آپ گوگل سے کوئی سوال کرتے ہیں.
وہ سوال کے جواب سے پہلے آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کے سوال کے دو کروڑ پانچ لاکھ بیس ہزار جواب صفر اعشاریہ چھ پانچ سیکنڈز میں حاضر ہیں.
اس وقت کو جو گوگل جواب کی تلاش میں استعمال کرتا ہے سرور رسپانس ٹائم کہتے ہیں.
گوگل دنیا کے جدید ترین زی اون سرور
اور جدید ترین لینکس ویب سرور آپریٹنگ سسٹم استعمال کرتا ہے.
اس سسٹم نے صرف موجود معلومات کو جواب کی مناسبت سے میچ کر کے آپ کے لیے لائن اپ کرنا ہوتا ہے.
اور وہ اس کام کے لیے آدھے سیکنڈ سے ایک سیکنڈ کا وقت استعمال کرتا ہے اور بڑے فخر سے جواب سے پہلے آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کے لیے
میں نے یہ جواب چھ سو پچاس ملی سیکنڈز میں تلاش کیا ہے.
اب ہم کمپیوٹر کی سکرین سے کرکٹ کے میدان میں چلتے ہیں.
شعیب اختر یا بریٹ لی باؤلنگ کرا رہے ہیں.
گیند ایک سو پچاس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پھینکی گئی ہے.
وکٹ کی لمبائی بیس اعشاریہ ایک دو میٹر ہے.
ایک اینڈ سے دوسرے
اینڈ تک پہنچنے میں بال کو چار سو اسی ملی سیکنڈز لگیں گے.
جبکہ جہاں بیٹسمین کھڑا ہے انیس میٹر کے فاصلے پر ، چار سو پچاس ملی سیکنڈز لگتے ہیں.
اب فرض کریں کہ گیند شارٹ آف لینتھ ہے تو وکٹ کے نصف کے قریب ٹپہ دیا گیا ہے.
جب بیٹسمین کو احساس ہوتا ہے کہ یہ باؤنسر ہے اور وہ بیٹھ جاتا ہے
تاکہ باؤنسر سر کے اوپر سے گزر جائے.
اس وقت اس کے پاس صرف دو سو پچیس ملی سیکنڈز یعنی ایک سیکنڈ کا قریب ایک چوتھائی وقت بچتا ہے.
اس ایک چوتھائی سیکنڈ سے بھی کم وقت میں انسانی جسم کیا کیا افعال سر انجام دیتا ہے،
آئیے اس کا ہلکا سا اندازہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں.
سب سے پہلے آنکھ نے ابھرتے ہوئے گیند کی پردہ بصارت پر شبیہ بنائی جو کہ الٹی ہے یعنی اپ سائیڈ ڈاون.
دماغ نے سب سے پہلے اس شبیہ کو سیدھا کر کے سمجھا کہ باؤنسر آ رہا ہے.
پھر اس نے فیصلہ کیا کہ اس باؤنسر کی سمت شاٹ لگانے کے لیے درست نہیں لہذا مجھے بیٹھ جانا چاہیے.
اس فیصلے کے بعد
دماغ کے چھیاسی ارب نیورونز میں سے ایک حصے میں موجود لاکھوں نیورونز نے اپر موٹر نیورونز کو پروپریوسیپشن کا حکم دیا.
پروپریوسیپشن وہ عمل ہے جس میں انسانی ذہن جسم کے عضلات کو حرکت دینے سے پہلے ان کی درست جگہ کا تعین کرتا ہے کہ کون سا مسل کس پوزیشن پر اور کتنے کھچاؤ میں ہے.
جسم کے سارے چھ سو مسلز کے کروڑوں مسل فائبرز کی درست جگہ اور کھچاؤ کی معلومات دماغ کو پہنچا دی گئیں.
تب اس نے ساڑھے چار سو کے قریب عضلات کی لاکھوں مسل فائبر کو اپنی جگہ سے سکڑنے یا پھیلنے کیلئے کروڑوں سگنلز اپر موٹر نیورونز کو فراہم کیے.
اپر موٹر نیورونز نے یہ سارے سگنلز حرام مغز
کو پہنچا دیے.
حرام مغز نے لوئر موٹر نیورونز کے ذریعے ساڑھے چار سو مسلز کے لاکھوں مسل فائبرز کو علیحدہ علیحدہ ھدایت جاری کیں
جو سارے سسٹم سے ہوتے ہوئے آخری سرے ایکسون پر پہنچی جس نے ایک کیمکل acetylcholine. ایسی ٹائیلکولین پیدا کیا.
