انڈیا کے سی ڈی ایس ہیلی کاپٹر کریش میں انتقال کر گئے ۔۔۔۔۔ ان کے انتقال کے چھ گھنٹے بعد سرکاری طور پر اس کا اعلان کیا گیا۔
لیکن ان چھ گھنٹوں میں کسی بھارتی چینل نے گلا پھاڑ پھاڑ کر یہ نہیں کہا کہ سب سے پہلے ہمارا چینل آپ کو یہ خبر دے رہا ہے کہ جنرل کا انتقال ہو گیا ہے۔
کسی چینل پر رپورٹر اور کیمرہ مین بھاگ کر اس ہسپتال نہیں گئے جہاں گیٹ کے باہر کھڑے ہو کر وہ یہ بتاتے کہ اندر جنرل کا انتقال ہو چکا ہے لیکن حکومت اس خبر کو چھپا رہی ہے۔
حتٰی کہ کسی چینل نے تیسرے درجے کے تجزیہ نگار بٹھا کر یہ نہیں بتایا کہ جنرل کے فلاں فلاں جنرلز/ سیاستدان کے ساتھ
اختلافات تھے (جو کچھ کہ حقیقت میں تھے) اس لیے اس واقعے میں فلاں فلاں پر انگلیاں اٹھ سکتی ہیں۔
کسی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے دانشوروں نے یہ واویلا نہیں کیا کہ جو فوج اپنے جنرل کے ہیلی کاپٹر کی دیکھ بھال/ حفاظت نہیں کر سکتی، وہ کیا لڑے گی؟
اگر آپ کا خیال ہے کہ وہاں چینلز، صحافی اور
دانشور بہت سمجھ دار ہیں تو ایسا بھی نہیں (ان کی جہالت اور حماقت کے شاہکار ہم آئے روز دیکھتے رہتے ہیں) ۔۔۔۔ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ایسی بکواس کے بعد ان کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے ۔۔۔۔
ان کی ریاست ہماری ریاست کی طرح ڈھیلی نہیں کہ جو لوگوں کو اس طرح بھونکنے کی آزادی دے جیسی ہم نے دے رکھی ہے۔
کچھ سیکھنا ہے تو ان کی ریاست سے سیکھو۔
اظہر رانا

Copied #قلمکار

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with آبی کوثر

آبی کوثر Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Aabi_Kausar

11 Dec
جب ایک خاتون امام مہدی کے پیچھے کراچی کے عوام نے جمعے کی نماز پڑھی ۔
وہ سرکاری مہمان بھی تھیں ( 1970 کا ایک تاریخی واقعہ)

(زہرا فونا امام مهدی کی امی جان )

یہ سن 70 کی بات ہے کہ جب انڈونیشیا میں صدر سوہارتو کی حکومت تھی اور پاکستان میں جنرل یحیٰی خان کا مارشل لاء تھا ، Image
انڈونیشیا کی ایک خاتون "زہرہ فونا" نے حضرت مہدی ؑ کی والدہ ہونے کا دعویٰ کر دیا۔
اس کا کہنا تھا کہ اس کے رحم میں پرورش پانے والا بچہ حضرت مہدیؑ ہے
پھر یوں ہوا کہ
وہ لوگوں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہو گئی کیونکہ اسکے پیٹ سے کان لگا کر سننے پر اذان اور تلاوت قران کی آواز آتی تھی
اور پھر کچھ یوں ہوا کہ
یہ خبر پورے انڈونیشیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
جب یہ خبر انڈونیشی حکام تک پہنچی تو سب سے پہلے انڈونیشیا کے اس وقت کے نائب صدر آدم مالک نے زھرا فونا کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کیا اور دوران ملاقات اس کے پیٹ پر کان لگا کر اذان سننے کا شرف حاصل کیا...
Read 16 tweets
9 Dec
سقوط ڈھاکہ چند حقائق

سن 40 میں جو قرارداد پاس ہوئی تھی اس میں ریاستوں کا ذکر تھا ایک ملک کا نہیں۔ بعد میں ایک ملک کا مطالبہ پیش کیا گیا جو اس وقت بھی کچھ لوگوں کو ناگوار گزرا اور علیحدگی کا بیج اسی وقت پڑ گیا۔
اس وقت کوئی حقوق وغیرہ کا مسئلہ نہیں تھا!

