*کل اسلام آباد میں چین کے ایک منہ پھٹ ماہر معاشیات نے ہمارے وزیر خزانہ کی بولتی بند کر دی،* ایک سوال کہ جواب میں اس نے کہا امریکہ اور مغرب کو الزام دینا بند کر دو۔ تم خود اپنی معاشی بربادی کے ذمہ دار ہو۔ اور پھر جاپان ذمہ دار ھے۔ تمھارا سارا فارن ایکسچینج ہنڈا،
سوزوکی اور ٹیوٹا لے اڑتا ھے۔ اور تم اب بھی زیادہ تر پرزے جاپان سے منگا کر یہاں جوڑتے ہو اور ان گاڑیوں کو باہر بیچ بھی نہیں سکتے۔۔ تم اس زر مبادلہ کے لئے پھر بھیک مانگتے ہو، ان گاڑیوں کا تیل بھی باہر سے آتا ھے پھر اس کے لئے بھیک مانگتے ہو۔ بند کرو یہ پلانٹ، اپنی گاڑیاں بناکر بیچو
ہر قسم کی پرتعیش گاڑیاں مکمل بند کر دو۔انتہائی مہنگی کرو دو۔۔
تم زراعت کو ماڈرن کرو۔ تم صنعت کو ماڈرن کرو۔ ایکسپورٹ بڑھاو۔۔ چین کو کاپی مت کرو۔ کیوں کہ تم چین کبھی نہیں بن سکتے۔ اس کے لئے بڑی قربانی اور سخت ڈسپلن کی ضرورت ھے۔ تمھارا ماڈل مراکش ھے۔ جس نے برقرفتاری سے ترقی کی ھے
اپنی زراعت اور اپنی صنعت کو ترقی دی ۔اور اب اسکی گاڑیاں پوری دنیا میں خریدی جا رہی ہیں۔جاو اپنے وزیر اعظم کو بتاو کہ ان کمپنیوں کو بند کرو جو تمھارا زر مبادلہ کھاتی ہیں۔ اور ان کمپنیوں کو فروغ دو جو زرمبادلہ کماتی ہیں۔
ہنڈا، ٹیوٹا اور سوزوکی کے پلانٹ بندکرو اگر تمہیں
ان گاڑیوں کو باہر فروخت کرنے کی اجازت نہیں ۔تمھارا میٹھا زہرجاپان دیتا ھے۔ اور تم خود اپنے دشمن ہو،
یہ کہہ کر وہ تو چلا گیا اورمہنگی گاڑیوں کہ شوقین وہاں موجود ساری بیوروکریسی اور خود شوکت ترین کو ہکابکا چھوڑ گیا۔
*کمال کی سادہ اور سمجھنےوالی بات کر گیا یہ بندہ۔
(منقول) #قلمکار
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آپ گوگل سے کوئی سوال کرتے ہیں.
وہ سوال کے جواب سے پہلے آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کے سوال کے دو کروڑ پانچ لاکھ بیس ہزار جواب صفر اعشاریہ چھ پانچ سیکنڈز میں حاضر ہیں.
اس وقت کو جو گوگل جواب کی تلاش میں استعمال کرتا ہے سرور رسپانس ٹائم کہتے ہیں.
گوگل دنیا کے جدید ترین زی اون سرور
اور جدید ترین لینکس ویب سرور آپریٹنگ سسٹم استعمال کرتا ہے.
اس سسٹم نے صرف موجود معلومات کو جواب کی مناسبت سے میچ کر کے آپ کے لیے لائن اپ کرنا ہوتا ہے.
اور وہ اس کام کے لیے آدھے سیکنڈ سے ایک سیکنڈ کا وقت استعمال کرتا ہے اور بڑے فخر سے جواب سے پہلے آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کے لیے
میں نے یہ جواب چھ سو پچاس ملی سیکنڈز میں تلاش کیا ہے.
اب ہم کمپیوٹر کی سکرین سے کرکٹ کے میدان میں چلتے ہیں.
