آرک فورٹریس (بخارا، ازبکستان)
یہ قلعہ چوتھی صدی قبل مسیح میں تعمیر کیاگیا۔ ایک ہزار سال سے بخارا کے حکمرانوں کاگھر یہ قلعہ بخاراکی طرح ہی پراناھے۔
یہ قلعہ بخاراکے خانوں (Khans)کی رہائش گاہ تھی۔ قلعہ کی بالائی سطح بوکھران امراء کےدوران بنائی گئی۔ #Uzbekistan #architecture #History
یہ قلعہ گویا شہر کے اندر ایک شاہی شہر بھی تھا اور بخارا کا قدیم ترین ڈھانچہ بھی۔ متعدد بار گرنے کے باعث یہ قلعہ بارھا تعمیر کیا گیا۔
ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ھے کہ یہ قلعہ پہلی بار 5ویں اور 6ویں صدی عیسوی کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا۔
عربوں نے یہاں 713 میں پہلی بخاران مسجد
ایک زرتشتی مندر کی دھواں دار راکھ پر تعمیر کی تھی تاکہ اسلام کو دوسرے عقائد اور ان کے ماننے والوں پر ظاہر کیا جا سکے۔ نویں سے بارھویں صدی میں اسےسامانیوں *اورکارخانیوں نے اس قلعےکومضبوط کیا۔
کارخیتائی اور خورزمشاہ*نےاسےاپنے ادوارمیں تین بار تباہ کیااوردوبارہ تعمیر کیا، اور یقیناً
پیشین گوئیوں کے مطابق، منگولوں نے اسے 1220 میں ختم کر دیا۔ آخر کار کشتی کا آغاز ھوا۔
16ویں صدی میں ازبک شیبانیوں کے تحت اس کی موجودہ شکل اختیار کی۔
1920 میں آرک عمارت کا لکڑی والا حصہ آگ کے دوران جل کر خاکستر ھو گیا تھا۔
آج اس قلعہ کی تمام عمارت پچھلی تین صدیوں کی ہیں۔ اس وقت تک
یہ قلعہ نہ صرف امیر، ان کے خاندان اور خدمت گزاروں کے گھر بن چکا تھا، بلکہ حکومتی لوازمات کی پوری رینج بھی۔
آرک قلعہ بنیادی طور پر ایک مکمل شہر ہی تھا جس میں گھر، کورٹس، پولیس کا محکمہ، جیل، مزار، مساجد اور شہر کے اداروں کے دالان وغیرہ تھے۔
قلعے کااصل ڈھانچہ تقریباً 3 ہیکٹر کی ایک
مستطیل جگہ پر محیط تھا اور اس میں ایک محل، زرتشتی آگ کا مندر، انتظامی علاقے اور گارڈ روم شامل تھے۔
قصبے کے تمام اہم کام شہر کی ان دیواروں کے اندر ھوتے تھے تاکہ حملے کی صورت میں ان کا آسانی سے دفاع کیا جا سکے۔
#IslandVibes
#HistoryBuff
ہرمز جزیرہ (خلیج فارس، #ایران)
Hormuz Island 🏝 (Persian Gujf, #Iran)
نمک کےپہاڑوں کاجزیرہ
پرتگالی کنگ مینوئل اول کا قابض سپاٹ
پرتگالی قلعے کا مسکن
خوبصورتی میں قوس قزح کی سرزمین
صدیوں کی تاریخ لیےخلیج فارس میں واقع ایران کا چھوٹاساسحرانگیز ہرمز جزیرہ جو
اپنی متحرک، رنگین مٹی اورشاندار مناظر کیلئے نمایاں ھے، "اسے رنگوں کا جزیرہ" بھی کہاجاتا ھے۔
یرمز اہم ثقافتی اور تاریخی اہمیت کا حامل ھے۔ ہرمز جزیرے کی سطح تلچھٹ، آتش فشاں اور نمک کی تہوں سےڈھکی ھوتی ھے۔
گرم اور مرطوب اب و ہوا کا امتزاج لیے ہرمز جزیرہ تزویراتی طور پر آبنائےہرمز کے
