سول سپریمیسی کی آس لگائے ہم کافی عرصے سے ٹویٹر اور واٹس ایپ پر خوار ہو رہے ہیں اب وقت آگیا ہے ہم فیصلہ کرلیں ووٹ کو عزت دینے کا چورن بیچنا ہے یا دستیاب قیادت کی مفاہمت کا ماتم کرنا ہے جس کی وجہ سے اس حکومت فاشسٹ حکومت نے منی بجٹ آرام و سکون سے پاس
⬇️
کرا لیا۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اور اپوزیشن جمہوریت کی قبر بنا کر مجاور بنی ہوئی ہے لعنت بھیجیں اسمبلیوں پر، وہاں سے ملنے والی مراعات پر .. ایئرکنڈیشنڈ گھروں گاڑیوں سے باہر نکل کر سڑکوں پر آئیں اگر پولیس کی مار سےڈر لگتا ہے تو برقعے پہن کر
⬇️
افشاں لطیف کے پیچھے چل پڑیں،
وہ اکیلی عورت آپکی تمام کمیٹیوں سے زیادہ بہادر اور غیرتمند ہے آپ میں سے ایک ممبر بھی اسکی داد رسی کیلئےسڑک پر نہی نکلا عوام کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے کنٹونمنٹ کے الیکشن سے سبق سیکھیں کہیں ایسا نہ ہو اگلے الیکشن میں آزاد امیدوار
⬇️
اسمبلیوں میں اور آپ سڑکوں پر مفاھمت کے ڈھول بجا رہے ہوں
اب فیصلہ کرلیں اس
ہائبرڈ نظام کے خلاف
مفاہمت نہیں مزاحمت
مغل تاجداروں میں شہنشاہ ہمایوں سولویں صدی کے وسط میں شیر شاہ سوری کے ہاتھوں میدان ہار کر واپس آرہا تھا کہ راستے میں اسےایک دریا کا سامنا ہوا،پیچھے دشمن اور آگے دریا، اس آدمی کیلئے پل صراط سے کم نہ تھا جو تیراک نہ ہو، ہمایوں کی نظر ایک ماشکی پر پڑی
⬇️
جو اپنا مشکیزہ بھرنے میں محو تھا بادشاہ ہمایوں نے اس سے مدد مانگی، سقّہ نے بغیر یہ جانے کہ مدد مانگنے والا بادشاہ ہے اس بندہِ خدا کو رحم دلی کے جزبے کے تحت دریا کے دوسرے کنارے پہنچا دیا۔ اس آدمی کا نام ”نظام“ اور پیشے کے لحاظ سے ماشکی یعنی ”سقّہ“ تھا۔ ہمایوں نے نظام کیطرف سے
⬇️
اپنی جان بچانے کی خدمت کی اعتراف میں ایک دن کی بادشاہت اس کے نام کردی۔ جس دن ”نظام سقہ“ بادشاہ بن گیا اس سے ایک رات پہلے اس نے سوچا کہ مدت بہت قلیل ہے اس تھوڑے سے عرصے سے ذیادہ سے ذیادہ فائدہ کیسے اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس نے ایک ترکیب نکالی کہ اگر چمڑے کا سکہ رائج کیا جائے تو وہ
⬇️
روس اور ناروے کی سرحد آپس میں ملتی ہے۔ روس کے سرحدی شہر پیچسکی سے ناروے کے سرحدی شہر سارورینجر تک جانے کیلئے 10 منٹ کا وقت لگتا ہے، روسی شہری یہ سفر پیدل طے نہیں کرتے،روسی شہری روس سے سائیکلیں لیتے ہیں اور 10 منٹ کا فاصلہ طے کرکے ناروے میں داخل ہو جاتے ہیں۔
⬇️
ناروے کی انتظامیہ روسی سائیکلوں کو اپنے سرحدی شہر سے آگے نہیں جانےدیتی کیونکہ ناروے کی انتظامیہ سمجھتی ہے کہ روسی سائیکلیں اس معیار کی نہیں ہیں کہ ان کو ناروے میں چلنے دیا جائے اور تمام سائکلیں ناروے کے سرحدی شہر میں کھلے میدان میں پھینک دی جاتی ہیں ناروے کے اس شہر کو سائیکلوں
⬇️
کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں سائکلیں پڑی ہوئی ہیں۔
آپ دیکھیں کہ یورب کے ملک نے ایک سائیکل کا بھی اپنے ملک میں چلنے کیلئے معیار طے کیا ہوا ہے لیکن دوسری طرف پاکستان ہے کہ جہاں وزیر اعظم لگانے کا بھی بھی کوئی معیار نہیں، باجوہ کو ایک نشئی عمران نیازی پسند
⬇️
ایک چھوٹا مسافر طیارہ تباہ ہوگیا طیارے میں سوار ایک بندر کے علاوہ تمام مسافر جاں بحق ہوگئے
حادثے کی تحقیقات ہوئیں
بلیک باکس سے معلومات اکٹھی کی گئیں تاہم جہاز تباہ ہونے کی وجوہات کا پتہ نہ چلایا جاسکا تھک ہار کر اس نتیجے پہ پہنچا گیا کہ بندر کو train
⬇️
کرکے اس قابل بنایا جائے کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی کی مدد کرسکے۔ چند ہفتوں کی تگ و دو کے بعد بندر اس قابل ہوگیا کہ اشاروں کی زبان میں کسی بھی سوال کا جواب دے سکے۔ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے بندر کو پیش کیا گیا