شعیب اختر یا بریٹ لی باؤلنگ کرا رہے ہیں.
گیند ایک سو پچاس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پھینکی گئی ہے.
وکٹ کی لمبائی بیس اعشاریہ ایک دو میٹر ہے.
ایک اینڈ سے دوسرے
ریاستیں بے غیرتوں کی غداری سے نہیں ، شیروں کے لہو سے چلتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
میں نے کرنل سہیل کے باپ کو دیکھا جو آنسو بہانے کی بجائے بیٹے کی لاش کو سلیوٹ کر رہا تھا۔ میں حیران تھا کہ جس چہرے پر بے بسی کا ماتم ہونا چاہیے تھا۔ وہ چہرہ فخر سے جھوم رہا تھا۔
میں نے کیپٹن روح الله کا جنازہ دیکھا ۔ کیپٹن روح الله کی دو مہینے بعد شادی تھی۔ میں نے اپنی آنکھوں سے جنازے پر پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگتے دیکھے۔ یہ قبائلی علاقے کا انوکھا ترین جنازہ تھا جہاں لوگوں نے کلمہ شہادت کے ساتھ پاکستان کے نعرے لگائے تھے۔
میں نے کیپٹن بلال شہید کی ماں کو دیکھا ۔ کیپٹن بلال کو سینے پر راکٹ لانچر کا گولہ لگا تھا ۔ بیٹے کی کٹی ہوئی لاش دیکھ کر بھی اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں تھے ۔ وہ لوگوں کو کہہ رھی تھی ، بیٹے چاہے ہزار ہوتے قربان تو اس دھرتی پر ہی ہونے تھے ۔
السلام علیکم پیاری بہنو،
آج کی بات خاص طور پر غیر شادی شدہ بچیوں اور نئی شادی شدہ بچیوں کے لئے
(جن کی شادی کو ابھی 10 سال نہیں ہوئے)۔
یہ جو ہم جیسے کپلز ہوتے ہیں نا جو زندگی کا ایک لمبا حصہ ساتھ گزار کر اب بڑھاپے کی طرف گامزن ہیں ان کی موجودہ زندگی کو دیکھ کر آپ لوگوں کو
بڑا اچھا لگتا ہے کہ کتنا اچھا کپل ہے،کتنی دوستی ہے،کتنا خیال رکھتے ہیں ایک دوسرے کا،تو میری جند جان بچیو ان کو دیکھ کر خوش بھی ہوا کریں،ان کو آئیڈیالائیز بھی کریں کیونکہ ایسا ہی ہے،
لیکن ان میں سے ہر ایک کی زندگی کے پیچھے ایک لمبی کہانی ہوتی ہے،
اونچ نیچ کی،
برداشت کی،
تلخیوں کی،
رشتوں میں دراڑ کی،
اپنا آپ ختم کر دینے کی،
اس لئے
ان سے ضرور پوچھا کریں کہ اس مقام تک پہنچتے پہنچتے راستے سے کتنے پتھر چنتے آئے ہیں، کیا کیا حالات دیکھے اور گزارے ہیں،
جب میری بیٹیاں یہ کہتی ہیں نا کہ بابا جیسا شوہر ہو اور بیٹے کا دل کرتا ہے ماما جیسی بیوی ہو
کل 15 سالہ فاطمہ صغری یاد آگئی۔ تاج برطانیہ کے خلاف مزاحمت کرنے والی دلیر لڑکی ۔۔۔۔
یہی مہینہ تھا ۔۔14فروری اور 1947 کا سال ۔۔۔
پنجاب سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاج پر پولیس لاٹھی چارج کر رہی تھی ، ایک دبلی پتلی لڑکی کالے رنگ کا دوپٹہ اوڑھے ہجوم سے
