" کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا"
میں ان چاروں کو مختلف ذرائع سے جانتا ہوں۔ تین سے تو باقاعدہ ملا بھی ہوں۔ نام نہیں لکھ رہا کہ چار میں سے تین زندہ ہیں
ایک صاحب سے تبلیغی جماعت کے چلے میں ملاقات ہوئی جو اچھے تعلق میں بدل گئی
ایک صاحب جس مسجد کی میں امامت کرتا تھا اس محلے میں🔻
رہتے تھے تین حج کر چکے تھے اور پکے نمازی تھے
چونکہ میرے پیچھے نماز پڑھتے تھے
اس لئے ملاقات رہتی تھی
ایک صاحب ہمارے نواحی علاقے کے زمیندار تھے
اور چوتھے صاحب ایک سرکاری افسر تھے
اس اجمالی تعارف کے بعد ہم کہانی کو آگے بڑھاتے ہیں
ان چاروں احباب میں ایک چیز مشترک تھی کہ یہ سب صاحب🔻
جائیداد تھے
ان کے والدین ان سب کیلئے وسیع جائیدادیں چھوڑ گئے تھے
تبلیغی جماعت والے صاحب کے والد صاحب کی وفات ہوئی تو ان کی دو جوان بہنیں غیر شادی شدہ تھیں
انہوں نے چھ ماہ کے اندر ہی رشتے ڈھونڈ کر ان کی شادیاں کر دیں
بھاری جہیز دیا
مگر جائیداد میں سے ان کا حصہ جو کروڑوں روپے 🔻
بنتا تھا، نہیں دیا
والدہ اور رشتے داروں نے زور ڈالا تو حضرت ہتھے سے اکھڑ گئے
تھک ہار کر سب خاموش ہو گئے
ایک بہن تو چپ رہی
مگر دوسری نے کیس کر دیا
اس کے سسرال نے بھرپور مدد کی
اور آخر کار ان صاحب کو کچھ حصہ دے کر جان چھڑانا پڑی
مگر جس بیچاری نے کیس نہیں کیا
اس کو انہوں نے پوچھا🔻
بھی نہیں
حضرت نے بعد میں شہر سے باہر ایک تبلیغی مرکز کو کئی ایکڑ زمین تحفے میں دی ہے
دوسرے صاحب جو میرے نمازی تھے
انہوں نے والد کی وفات کی بعد پٹواری کو گھر بلا کر سب بہنوں سے زبردستی ساری جائیداد اپنے نام کروا لی
بہنوں کو کچھ پیسے دینے کے وعدے کیے مگر ان کی شادیوں کے بعد بھول🔻
گئے۔ تین حج اور کئی عمرے کر چکے ہیں، گھر پہ ہر سال ایک بڑی میلاد کی محفل بھی منعقد کرواتے ہیں
تیسرے صاحب جو زمین دار ہیں
یہ اپنے والدین کے اکلوتے وارث ہیں
چار بہنیں تھیں
والد کے انتقال کے بعد ان بہنوں کی شادیاں صرف اس لئے نہیں کیں کہ جائیداد بٹ جائے گی
لڑکیوں کی عمریں گزر گئیں 🔻
ایک بے چاری جوانی میں ہی فوت ہو گئی ،ایک نفسیاتی مریض بن گئی
اور دوسری دو ظلم کی چھت تلے سفید بالوں کے ساتھ زندگی کا وقت پورا کر رہی ہیں
خود ان صاحب نے اولاد کی خواہش میں دو شادیاں کیں
مگر اولاد ہوئی نہیں
آج کل فالج کے مریض ہیں
بیگمات ان کے مرنے کی منتظر ہیں
جبکہ بہنیں ان کی 🔻
خدمت کر رہی ہیں
اب روتے ہیں تو آنکھ سے آنسو نہیں نکل پاتے
چوتھے صاحب جو سرکاری افسر ہیں
یہ دو بھائی اور تین بہنیں ہیں
