1954میں پاکستان کےچیف جسٹس مقرر ہوئےفیڈرل کورٹ
کےچیف جسٹس مقرر ہوئےپاکستان کےپہلے مارشل لا کےوقت چیف جسٹس تھے1960مئی میں ریٹائرڈ ہوئےجسٹس منیر کا پاکستان کی آئینی اور سیاسی تاریخ میں ایک اہم کردار ھے وہ عدالتی نظریہ ضرورت کےبانی تھے
👇1/10
مشرقی بازو کےوزیراعلی جناب نورالامین نےسندھ کےوزیراعلی جناب عبدالستار پیرزادہ کےساتھ مل کر دستور اسمبلی ترمیم پیش کرنےکی کوشش کی تاکہ گورنر جنرل کےاختیارات میں کمی کی جائےگورنر جنرل غلام محمد کو جب ان حالات کا علم ہوا تو انہوں نے24 اکتوبر1954کو فوری طور پر دستور سازاسمبلی
👇2/10
کو برخواست کر دی
یہ اعلان اسوقت ہوا جب دستور ساز اسمبلی نےآئین کےبنیادی اصولوں کی کمیٹی کی رپورٹ منظور کر لی تھی اور ملک کےپہلے آئین کا مسودہ چھ روز بعد ایوان میں پیش کیا جانےوالا تھا
دستور ساز اسمبلی کےسپیکر مولوی تمیزالدین نےاس برطرفی کوسندھ چیف کورٹ میں چیلنج کیا
👇3/10
سندھ کی اعلی عدالت نےمولوی تمیزالدین کےحق میں فیصلہ دیا کہ گورنر جنرل کا فیصلہ غیر آئینی تھا اس فیصلےکےخلاف حکومت
نےسپریم کورٹ میں اپیل کی، تو اسکےنتیجےمیں جسٹس منیر کا فیصلہ سامنےآیا جس میں گورنر جنرل کا فیصلہ جائز قرار دیا اور اسےنظریہ ضرورت قرار دیا کہ دستور ساز اسمبلی
👇4/10
اپنی اہمیت و افادیت کھو چکی ہے اس فیصلےنےپاکستان میں فوج اور بیوروکریسی کی سازشوں کا ایک نہ رکنے والا باب کھول دیا
جسٹس منیر نےفیصلےمیں یہ موقف اختیار کیا کہ پاکستان
نےمکمل آزادی حاصل نہیں کی ہے اور اب بھی جزوی طور پر تاج برطانیہ کا حصہ ہے
اس رو سےدستور ساز اسمبلی گورنر
👇5/10
جنرل کےماتحت ہے اور گورنر جنرل کو اسےبرخواست کرنےکا اختیار حاصل ہے اس مقدمےمیں صرف ایک غیر مسلم جج جسٹس کارنیلس نے یہ موقف اختیار کیا کہ پاکستان مکمل طور پر آزاد مملکت ہے اور دستور ساز اسمبلی ایک خود مختار ادارہ ھےجسے گورنر جنرل برطرف نہیں کر سکتا
اسی مقدمےمیں جسٹس منیر نے
👇6/10
پاکستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی دفعہ نظریہ ضرورت کےلفظ بھی متعارف کروایا
اسی عدالتی نظریہ ضرورت کو پاکستان کے آئین پر فوقیت دیگئی اور سکندر مرزا اور بعد ازاں ایوب خاں نےپاکستان کےپہلےآئین کو ختم کرکےمارشل لا لگادیا
اس معاملہ میں چیف جسٹس محمد منیر کا جو رول رہا اور انہوں
👇7/10
نےجس مصلحت کوشی سےکام لیا اسکو اب بھی ہدف ملامت بنایا جاتا ہےچیف جسٹس کےعہدہ
سےسبکدوش ہوتےوقت جسٹس منیر نےاپنے فیصلےکا یہ کہہ کر دفاع کیاکہ اگر وہ حکومت کےخلاف فیصلہ دیتےتو ملک میں افراتفری اور نراجیت پھیلنےکا خطرہ تھا لیکن انہوں نےیہ نہیں سوچا کہ انکے اس فیصلہ کےجمہوریت
👇8/10
کےمستقبل پرکسقدر مہلک اثرات مرتب ہونگےاور ملک فوجی آمریت کےایک ایسےچنگل میں پھنسےگا کہ نکلنا محال ہوجائےگا
جسٹس منیر کچھ عرصہ سیالکوٹ میں مرےکالج میں پڑھا چکےہیں اس حوالےسےانکے بارےبہت
سےسینہ گزٹ موجود ہیں جنکی تصدیق وہ لوگ کر سکتےہیں جن کا مرے کالج کی تاریخ پر بہت کام ہے
👇9/10
ان پر ایک الزام یہ تھا کہ وہ کالج اوقات میں کسی مغنیہ کا گانا سننے چلےجاتےتھے دوسرا سیالکوٹ کینٹ
کےشاپنگ سینٹر میں ان پر کچھ الزام لگےتھےمگر انکا کوئی ریکارڈ موجود نہیں
یہ وہی جسٹس منیر ہیں جو ایوبی دور میں وزیرقانون بنے
اور مشرقی پاکستانی قیادت سے علیحدگی مذاکرات کئے
End
شیئر🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اور پھر کچھ یوں ہوا کہ
پاکستان میں پہلی دھاندلی عسکری،بیوروکریٹ اور پیروں وڈیروں کےگٹھ جوڑ سےہوئی
