
وہ شخص کہتا ہے “یا عمر ۔ انکا باپ اپنے اُونٹ سمیت میرے کھیت میں داخل ہو گیا تھا ۔ میں نے منع کیا ۔ باز نہیں آیا تو میں نے ایک پتھر دے مارا۔ جو سیدھا اس کے سر میں لگا اور وہ موقع پر مر گیا ”
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ” پھر تو قصاص دینا پڑے گا ۔ موت ہے اسکی سزا ”
#قلمکار
آج کے معاشرے کو دیکھتے ہوئے نہایت ہی غور طلب تحریر👇😭
میں پیریڈ پڑھانے کے بعد اپنے کمرے داخل ہوا تو وہاں برقعے میں ملبوس ایک عورت کو اپنا منتظر پایا۔ پوچھنے پر اس نے مختصراً اپنا تعارف کرایا اور وقت ضائع کئے بغیر اس نے کہا؛ "میں آپ سے کچھ کہنا چاہتی ہوں۔ "
جی فرمائیے!
میں نے نہایت شائستگی سے کہا۔
میرے پاس وقت بہت کم ہے، وہ لوگ مجھے مار دینا چاہتے ہیں، اس نے اپنا ہاتھ ملتے ہوئے کہا۔
کون لوگ آپ کو مار دینا چاہتے ہیں؟ میں نے نہایت نرمی سے پوچھا۔
اب اس کا وقت گزر چکا، وہ بہت جلد مجھ تک پہنچ جائیں گے، میں آپ کو کچھ اہم باتیں بتانا چاہتی ہوں،
براہ مہربانی ان باتوں کو غور سے سنیں اور اسے امانت سمجھ کر آگے بڑھا دیجئے گا۔
جی فرمائیے ! میں نے اُن سے کہا ۔۔۔
اس نے کہنا شروع کیا۔۔۔
یہ میری زندگی کی داستان ہے، میں نے صوم و صلوۃ کے پابند ایک خاندان میں آنکھ کھولی تھی، میری تربیت مکمل ایک مشرقی ماحول میں ہوئی، میٹرک کے امتحان
آج میں نماز فجر کے بعد واک پر تھا تو مجھے سعودی عرب کے ایک نمبر سے فون آیا اور ایک خاتون نے کہا کہ انکل بشیر میں خانہ کعبہ کے بالکل سامنے بیٹھی ہوں اور آپکے لیے دعا کر رہی ہوں ۔ میں نے خوشی سے کہا بیٹا شکریہ مگر آپ ہو کون ؟ جب اس بچی نے مجھے ایک
واقعہ یاد کروایا تو مجھے اپنی 4 سال پرانی Tuesday Stories یاد آ گٸیں ۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب ریٹاٸرمنٹ کے بعد میں Syed Iqbal Haider Zaidi ڈی جی EOBI کے کہنے پر انکے Disability Pension System کو دیکھنے پر راضی ہوگیا کیونکہ اس میں بھی خلق خدا کی خدمت کا ایک پہلو نکلتا تھا ۔
میں ہر منگل کو یہ کام کرنے عوامی مرکز EOBI کے آفس جاتا تھا ۔ 24 جنوری 2017 بروز منگل EBOI عوامی مرکز کراچی کے دفتر میں فرسٹ فلور پر بیٹھا میں معذوری پینشن بورڈ کے پریزیڈنٹ کی حیثیت سے معذوروں کو چیک کر رہا تھا کہ دو بچیاں نقاب لگاٸے کالے عبایوں میں میرے آفس میں داخل ہوٸیں اور کہا
1. انکی والدہ ہر مہینے جناح ہسپتال کے سامنے کلینکس میں دل کی دوائیاں خرید کر رکھ دیتی ہیں کہ جو ضرورت مند آئے اُسے فری میں دے دیں۔ راشن والا کام ہمارے گھر میں اور دو لوگ کرتے ہیں۔ جنہوں نے تین سے چار لوگوں کے گھر کا خرچ اُٹھایا ہوا ہے
2. میں ایک کلرک ہوں۔ میری تنخواہ پچیس ہزار روپے ہے۔ میں ہر ماہ اپنی تنخواہ میں سے محلے کے قصاب سے چھ سو روپے کا آدھا کلو چھوٹا گوشت لے کر اپنے کسی عزیز رشتے دار کے گھر بھیج دیتا ہوں۔ یہ گوشت ہماری طرف سے صدقہ ہو جاتا ہے۔
3. میرا ایک چھوٹا سا کریانہ سٹور ہے۔ میں روزانہ پچاس روپے
کاروبار سے نکال کر گولک میں ڈال دیتا ہوں۔ میں ہر ماہ پندرہ سو روپے اپنے محلے کی ڈسپینسری میں دے آتا ہوں۔ وہاں معائنہ فیس پچاس روپے کے عوض مریضوں کو ادویات دی جاتی ہے۔ میری طرف سے ایک مہینے میں تیس مریضوں کا علاج ہو جاتا ہے۔