پاکستان کے بہت بڑے عوامی لیڈر اور تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم جو گوالمنڈی لاہور کے ایک چھوٹے سے تنگ و تاریک مکان میں پلے بڑھے جب جمہوریت کی خدمت کرنے کے ارادے سے سیاست میں آئے تو کمال ہی کردیا۔ ان کے ہاتھ اللّٰہ کے فضل و کرم سے بالکل صاف ہیں اور انہوں نے عوام کی خدمت کا
جو معاوضہ وصول کیا ہے اس کی ایک جھلک دیکھنے کو ملی تو شئر کر رہا ہوں اگر کوئی اعتراض ہو تو نیچے دیے گئے پتہ پر نوٹس بھیجا جا سکتا ہے
Please know this also
*نوازشریف پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت سے کیسے مالا مال ہوا شروع سے آخر تک پڑھیں*
نواز صاحب کو کیوں نکالا۔
یہ تمام تفصیل گوگل، لائیکوز، یاہو، وکی لیکس اور وسل بلوئر پر تصدیق کی گئیں ھیں اور جناب مشتاق احمد جو فرانسیسی نژاد ھیں نے پاکستانیوں کے لیے محنت کر کے مرتب کی ھیں۔
رپورٹ درج زیل ھے
پاکستانیو ذرا دیکھ لو آپ کتنے مالدار ہو ذرا دو منٹ لگا کر اپنی دولت کا حساب کر لو۔
اس کو دیکھنے کے بعد بھی اگر میری طرح کا ایک عام پاکستانی نواز شریف یا اسکے خاندان سے منسلک کسی بھی فرد کی حمایت کرتا ھے۔ تو وہ اس ملک میں رہنے والے غریبوں کا دشمن نمبر 1
نوازشریف لاہور میں جس گھر میں رہائش پزیر ہےاسکو رائیوننڈ محل کہا جاتاہے اسکا احاطہ 25000 ہزار کنال پر محیط ہے
اسکی مارکیٹ ویلیو اربوں روپے میں بنتی ہے۔*
*مری میں ایک عالی شان محل نما گھر۔*
*چھانگا گلی ایبٹ آباد میں زمین اور ایک مکان*
*مال روڈ مری پر ایک شاندار قیمتی بنگلہ*
*شیخوپورہ میں 88 کنال کی ایک زمین*
*لاہور اپر مال میں ایک مکان*
*1700 کنال کی مختلف جائدادیں*
*ان تمام گھروں کا سالانہ بجٹ 27 کروڑ روپے ہے.ان گھروں میں کام کرنے والے ملازمین اور آفیسرز کی کل تعداد 1766 ہے جن کا ماہانہ خرچ 6 کروڑ روپے ہے۔ بحوالہ سی این بی سی*
*صرف نواز شریف کے ہاتھ پر بندھی ہوئی گھڑی کی قیمت 4.6 ملین ڈالر ہے*
*ان کے علاوہ نواز شریف کی سعودی عرب، دبئی،
سپین اور استنبول میں بھی رہائش گاہیں ہیں۔*
*نواز شریف کا کاروبار پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ جو زیادہ تر رئیل اسٹیٹ، سٹیل، شوگرملز ، پیپر ملز اور فارمنگ پر مشتمل ہے۔*
*پاکستان میں نواز شریف اتفاق گروپ اور شریف گروپ نامی دو دیو ہیکل گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں ۔
جنکی ذیلی کمپنیوں میں کم از کم 11 شوگر ملز اور 15 انڈسٹریل اسٹیٹس شامل ہیں۔ ان کاروباری اداروں کے ماتحت کام کرنے والی کچھ کمپنیوں کے نام یہ ہیں ۔ حوالہ سی این بی سی*
*رمضان شوگر ملز غالباً پاکستان کی سب سے بڑی شوگر مل ہے*
*رمضان انرجی لمیٹڈ*
*شریف ایگری فارمز*