تاریخ نےکئی چہروں پرایسا غلاف چڑھا رکھاھے
انکو بےنقاب کرنا ضروری ہوگیا ہے
کیسےکیسے لوگ تھے
جو آج اپنےاپنےعلاقوں
👇1/28
کےخدا بنےبیٹھے ہیں
انکا کردار نئی نسل کےسامنےلانا ضروری ہے
گر نئی نسل کو دلچسپی ہو تو
اور کتنےہی لوگ تھےجنہوں
نے پاکستان کیلئےسب کچھ قربان کردیا لیکن غدار کہلائے
صدارتی الیکشن۔1965کےدن ہیں
جن پراب کوئی بات بھی نہیں کرتا
اور نہ انکےبارےمیں کچھ لکھاجاتا ہے
یہ پہلا الیکشن تھا
👇2/28
جسمیں بیورکریسی اور۔فوج
نےملکر دھاندلی کی تھی
1965کےصدارتی الیکشن میں پہلی دھاندلی خود فیلڈ مارشل ایوب خان نےکی
پہلےالیکشن۔بالغ رائےدہی کی بنیاد پر کروانےکا اعلان کیاگیا
یہ اعلان9اکتوبر1964کو ہوا
مگر مادر ملت فاطمہ جناح
کےامیدوار بننےکےبعد
یہ اعلان ایوب خان کا انفرادی
👇3/28
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی حقیقت
اور #لندن_سازش
بےرحم سیاست اور مذہبی منافقت کی آڑ میں یہ لاشوں کےحصول کاکھیل ہی توتھا
مکروہ اور گھناؤنا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن
کےحوالےسےجتنی بھی احتیاط برت لی جائےبعض حقائق سےمنہ نہیں موڑا جا سکتا
17جون2014کو پیش آنیوالےواقعہ کےبارےمیں کئی سازشی تھیوریاں
👇1/16
ابتک گردش میں ہیں
ان میں سےچند ایک انہوں نےگھڑی ہیں جو نظام لپیٹنےکےدرپےتھے
اس سب کےباوجود سچ تک پہنچنا زیادہ مشکل نہیں ہو سکتا ہے
ایک فریق’وسیع ترقومی مفاد‘میں تحقیقات کا دائرہ ایک حد سےزیادہ پھیلانا نہ چاہتا ہو
جمہوری حکومت اور نظام کاجھٹکا کرنےکیلئے2014میں طاہر القادری
👇2/16
باقاعدہ دعوت ملنےپر #حملہ_آور
ہوئےتھےاس حوالےسےتیاریاں بہت پہلے ہی شروع کر دیگئی تھیں۔ خارجہ پالیسی سمیت اہم امور پر سول حکومت کی بڑھتی ہوئی دلچسپی
نےہلچل پیدا کررکھی تھی
پھر ایک آدھ ایسا واقعہ بھی رونما ہو گیا کہ جس نےسکرپٹ رائٹر کو آگ بگولا کرڈالاحکومت کو اوقات میں رکھنے
👇3/16
عالمی بینک کیطرف سےکسی ملک
کےدیوالیہ ہونےکا اشارہ اعداد شمارکا مکمل جائزہ لینےاور حتمی نتائج اخز کرنےکےبعد کیا جاتاھے
دیوالیہ ہونےکا پہلا اشارہ اسوقت آیا جب مورگن سٹینلےکیپیٹلز نےپاکستانی مارکیٹ کی ریٹنگ کم کرکےدسمبرکے بعد اسےسرمایہ کاری کیلئےغیرمحفوظ مارکیٹ قرار دےدیا اور
👇1/4
اب عالمی بینک نےوارننگ جاری کردی کہ دسمبرکےبعد بجٹ خسارہ ڈھائی کھرب روپےسےبڑھ جائےگا جسکےباعث افراط زر کی شرح تیرہ%کی خطرناک سطح پر پہنچ جائےگی
افراط زر تیرہ%ہوگی تو غربت اور بیروزگاری میں خطرناک حد تک اضافہ ہو جائےگا
حکومت نےگزشتہ تین سالوں کےدوران بےتحاشہ قرضےلینے
اور ان
👇2/4
قرضوں کو غیرترقیاتی کاموں پر
لگانےکیوجہ سےملک کےمجموعی قرضے 82%معاشی حجم کےبرابر پہنچ
چکےہیں
ایسےمیں معیشت کو بہتر کرنےکیلئے اقدامات کرنا ممکن نہیں رہا لہذا مزید قرضےلینےکےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہے
یاد رہےچار سال پہلےمورگن سٹینلے
نےپاکستانی مارکیٹ کو سرمایہ کاری کیلئےموزوں
👇3/4
ایک باپ اپنےچھوٹےبچوں سےکہا کرتا تھا کہ جب تم بارہ سال کےہو جاؤ گے تو میں تمہیں ایک خفیہ بات زندگی
کےبارے میں بتاؤنگا
اور پھر ایکدن اُسکا بڑا بیٹا بارہ سال کا ہو گیا
اس نےابا جی سےکہا آج میں بارہ سال کا ہوگیا ہوں مجھےوہ خفیہ بات بتائیں
ابا جی بولے
آج جو
👇1/4
بات تمہیں بتانےجارہاہوں تم اپنےکسی چھوٹےبھائی کو یہ بات نہیں بتاؤگے
خفیہ بات یہ ہےکہ
گائےدودھ نہیں دیتی
بیٹا بولا آپ کیا کہہ رہےہیں
گائےدودھ نہیں دیتی!