جس نے مسل نیورونز جنکشن پر عمل کرکے مسلز کو
مطلوب کھچاؤ فراہم کر دیا.
یاد رہے کہ لاکھوں میں سے ہر مسل فائبر کے مسل نیورونز جنکشن پر ایسی ٹائیلکولین کی مقدار طلب کے حساب سے مختلف پیدا کی گئی.
ایک بار کے سگنلز کے بعد دوبارہ
"سینسری فیڈ بیک" لی گئی کہ جسم غیر متوازن ہو کر گر نہ جائے.
پھر اس فیڈ بیک کی روشنی میں نئے سرے
سے "پاسچورل ایڈجسٹمنٹ" کی گئی۔۔۔
اس سارے عمل کو جانے کتنی بار دہرایا گیا
جب بیٹسمین بیٹنگ پوزیشن سے بیٹھی ہوئی حالت میں پہنچا.
اور یہ سارے کروڑوں نہیں اربوں عوامل ایک سیکنڈ کے ایک چوتھائی سے بھی کم عرصے میں بخیر انجام پائے.
خدائے بزرگ و برتر کی قسم آپ خود کو ٹھیک سے نہیں جانتے.
آپ ہیومین نہیں سپر ہیومین ہیں.
اس کائنات کے خالقِ کل کی احسن تقویم….
اپنی صلاحیتوں کا درست ادراک کیجیے…
اٹھیے اپنی توانائیوں کو درست سمت میں استعمال کرتے ہوئے اپنی محرومیاں مٹا دیجیے
کچھ عرصہ پہلے صوابی میں ایک جلسے میں منظور پشتین نے سامنے کھڑے پشتونوں سے کہا کہ جلسوں میں اپنی ماؤوں بہنوں کو بھی لائیں۔ ایسا مطالبہ پاکستان کے کسی لیڈر نے آج تک اپنے سامعین سے نہیں کیا۔
اس پر ساتھ بیٹھے محسن داؤڑ نے فوراً ٹوکہ اور کہا کہ
'خپلہ دے ھم راؤلہ کنہ' یعنی اپنی بیوی بھی لے کرآؤ۔ تب منظور نے خجالت سے کہا ضرور لاؤنگا۔
لیکن سچ یہ ہے کہ پشتونوں کی ماؤوں بہنوں کو اپنے جلسوں کی زینت بنانے والے منظور پشتین کی بیوی یا بہن کو آج تک کسی نے نہیں دیکھا
نہ ہی محسن داؤڑ کبھی بھی اپنی بیوی یا بہن کو جلسے میں لایا ہے
لے دے کر ایک علی وزیر کی بڈھی ماں کو لے آتے ہیں جس کی اب ویسے بھی پردہ کرنے کی عمر نہیں ہے۔
کراچی دھرنے میں حاضرین کی مایوس کن تعداد دیکھ کر منظور پشتین نے ایک بار پھر پشتونوں سے اپیل کی ہے کہ اپنی ماؤوں بہنوں کو ہمارے جلسے میں لائیں۔ جس کا جواب وہی بنتا ہے جو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ریاست کی زمین اشرافیہ کے لیے نہیں ہے۔ آئیے ذرا دیکھتے ہیں کہ اسلام آباد میں اشرافیہ نے ریاست کی ز مین کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے اور اگر عدالت کے اس فیصلے کی روشنی میں وفاقی کابینہ
کوئی اصول طے کر نے کی ہمت کر لے تو کیا کچھ تبدیل ہو سکتا ہے.
