ایک گاؤں میں سرپنچ لڑکیاں پٹانے میں بہت ماہر تھا اس نے گاؤں کی آدھی سے زیادہ لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا رکھا تھا
اک دوست نے ایک دن اس سے اس کا فارمولا پوچھا تو اُس نے بتانے سے منع کردیا
بہت منت سماجت کے بعد سرپنچ اس شرط پہ بتانے پر راضی ہوا
⬇️
کہ وہ کسی کو یہ فارمولا نہیں بتائے گا۔
اس نے اپنے دوست سے کہا دیکھو جس لڑکی کو پٹانا ہو اس کے سامنے جاؤ، ہلکا سا مسکراؤ، پھر اس کے گال پر ہلکی سی چپت لگا کر مسکراتے ہوئے کہنا: میری جان بہت پیاری لگ رہی ہو، وہ تمہاری ہوجائے گی
اب تو دوست کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا وہ رات بھر
⬇️
اسی چیز کا خیال دماغ میں لاتا رہا کہ کل اسے کیسے استعمال کرنا ہے
صبح اٹھا تو سوچا کہ چلو پہلے اپنی بیوی پہ آزماتا ہوں اگر یہ متاثر ہوئی تو پھر کسی دوسری پہ آزماؤں گا
وہ اپنی سوتی ہوئی بیوی کے قریب گیا اور اس کے گال پر ہلکی سی چپت لگا کر جملہ دہرایا
بیوی کہنے لگی! کیا سرپنچ
⬇️
صاحب ..! اتنا سویرے سویرے
بس پھر کیا تھا سرپنچ ننگے پاؤں آگے آگے اور دوست لاٹھی لیکر اس کے پیچھے پیچھے.
دیکھیں میں نے آپ کو محض ایک کہانی سنائی اور آپ لوگ ہو کہ خواہ مخواہ عمران نیازی، خاور مانیکا اور پنکی پیرنی کیساتھ جوڑ کر بیٹھ گئے۔
جبکہ خاور مانیکا نے پیرنی کو ہنسی
⬇️
خوشی اور اپنی رضا مندی سے عمران نیازی کے ساتھ چلتا کیا تھا۔
اب یہ الگ بات ہے کہ عمران نیازی پیرنی سے دم درود کے بہانے ہلکی پھلکی چپت لگاتا رہا جس کا ذکر کرنے کے بعد قندیل بلوچ کی زندگی کا چراغ گل ہو گیا تھا۔
جولائی 2017 کا واقعہ ہے شاہدرہ لاہور میں 6 عدد کھسرے ایک چنگ چی رکشے میں بیٹھے شادی کی تقریب میں جا رہے تھے۔
کھسروں کے گرو نے رکشے میں بیٹھتے ہی رکشے والے کو اونچی آواز میں گانا لگانے کا کہا
رکشہ ڈرائیور نے اونچی آواز میں پنجابی گانا لگا دیا
⬇️
گانے کے بول کچھ یوں تھے
”چلو کوئی گل نئیں،
چلو کوئی گل نئیں“
”نئی بنیا ایں تو میرا،
کوئی گل نئی“
کھسروں نے گانے پر چلتے ہوئے رکشے میں ہی بیٹھے بیٹھے ہی ڈانس شروع کردیا۔
کھسرے ایکدوسرے کو کبھی ٹھمکا مارتے اور کبھی دھکا دے دیتے،
کبھی جپھی ڈالتے تو کبھی ہلنا شروع ہو جاتے۔
⬇️
اچانک سڑک پر ایک گڑھا آیا اور رکشہ اس گڑھے سے گزرتے ہوئے کھسروں کے ٹھمکوں کی وجہ سے الٹ گیا۔
رکشہ تو الٹ گیا لیکن گانا اونچی آواز میں ابھی تک چل رہا تھا
”چلو کوئی گل نئیں،
چلو کوئی گل نئیں“
لوگ بھاگتے ہوئے آئے اور کھسروں کو رکشے سے نکالا، اور ساتھ یہ بھی کہی کا رہے تھے:
