مستنصر حسین تارڑ کی تحریر "عشق کے اسیر"

بابا اشفاق احمد اور آپا بانو قدسیہ جب ایک دوسرے کی زوجیت میں بندھ گئے تب سے لیکر بابا کے انتقال یعنی جب تک دونوں حیات رہے ایک دوسرے کے سچے رفیق اور ساتھی رہے۔ وہ حقیقی معنوں میں ایک دوسرے کی ضرورت تھے
ایک قدامت پسند بلکہ قدامت پرست

1👇
بابا نے اپنی زوجہ کو پوری آزادی دے رکھی تھی کہ وہ جس سے چاہے ملے، جیسا چاہے پہنے اور جو سمجھ آئے لکھے۔ ہمیشہ بانو قدسیہ صاحبہ کی حوصلہ افزائی کرتے رہے
ایک پڑھی لکھی، زمانے کے ساتھ قدم بقدم چلنے کی عزم رکھنے والی بانو قدسیہ بھی اشفاق احمد کی اسیر رہیں مگر وہ جانتی تھی کہ اس

2👇
دیو قامت شخصیت والے بابا کو کیسے اپنا داس بنائے رکھنا ہے
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک ادبی محفل کے اختتام پر جب لوگ اٹھ کر جانے لگے، میں اور بانو آپا باتیں کرتے آگے آگے چلتے ہوئے صدر دروازے تک پہنچ گئے۔ دہلیز پر پہنچ کر آپا رک گئی اور مڑ کر اشفاق صاحب کو دیکھنے لگی۔ میں نے بانو

3👇
آپا سے کہا "آپا چلیں۔"
وہ بولیں کہ "خان صاحب مصروف ہیں۔ وہ پہلے نکلیں گے، پھر میں۔"
یہ سن کر میں نے کہا:
"آپا پلیز"
وہ دھیرے سے مسکرائیں اور شفقت سے بولیں
"مستنصر کبھی کوئی ڈبہ، انجن سے آگے نکلا ہے؟ پہلے وہ انجن جائے گا پھر یہ گاڑی اس کے پیچھے چلے گی۔"

2017 کو بانو قدسیہ

4👇
اشفاق بابا سے ہجر کے 12 سالوں بعد مٹھی تلے ملنے پہنچی تو اپنا مرقد اپنے داس کے پیروں میں بنوایا۔ قبر کی یہ جگہ اُن اسیرہ کی باقاعدہ وصیت تھی، آخری خواہش تھی جس کو انہوں نے اپنے سچے محبت کے اظہار پر خرچ کردیا حالانکہ اسیر کی دیکھنے والی آنکھیں بہت پہلے بند ہوچکی تھیں

5✍️

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Ather Hameed

Ather Hameed Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ather_hameed

22 Sep
"رومن اردو سے جان چھڑائیے"
تحریر: محبوب علی پرکانی
[ سمری ]
رومن اردو سے مراد اردو الفاظ کو انگریزی حروف تہجی کی مدد سے لکھنا ہے مثلا کتاب کو Kitaab اور دوست کو Dost لکھنا۔اس طرزِ تحریر کو دشمنِ اردو کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا
اس کو سمجھنے کے لیے ترکوں کی مثال دی جا سکتی۔

1👇
سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد 1928میں کمال اتا ترک نے ترکی زبان کو عربی رسم الخط کی بجاۓ رومن حروف میں لکھنے کا حکم دے دیا
جواز ! یکہ اس سے شرح خواندگی اوپر آئے گی لیکن اصل مقصد آنے والی ترک نسل کو اسلامی کتب جو عربی رسم الخط میں تھیں ان سے دور کرنا تھا
ترکی کے پہلے وزیر اعظم

2👇
عصمت انونو کے مطابق "حرف انقلاب کا مقصد نئی نسل کا ماضی سے رابطہ منقطع کرنا اور ترک معاشرے پر مذہب اسلام کی چھاپ اور اثر و رسوخ کو کمزور بنانا ہے" (یا داشتِ عصمت انونو، جلد دوئم، ص،223)
ترک قوم رات کو سوئی تو پڑھی لکھی لیکن صبح اٹھی تو ان پڑھ ہو چکی تھی کیونکہ ان کا واسطہ