داخلی راستے پر واقع ھے جو عالمی سطح پر سب سے اہم آبی گزرگاہوں میں سے ایک ھے۔
ہرمز جزیرہ دراصل نمک کا ایک فعال مرکز ھے۔ ہرمز کی سرزمین میں نمک کی مضبوط موجودگی نے اسے پودوں کے لحاظ سے کمزور کیا ھے۔ یہ شاہراہ ریشم کے تاجروں کے لیے خاص طور پر مسالوں کی تجارت کے دوران ایک اہم اسٹاپ
#VillageVibe
#architecture
#Iran
گاؤں مزر(ڈسٹرکٹ بجستان،، صوبہ خراسان)
Mazar Village (District Bejestan, Province Khorasan)
2600سالہ قدیم گاؤں___قبل از اسلام کے شاہی مقبرے کا مسکن
"مزرِ شاہ" نام کا براہِ راست ترجمہ "بادشاہ کا مقبرہ" سے عبارت ھےجو اس علاقےمیں شاہی شخصیات کی تاریخی
موجودگی کی نشاندہی کرتاھے۔
ایران کےصوبے خراسان میں مزرشاہ کاگاؤں اسلیےاہم ھےکہ اس میں قبل ازاسلام کاشاہی مقبرہ ھے۔
مزرگاؤں میں دلچسپی کامقام یہی'خانقاہ' یا 'مرقد' ھےجوایک قدیم زیرزمین کمپلیکس ھےاورچٹان میں کھداھواھے۔ایک قدیم زیرزمین ڈھانچہ جسےاچیمینیڈ(Achaemenid/330 BC -650 BC)
دور یا اس سے پہلے کاایک متھرازم مندر (Mithraism Temple) سمجھاجاتاھےجو سیک قدیم فارسی مذہب تھا۔
آثار قدیمہ کی قدر: کمپلیکس کا زیر زمین فن تعمیر، جس میں راہداری اور پتھر کےستون نمایاں ہیں، اسے قدیم ایرانی مذہبی طریقوں اورفن تعمیر کوسمجھنے کیلئے ایک اہم مقام بناتاھے۔
مزر گاؤں بلاشبہ
#Lahore
#Railway
#Pakistan
لاھور ریلوے اسٹیشن (1859)___تاریخ سےچند اوراق
لاھور ریلوے اسٹیشن__لاھور کےقلب میں واقع ھندوستان کا اولین ریلوےجنکشن
لاھور ریلوے اسٹیشن__ھندوستان میں برٹش ریل روڈز (British Rail-Roads)کا آغاز یہیں سےھوا تھا۔برصغیر پاک وھند (لاھور)میں ریلوےٹریک بچھانے کا
خیال سب سے پہلےسول انجینئر کے دفتر سے 3 فروری 1853 کولاھور کرانیکل اخبار (Lahore Chronicle Newspaper) میں لکھے گئے خط میں پیش کیا گیا۔ 15 جولائی 1857 کو چیف انجینئر ولیم برنٹن نے سکند ریلوے کمپنی کو آرکیٹیکچرل ڈیزائن پیش کیا۔
لاھور ریلوے اسٹیشن__سے قبل 1857 کےبعد کی بغاوت کےدوران
سیکورٹی ایک بڑی تشویش بن گئی تھی، اس لیے یہ اسٹیشن موٹی دیواروں، برجوں اور بڑےسوراخوں سے گھرا ھوا تھا تاکہ برطانوی سلطنت کیخلاف مستقبل میں ھونےوالی ممکنہ بغاوتوں کامقابلہ کیاجا سکے۔
لاھور ریلوے اسٹیشن__کا قیام 1859 میں "معاہدہ امرتسر" کے بعد امن مں لایا گیا اور لاھور سے پہلی ٹرین
#FlagAdoptionDay
(گذشتہ سے پیوستہ)
پرچم پر "Stars" اور "Moon" والےممالک
Countries those have "Stars & Moon" Flags
دنیا کے جھنڈوں پربنی علامتیں یونہی نہیں ھوتیں۔ یہ خاموشی سے بےشمارمفہوم اورقدیم عقیدےسےجڑے ھوتی ہیں جواقوام کواسیر کرتی ہیں۔