⬇️
مغل تاجداروں میں شہنشاہ ہمایوں سولویں صدی کے وسط میں شیر شاہ سوری کے ہاتھوں میدان ہار کر واپس آرہا تھا کہ راستے میں اسےایک دریا کا سامنا ہوا،پیچھے دشمن اور آگے دریا، اس آدمی کیلئے پل صراط سے کم نہ تھا جو تیراک نہ ہو، ہمایوں کی نظر ایک ماشکی پر پڑی
⬇️
جو اپنا مشکیزہ بھرنے میں محو تھا بادشاہ ہمایوں نے اس سے مدد مانگی، سقّہ نے بغیر یہ جانے کہ مدد مانگنے والا بادشاہ ہے اس بندہِ خدا کو رحم دلی کے جزبے کے تحت دریا کے دوسرے کنارے پہنچا دیا۔ اس آدمی کا نام ”نظام“ اور پیشے کے لحاظ سے ماشکی یعنی ”سقّہ“ تھا۔ ہمایوں نے نظام کیطرف سے
⬇️
اپنی جان بچانے کی خدمت کی اعتراف میں ایک دن کی بادشاہت اس کے نام کردی۔ جس دن ”نظام سقہ“ بادشاہ بن گیا اس سے ایک رات پہلے اس نے سوچا کہ مدت بہت قلیل ہے اس تھوڑے سے عرصے سے ذیادہ سے ذیادہ فائدہ کیسے اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس نے ایک ترکیب نکالی کہ اگر چمڑے کا سکہ رائج کیا جائے تو وہ
⬇️
سول سپریمیسی کی آس لگائے ہم کافی عرصے سے ٹویٹر اور واٹس ایپ پر خوار ہو رہے ہیں اب وقت آگیا ہے ہم فیصلہ کرلیں ووٹ کو عزت دینے کا چورن بیچنا ہے یا دستیاب قیادت کی مفاہمت کا ماتم کرنا ہے جس کی وجہ سے اس حکومت فاشسٹ حکومت نے منی بجٹ آرام و سکون سے پاس
⬇️
کرا لیا۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اور اپوزیشن جمہوریت کی قبر بنا کر مجاور بنی ہوئی ہے لعنت بھیجیں اسمبلیوں پر، وہاں سے ملنے والی مراعات پر .. ایئرکنڈیشنڈ گھروں گاڑیوں سے باہر نکل کر سڑکوں پر آئیں اگر پولیس کی مار سےڈر لگتا ہے تو برقعے پہن کر
⬇️
افشاں لطیف کے پیچھے چل پڑیں،
وہ اکیلی عورت آپکی تمام کمیٹیوں سے زیادہ بہادر اور غیرتمند ہے آپ میں سے ایک ممبر بھی اسکی داد رسی کیلئےسڑک پر نہی نکلا عوام کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے کنٹونمنٹ کے الیکشن سے سبق سیکھیں کہیں ایسا نہ ہو اگلے الیکشن میں آزاد امیدوار
⬇️
روس اور ناروے کی سرحد آپس میں ملتی ہے۔ روس کے سرحدی شہر پیچسکی سے ناروے کے سرحدی شہر سارورینجر تک جانے کیلئے 10 منٹ کا وقت لگتا ہے، روسی شہری یہ سفر پیدل طے نہیں کرتے،روسی شہری روس سے سائیکلیں لیتے ہیں اور 10 منٹ کا فاصلہ طے کرکے ناروے میں داخل ہو جاتے ہیں۔
⬇️
ناروے کی انتظامیہ روسی سائیکلوں کو اپنے سرحدی شہر سے آگے نہیں جانےدیتی کیونکہ ناروے کی انتظامیہ سمجھتی ہے کہ روسی سائیکلیں اس معیار کی نہیں ہیں کہ ان کو ناروے میں چلنے دیا جائے اور تمام سائکلیں ناروے کے سرحدی شہر میں کھلے میدان میں پھینک دی جاتی ہیں ناروے کے اس شہر کو سائیکلوں
