دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے
ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس کابستر کمرے میں موجود کھڑکی کے پاس تھا
جب کہ دوسرا شخص پورا دن اپنے بستر پر لیٹ کر گزارتا تھا
کھڑکی والا شخص بیٹھ کر اپنے پڑوسی کو سب بتاتا جو👇🏻
اسے کھڑ کی سے نظر آتا تھا
دوسرا شخص وہ سب سننے کا انتظار کیاکرتا تھا
کھڑکی سے ایک باغ نظرآتا تھا،جس میں خوبصورت نہر بھی تھی
اس نہر میں بچے کھلونا کشتیاں چلاتےتھے، منظر بہت دلفریب تھا
کھڑکی کے نزدیک والا برابر لیٹے ہوئے شخص کو تمام تفصیلات بتاتا اور لیٹا ہوا شخص تصور کی👇🏻
دنیا میں کھو جاتا تھا
ایک دن نرس کمرے میں داخل ہوئی اور کھڑکی والے شخص کو مردہ پایا
دوسرے شخص نے اپنا بستر کھڑکی کے پاس لگانے کی فرمائش کی،نرس نے ایسا ہی کیا اور کمرے سے چلی گئی
اس شخص نے کہنیوں کے بل بمشکل اٹھنے کی کوشش کی تاکہ کھڑکی سے جھانک سکے👇🏻
لیکن اسے صرف دیوار نظر آئی
اس شخص نے نرس کو بلایا اور پوچھا کہ یہاں موجود مریض وہ سب کیسے دیکھ لیتا تھا جو وہ مجھے بتایا کرتا تھا؟
نرس نے بتایا وہ شخص نابینا تھا اور یہ دیوار تک دیکھنے کے قابل نہیں تھا
وہ شاید دوسرے مریض میں زندگی کی لہر دوڑانا چاہتا تھا،👇🏻
اسے خوشی دینا چاہتا تھا
اپنی تکلیف بھول کر دوسروں کو خوشی دینے سے بڑھ کر دوسری کوئی خوشی نہی
خوشی بانٹنے سے بڑھتی ہے
آپ بھی دنیا میں تھوڑی سی خوشی کی وجہ بن کر اس دنیا کو مزید بہتر بنائیں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
یہ ستمبر 1948 کی بات ہے. جب ہندوستان نے ریاست جونا گڑھ پر
یہ کہہ کر قبضہ کرلیا کہ ریاست کا حکمران (نواب مہابت خان) لاکھ مسلمان سہی مگر ریاستی عوام کی اکثریت تو ہندو ہے جب کہ اس استعماری ریاست نے جموں و کشمیر پر قبضہ کرتے ہوئے۔۔۔👇🏻
خیر قصہ مختصر یہ کہ جونا گڑھ پر بھارتی قبضہ کے بعد
نواب مہابت خان بروقت تمام اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی جان بچا کر اور مختصر ضروری سامان لے کر کسی نہ کسی طرح پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوگئے یہاں انہوں نے اُس
وقت کے دارالحکومت کراچی کے مشہور علاقے کھارادر میں قیام کیا.👇🏻
یہ وہی علاقہ ہے جہاں کی ایک سڑک پر وزیر مینشن نام کی وہ سہ منزلہ عمارت واقع ہے جسے قائد اعظم کی جائے پیدائش ہونے کا اعزاز حاصل ہے
نواب صاحب اپنے سرکاری خزانے میں 48 من سونا چھوڑ آئے تھے اور وہ ایسی جگہ پر محفوظ تھا جس کا علم نواب صاحب کے سوا کسی کو نہیں تھا.👇🏻
اللہ پاک ملک پاکستان اور مخلص قیادت کی مدد فرمائیں🤲آمین
بیسٹ آف لک 💐کپتان۔۔۔
زرعی ماہرین اور سپارکو کی مدد سے پاکستان کے 22 کروڑ ایکڑ رقبے یعنی مکمل رقبے کو جیولیجکل سروے کے زریعے مختلف زونز میں تقسیم کیا گیا ہے عمران خان کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کے پاکستان اب👇🏻
تک صرف ساڑھے 5 کروڑ ایکڑ زمین ہی اپنے استعمال میں لا سکاجبکہ 17 کروڑ ایکڑ زمین میں دو ملین ایکڑ پر گلیشئرز اور پانی موجود ھے باقی زمین ملکی زرعی پیداوار میں صفرفیصدحصہ شامل کر رہی ھے
عمران خان نے زراعی ماہرین کو پاکستان میں قابل کاشت زرعی اجناس پھلدار درختوں اور👇🏻
کارآمد لکڑی کے جنگلات کے لیے 17 کروڑ ایکڑ رقبے کا سروے کرنے کا کہا جو اب مکمل ھو چکا ھے
صرف بلوچستان میں ایک کروڑ ایکڑ رقبہ زیتون کی کاشت کے لیے بہترین قرار دیا گیا ھے۔ جبکہ 32 میں سے 24 اضلاع میں ہر قسم کی دالیں پیدا ھو سکتی ہیں ہیں جو ملکی ضروریات کے لیے کافی ہیں👇🏻
ان صاحب نے درخواست کی ہے بالا حکام متوجہ ہو کر انہیں 💐انصاف دیں ہماری آواز ضرور سنیں @ImranKhanPTI
محترم جناب وزیراعلی ہنجاب عثمان بزدار صاحب .
محترم جناب چیف سیکریٹری صاحب پنجاب .
محترم جناب کمشنر بہاولپور کیپٹن ظفر اقبال صاحب .