اس وقت مخصوص
ستارہ وہلال کی علامت10ممالک کےبینرزکی زینت ہیں جو دنیابھر میں متنوع ثقافتی،روحانی اورتاریخی شناختوں کی عکاس ھے۔
-تنیشیا(Tunisia)کےپرچم کی لال زمین پر ایک سفیددائرے میں بنا لال ہلال اور ستارہ عثمانی ڈیزائن کےاسلامی ورثے کوظاہر کرتاھے جبکہ سرخ رنگ ملکی تاریخ کےشہداءکےخون کاامیں ھے۔
-موریطانیہ کے پرچم کی سبز زمین پر بنا سنہرا چاند اور ستارہ اسلام اور صحرا کی علامت ھے جبکہ اوپر نیچے کی سرخ پٹیاں آزدی کی خاطر قربان ھونے والوں کی یادگار ہیں۔
#Mauritania
#Indology
#architecture
طاقتور خواتین حکمرانوں سے منسوب 5 ھندوستانی قلعے
5 Historic #Indian #forts Honoring Powerful Women Rulers
خواتین سے منسوب عمارات میں اولین نام "تاج محل" (آگرہ) کا آتا ھے مگر وہ "قلعہ" نہیں بلکہ مغل شہنشاہ شاہجہاں کی ان گنت ازواج میں آخری ملکہ کا مقبرہ ھے۔
قلعوں کی کہانی کچھ یوں ھے۔
رانی محل(جھانسی، اترپردیش)
Rani Mahal(Jhansi, Uttarpardesh)__1857
کمپلیکس نماقلعہ کی دیواروں کےاندرہی رانی محل یعنی ملکہ کامحل نظرآتاھے۔معمولی لیکن باوقار رہائش گاہ کسی زمانےمیں رانی لکشمی بائی کاگھر تھی،جنہوں نے1857کی بغاوت کےدوران انگریزوں کیخلاف مسلح
مزاحمت کی۔ آج بھی یہ ڈھانچہ اپنی طاقت وعروج کوبرقراررکھےھوئےھے۔
کتورقلعہ(بیلاگوی ڈسٹرکٹ، کرناٹک)
Kittur Fort(Belagavi District, Karnataka)___1824
اسےاصل میں دیسائی حکمرانوں نےتعمیرکیاجوبعدازاں رانی چنمما(Rani Chennamma) کےنام سےجڑگیا۔1824میں اس نےبرطانوی قبضےکیخلاف اپنابینراٹھایا
#MemoriaHistorica
#Pakistan
مینار پاکستان___Tower of Pakistan
"نشان پاکستان"___1960-1968
فلک شگاف مینارپاکستان__لاھورمنٹو پارک میں صرف مسلمانان ھند کےمستقبل طےکرنےکا مقام اور یادگار ہی نہیں تعمیراتی کمال بھی ھےاور اسکے ساتھ ساتھ برصغیرکےمسلمانوں کی آزادی اورمزاحمت کااستعارہ بھی۔
مینار پاکستان__کو لاھور کے قلب میں مختلف النوع خالص پاکستانی سنگ مرمر کی مدد سے 1960 میں گراونڈ بریکنگ کی گئی اور اس تاریخی ہیڈ اسٹون کی تعمیرنیں آٹھ سال لگے۔
مینار پاکستان__کے پورے منصوبے کی لاگت تقریباً 10 کروڑ روپے تھی جسے مغربی پاکستان کے گورنر اختر حسین کی درخواست پر فلم اور
گھڑدوڑ(Horse-Racing)کےٹکٹس پراضافی ٹیکس لگاکر اکٹھاکیاگیا۔
مینار پاکستان__عصری ڈیزائن کیساتھ اسلامی اورمغل فن تعمیرکابھی عکاس ھے۔
مینار پاکستان__کےمعمار (#architect)روسی نژادپاکستانی نصیرالدین مرات خان (Nasreddin Murat Khan)تھے۔
مینار پاکستان__کاخوبصورت ڈیزائن پھول کی پنکھڑیوں سے