پاکستان بنتے ہی
مولانا بھاشانی (کمیونسٹ سرخہ) نے جو کہ ایک بڑا بنگالی لیڈر تھا پاکستان سے الگ ہونے کی کوششیں شروع کر دیں۔ شیخ مجیب اسی کا شاگرد اور منشی تھا۔ اس وقت بھی کوئی حقوق کا مسئلہ نہیں تھا۔

سن 66 میں اگرتلہ سازش پکڑی گئی جس میں شیخ مجیب انڈین خفیہ ایجنسی را کے ساتھ مل کر
پاکستان کو توڑنے کی سازش میں مصروف تھا۔ جنرل ایوب نے شیخ مجیب کو غداری کے جرم میں سزا دینے کا فیصلہ کیا۔
بھٹو نے جو جمہوریت کے ذریعے اپنے اقتدار کی راہ ہموار کر رہا تھا جنرل ایوب خان کے اس فیصلے کے خلاف شیخ مجیب کے حق میں ملک گیر مہم چلائی۔ عوام کو ایوب خان کے خلاف اکسایا کہ
Read 24 tweets
9 Dec
*نوکر شاہی کسے کہتے ہیں*

" ایک دن خواجہ شاہد حسین،جو سب ذیلی محکموں کے سب سے بڑے افسر تھے یعنی سیکرٹری وزارتِ سیاحت و ثقافت،اسلام آباد سے ان کا فون آیا۔کہنے لگے۔یار عکسی; مائی جنداں کی حویلی کی چھت ٹپک رہی ہے۔ پانی سم کر رنجیت سنگھ کے دربار کی اہم ترین پینٹنگ کو خراب کر رہا ہے
یہ بہت ہی قیمتی اثاثہ ہے۔اس کی قیمت کئی لاکھ پونڈ ہے۔اس کا ستیاناس ہو جائے گا۔یار تم وہاں ہو فورا اس پینٹنگ کو بچانے کاانتظآم کرو۔
.
میں نے اسی وقت ڈایئرکیٹر نارتھ جس کا دفتر عین سامنے تھا فون کیا اور درخواست کی کہ مجھے ایک سیڑھی اور ایک میسن فراہم کیا جائے تاکہ میں حویلی کی
چھت پر جا کر ضروری مرمت کرا سکوں۔سکوں ۔ڈائریکٹر صاحب نے سب سن کر کہا۔جی ہاں جی ہاں ضرور،لیکن میسن کیلٸے آپ ڈاٸریکٹر ساوُتھ سے رابطہ کریں۔ , البتہ سیڑھی کیلٸےآپ یہ درخواست فائل پر لکھ کر مجھے بھیج دیں۔۔
.
میں نے فوری حکم کی تعمیل کی۔ایک درخواست لکھی اس کو فائل میں لگایااور خاص
Read 13 tweets
9 Dec
*صوفی حیدر علی کا بیٹا ٹیپو سلطان وہابی ہو گیا ہے۔*

تاریخ بھی ایک عبرت کدہ ہے۔ حیران کر دیتا ہے۔

یہ 1799 کا مارچ تھا' نماز جمعہ پڑھ کر لوگ نکلے تو منادی کرنے والے نے منادی کی : ’’ اے مسلمانو! سنو، میسور کے صوفی بادشاہ حیدر علی کا بیٹا فتح علی ٹیپو وہابی ہو گیا ہے‘‘۔۔۔۔
یہ اعلان کرناٹکا کے مقبوضہ مضافات سے لے کر نظام کی ریاست حیدر آباد کے گلی کوچوں میں پڑھ کر سنایا گیا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی بہادر، مرہٹے اور نظام آف حیدر آباد میسور کے ٹیپو سلطان کے خلاف چوتھی جنگ لڑنے جا رہے تھے اور یہ اسی جنگ کی تیاری ہو رہی تھی۔

