اگر پاکستان کی 22 کروڑ عوام غدار ہے تو اس ملک کے وفادار کون ہیں ..؟
وہ جنہوں نے قیام پاکستان کیساتھ ہی اس ملک کی جڑیں کاٹنا شروع کردی تھی ؟
وہ جنہوں نے قائد اعظم کی ایمبولنس سے پٹرول نکال کر انہیں قتل کر دیا تھا ؟
وہ جنہوں نے پہلے لیاقت علی خان کو گولی مروائی
⬇️
پھر اس قاتل کو گولی مار کر اسکی بیوہ اور بچے کی پرورش کرتے رہے ؟
وہ جنہوں نے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو غداری کا سرٹیفیکیٹ دیکر قتل کر دیا ؟
کیا اپ جانتے ہیں یہ کون لوگ ہیں ..؟
میں بتاتا ہوں ..
یہ وہ ہیں ..
جنہوں نے آج تک پاکستان کے آئین کو تسلیم ہی نہیں کیا.
⬇️
جنہوں نے خود کو آئین کے تابع ہونے کے بجائے بالاتر سمجھا۔
جنہوں نے بار بار آئین کو معطل کیا
جنہوں نے آئین کو پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینکا۔
اور یہ وہی خبیث لوگ ہیں جنہوں نے عوام کے مینڈٹ کی بار بار توہین کی اور رات کی تاریکی میں ووٹ چوری کئے۔
جی ہاں یہ ہیں آپ کے وہ چوکیدار
⬇️
جن سے سوال کرنے کی آپ ہمت نہیں کر سکتے۔
جو اس ملک کا خون چوس رہے ہیں جن سے رسیدیں مانگے جانے پر آپ اٹھا لیئے جاتے ہیں یا آپ کو گولی مار دی جاتی ہے۔
میں آپ سے پوچھتا ہوں آخر اس ملک کے اصل غدار کون ہیں ..؟
22 کروڑ عوام یا وہ چوکیدار جو معمولی سرکاری تنخواہ سے آسٹریلیا میں جزیرے
⬇️
بھی خرید لیتے ہیں اور پاپا جونز کی فرنچائزز خریدنے کیساتھ ساتھ کمپنیاں بھی بنا لیتے ہیں، کوٹھیاں بھی اور کروڑوں ڈالرز کے اثاثے بھی۔۔
فیصلہ آپ کریں۔۔
جب میں اپنے استاد (شیخ) کیساتھ تھا تو میرے استاد محترم نے مجھے مزدوری پر لگا دیا۔
میں بحری جہازوں میں لوڈنگ ان لوڈنگ کرتا اور جتنے پیسے کماتا میرے استاد ان میں سے دو وقت کھانے کی رقم نکال کر باقی کمائی خیرات کردیا کرتا۔
میں نے ایک دن اس حکمت کی وجہ پوچھی تو وہ
⬇️
مسکرا کر بولے تم تم گیارہ مہینے یہ کام کرو میں تمہیں اسکے بعد اس کا جواب دوں گا
گیارہ مہینے بعد میرا وظیفہ مکمل ہوگیا۔ میرے استاد نے مجھ سے کہا ”تم آج مزدوری کیلئے جاؤ کام شروع ہوجائے تو تم جھوٹ موٹ کا بیمار پڑ جانا سارا دن کام کو ہاتھ نہ لگانا شام کو اپنا معاوضہ لینا اور