3👇
Read 9 tweets
28 Aug
ایک بوڑھی عورت گواہی دینے عدالت میں پیش ہوئی تو وکیل استغاثہ نے گواہ پر جرح شروع کی
مائی بشیراں، کیا تم مجھے جانتی ہو؟
مائی بشیرا: ہاں قدوس
میں تمہیں اس وقت سے اچھِی طرح جانتی ہوں جب تم ایک بچے تھے
تم جھوٹ بولتے ہو
لڑائیاں کرواتے ہو، اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہو
طوائفوں کے پاس

1👇
بھی جاتے ہو
تم نے سپر مارکیٹ والے کے دس ہزار ابھی تک نہیں دئے
شراب پیتے ہو
جوا بھی کھیلتے ہو اور تمہارا خیال ہے کہ تم بہت ذہین ہو حالانکہ تمہاری کھوپڑی میں مینڈک جتنا دماغ بھی نہیں ہے
ہاں ہاں میں تمہیں بہت اچھی طرح جانتی ہوں

وکیل ہکا بکا رہ گیا۔اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اب

2👇
کیا پوچھے
گھبراہٹ میں اس نے وکیل دفاع کی طرف اشارہ کیا اور پوچھا: مائی بشیراں تم اس شخص کو جانتی ہو؟
مائی بشیراں: اور نہیں تو کیا، جیسے میں عبدالغفور کو نہیں جانتی؟
ارے اسے اس وقت سے جانتی ہوں جب یہ ڈائپر میں گھومتا تھا اور سارا محلہ ناک پر ہاتھ رکھ کر اس سے دور بھاگتا تھا

3👇
Read 5 tweets
27 Aug
سوچتا ہوں کہ اسی قوم کے وارث ہم ہیں
جس نے اولاد پیمبر کا تماشا دیکھا

جس نے سادات کے خیموں کی طنابیں توڑیں
جس نے لختِ دل حیدر کو تڑپتا دیکھا

برسرِ عام سکینہ کی نقابیں الٹیں
لشکرِ حیدر کرار کو لٹتا دیکھا

اُمِّ کلثوم کے چہرے پہ طمانچے مارے
شام میں زنیب و صغریٰ کا تماشا دیکھا

1👇
شہ کونین کی بیٹی کا جگر چاک کیا
سبطِ پیغمبرِ اسلام کا لاشا دیکھا

دیدۂ قاسم و عباس کے آنسو لوٹے
قلب پر عابد بیمار کے چرکا دیکھا

توڑ کر اکبر و اصغر کی رگوں پر خنجر
جورِ دوراں کا بہیمانہ تماشا دیکھا

بھائی کی نعش سے ہمشیر لپٹ کر روئی
فوج کے سامنے شبیر کو تنہا دیکھا

2👇
پھاڑ کے گنبدِ خضریٰ کے مکیں کا پرچم
عرش سے فرش تلک حشر کا نقشا دیکھا

قلبِ اسلام میں صدمات کے خنجر بھونکے
کربلا میں کفِ قاتل کا تماشا دیکھا

ابوسفیان کے پوتے کی غلامی کرلی
خود فرشتوں کو دِنایت سے پنپتا دیکھا

3👇
Read 4 tweets
27 Aug
اُردُو زُبان کا خون کیسے ہوا ؟

یہ میری پیدائش سے پہلے کی بات ہے جب مدرسہ کو اسکول بنا دیا گیا تھا
لیکن ابھی تک انگریزی زبان کی اصطلاحات دورانِ تعلیم استعمال نہیں ہوتی تھیں۔ صرف انگریزی کے چند الفاظ ہی مستعمل تھے
مثلا
ہیڈ ماسٹر
فِیس
فیل
پاس وغیرہ
60 کی دھائی میں چھوٹے بچوں