والد نے اپنی زندگی میں سب کے حصے طے کر دئیے
بعد میں چھوٹے بھائی کی نیت میں فتور ایا مگر بڑے بھائی نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے بہنوں کی جائیداد ان کے 🔻
نام کرا دی
اور ان کے بینک اکاؤنٹس کھلوا کر ان کا پیسہ انہیں منتقل کر دیا
اس تحریر میں موجود تمام کرادر اور واقعات حقیقی ہیں
اور ہمارے ہی معاشرے کا حصہ ہیں
جب اللہ نے عورت کا جائیداد میں سے حصہ مقرر کیا تو یہ ہوتے کون ہیں اللہ کے حکم کو مسترد کرنے والے ؟
کیا آپ کو لگتا ہے کہ 🔻
بہنوں ،بیٹیوں کا حق کھا کر آپ کی نمازیں اور حج قبول ہو جائیں گے ؟
مسجد کی تعمیر میں دیا پیسہ کام آئے گا ؟
اللہ کے بارے میں کیا گمان رکھتے ہو ؟
اسے کسی بات کا پتہ نہیں ہے ؟
یا ایسے لوگ کبھی مریں گے نہیں ؟
یا یہ زمین جائیداد ساتھ لے جائیں گے ؟
اسلام کا مطلب یہی ہے کہ جو اللہ نے🔻
اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا ہے وہ تسلیم کیا جائے
اگر آپ اپنی مرضی کر رہے ہیں
تو آپ خود کو دھوکا دے رہے ہیں
اللہ کو دھوکا کون دے سکتا ہے؟
اور جو لوگ بہنوں ،بیٹیوں کا حق کھاتے ہیں
وہ تو اچھے انسان ہی نہیں ہیں
مسلمان تو بہت بعد میں آتا ہے
اللہ ان کو ہدایت دے!
#میرا

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Roy Mukhtar Ahmad

Roy Mukhtar Ahmad Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @RoymukhtarRoy

6 Oct
" تبدیلی کیسے آ سکتی ہے ؟؟"
اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے ریاست کے تمام تر اختیارات اس کے پاس رہیں اور وہ اپنی من مانی کرنے میں مکمل آزاد ہو
اسی لئے لولی لنگڑی حکومتیں تشکیل دی جاتی ہیں
پریشر گروپ تیار رکھے جاتے ہیں
تاکہ اگر کسی میں خودی یا خوداری کا جذبہ پیدا ہو تو اسے جلسوں ، 🔻
تحریکوں اور لانگ مارچوں کے ذریعے سرد کیا جا سکے
جو یس باس کہنا چھوڑ دے
کرسی اس کے نیچے سے کھینچ لی جائے
یہ سلسلہ قائد اعظم کی وفات سے شروع ہے
اور تاحال جاری ہے
کب تک جاری رہے کچھ نہیں کہا جا سکتا
اس کے بعد عدلیہ ہے
جو اپنی جگہ فرعون ہے
اپنی اصلاح چاہتی ہے نہ اپنے غیر معمولی 🔻
اختیارات سے پیچھے ہٹنے کو تیار ہے
افتخار چودھری نے جو نئے پیمانے سیٹ کئے وہ ملک کی جڑیں کھوکھلی کرتے جا رہے ہیں
مگر عدلیہ کو روکنے والا کوئی نہیں
ججز بک رہے ہیں
وکلا غنڈہ گردی کی ساری حدیں پار کر چکے ہیں
اربوں کا بجٹ عیاشیوں میں اڑ جاتا ہے
اور انصاف ناپید ہے
اب پارلیمنٹ کی بات🔻
Read 10 tweets
27 Sep
کھٹے میٹھے اسلامی بھائیو اور بہنو !