⬇️
واپس آجانا“
میں نے شیخ کے حکم پر من و عن عمل کیا اور سارا دن پیٹ درد کا بہانہ بناکر گودی لیٹا رہا شام کو معاوضہ لیا اور استاد کے پاس آگیا۔
استاد نے فرمایا تم دو وقت کھانے کے پیسے رکھ کر باقی خیرات کردو
آپ یقین کریں گیارہ ماہ میں پہلا دن تھا جب میرا دل خیرات کو نہیں چاہ رہا تھا
⬇️
غیرت و قہر کی علامت حجاج بن یوسف زبیر کو بےوقت دیکھ کر کچھ فکرمند ہوگیا زبیر گھوڑے سے اترا اور بغیر بات کئے ایک سفید رومال اپنی جیب سے نکال کر پیش کیا پھر بغیر آنکھ ملائے کہا:آپ کے نام یہ خط ابوالحسن کی لڑکی ناہید نے اپنےخون سےلکھا کہ اگر حجاج کا خون منجمد ہوچکا
⬇️
ہوتو میرا یہ خط پیش کردینا ورنہ اس کی ضرورت نہیں
حجاج رومال پر خون سےلکھی ہوئی تحریر کی چند سطور پڑھ کر کپکپا اٹھا اسکی آنکھوں کےشعلے پانی میں تبدیل ہونے لگے اس نے رومال پاس کھڑے اپنے داماد محمد بن قاسم کے ہاتھ میں دیا اورخود دیوار کےپاس جاکر ہندوستان کا نقشہ دیکھنےلگا
حجاج کی
⬇️
شقی القلبی،غصہ اور انتقام محمد بن قاسم نے دیکھ رکھا تھالیکن چہرے کایہ رنگ پہلےکبھی نہیں دیکھا تھا قاسم نےشروع سے لیکر آخر تک یہ مکتوب پڑھا ”مجھے یقین ہےکہ والی بصرہ قاصد کی زبانی مسلمان بچوں عورتوں کاحال سن کر اپنی فوج کے غیور سپاہیوں کو گھوڑوں پر زینیں ڈالنےکا حکم دے چکا ہوگا
⬇️
آپ گوگل سے جب کوئی سوال کرتے ہیں تو وہ سوال کے جواب سے پہلے آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کے سوال کے دو کروڑ پانچ لاکھ بیس ہزار جواب صفر اعشاریہ چھ پانچ سیکنڈز میں حاضر ہیں. اس وقت کو جو گوگل جواب کی تلاش میں استعمال کرتا ہے سرور رسپانس ٹائم کہتے ہیں. گوگل دنیا کے
⬇️
جدید ترین زی اون سرور اور جدید ترین لینکس ویب سرور آپریٹنگ سسٹم استعمال کرتا ہے.
اس سسٹم نے صرف موجود معلومات کو جواب کی مناسبت سے میچ کر کے آپ کیلئے لائن اپ کرنا ہوتا ہے.
اور وہ اس کام کیلئے آدھے سیکنڈ سے ایک سیکنڈ کا وقت استعمال کرتا ہے اور بڑے فخر سے جواب سے پہلے آپ
⬇️
کو بتاتا ہے کہ آپ کیلئے میں نے یہ جواب چھ سو پچاس ملی سیکنڈز میں تلاش کیا ہے.
اب ہم کمپیوٹر کی سکرین سے کرکٹ کے میدان میں چلتے ہیں.