ابا جی بولےبیٹا گائےدودھ نہیں دیتی دودھ کو گائےسےنکالنا پڑتاہےصبح سویرےاٹھنا پڑتاھےکھیتوں میں جا کر گائےکو باڑےلانا پڑتاھے
👇2/4
جو گوبر سےبھرا ہوتاھے
گائےکےنیچےدودھ کی بالٹی رکھنی پڑتی ہے،پھر اسٹول پر بیٹھ کر دودھ دوہنا پڑتاھےگائےخود سےدودھ نہیں دیتی
ہماری نئی نسل سمھجتی ہےکہ
گائےدودھ دیتی ہے یہ سوچ اتنی خود کار ہوگئی ہے ہرچیز بہت آسان لگتی ہے ایسےکہ جو چاہو وہ فوراً مل جائے
مگر زندگی صرف سوچنے اور
👇3/4
پاکستان کیسے ٹوٹا؟ ناقابل تردید حقائق
1971ء میں پاکستان کیوں ٹوٹ گیا تھا؟
کیا پاکستان کےحکمران طبقےنےاپنی ماضی کی غلطیوں سےکوئی سبق نہیں سیکھا
بہت سےحقائق پاکستان میں نئی نسل سے چھپائے جاتےہیں اور 50سال بعد بھی سقوط ڈھاکا پر جھوٹ بولا جارہا ہے
تحریک پاکستان میں بنگالیوں
👇1/25
نے بہت اہم کردار ادا کیا اور 23مارچ 1940ءکی قرار داد لاہور بھی ایک بنگالی لیڈر اے کے فضل الحق نےپیش کی تھی
قیام پاکستان کےکچھ عرصےبعد ہی قائداعظم کی وفات ہوگئی
اردو کو قومی زبان قرار دینےپر
قائداعظم کی زندگی میں ہی مشرقی پاکستان میں بےچینی پیدا ہوئی لیکن مشرقی پاکستان اور
👇2/25
مغربی پاکستان میں نفرتوں کا آغاز 1958ء میں مارشل لا نافذ ہونےکےبعد ہوا
جنرل ایوب نے1956ءکا آئین معطل کر دیا اور جب انہوں نے1962ء میں صدارتی آئین نافذ کرنےکا منصوبہ بنایا تو انکےبنگالی وزیرقانون جسٹس ریٹائرڈ محمد ابراہیم نےجنرل ایوب کو روکنےکی کوشش کی
جنرل ایوب کےساتھ انکی
👇3/25
جسٹس صفدر شاہ
نےبھٹو قتل کیس میں بےگناہ لکھا تو فوجی آمرکو اچانک انکشاف ہوا کہ جسٹس شاہ کی میٹرک کی سندجعلی ھےضیاء کی ایماءپر انکےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائرکر دیاگیا
👇1/9
جسٹس صمدانی
نےبھٹو کی ضمانت لی تو فوجی امر کو اچانک انکشاف ہوا
کہ جسٹس صمدانی جج بننےکےاہل نہیں لہذا انکو نکال دیاگیا
جسٹس قاضی فائزعیسی
نےفیض آباد دھرنےمیں ایجنسیوں
کےکردار پر فیصلہ دیا تو اچانک انکشاف ہوا کہ انکی بیرون ملک پراپرٹی ہےانکےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا گیا
جسٹس شوکت صدیقی
نےایجنسیوں کےفیض اباد کیس
👇2/9
اسلام آباد ریڈ زون ایریا پر ریمارکس دئےاور عدلیہ پر اثرانداز ہونےکی بات کی توجوڈیشنل کونسل
نےایکدن میں ٹرائل کرکےنااہل قرار دیکر نوکری ختم کردی گئی
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری
نےمشرف کی ہاں میں ہاں ملانے
سےانکار کیا تو اچانک انکشاف ہوا کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری مس کنڈک کے
👇3/9