یہ جو سمارٹ فون ہے نا
یہ کچھ زیادہ ہی سمارٹ ہے
اس میں جو کچھ بھی آپ کا ہے
دراصل وہ آپ کا نہیں ہے
آپ کی تصویریں،ویڈیوز، کال ڈیٹا، وٹس ایپ ڈیٹا، سوشل میڈیا کا استعمال، گوگل سرچنگ اور دیگر سائٹس کا استعمال
اس سب کا ریکارڈ سروس پروائڈرز کمپنیوں 🔻
کے ساتھ ساتھ ایپل ،گوگل ،فیس بک، ٹویٹر،ٹک ٹاک، ایمزون اور یاہو کے پاس محفوظ ہے
آپ چاہیں یا نا چاہیں
جو چیز ایک بار سمارٹ فون میں داخل ہو گئی
وہ اب آپ کی رینج سے باہر ہے
وہ انٹار کٹیکا کے برف زاروں میں، کمپنیز ہیڈ کوارٹرز میں یا ڈیٹا بیس سینٹرز میں کہیں جا کر سیو ہو جائے گی 🔻
مثلاً آپ نے شغل میں یا موج میں اپنی پرائیویسی کی کوئی ویڈیو یا تصویر اپنے سمارٹ فون سے بنائی
تو یوں سمجھیں کہ آپ نے ان کمپنیوں کو بزنس دیا
یہ کمپنیاں آپ کا ایسا ڈیٹا ڈارک ویب اور متعلقہ سائٹس کو بیچتی ہیں
اور پیسے کماتی ہیں
تو آپ کیا سمجھ رہے تھے کہ یہ مفت میں آپ کو اربوں ٹیرا 🔻
Read 10 tweets
26 Sep
"مظہر نور خدا "
علامہ اقبال کا معمول تھا کہ تہجد کی نماز روزانہ داتا دربار پہ جا کر ادا کرتے
نماز کے بعد تربت کے پاس بیٹھ کر کچھ دیر قرآن کی تلاوت کرتے اور فجر با جماعت پڑھ کر گھر واپس لوٹ آتے
علامہ کا گھر لکشمی چوک پہ تھا جو اس زمانے میں دربار تک پیدل بیس منٹ کا رستہ تھا 🔻
علامہ صاحب کبھی پیدل اور کبھی تانگے پر آ کر حاضری دیتے
علامہ اقبال کے بقول انہیں قرآن فہمی کا فیض داتا صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے ملا، اللہ نے داتا صاحب کے وسیلے سے ایسی برکت نازل کی کہ مجھ پر قرآن کے مفاہیم آشکار ہوتے چلے گئے
اور میں انہیں اپنے اشعار میں پروتا چلا گیا
اقبال کی 🔻
شاعری کا سب سے بڑا امتیاز بھی یہی ہے کہ علامہ کا ہر شعر قرآن کی کسی نہ کسی آیت سے ماخوذ ہے
اور علامہ اقبال کو پڑھنے والے کی توجہ لازمی طور پر قرآن کی طرف مبذول ہو جاتی ہے
میں نے جب علامہ اقبال کا یہ واقعہ پڑھا تو مجھے شوق پیدا ہوا اور میں نے بھی فجر کی نماز داتا صاحب والی مسجد 🔻
Read 15 tweets
17 Sep
"ریاستی رٹ"
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب خلیفہ بنے
تو بڑے مسائل کا سامنا تھا
ہزاروں مسلمان جو مرتد ہو گئے تھے
وہ کہ جنہوں نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا تھا
جھوٹے داعیان نبوت، جیسے مسلیمہ کذاب وغیرہ
رومیوں کیخلاف حضرت اسامہ بن زید کی سربراہی میں لشکر کی روانگی
ایک نئی🔻
ریاست کیلئے یہ سب بڑے چیلنجز تھے
اور بہت سے ایسے عناصر موجود تھے جو خلافت سے بغاوت چاہتے تھے
جنہیں مولا علی علیہ السلام نے اپنی بصیرت و فراست سے ناکام بنایا
مدینہ میں بہت سے لوگوں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو بیک وقت اتنے سارے محاذ کھولنے سے منع کیا
خصوصاً فتنہ ارتداد 🔻
اور منکرین زکوۃ کے خلاف نرمی برتنے کی اپیل کی گئی
مگر جناب ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایسا کوئی مشورہ ماننے سے انکار کر دیا، اس کی واحد وجہ یہی تھی
کہ اپنے آغاز میں ہی اگر ریاست کسی کمزوری کا اظہار کرتی
تو پھر ریاست کی یہی پہچان بن جاتی
اور باغی عناصر کبھی قابو میں نہ آتے 🔻
Read 9 tweets
14 Sep
بڑے شہروں میں کیا سین ہے !