ایسٹ انڈیا کمپنی کو سلطان ٹیپو کے
ہاتھوں شکست ہوئی اور انہوں نے ریاست میسور کو اپنے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا تو اسے مٹانے کے لیے انہوں نے صرف عسکری منصوبہ بندی نہیں کی، وہ ہر محاذ پر بروئےکارآئے۔ایسٹ انڈیا کمپنی نے سلطان ٹیپو کے خلاف مذہبی کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے یہ بات پھیلا دی کہ ٹیپو سلطان تو وہابی ہوگیاہے۔
Read 20 tweets
9 Dec
وسعت اللہ خان کا کالم: سانپ تو نکل گیا بھائی

وسعت اللہ خان

تجزیہ کار

9 گھنٹے قبل

(جولائی 2012: وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف، وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف)

بہاولپور سے 78 کلومیٹر پرے چنی گوٹھ قصبے میں ایک صاحب نے ایک شخص کو پکڑنے کا دعویٰ کیا جو قرآنِ پاک کے اوراق جلا رہا تھا۔
ان صاحب اور دیگر ساتھیوں نے اس شخص کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے اسے لاک اپ میں بند کر کے پرچہ کاٹ دیا۔ یہ خبر پھیلتی چلی گئی۔

مقامی مساجد سے ’چلو چلو تھانے چلو‘ کے اعلانات ہونے لگے۔ لگ بھگ دو ہزار لوگوں نے تھانے کا گھیراؤ کر لیا جہاں 10 سپاہی موجود تھے۔
’مجرم کو حوالے کرو‘ کے نعرے لگنےلگے۔ پولیس نے تھوڑی بہت مزاحمت کی اور اس میں نو سپاہی زخمی ہوئے
مجمع اس شخص کو حوالات توڑ کےلےگیا اور مرکزی چوک میں بہیمانہ تشدد کے بعد زندہ جلادیا بعد میں معلوم ہوا کہ اس شخص کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا اور مجمع میں شامل بہت سے لوگ یہ بات جانتےتھے
Read 19 tweets
9 Dec
*بھوکا ننگا کون؟*

بنگلہ دیش کے وزیر خزانہ ، اے - ایم - ایچ مصطفیٰ کمال نے بنگلہ دیش کا 5,230 ارب ٹکے کا بجٹ 2021 پیش کیا.

ایک ڈالر = 160 پاکستانی روپے

ایک ڈالر = 85 بنگلہ دیشی ٹکہ

پاکستان کا بجٹ 7,130 ارب روپے...

مطلب، بنگلہ دیش، ہم سے چھوٹا مُلک، کرنسی مضبوط،
اور
اس کا بجٹ ہم "امیروں" سے ٪26 ذیادہ

اچھا.

اب پاکستان کے بجٹ میں 4,000 ارب روپے کا لیا گیا بیرونی قرضہ بھی شامل ہے

جبکہ
بنگلہ دیش کے بجٹ میں
کوئی بیرونی قرضہ
بھی شامل نہیں.

پاکستان کے ریزروز.. 13 ارب ڈالرز..
بنگلہ دیش کے 43 ارب ڈالرز..

یاد رہے، کہ
ہمارے پاس دریا... پہاڑ..
جن پر
بند باندھ کر، ڈیم بنا کر ہم
سستی بجلی
پیدا کر سکتے تھے.
جبکہ
بنگالیوں کے پاس
ایسا کچھ نہیں تھا.
ہمارے پاس زراعت.
مگر
بنگالیوں کے پاس
نا ایسی زراعت،
نا نہری نظام
اور
آئے روز کی سیلاب کاریاں.
مگر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ ہم سے تین گُنا.
اور
وہ بھی
بنا کپاس پیدا کیے..
Read 20 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(