1👇
کو نام نہاد پڑھے لکھے گھروں میں "خدا حافظ" کی جگہ "ٹاٹا" سکھایا جاتا اور مہمانوں کے سامنے بڑے فخر سے بچوں سے "ٹاٹا" کہلوایا جاتا
عیسائی مشنری سکولوں کی دیکھا دیکھی کچھ نجی (پرائیوٹ) اسکولوں نے انگلش میڈیم کی پیوند کاری شروع کی
سالانہ امتحانات کے موقع پر کچھ نجی سکولوں میں

2👇
پیپر جبکہ سرکاری اسکول میں پرچے ہوا کرتے تھے۔ پھر کہیں کہیں استاد کو سر کہا جانے لگا اور پھر آہستہ آہستہ سارے اساتذہ ٹیچرز بن گئے
پھر عام بول چال میں غیر محسوس طریقے سے اردو کا جو زوال شروع ہوا وہ اب تو نہایت تیزی سے جاری ہے
جماعت، کلاس میں تبدیل ہوگئی اور جو ہم جماعت تھے وہ

3👇
Read 9 tweets
27 Aug
اشفاق احمد خاں کی کتاب " زوایہ " سے اقتباس

ہمارا ايک دوست نشے کا عادی ہو گيا ہم چونکہ سمجھدار، پڑھے لکھے سيانے دوست تھے ہم اسے مجبور کرنے لگے کہ تمھیں يہ بری عادت چھوڑ دينی چاہئے، ورنہ ہم تمہارا ساتھ نہيں دے سکيں گے اور ہم تمہارے ساتھ نہيں چل سکيں گے
وہ بيچارہ ايک تو نشے کی

1👇
لعنت ميں گرفتار تھا، دوسرا وہ روز ہماری جھڑکياں سہتا تھا
جس کے باعث وہ ہم سے کنارہ کشی کرنے لگا
محمد نواز جلد ساز بڑے خوبصورت دل کا آدمی تھا ہر وقت مسکراتا رہتا تھا
گو وہ اقتصادی طور پر ہمارے دائرے کے اندر نہيں تھا مگر وہ خوشگوار طبيعت کا مالک تھا
اس نے ايک دن اس آدمی

2👇
(ہمارے دوست ) کا ہاتھ تھام کر کہا بھلے تم نشہ کرو اور جتنا مرضی کرو مجھ اس پہ اعتراض نہيں اور تو چاہے نشہ کرے يا نہ کرے ميں تمھیں چھوڑوں گا نہيں، تو ہمارا يار ہے اور يار ہی رہے گا
اس نے کہا کہ پنجابی کا ايک محاورہ ہے کہ يار کي ياری ديکھنی چاہيے، يار کے عيبوں کي طرف نہيں

3👇
Read 4 tweets
26 Aug
فیض احمد فیض کی وہ نظم جس کی وجہ سے انھیں جیل میں ڈال دیا گیا تھا

جس دیس سے ماؤں بہنوں کو
اغیار اٹھا کـــــر لـــے جائیں

جس دیس سے قاتل غنڈوں کو
اشراف چھڑا کــر لے جائیں

جس دیس کی کورٹ کچہری میں
انصاف ٹکوں پــر بکتا ہو

جس دیس کا منشی قاضی بھی
مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو

1👇
جس دیس کے چپے چپے پر
پولیس کے ناکے ہوتے ہوں

جس دیس کے مندر مسجد میں
ہر روز دھماکے ہوتے ہوں

جس دیس میں جاں کے رکھوالے
خود جانیں لیں معصوموں کی

جس دیس میں حاکم ظالم ہوں
سسکی نــــہ سنیں مجبوروں کی

جس دیس کے عادل بہرے ہوں
آہیں نہ سنیں معصوموں کی

2👇
جس دیس کی گلیوں کوچوں میں
ہر سمت فحــــاشی پھیلی ہو

جس دیس میں بنت حوا کی
چادر بھی داغ ســــے میلی ہو

جس دیس میں آٹے چینی ک
بحران فلک تک جا پہنچے

جس دیس میں بجلی پانی کا
فقدان حلق تک جا پہنچے

جس دیس کے ہر چوراہے پر
دو چار بھکاری پھرتے ہوں

3👇
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(