قبرستان وہی ہیں جو دہائیوں پرانے ہیں
مشرف دور میں سب کے گرد چار دیواریاں کر دی گئیں
اندر سے فل ہیں
پھر بھی آٹھ دس مردے روز دفن ہوتے ہیں !
بھلا کیسے ؟
گورکن کو پتا ہوتا ہے کس قبر پہ کوئی نہیں آتا
وہ اس میں سے ہڈیاں نکال پھینکتا ہے اور اس قبر کے پچیس 🔻
تیس ہزار وصول کر لیتا ہے
ایسے ہی ایک ایک قبر سات آٹھ بار بک چکی ہے
لوگ بھی مادہ پرست ہو چکے ہیں
مرنے کے بعد اتنا خیال کون رکھتا ہے ؟
پہلے چند دن پریشانی ہوتی ہے
پھر سب اپنے اپنے دھندوں میں مصروف ہو جاتے ہیں
اپنی موت یاد نہیں رہتی
مرنے والوں کو کون یاد رکھتا ہے
کبھی عید بقر عید 🔻
یا محرم میں چکر لگا آئے
بہت کم لوگ ہیں جو باقاعدہ خیال رکھتے ہیں
اور قبرستان والے اسی بات کا فایدہ اٹھاتے ہیں
اب حالت یہ ہے کہ ایک ہی قبر کی سات آٹھ ارواح بیٹھ کر ایصال ثواب کا انتظار کرتی ہیں
اتنے قبر پہ آنے والے نہیں ہوتے
جتنے دفن ہو چکے ہوتے ہیں
بھلے روحیں آپس میں جھگڑتی 🔻
Read 4 tweets
6 Sep
اہلسنت ،اہل تشیع قدیم مسلک ہیں
صدیوں سے اپنے اپنے انہی عقائد کے ساتھ اکٹھے رہتے آ رہے ہیں
دیوبندی،وہابی،بریلوی فرقوں کی عمر بھی دو سو سال ہو چکی ہے
ان کے ماننے والے بھی اپنی اپنی عبادت گاہوں اور کمیونٹیز میں خوش ہیں
سب اپنے الگ رسم ورواج رکھتے ہیں
یہ سب بھی ایک ہی معاشرے کا 🔻
حصہ ہیں
دو سو سالوں سے اکٹھے ہی رہ رہے ہیں
ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار بھی کرتے ہیں،لین دین بھی چلتا ہے
غموں اور خوشیوں میں اکٹھے بھی ہوتے ہیں
اللہ فرماتا ہے:
"جس گروہ کے پاس جو ہے وہ اس پہ خوش ہے"
"اور اللہ ان کے برے اعمال ان کی نظروں میں اچھے کر دکھاتا ہے"
اللہ چونکہ فرقہ 🔻
پرستی کو پسند نہیں کرتا
اس لئے فرقہ پرست لوگوں کو بھی پسند نہیں کرتا
اور انہیں ان کے حال پہ چھوڑ دیتا ہے
اپنے نبی کریم ﷺ سے بھی فرماتا ہے:
"اے نبی ﷺ ،جن لوگوں نے دین میں فرقے بنا لئے تمہارا ان سے کوئی واسطہ نہیں ہے"
لہذا یہ سب فرقے ایسے ہی چلیں گے
ان سب کو ایک دوسرے کا وجود 🔻
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(