*شریف پولٹری فارمز*
*سعودی عرب اور جدہ کی سٹیل ملز سے آپ واقف ہیں۔ دبئی میں وہ اپنے ہی بیٹے کی کمپنی میں ملازم ہیں۔*
*انکی ایک شوگر مل کینیا میں ہے۔*
*نیوزی لینڈ کی سرکاری سٹیل کمپنی کے 49 فیصد شیرز نواز شریف کے نام ہیں۔*
*کچھ عرصہ پہلے مشہور پاکستانی ٹی وی اینکر مبشر لقمان نے اپنے ایک پروگرام میں
انکشاف کیا کہ محمد منشاء کی ملیکت کئی کمپنیاں دراصل نواز شریف کی ہیں اور محمد منشاء انکے فرنٹ مین ہیں۔ یہ کمپنیاں نجکاری کے ذریعے خریدی گئیں۔ ان میں پاکستان میں تیل سے بجلی بنانے والی آئی پی پیز جن کو نواز شریف نے آتے ہی 400 ارب روپے یا 4000 ملین ڈالر ادا کیے تھے*
*ایم سی بی بینک
*ڈی جی خان سمینٹ نمایاں
*لندن پارک لین کے 4 فلیٹس جن کی ملکیت سے 25 سال تک انکار کرتے رہے اور آج اقرار کر رہے ہیں۔*
*ان کے علاوہ لندن میں الفورڈ میں واقع 33 اور 25 منزلہ پوائنیر پوائنٹ کے نام سے دو ٹاورز جنکی مالیت کئی سو ملین پاؤنڈ بتائی جاتی ہے۔*
*ہائیڈ پارک لندن میں دنیا کے مہنگے ترین فلیٹس میں سے دو فلیٹ جنکی مجموعی مالیت 150 ملین پاؤنڈ کے قریب ہے۔*
*لندن کے مشرقی علاقے میں 340 مختلف پراپرٹیز
*تین فلیٹس 17 ایون فیلڈ ہاؤس*
*پارک لین جسکی مالیت 12 ملین پاؤنڈ ہے*
*فلیٹ نمبر 8 بور ووڈ پلیس لندن ڈبلیو 2 مالیت 7 لاکھ پاؤنڈ*
*11 گلوسٹر پلیس، لندن ڈبلیو ون، مالیت انمول*
*ان کے علاوہ عین بکنگھم پیلس کے قریب جائداد جسکی مالیت 4.5 ملین پاؤنڈ ہے۔*
*148 نیل گوین ہاؤس سلون ایونیو میں فلیگ شپ کمپنی کے سیکٹری مسٹر وقاراحمد رہائش پزیر ہیں وہ بھی انہی کی ملکیت ہے*
*سنٹرل لندن کے آس پاس 80ملین پاؤنڈ کی جائدادیں*
*کچھ عرصہ پہلے حسین نواز نے لندن رئیل اسٹیٹ میں ایک ہی وقت میں 1.2 ارب ڈالر یا 1200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ اسکا چرچا پاکستانی میڈیا پر بھی ہوا تھا جو آپ کو باآسانی گوگل پر مل جائیگا۔*
جس نون لیگی نے بھی نوٹس بھیجنا ھے اس پتے پر بھیج دو۔
Dr Mushtaq Ahmad Residence Maria-17 Rue des rivieres-
St Didier ahu Mt d'or-Rh
one ,France
کہتے ہیں اللہ تعالیٰ ہر انسان سے اس کی توفیق اور اہلیت کے مطابق ہی امتحان لیتا ہے
قائداعظم کوئی مولوی نہیں تھے، وہ انگریزی زبان بولنے والے، انگریزی سوٹ پہننے والے، سگار پینے والے شخص تھے مگر ان سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام کا کام لیا گیا کیونکہ اللہ کی ذات جانتی تھی کہ
اگر پاکستان بنانے کی اہلیت کسی میں ہے تو وہ صرف اور صرف قائداعظم محمد علی جناح میں ہی ہے
