ایک دن پروفیسر صاحب سے جوتا پالش کرنے والے بچے نے جوتا پالش کرتے کرتے پوچھا
"ماسٹر صاحب! کیا میں بھی بڑا آدمی بن سکتا ہوں"
پروفیسر نے مسکرا کر جواب دیا
"دنیا کا ہر شخص بڑا آدمی بن سکتا ہے۔"
اور اسکے کھوکھے کی دیوار پر دائیں سے بائیں تین لکیریں لگائیں۔۔۔
پہلی لکیر پر محنت، محنت اور محنت لکھا۔
دوسری لکیر پر ایمانداری، ایمانداری اور ایمانداری لکھا۔
اور تیسری لکیر پر صرف ایک لفظ ہنر (Skill) لکھا۔
بچہ پروفیسر کو چپ چاپ دیکھتا رہا۔ پروفیسر یہ لکھنے کے بعد۔۔
👇👇👇
بچے کی طرف مڑا اور بولا
"ترقی کے تین زینے ہوتے ہیں۔
پہلا زینہ محنت ہے۔ آپ جو بھی ہیں، آپ اگر صبح، دوپہر اور شام تین اوقات میں محنت کر سکتے ہیں تو آپ تیس فیصد کامیاب ہو جائیں گے.
آپ کوئی سا بھی کام شروع کر دیں، آپ کی دکان، فیکٹری، دفتر یا کھوکھا صبح سب سے پہلے کھلنا چاہئے اور
👇👇
رات کو آخر میں بند ہونا چاہئے۔
"آپ کامیاب ہو جائیں گے۔"
پروفیسر نے کہا
"ہمارے اردگرد موجود نوے فیصد لوگ سست ہیں، یہ محنت نہیں کرتے، آپ جوں ہی محنت کرتے ہیں آپ نوے فیصد سست لوگوں کی فہرست سے نکل کر دس فیصد محنتی لوگوں میں آ جاتے ہیں، آپ ترقی کیلئے اہل لوگوں میں شمار۔۔۔
👇👇👇
ہونے لگتے ہیں۔"
اگلا مرحلہ ایمانداری ہوتی ہے.
ایمانداری چار عادتوں کا پیکج ہے.
وعدے کی پابندی، جھوٹ سے نفرت، زبان پر قائم رہنا اور اپنی غلطی کا اعتراف کرنا۔
آپ محنت کے بعد ایمانداری کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لو، وعدہ کرو تو پورا کرو، جھوٹ کسی قیمت پر نہ بولو۔۔۔
👇👇👇
زبان سے اگر ایک بار بات نکل جائے تو آپ اس پر ہمیشہ قائم رہو اور ہمیشہ اپنی غلطی، کوتاہی اور خامی کا آگے بڑھ کر اعتراف کرو۔
تم ایماندار ہو جاؤ گے۔
کاروبار میں اس ایمانداری کی شرح 50 فیصد ہوتی ہے.
آپ پہلا 30 فیصد محنت سے حاصل کرتے ہیں
آپ کو دوسرا 50 فیصد ایمانداری دیتی ہے۔۔
👇👇👇
اور پیچھے رہ گیا 20 فیصد تو یہ 20 فیصد ہنر ہوتا ہے.
آپ کا پروفیشنل ازم، آپ کا ہنر آپ کو باقی 20 فیصد بھی دے دے گا۔
آپ سو فیصد کامیاب ہو جاؤ گے"
پروفیسر نے بچے کو بتایا۔
"لیکن یہ یاد رکھو ہنر، پروفیشنل ازم اور سکل کی شرح صرف 20 فیصد ہے اور یہ 20 فیصد بھی آخر میں آتا ہے...
👇👇👇
آپ کے پاس اگر ہنر کی کمی ہے تو بھی آپ محنت اور ایمانداری سے 80 فیصد کامیاب ہو سکتے ہیں.
لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ بے ایمان اور سست ہوں اور آپ صرف ہنر کے زور پر کامیاب ہو جائیں۔
آپ کو محنت ہی سے سٹارٹ لینا ہو گا،
ایمانداری کو اپنا اوڑھنا اور بچھونا بنانا ہو گا۔۔۔
👇👇👇
آخر میں خود کو ہنر مند ثابت کرنا ہوگا۔"
پروفیسر نے بچے کو بتایا۔
"میں نے دنیا کے بے شمار ہنر مندوں اور فنکاروں کو بھوکے مرتے دیکھا‘
کیوں؟
کیونکہ وہ بے ایمان بھی تھے اور سست بھی۔
اور میں نے دنیا کے بے شمار بے ہنروں کو ذاتی جہاز اڑاتے دیکھا۔۔۔
👇👇👇
تم ان تین لکیروں پر چلنا شروع کر دو تم آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگو گے۔"
ایک عابد نےخدا کی زیارت کے لیے 40 دن کا چلہ کیا
دن کو روزہ اور رات کو قیام کرتا
بوجہ اعتکاف، خدا کی مخلوق سے یکسر کٹ گیا تھا
اس کا سارا وقت آہ و زاری میں گذرتا تھا
36 ویں رات اس نےایک آواز سنی
"شام 6 بجے تانبے بازار میں فلاں تانبہ ساز کی دکان پر جاؤ اور خدا کی زیارت کرو"
👇
عابد وقت مقررہ سے پہلے تانبہ مارکیٹ پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں تانبہ ساز کی اس دوکان کو ڈھونڈنے لگا،
وہ کہتا ہے
میں نےایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبےکی دیگچی پکڑے ہر تانبہ ساز کو دکھا رہی تھی
بیچنا چاہتی تھی
وہ جس تانبہ ساز کو دیگچی دکھاتی، تول کرکہتا
4 ریال ملیں گے
👇
وہ بڑھیا کہتی
6 ریال میں بیچوں گی
کوئی تانبہ ساز خریدنے کو تیار نہ ہوا
آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز کے پاس پہنچی، تانبہ ساز اپنے کام میں مصروف تھا
بوڑھی عورت نے کہا
میں یہ برتن بیچنے کے لیے لائی ہوں اور 6 ریال میں بیچوں گی؟
تانبہ ساز نے پوچھا
صرف 6 ریال میں کیوں؟
👇
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
👇👇👇
غسل کے دوران مدینہ کی ایک عورت نے مردہ عورت کی ران پر ہاتھ رکھتے ہوئے یہ الفاظ کہے
"اس عورت کے فلاں مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے"
بس یہ بات کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے اپنی ڈھیل دی ہوئی رسی کھینچ دی
اس عورت کا انتقال مدینہ کی ایک بستی میں ہوا تھا اور غسل کے دوران جوں ہی۔۔۔
👇👇👇
غسل دینے والی عورت نے مندرجہ بالا الفاظ کہے تو اس کا ہاتھ میت کی ران کے ساتھ چپک گیا۔
چپکنے کی قوت اس قدر تھی کہ وہ عورت اپنا ہاتھ کھینچتی تو میت گھسیٹتی تھی مگر ہاتھ نہ چھوٹتا تھا۔
جنازے کا وقت قریب آ رہا تھا، اس کا ہاتھ میت کے ساتھ چپک چکا تھا اور بے حد کوشش کے باوجود۔
👇👇👇
جدا نہیں ہو رہا تھا، تمام عورتوں نے اس کے ہاتھ کو پکڑ کر کھینچا، مروڑا، غرض جو ممکن تھا کیا مگر سب بے سود رہا!
دن گزرا ، رات ہوئی، دوسرا دن گزرا، پھر رات ہوئی سب ویسا ہی تھا، میت سے بدبو آنے لگی اور اس کے پاس ٹھہرنا ،بیٹھنا مشکل ہو گیا!