جہاں شعیب اختر یا بریٹ لی باؤلنگ کرا رہے ہیں گیند 150 KM فی گھنٹہ کی رفتار سے پھینکی گئی ہے، وکٹ کی لمبائی بیس اعشاریہ ایک دو میٹر ہے،
⬇️
1955میں کوٹری بیراج کی تکمیل کے بعدگورنرجنرل غلام محمدنےآبپاشی سکیم شروع کی
4 لاکھ مقامی افراد میں تقسیم کی بجائے یہ افراد زمین کے حقدار پائے
1:جنرل ایوب خان 500ایکڑ
2:کرنل ضیااللہ 500ایکڑ
3:کرنل نورالہی 500ایکڑ
4:کرنل اخترحفیظ 500ایکڑ
5:کیپٹن فیروزخان 243ایکڑ
⬇️
6:میجرعامر 243ایکڑ
7:میجرایوب احمد 500ایکڑ
8:صبح صادق 400ایکڑ
صبح صادق چیف سیکرٹری بھی رہے
1962 میں دریائےسندھ پر کشمور کے قریب گدوبیراج کی تعمیرمکمل ہوئی
اس سےسیراب ہونےوالی زمینیں جن کاریٹ اسوقت پانچ، دس ہزار روپے
ایکڑ تھا عسکری حکام نے صرف 500 روپے ایکڑ کے حساب سے خریدا۔
⬇️
گدو بیراج کی زمین اس طرح بٹی:
1:جنرل ایوب خان 247ایکڑ
2:جنرل موسی خان 250ایکڑ
3:جنرل امراؤ خان 246ایکڑ
4:بریگیڈئر سید انور 246ایکڑ
دیگر کئی افسران کو بھی نوازا گیا
ایوب خان کے عہد میں ہی مختلف شخصیات کومختلف بیراجوں پرزمین الاٹ کی گئی انکی تفصیل یوں ہے:
⬇️
ابوسعید ابوالخیر سے کسی نے کہا: ”کیا کمال کا انسان ھو گا وہ جو ھوا میں اُڑ سکے“
ابوسعید نے جواب دیا: ”یہ کونسی بڑی بات ہے، یہ کام تو مکّھی بھی کر سکتی ہے“
”اور اگر کوئی شخص پانی پر چل سکے اُس کے بارے میں آپ کا کیا فرمانا ہے ..؟
”یہ بھی کوئی خاص بات نہیں ہے
⬇️
کیونکہ لکڑی کا ٹکڑا بھی سطحِ آب پر تیر سکتا ہے“
”تو پھر آپ کے خیال میں کمال کیا ہے ..؟“
”میری نظر میں کمال یہ ہے کہ:
لوگوں کے درمیان رہو اور کسی کو تمہاری زبان سے تکلیف نہ پہنچے“
جھوٹ کبھی نہ کہو
کسی کا تمسخر مت اُڑاؤ
کسی کی ذات سے کوئی ناجائز
فائدہ مت اُٹھاؤ“ یہ کمال ہیں
⬇️
”یہ ضروری نہیں کہ کسی کی ناجائز بات یا عادت کو برداشت کیا جائے، یہ کافی ہے کہ کسی کے بارے میں جانے بغیر کوئی رائے قائم نہ کریں“
”یہ لازم نہیں ہے کہ ہم ایکدوسرے کو خوش کرنے کی کوشش کریں، یہ کافی ہے کہ ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچائیں۔
اکتوبر 2012میں فوج کے ایک ریٹائرڈ کرنل انعام رحیم نے بمعہ ثبوت نیب میں درخواست دائر کی جس کیمطابق جنرل مشرف کےخاندان کے نام اربوں روپوں کی دس پراپرٹیاں ہیں اس کے علاوہ جنرل مشرف نے دفاع کے نام پر حکومت سے لئے گئے ہزاروں پلاٹ
⬇️
ملک و قوم کےعظیم تر مفاد میں اپنے من پسند افسروں کو تحفے کے طور پر الاٹ کئے نیب نے2012میں کرنل امام کی درخواست پر کاروائی کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ فوجی افسران کے خلاف کاروائی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ نیب کے انکار کے بعد کرنل امام سپریم کورٹ چلاگیا بالآخر 2018 میں
⬇️
نیب نے یہ کیس لے لیا
کرنل انعام نےنیب کو بتایا کہ مشرف نےایک انوکھی پالیسی متعارف کرائی کہ بطور آرمی چیف نوکری کی آخری تاریخ کوجب آخری خط پر دستخط کریں تو اس کیساتھ خاص پلاٹ کا الاٹمنٹ لیٹر بھی ہونا چاہیےجو گُڈ سگنیچر یا آخری دستخط پلاٹ کہلاتا اسطرح انکے بعد آنے والےجنرل کیانی
⬇️