محترم جناب ڈی سی رحیم یار خان صاحب .👇🏻
جناب عالی گزارش ھے کہ
میرا نام اعجاز ماچھی ھے میں اڈا شیخ واہن موضع بہودی پور کا رھاٸشی ھوں کچھ عرصہ سے سبزی بیچتا تھا رکشے پر جس سے میں چار پانچ سو روپے دیہاڑی کماکر اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کی کفالت کرتا تھا کچھ دن پہلے کاشف ھاشمی نے میرے 10 مرلہ پلاٹ پر قبضہ کرلیا ھے👇🏻
جو میرے نام پے تھا کیمپیوٹراٸزڈ بھی ھے کاشف ھاشمی ارب پتی شخص ھے اس کی شیخ واہن میں مارکیٹ ھے اس کو 200 سے زیادہ دوکانوں کا کرایا آتا ھے مہینے کا .اور بہت بڑا جاگیر دار ھے جسکی لاکھوں روپے یومیہ آمدن ھے اور کاشف ھاشمی واپڈا کا ملازم بھی ھے مگر اس سے ایک غریب کا پلاٹ برداشت👇🏻
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے تمام متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی سرکاری میٹنگ کے دوران بنائی گئی ان کی تصویر یا ویڈیو فوٹیج میڈیا کو جاری نہ کریں، اسی لیے گزشتہ روز نینشل سیکیورٹی کے اجلاس میں پی ایم ہاؤس کی جانب سے جاری کی گئی اس نیشنل سیکیورٹی👇🏻
میٹنگ کی ویڈیو میں ڈی جی آئی ایس آئی کو نہیں دکھایا گیا
جنرل ندیم انجم نے ایک پرانی روایت کو دوبارہ جنم دیکر ایک اچھا قدم اٹھایا ہے، انٹیلیجنس سروس کا بنیادی اصول ہی یہی ہوتا ہے کہ میڈیا کی نظر سے دور رہا جائے اور کسی قسم کی تشہیر نہ کی جائے جس پہ کم ہی عمل ہوتا رہا ہے، اس👇🏻
لیے ڈی جی آئی ایس آئی منتخب ہونے کے بعد جنرل ندیم انجم کی کوئی تصویر یا ویڈیو فوٹیج نظر نہیں آئی، جنرل ندیم انجم کے اس اقدام کو کافی سراہا جا رہا ہے...
فوٹیجز اور تصاویر میں نظر نہ آنے پہ پروپگنڈہ کیا گیا کہ شاید حکومت، فوج اور آئی ایس آئی میں گڑ بڑ چل رہی ہے یا👇🏻
9 سال قبل آج ہی کے دن ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جس نے تاریخ عالم میں پاک سرزمین کے نظام عدل کو "😓 کمزور اور بے حس " ثابت کر کے رکھ دیا
24 دسمبر 2012ء کی ایک یخ بستہ رات تھی جب 20سالہ نوجوان شاہ زیب اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اپنی ہمشیرہ کا ولیمہ اٹینڈ کر کے گھر آ رہا تھا، راستے👇🏻
میں سندھ کے تالپور گھرانے کے چشم و چراغ سراج تالپور نے ان میں سے ایک لڑکی کو چھیڑنا شروع کیا۔ لڑکی کے بھائی شاہ زیب خان نے اسے منع کیا، جھگڑا ہوا اور تالپور کو وہاں سے جانا پڑا۔ لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوتی
سراج تالپور اپنے دوست، سندھ کے جتوئی👇🏻
خاندان کے بگڑے چشم و چراغ شاہ رخ جتوئی اور دو مزید دوستوں کو لے کر ان کے گھر آیا، پھر سب کی آنکھوں کے سامنے 25 دسمبر 2012ء کو شاہ زیب خان کو شاہ رخ جتوئی اور اس کے ساتھیوں نے سیدھے فائر کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا اور فرار ہو گئے
طالب علم شاہ زیب کے قتل پر سوشل میڈیا👇🏻
قُدرَتُ اللّٰه شَہاب صَاحِب اَپنی بیگَم کے اِنتقال کے بَعد پِہلی مَرتبَہ لَندَن آئے تھے۔ وہ بَرنی صَاحِب سے مِلنے آئے تو اَیسا لَگا کہ پِچھلے دو تین بَرسُوں میں تیزی سے بُڑھا گَئے ہیں۔ بیس پَچیس بَرس پُرانا گَرم سُوٹ پِہنے تھے، جِس سے ایک ناخُوشگَوار بُو آ رَہی تھی۔👇🏻
بینک کے ہیڈ آفِس سے سَات آٹھ میل دُور مُضافَات میں اَپنے کِسی عَزیز کے ہَاں مُقیم تھے۔ ایک دِن بَرنی صَاحِب نے اُنہیں لَنچ پَر ایک بَجے مَدعُو کیا۔ وہ سَوا بَجے تَک نہ آئے تو ہَم تینوں کو تَشوِیش ہونے لَگی۔ ڈیڑھ بَجے پَہُنچے تو اُن سے سَببِ تَاخیر دَریَافت کیا گَیا۔ کِہنے👇🏻
لَگے: "ٹیوب کا سَفر تو پَندرہ بیس مِنٹ کا تھا مَگر وَجہِ تَاخیر ایک نہیں، تین کَارہَائے خیر ہیں۔"
عِناں گیر ہونے والی نیکیوں کی جو تَفصیلَات اُنہوں نے بَیان کیں، وہ جَہاں تَک یَاددَاشت سَاتھ دیتی ہیں، مِن وعَن نَقل کَرنے کی کوشِش کَرتا ہُوں۔ تو آپ بھی سُنیے:👇🏻