مولوی صاحبان، قاری صاحبان اور تمام۔۔
👇👇
ہم میں سے کچھ لوگ پیسے کی محبت میں اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ جائز و ناجائز کی کوئی تمیز باقی نہیں رہی
ایک تازہ مثال snack video app ہے۔ ہر وقت اس کی تشہیر کی جا رہی ہے اور اب تو یہ آفر آگئی ہے کے ایپ انسٹال کریں اور پیسے حاصل کریں اور اس امت کے نوجوان، بچے اور تقریباً۔۔۔
👇👇👇
ہر عمر کے افراد اسے ڈاؤنلوڈ کر رہے ہیں۔
بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی بلکہ اس پر دوسروں کو invite کریں اور پیسے حاصل کریں اور جتنا ٹائم آپ بے حیائی کو دیکھیں گے آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے آئیں گے
لوگوں کو گمراہ کرنے والوں کے بارے میں ایک مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:۔۔۔
👇👇👇
اس لئے کہ قیامت کے دن اپنے پورے بوجھ اور کچھ ان لوگوں کے گناہوں کے بوجھ اُٹھائیں جنہیں اپنی جہالت سے گمراہ کر رہے ہیں۔ سن لو! یہ کیا ہی بُرا بوجھ اُٹھاتے ہیں(نحل:25)
اور حضرت ابوہریرہ رض سے روایت ہے، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس شخص نے۔۔۔
👇👇👇
کیا کفار نے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا؟
نہیں۔
کیا کفار نے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پڑھی؟
اکثریت نے نہیں۔
کیا کفار کی نبی صل اللہ وآلہ وسلم سے ذاتی دشمنی ہے؟
نہیں۔
پھر وہ خاکے کس کے اور کیوں بناتے ہیں؟
انہوں نے کس کو دیکھا ہے جس کی شبیہ وہ دیکھ کر۔۔۔
👇👇👇
نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکے بناتے ہیں؟
دراصل وہ خاکے ہمارے ہوتے ہیں لیکن چونکہ ہم ڈھٹائی کے اس عروج پر ہیں جہاں ہمیں فرق نہیں پڑتا اور ہم کہہ دیتے ہیں کہ
"سانہو کی"
تو وہ ہمارے خاکوں کو نبی صل اللہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس پر فٹ کرکے ہمیں تکلیف دیتے ہیں۔
سمجھ آئی کہ۔۔۔
👇👇👇
اصل میں توہین رسالت کا جواز کون مہیا کرتا ہے؟
کون ہے آج نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کو توہین کا نشانہ بنانے کی اصل بنیاد؟
ہم کہ جو نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اللہ کے احکامات کو درخو اعتنا نہیں جانتے۔
ہم کہ جو ہر ہر برائی میں طاق ہیں۔
ہم کہ جو۔۔۔
👇👇👇
قدرت اللہ شہاب کہتے ہیں کہ
ایک شخص ایک حکیم صاحب کے پاس آیا۔ اس کے پاس ایک ڈبہ تھا۔ اس نے ڈبہ کھول کر زیور نکالا اور کہا
"یہ خالص سونے کا زیور ہے ۔ اس کی قیمت دس ہزار سے کم نہیں۔ آپ اس کو رکھ کر پانچ ہزار مجھے دے دیجیئے۔ میں ایک ماہ میں روپے دے کر واپس لے جاؤں گا"
👇👇👇
حکیم صاحب نے کہا:
"میں اس قسم کا کام نہیں کرتا"
مگر آدمی نے اپنی مجبوری کچھ اس انداز سے پیش کی کہ حکیم صاحب کو ترس آگیا اور انھوں نے پیسے دے کر زیور لے لیا۔
اس کے زیور کو لوہے کی الماری میں رکھ دیا۔ مہینوں گزر گئے لیکن آدمی واپس نہ آیا۔
حکیم صاحب نے ایک آدمی کو۔۔۔
👇👇👇
زیور بیچنے بازار بھیجا لیکن سنار نے بتایا کہ زیور پیتل کا ہے۔ حکیم صاحب کو صدمہ ہوا۔ تاہم روپے کھونے کے بعد وہ اپنے آپ کو کھونا نہیں چاہتے تھے۔ انھوں نے اسکو بھلا دیا، صرف یہ کیا کہ زیور کو سونے کے خانے سے نکال کر پیتل کے خانے میں رکھ دیا۔
👇👇👇