مولانا رومؒ نے لکھا ہے ایک دفعہ ایک شخص نے اللہ کی عبادت کرنا شروع کر دی اور پروردگار کی عبادت میں اتنا مشغول ھوا کہ دنیا میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر سب کچھ بھلا دیا اور سچے دل سے اللہ کی رضا میں راضی رھنے کے لئے انسانیت کے رستے پر چل پڑا.
مولانا روم ؒ کہتے ہیں ایک وقت وہ آیا کہ اس کے گھر میں کچھ کھانے کو بھی نہ بچا اور ھوتے ھوتے وہ وقت بھی آیا کہ گھر باہر سب ختم ھو گیا اور وہ شخص چلتے ھوئے موت کے انتظار میں گلیاں گھومتا اب تو بچا کچھ نہیں تو انتظار ھی کر سکتا ھوں اللہ سنبھال لے۔
ایک دن بیٹھا ھوا تھا دیکھا اس کے قریب سے ایک لمبی قطار میں گھوڑے گزرے ان گھوڑوں کی سیٹ سونے اور چاندی سے بنی ہوئی تھی اور ان کی پیٹوں پر سونے کے کپڑے پہنے ھوئے تھے۔
ان گھوڑوں پر جو لوگ بیٹھے تھے وہ کسی شاھی گھرانے سے کم نہ لگتے تھے ان کے سروں پر سونے کی ٹوپیاں تھیں اور
ایسے معلوم ھو رہا تھا کوئی بادشاہ جا رہے ہیں.
اس شخص کے دریافت کرنے پر اسے بتایا گیا کہ یہ ساتھ گاؤں میں ایک بادشاہ ھے یہ سب اس کے غلام ہیں اور بادشاہ کے دربار میں جا رھے ہیں وہ شخص کچھ دیر حیران ھوا کہ یہ حالت غلاموں کی ھے تو بادشاہ کی کیا حالت ھو گی ؟
اس نے آسمان کی طرف منہ اٹھا کر کہا میرے بادشاہ میرے مالک میرے الله شکوہ تو تجھ سے نہیں کرتا لیکن اس بادشاہ سے ھی غلاموں کا خیال رکھنا سیکھ لے اتنی بات کہہ کر وہ شخص چل دیا کچھ دن گزرے تو ایک بزرگ آئے اور اس کا بازو پکڑ کر اسے ایک جگہ لے گئے جہاں وھی غلام وھی گھوڑے تھے۔
اور دیکھتا کیا ھے کہ کسی گھوڑے کی ٹانگ کٹی ھوئی ھے کسی غلام کا دھڑ گھوڑے کی پشت پر پڑا ھوا ھے کسی غلام کے ہاتھ کٹے ھوئے ہیں کسی کے سر سے خون نکل رہا ھے کوئی گھوڑے کو ذخمی حالت میں واپس لے کر جا رہا ھے۔
وہ شخص حیران ھوا اور بزرگ سے پوچھا جناب آپ کون ہیں اور یہ سب کیا ماجرا ھے؟
اس وقت اس بزرگ نے کہا یہ وھی غلام ہیں جو اس دن سونے میں لپٹے ھوئے تھے اور آج یہ ایک جنگ سے واپس آ رھے ہیں اس لئے ان کی یہ حالت ھے مجھے خواب میں بس اتنا کہا گیا ھے اسے کہنا بادشاھوں کے لئے قربانیاں دینا بھی ان غلاموں سے سیکھ لے۔
حقیقت میں ہمیں قربانی دینا آیا ھی نہیں
چاہے دین کا معاملہ سیدھا کرنا ھو رشتہ داروں کا یا دنیا کا جس دن ھم قربانی دینا سیکھ لیں گے دین کے لئے اپنوں کے لئے اور دنیا کے لئے اس پر توکل کرنا سیکھ لیں گے اس دن شہنشاہ اللہ رب العزت ھمیں ایسی بادشاہت عطا فرمائے گا جو کبھی نہ ختم ھو گی۔
*حضرت جي مولانا یوسف صاحب رحمة الله* کے زمانے کا قصہ ھے کہ ان کے زمانے میں *مہنگائی* بہت بڑھ گئی۔ کچھ لوگ *مولانا* کے پاس آئے اور *مہنگائی* کی شکایت کی اور کہا کہ : کیا ہم *حکومت* کے سامنے مظاہرے کرکے اپنی بات پیش کریں؟
*حضرت* نے ان سے فرمایا : مظاہرے کرنا اھل باطل کا طریقہ ھے۔
پھر سمجھایا کہ دیکھو! انسان اور چیزیں دونوں *الله تعالیٰ* کے نزدیک ترازو کے دو پلڑوں کی طرح ھیں ، جب انسان کی قیمت *الله تعالیٰ* کے یہاں ایمان اور *اعمال صالحہ* کی وجہ سے بڑھ جاتی ھے تو چیزوں کی قیمت والا پلڑا خودبخود ہلکا ھوکر اوپر اٹھ جاتا ھے اور *مہنگائی* میں کمی *آجاتی* ھے۔
اور جب *انسان* کی قیمت *الله تعالیٰ* کے یہاں اس کے گناہوں اور *معصیتوں* کی کثرت کی وجہ کم ھوجاتی ھے تو چیزوں والا پلڑا وزنی ھوجاتا ھے اور چیزوں کی *قیمتیں* بڑھ جاتی ھیں۔
لہٰذا تم پر ایمان اور *اعمال* صالحہ کی *محنت* ضروری ھے تاکہ *الله پاک* کے یہاں تمہاری قیمت بڑھ جائے اور
لعنت ہے ویسے۔۔ آج PTM کے شر پسندوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر پھر سے پروپگنڈہ 🖐️🖐️🖐️ سچ بتاتے منہ میں چھالے پڑتے کہ میرانشاہ (ہمزوئی) میں مقامی لوگوں کی درخواست پر سرچ آپریشن شروع ہوا کیونکہ مصدقہ اطلاعات تھیں کہ TTP کے چوہے حال ہی میں افغانستان سے آ کر اس گاؤں میں چھپے ہیں