اسلام آباد میں ایک شفاء ہسپتال ہے جسے قومی اسمبلی کی دستاویزات کے مطابق نوے کی دہائی میں ڈھائی ایکڑ سرکاری زمین محض ایک سو روپے مربع فٹ کے حساب سے عنایت فرمائی گئی۔یہ اسلام آباد کا مہنگا ترین ہسپتال ہے ۔حالت یہ ہے کہ
ڈھائی ایکڑ زمین لے کر بھی یہاں ڈھنگ کی پارکنگ نہیں ہے۔یہ ہسپتال اس علاقے میں واقع ہے جہاں ایک مرلہ زمین کی قیمت کروڑ روپے تک ہو گی۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہی زمین مارکیٹ میں فروخت کر دی جاتی اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری ہسپتالوں پر لگائی جاتی تو کیا پولی کلینک اور پمز کی
ریاستیں بے غیرتوں کی غداری سے نہیں ، شیروں کے لہو سے چلتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
میں نے کرنل سہیل کے باپ کو دیکھا جو آنسو بہانے کی بجائے بیٹے کی لاش کو سلیوٹ کر رہا تھا۔ میں حیران تھا کہ جس چہرے پر بے بسی کا ماتم ہونا چاہیے تھا۔ وہ چہرہ فخر سے جھوم رہا تھا۔
میں نے کیپٹن روح الله کا جنازہ دیکھا ۔ کیپٹن روح الله کی دو مہینے بعد شادی تھی۔ میں نے اپنی آنکھوں سے جنازے پر پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگتے دیکھے۔ یہ قبائلی علاقے کا انوکھا ترین جنازہ تھا جہاں لوگوں نے کلمہ شہادت کے ساتھ پاکستان کے نعرے لگائے تھے۔
میں نے کیپٹن بلال شہید کی ماں کو دیکھا ۔ کیپٹن بلال کو سینے پر راکٹ لانچر کا گولہ لگا تھا ۔ بیٹے کی کٹی ہوئی لاش دیکھ کر بھی اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں تھے ۔ وہ لوگوں کو کہہ رھی تھی ، بیٹے چاہے ہزار ہوتے قربان تو اس دھرتی پر ہی ہونے تھے ۔
*کل اسلام آباد میں چین کے ایک منہ پھٹ ماہر معاشیات نے ہمارے وزیر خزانہ کی بولتی بند کر دی،* ایک سوال کہ جواب میں اس نے کہا امریکہ اور مغرب کو الزام دینا بند کر دو۔ تم خود اپنی معاشی بربادی کے ذمہ دار ہو۔ اور پھر جاپان ذمہ دار ھے۔ تمھارا سارا فارن ایکسچینج ہنڈا،
سوزوکی اور ٹیوٹا لے اڑتا ھے۔ اور تم اب بھی زیادہ تر پرزے جاپان سے منگا کر یہاں جوڑتے ہو اور ان گاڑیوں کو باہر بیچ بھی نہیں سکتے۔۔ تم اس زر مبادلہ کے لئے پھر بھیک مانگتے ہو، ان گاڑیوں کا تیل بھی باہر سے آتا ھے پھر اس کے لئے بھیک مانگتے ہو۔ بند کرو یہ پلانٹ، اپنی گاڑیاں بناکر بیچو
ہر قسم کی پرتعیش گاڑیاں مکمل بند کر دو۔انتہائی مہنگی کرو دو۔۔
تم زراعت کو ماڈرن کرو۔ تم صنعت کو ماڈرن کرو۔ ایکسپورٹ بڑھاو۔۔ چین کو کاپی مت کرو۔ کیوں کہ تم چین کبھی نہیں بن سکتے۔ اس کے لئے بڑی قربانی اور سخت ڈسپلن کی ضرورت ھے۔ تمھارا ماڈل مراکش ھے۔ جس نے برقرفتاری سے ترقی کی ھے
السلام علیکم پیاری بہنو،
آج کی بات خاص طور پر غیر شادی شدہ بچیوں اور نئی شادی شدہ بچیوں کے لئے
(جن کی شادی کو ابھی 10 سال نہیں ہوئے)۔
یہ جو ہم جیسے کپلز ہوتے ہیں نا جو زندگی کا ایک لمبا حصہ ساتھ گزار کر اب بڑھاپے کی طرف گامزن ہیں ان کی موجودہ زندگی کو دیکھ کر آپ لوگوں کو
بڑا اچھا لگتا ہے کہ کتنا اچھا کپل ہے،کتنی دوستی ہے،کتنا خیال رکھتے ہیں ایک دوسرے کا،تو میری جند جان بچیو ان کو دیکھ کر خوش بھی ہوا کریں،ان کو آئیڈیالائیز بھی کریں کیونکہ ایسا ہی ہے،
لیکن ان میں سے ہر ایک کی زندگی کے پیچھے ایک لمبی کہانی ہوتی ہے،
اونچ نیچ کی،
برداشت کی،
تلخیوں کی،
رشتوں میں دراڑ کی،
اپنا آپ ختم کر دینے کی،
اس لئے
ان سے ضرور پوچھا کریں کہ اس مقام تک پہنچتے پہنچتے راستے سے کتنے پتھر چنتے آئے ہیں، کیا کیا حالات دیکھے اور گزارے ہیں،
جب میری بیٹیاں یہ کہتی ہیں نا کہ بابا جیسا شوہر ہو اور بیٹے کا دل کرتا ہے ماما جیسی بیوی ہو