ایک آفیسر نے بندر سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے اشاروں میں پوچھا کہ جب
⬇️
جہاز تباہ ہوا تو مسافر کیا کر رہے تھے ..؟؟
اشاروں میں جواب ملا کہ کچھ سو رہے تھے، کچھ بات چیت میں مصروف تھےاور کچھ میگزین وغیرہ پڑھ رہے تھے۔
کمیٹی کے اراکین کا حوصلہ بندھا
دوسرا سوال ہوا کہ ائیر ہوسٹس کیا کر رہی تھیں ..؟؟
وہ میک اپ میں مصروف تھیں۔
کمیٹی کے اراکین نے معنی خیز
⬇️
یہ کیسا اناڑی ہےجسنے سالوں سےلٹکا آسیہ ملعونہ کا کیس چند دنوں میں نمٹاکر اسےملک سےفرار کروادیا
یہ کیسا اناڑی ہےجسں نےراتوں رات 12ایکڑ پرگردوارہ تعمیر کردیا
یہ کیسا اناڑی ہےجسنےبنا پیش ہوئے اپنی بہن کی اربوں کی جائیداد محض 3کروڑ میں لیگل کروالی
⬇️
یہ کیسا اناڑی ہے جس نے اپنے انویسٹرز، بزنس مین دوستوں کو پاکستانی قوم کا 300 ارب دوہیہ معاف کر دیا۔
یہ کیسا اناڑی ہے جو 25 ارب میں بنی میٹرو کی انکوائری تو کرواتا ہے لیکن 120 ارب کی ناکام BRT پر ناصرف خاموش رہتا ہے بلکہ اس کی انکوائری بھی نہیں ہونے دیتا۔
⬇️
یہ کیسا اناڑی ہےجسکے ہر انویسٹر نے قوم کا اربوں روپیہ لوٹ لیا
آٹا،چینی،ادویات،ماسک کرونا ہر چیز میں اور آج بھی یہ لوگ ناصرف پارٹی کاحصہ ہیں بلکہ پارٹی میں بھی کسی کو جرات نہیں کہ ان کےخلاف بات کرسکے۔
یہ کیسا اناڑی ہے جو غریب کا ڈھابہ تو گرا دیتا ہےلیکن اپنے 300 کنال کے محل کو
⬇️
ایک نوجوان لندن کے بین الاقوامی بینک میں معمولی سا کیشیر تھا اس نےبینک کیساتھ ایک ایسا فراڈ کیا جسکی وجہ سے وہ20ویں صدی کا سب سےبڑا فراڈیاثابت ہوا وہ کمپیوٹر کی مدد سےبینک کے لاکھوں کلائنٹس کےاکاؤنٹس سے ایک ایک پینی نکالتا تھا اور یہ رقم اپنی
⬇️
بہن کے اکاؤنٹ میں ڈال دیتا وہ یہ کام 15برس تک مسلسل کرتا رہا یہاں تک کہ اسنے کلائنٹس کے اکاؤنٹس سے کئی ملین پونڈ چرا لیے،آخر میں یہ ایک یہودی تاجر کی شکایت پر پکڑا گیا جو کئی ماہ تک اپنی بینک سٹیٹمنٹ واچ کرتا رہا،اسے محسوس ہوا اسکےاکاؤنٹ سےروزانہ ایک پینی کم ہورہی ہے چنانچہ وہ
⬇️
بینک منیجر کے پاس گیا اسے اپنی بینک سٹیٹمنٹس دکھائیں اور اس سے تفتیش کا مطالبہ کیا
منیجر نے یہودی تاجر کو خبطی سمجھا اور دراز سے ایک پاؤنڈ نکالا اور یہودی تاجر کی ہتھیلی پر رکھ کر بولا:یہ لیجئے میں نے آپ کا نقصان پورا کر دیا یہودی تاجر ناراض ہو گیا اس نے مینیجر کو ڈانٹ کر کہا
⬇️
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور موجودہ وزیراعظم عمران خان سے پارٹی میں مبینہ اندرونی کرپشن اور سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کے غلط استعمال پر اختلاف کے بعد PTI کے منحرف بانی رکن گزار اکبر ایس بابر نے 2014 میں ECP میں غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق کیس
⬇️
دائر کیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً30لاکھ ڈالر2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے 'ہنڈی' کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے PTIملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔ ان کا یہ بھی الزام تھا کہ جو فنڈز بیرون ملک
⬇️
موجود اکاؤنٹس حاصل کرتےتھے اسے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی سالانہ آڈٹ رپورٹ میں پوشیدہ رکھا گیا۔ بعد ازاں ایک سال سے زائد عرصے تک اس کیس کی سماعت ECP میں تاخیر کا شکار رہی تھی کیونکہ PTI کی جانب سےاکتوبر 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی کہ اس کے
⬇️