نکلتی ہےاور پنجاب سول سیکرٹریٹ کی عمارت سے یونین جیک کو اتار کر اس کی جگہ سبز دوپٹہ ’مسلم لیگ کے پرچم‘ کے طور پر لہرا دیتی ہے اور تاریخ میں امر ہوجاتی ہے۔ اسے بھی نہ جان کی پرواہ تھی نہ ہجوم کا خوف ۔۔۔
یہ جبر کے خلاف نہتی لڑکی کی مزاحمت تھی ۔۔۔
*مسکان خان کے پاس بھی دو راستے تھے یا تو شدت پسندوں کی مرضی کے سامنے جھک جاتی اور جان* *کا رسک نہ لے کر مڑ جاتی کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے جان عزیز ہونی* چاہیے غیرت ، حمیت ، حقوق اور عقیدہ یہ سب ثانوی حیثیت رکھتی ہیں ۔
بات لباس یا حجاب کی نہیں بات یہ ہے کہ آپ حق پر ہوتے ہوئے باطل
ایک مدرسے سے فارغ التحصیل نوجوان کی دل دہلا دینے والی کہانی۔
"فراغت سے پہلے یہی سنتے رہے کہ باہر نکل کر امامت خطابت کرنی ہے، تدریس کرنی ہے، باہر نکلے تو دو سال تک مسلسل کوشش کے باجود بھی کہیں پڑھانے کے لئے جگہ نہ ملی، اگر کہیں جگہ ملتی بھی تو ایک ہزار قسم کی شرائط
قواعد و ضوابط ، ڈیوٹی ٹائم 15،16 گھنٹے اور تنخواہ باورچی سے بھی کم.
مجبور ہوکر ایک پینٹ فیکٹری میں 15 ہزار پر نوکری شروع کی تو ساتھیوں اور اساتذہ کو معلوم ہوگیا مدرسہ بلا کر اتنی زیادہ بے عزتی کی کہ رونے پر مجبور کر دیااور میرے والد صاحب کو بھی بلا کر بے عزتی کی.
میں نےاستاد صاحب سے عرض کی کہ استاد جی حالات ٹھیک نہیں ہیں دو سال مسلسل تدریس اور امامت ڈھونڈنے پر بھی جگہ نہیں ملی تو انہوں نے مجھے ایک مدرسہ میں تدریس کے لئے بھیج دیا وہاں آٹھ اسباق پڑھانے شروع کئے، رہائش بھی ادھر تھی10 ذمہ داریاں بھی میرے ذمہ تھی اورتنخواہ 6 ہزار روپے اور یہ
یہ پوسٹ درست یا حکومتی marketing, مجھے نہیں معلوم
تجربہ کار بمقابلہ اناڑی
ایک تجزیہ
پاکستان کے سابقہ حکمران بزنس مین تھے۔ مختلف صوبوں اور ملک میں لگاتار حکومتیں کرتے رہے ۔ اس لیے ان کو تمام شعبوں میں تجربہ کار مانا جاتا ہے ۔ جبکہ دوسری جانب عمران خان کو کھلاڑی ہونے کی وجہ سے
سیاست اور معیشت میں اناڑی سمجھا جاتا ہے لیکن عمران خان نے ان تجربہ کاروں کی تمام غلطیوں کا ازالہ اپنی حکومت میں انتہائی فہم و فراست سے کیا ہے۔
ن لیگ نے 2016 میں قطر کے ساتھ 15 سالہ ایل این جی کا معاہدہ کیا جس میں دس سال کےلیے قیمت بھی مقرر کر دی گئی جو 13.37 فیصد پر برینٹ تھی۔
حکومت کو 170 ملین ڈالر کا لیٹر آف کریڈٹ دینا پڑتا تھا ۔ اس سے ملک کو بےشک نقصان ہو لیکن شاہد خاقان عباسی صاحب پہ نیب میں کروڑوں کے کک بیکس کے الزامات عائد ہوئے ۔ عمران خان جیسا اناڑی حکومت میں آیا تو انھوں نے اس قدر مہنگے معاہدے پہ نظرثانی کا اعلان کر دیا۔ آخر کار دانشمندوں کا