اسی طرح تاریخ کا ایک واقعہ ہے کہ سلطان نورالدین زنگی کے خواب میں آ کر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دو لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ یہ دو لوگ مجھے ستا رہے ہیں اور نورالدین زنگی نے
ان دو اجنبی لوگوں کو پکڑنے کا پلان بنایا اور جب وہ دو لوگ گرفتار ہوئے تو معلوم ہوا کہ وہ روضہِ انور کی طرف ایک سرنگ کھود رہے تھے۔ اس قدر بھیانک پلان جب سامنے آیا تو نورالدین زنگی نے ان دونوں بدبختوں کے سر قلم کر دیے
پراسرار رنی کوٹ دنیا کا سب سے بڑا قلعہ ہے۔
اسے #دیوارِسندھ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اسے کس نے اسے تعمیر کیا اور مقصد کیا تھا؟ ان سوالات کے جوابات ہم سب کو چکرا دیتے ہیں۔ #RanikotFort #TheGreatWall of #Sindh) #قلمکار
مصنف ازوبیل شا تحریر کرتی ہیں "قلعہ رنی کوٹ کا حجم تمام وجوہات کی تردید کرتا ہے، یہ ایسی جگہ کے درمیان ہے جہاں کچھ نہیں. پھر یہاں یہ کس چیز کے دفاع کے لیے تعمیر کیا گیا؟"
26کلومیٹر پر پھیلا یہ قلعہ ہے مگر اس کے باوجود حکام یہاں سیاحت کو فروغ دینے میں ناکام رہے ہیں.
کراچی سے اس قلعے تک رسائی نہایت آسان ہے اور قومی شاہراہ کے ذریعے یہاں پہنچا جا سکتا ہے. کراچی سے نکلنے کے بعد دادو کی جانب انڈس ہائی وے پر سفر کریں۔ اس سڑک کی حالت بہترین ہے اور سندھی قوم پرست جی ایم سید کے آبائی قصبے سن تک ایک گھنٹے کا سفر ہے۔ اس قصبے سے کچھ آگے دوراہا آتا ہے
ایک بچہ پرائمری سکول لائف میں پڑھائ سے جی چرا چرا کر والدین کو پریشان کرتا رہتا ہے۔ پھر ایلیمنٹری اور سیکنڈری سکول لائف میں تھوڑا سنبھل کر پڑھتا ہے تو کاروباری باپ اس کو مستقبل میں اپنے بزنس ایمپائر کا شہنشاہ بنانے کے لیے
کاروباری تعلیم دلوانے انگلستان بھیجتا ہے مگر انگلستان پہنچ کر اس من موجی لڑکے کو جو حقیقی معنوں میں من کا راجہ تھا اور جسے مستقبل میں کروڑوں دلوں پر راج کرنا تھا کو خوبئ قسمت سے ایسے دوست مل جاتے ہیں جو اسے بار بار برطانوی پارلیمنٹ کی سیر کرانے لے جاتے ہیں ۔
پھر برطانوی پارلیمنٹ میں قانون ساز پارلیمینٹیرینز کے باوقار انداز نشست و گفتار کو دیکھ کر ایسا متاثر ہو جاتا ہے کہ کاروباری تعلیم کو خیر باد کہ کر قانونی تعلیم کے حصول کی راہ پر نکل جاتا ہے پھر وہ لڑکا انگلستان سے ساہوکار محمد علی کی بجائے بیریسٹر محمد علی جناح بن کر واپس آتا ہے۔
"دسمبر او دسمبر... اٹھ جا نکمے دیکھ سات بج گئے ہیں اور ابھی تک تیری صبح بھی نہیں ہوئی اور 5 بجتے ہی تیری رات شروع ہو جاتی ہے، نہ خود کچھ کرتے ہو نہ کسی اور کو کرنے دیتے ہو،، نکمے، کام چور، ہڈ حرام. مئی جون کو دیکھو صبح 4 بجے ہی اٹھ جاتے ہیں، سارا دن کام کرتے ہیں پسینہ بہاتے ہیں
ایک تم ہو مفلر لپیٹ کر اور شال اوڑھے پورا مہنہ گزار دیتے ہو...