⬇️
کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں سائکلیں پڑی ہوئی ہیں۔
آپ دیکھیں کہ یورب کے ملک نے ایک سائیکل کا بھی اپنے ملک میں چلنے کیلئے معیار طے کیا ہوا ہے لیکن دوسری طرف پاکستان ہے کہ جہاں وزیر اعظم لگانے کا بھی بھی کوئی معیار نہیں، باجوہ کو ایک نشئی عمران نیازی پسند
⬇️
ایک چھوٹا مسافر طیارہ تباہ ہوگیا طیارے میں سوار ایک بندر کے علاوہ تمام مسافر جاں بحق ہوگئے
حادثے کی تحقیقات ہوئیں
بلیک باکس سے معلومات اکٹھی کی گئیں تاہم جہاز تباہ ہونے کی وجوہات کا پتہ نہ چلایا جاسکا تھک ہار کر اس نتیجے پہ پہنچا گیا کہ بندر کو train
⬇️
کرکے اس قابل بنایا جائے کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی کی مدد کرسکے۔ چند ہفتوں کی تگ و دو کے بعد بندر اس قابل ہوگیا کہ اشاروں کی زبان میں کسی بھی سوال کا جواب دے سکے۔ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے بندر کو پیش کیا گیا
ایک آفیسر نے بندر سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے اشاروں میں پوچھا کہ جب
⬇️
جہاز تباہ ہوا تو مسافر کیا کر رہے تھے ..؟؟
اشاروں میں جواب ملا کہ کچھ سو رہے تھے، کچھ بات چیت میں مصروف تھےاور کچھ میگزین وغیرہ پڑھ رہے تھے۔
کمیٹی کے اراکین کا حوصلہ بندھا
دوسرا سوال ہوا کہ ائیر ہوسٹس کیا کر رہی تھیں ..؟؟
وہ میک اپ میں مصروف تھیں۔
کمیٹی کے اراکین نے معنی خیز
⬇️
یہ کیسا اناڑی ہےجسنے سالوں سےلٹکا آسیہ ملعونہ کا کیس چند دنوں میں نمٹاکر اسےملک سےفرار کروادیا
یہ کیسا اناڑی ہےجسں نےراتوں رات 12ایکڑ پرگردوارہ تعمیر کردیا
یہ کیسا اناڑی ہےجسنےبنا پیش ہوئے اپنی بہن کی اربوں کی جائیداد محض 3کروڑ میں لیگل کروالی
⬇️
یہ کیسا اناڑی ہے جس نے اپنے انویسٹرز، بزنس مین دوستوں کو پاکستانی قوم کا 300 ارب دوہیہ معاف کر دیا۔
یہ کیسا اناڑی ہے جو 25 ارب میں بنی میٹرو کی انکوائری تو کرواتا ہے لیکن 120 ارب کی ناکام BRT پر ناصرف خاموش رہتا ہے بلکہ اس کی انکوائری بھی نہیں ہونے دیتا۔
⬇️
یہ کیسا اناڑی ہےجسکے ہر انویسٹر نے قوم کا اربوں روپیہ لوٹ لیا
آٹا،چینی،ادویات،ماسک کرونا ہر چیز میں اور آج بھی یہ لوگ ناصرف پارٹی کاحصہ ہیں بلکہ پارٹی میں بھی کسی کو جرات نہیں کہ ان کےخلاف بات کرسکے۔
یہ کیسا اناڑی ہے جو غریب کا ڈھابہ تو گرا دیتا ہےلیکن اپنے 300 کنال کے محل کو
⬇️