مزید یہ کہ یہاں سے فوج پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
سرچ آپریشن میں سویلین آبادی کو نقصان سے بچانے کیلئے گاؤں میں ایکطرف جمع کرکے حفاظتی گھیرے میں رکھا گیا ہے تاکہ مقامی افراد کو جانی نقصان سے بچایا جا سکے
مگر ایسا کرنے سے لاشیں نہیں ملیں گے کلام صاحب کو لہذا سلگے گی تو سہی
اس سرچ آپریشن کے دوران 1 دہشتگرد ہلاک اور 2 فوجی زخمی جبکہ باقی دہشتگردوں کی تلاش جاری۔
گزشتہ دنوںPTM کی جانب سے ایک بار پھر سیکورٹی چیک پوسٹوں کے خلاف محاذ آرائی کی گئی اور یہ مطالبہ سامنے آیا کہ یہ چیک پوسٹیں "مقامی لوگوں" کی "آزادانہ" نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔
خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاک فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں اور فورسز نے گزشتہ چند روز کے دوران ٹی ٹی پی، دائش اور بلوچ مزاحمت کاروں کے تقریبا ً دو درجن افراد کو ٹھکانے لگا دیا ہے۔اعلی ٰ عسکری حکام کے مطابق ان کارروائیوں کا مقصد۔۔۔
افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے ممکنہ اثرات اور اسپائلرز کی متوقع کاروائیوں سے ان علاقوں کو محفوظ بنانا ہے تاکہ ماضی کے تجربات کے تناظر میں ان سرحدی علاقوں کو پھر سے منفی اور ریاست مخالف سرگرمیوں کا مرکز بننے نہیں دیا جائے اور امن کو بحال رکھا جاسکے۔
اس ضمن میں ہفتہ رفتہ کے دوران جنوبی #وزیرستان میں #دہشتگردوں کی موجودگی کی #خفیہ اطلاعات پر ایکشن لیتے ہوئے 4 اہم کمانڈروں سمیت 10 مطلوب دہشتگرد وں کو ہلاک کیا۔ یہ تمام افراد شہریوں کی ہلاکتوں اور بم #دھماکوں میں #حکومت کو مطلوب تھے۔ ان کے ٹھکانے سے بڑی تعداد میں
شمالی #وزیرستان میں منگل کے روز #میرعلی کے قریب سیکورٹی #فورسز نے #دہشتگردوں کی گرفتاری کے لیے ایک سرپرائز چیک پوسٹ لگائی جس نے کامیابی سے #TTP دہشتگردوں کے ایک اہم سہولت کار عمران کو گرفتار کیا۔
عمران ولد جمیل کا تعلق بدنام زمانہ خوشحالی گاؤں سے ہے جو #ضربِ_عضب سے پہلے #دہشتگردوں کا گڑھ رہا ہے اور یہاں سے #سیکورٹی_فورسز پر متعدد حملے کیے جا چکے ہیں۔
اس کارندے کی گرفتاری کے ساتھ ہی TTP کے سیاسی ونگ PTM کی جانب سے سوشل میڈیا پر "ایک بے گناہ پشتون" کی گرفتاری کا واویلا شروع
کرنے سے مطلب؟ یہ عجیب اتفاق ہے کہ PTM ہر وقت دہشتگردوں کی موجودگی کا شور مچاتی ہے لیکن آج تک کسی دہشتگردی کا نشانہ نہیں بنی،
جبکہ فوج جو روز دہشتگردی کا نشانہ بنتی ہیں ان پر ہمیشہ "بے گناہ پشتونوں" کے اغواء کا الزام لگتا۔۔۔
ایسے کیسے بغیرتو ایسے کیسے؟؟
کراچی جناح اسپتال میں درجنوں عمارتیں ہیں مختلف ڈپارٹمنٹس میں علاج کی سہولیات ہیں لیکن ایک بلڈنگ ایسی ہے جہاں ملنے والی علاج کی مفت سہولت دنیا بھر میں کہیں نہیں- یہ ایسا جادوئی علاج ہے جو صرف چند گھنٹے میں کیسنر سے مکمل نجات دلا دیتا ہے- سرجری ہوتی ہے نہ ہی کوئی تکلیف!
خاص بات یہ ہے کہ پچاس لاکھ کی اس ٹریٹمنٹ پر مریض کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوتا۔
یہاں ذکر ہورہا ہے، سائبر نائف کا۔۔ ایک ایسا روبوٹ جو ٹیومر کا جڑ سے خاتمہ کردیتا ہے- سائبر نائف سے بیک وقت بارہ سو اینگل سے شعاعیں نکلتیں ہیں- جس کے باعث ٹیومر کا شکار مریض ریڈیو سرجری کی نسبت زیادہ
محفوظ اور علاچ ڈیادہ اسان ہوتا ہے- مز ید کامیابی کی شرح ننانوے فیصد تک ہے۔ یہاں علاج کے لئے کسی کی سفارش کی ضرورت ہے، نہ ہی کوئی طویل انتظار کا جھنجھٹ
ڈاکٹرز کےمطابق اسٹیج1 اور 2 کے کینسر مریضوں کا علاج سائبر نائف سے ممکن ہے، مریض کی آنکھوں کے سامنے روبوٹ اپنا کام انجام دیتا ہے