جرسیوں کوٹوں کا خرچہ الگ سے کرواتے ہو...ایک جون ہے جو پورا مہینہ نیکر اور بنیان میں گزار دیتا ہے...
ایسا کب تک چلے گا یار، گھر میں دو جوان بہنیں جنوری اور فروری بیٹھی ہیں، انکے ہاتھ پیلے کرنے ہیں..
کچھ تو خیال کرو...
اس بے تکی عاشقی کو چھوڑو اور کسی کام پر لگ جاو... بہنوں کی عمریں نکلی جا رہی ہیں... جنوری تو اکتیس کی ہو چکی ہے، اب تو اسکے بالوں میں بھی چاندی نظر آنے لگ گئی ہے، خیر سے فروری بھی اٹھائیس کی ہو گئی ہے...
تمہیں اپنا نہیں تو بہنوں کا ہی خیال ہونا چاہئے... آخر کب تک
جب ایک خاتون امام مہدی کے پیچھے کراچی کے عوام نے جمعے کی نماز پڑھی ۔
وہ سرکاری مہمان بھی تھیں ( 1970 کا ایک تاریخی واقعہ)
(زہرا فونا امام مهدی کی امی جان )
یہ سن 70 کی بات ہے کہ جب انڈونیشیا میں صدر سوہارتو کی حکومت تھی اور پاکستان میں جنرل یحیٰی خان کا مارشل لاء تھا ،
انڈونیشیا کی ایک خاتون "زہرہ فونا" نے حضرت مہدی ؑ کی والدہ ہونے کا دعویٰ کر دیا۔
اس کا کہنا تھا کہ اس کے رحم میں پرورش پانے والا بچہ حضرت مہدیؑ ہے
پھر یوں ہوا کہ
وہ لوگوں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہو گئی کیونکہ اسکے پیٹ سے کان لگا کر سننے پر اذان اور تلاوت قران کی آواز آتی تھی
اور پھر کچھ یوں ہوا کہ
یہ خبر پورے انڈونیشیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
جب یہ خبر انڈونیشی حکام تک پہنچی تو سب سے پہلے انڈونیشیا کے اس وقت کے نائب صدر آدم مالک نے زھرا فونا کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کیا اور دوران ملاقات اس کے پیٹ پر کان لگا کر اذان سننے کا شرف حاصل کیا...
انڈیا کے سی ڈی ایس ہیلی کاپٹر کریش میں انتقال کر گئے ۔۔۔۔۔ ان کے انتقال کے چھ گھنٹے بعد سرکاری طور پر اس کا اعلان کیا گیا۔
لیکن ان چھ گھنٹوں میں کسی بھارتی چینل نے گلا پھاڑ پھاڑ کر یہ نہیں کہا کہ سب سے پہلے ہمارا چینل آپ کو یہ خبر دے رہا ہے کہ جنرل کا انتقال ہو گیا ہے۔
کسی چینل پر رپورٹر اور کیمرہ مین بھاگ کر اس ہسپتال نہیں گئے جہاں گیٹ کے باہر کھڑے ہو کر وہ یہ بتاتے کہ اندر جنرل کا انتقال ہو چکا ہے لیکن حکومت اس خبر کو چھپا رہی ہے۔
حتٰی کہ کسی چینل نے تیسرے درجے کے تجزیہ نگار بٹھا کر یہ نہیں بتایا کہ جنرل کے فلاں فلاں جنرلز/ سیاستدان کے ساتھ
اختلافات تھے (جو کچھ کہ حقیقت میں تھے) اس لیے اس واقعے میں فلاں فلاں پر انگلیاں اٹھ سکتی ہیں۔
کسی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے دانشوروں نے یہ واویلا نہیں کیا کہ جو فوج اپنے جنرل کے ہیلی کاپٹر کی دیکھ بھال/ حفاظت نہیں کر سکتی، وہ کیا لڑے گی؟
اگر آپ کا خیال ہے کہ وہاں چینلز، صحافی اور