قدرت اللہ شہاب کہتے ہیں کہ
ایک شخص ایک حکیم صاحب کے پاس آیا۔ اس کے پاس ایک ڈبہ تھا۔ اس نے ڈبہ کھول کر زیور نکالا اور کہا
"یہ خالص سونے کا زیور ہے ۔ اس کی قیمت دس ہزار سے کم نہیں۔ آپ اس کو رکھ کر پانچ ہزار مجھے دے دیجیئے۔ میں ایک ماہ میں روپے دے کر واپس لے جاؤں گا"
👇👇👇
حکیم صاحب نے کہا:
"میں اس قسم کا کام نہیں کرتا"
مگر آدمی نے اپنی مجبوری کچھ اس انداز سے پیش کی کہ حکیم صاحب کو ترس آگیا اور انھوں نے پیسے دے کر زیور لے لیا۔
اس کے زیور کو لوہے کی الماری میں رکھ دیا۔ مہینوں گزر گئے لیکن آدمی واپس نہ آیا۔
حکیم صاحب نے ایک آدمی کو۔۔۔
👇👇👇
زیور بیچنے بازار بھیجا لیکن سنار نے بتایا کہ زیور پیتل کا ہے۔ حکیم صاحب کو صدمہ ہوا۔ تاہم روپے کھونے کے بعد وہ اپنے آپ کو کھونا نہیں چاہتے تھے۔ انھوں نے اسکو بھلا دیا، صرف یہ کیا کہ زیور کو سونے کے خانے سے نکال کر پیتل کے خانے میں رکھ دیا۔
👇👇👇
انسانوں کے معاملات کیلئے یہ طریقہ بہترین ہے۔
انسانوں کے درمیان تلخی اکثر اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ ایک آدمی سے جو ہم نے امید قائم کر رکھی تھی، اس پہ وہ پورا نہیں اترتا۔
ایسے موقعے پر بہترین طریقہ یہ ہے کہ آدمی کو اس خانے سے نکال کو دوسرے خانے میں رکھ دیا جائے #پیرکامل #قلمکار
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
واقعہ معراج اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جو چشم زدن میں بظاہر رونما ہوا لیکن حقیقت میں اس میں کتنا وقت لگا یہ اللہ اور اس کے رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ میں اپنے محبوب حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو۔۔۔
👇👇👇
اپنی قدرت کاملہ کا مشاہدہ کرایا
واقعہ معراج، اعلان نبوت کے دسویں سال اور مدینہ ہجرت سے ایک سال پہلے مکہ میں پیش آیا
ماہ رجب کی ستائیسویں رات ہے، اللہ تعالیٰ فرشتوں سے ارشاد فرماتا ہے:
اے فرشتو! آج کی رات میری تسبیح بیان مت کرو، میری حمدوثنا کرنا بند کردو۔۔۔
👇👇👇
آج کی رات میری اطاعت و بندگی چھوڑ دو اور آج کی رات جنت الفردوس کو لباس اور زیور سے آراستہ کرو۔ میری فرمانبرداری کا کلاہ اپنے سر پر باندھ لو۔
اے جبرائیل! میرا یہ پیغام میکائیل کو سنا دو کہ رزق کا پیمانہ ہاتھ سے علیحدہ کردے اسرافیل سے کہہ دو کہ وہ صور کو۔۔۔
👇👇👇
انتہائی افسوس سے اطلاع دی جاتی ھے کہ "خلوص" گم ہو گیا ہے۔ اس کی عمر کئی سو سال ہے۔ بڑھاپے کی وجہ سے کافی کمزور ہو گیا ہے۔
گھر میں موجود "خودغرضی" کے ساتھ ان بن ہو جانے پر ناراض ہو کر کہیں چلا گیا ہے۔
اُس کے بارے میں گمان ہے کہ انسانوں کے جنگل نے۔۔۔
👇👇👇
اسے نگل لیا ہے۔ اس کا چھوٹا لاڈلا بھائی "اخوت" اور بہن "حب الوطنی" سخت پریشان ہیں۔
اس کے دوست "محبت" اور "مہربانی" بھی اس کی تلاش میں نکلےہوۓ ہیں۔
اس کی عدم موجودگی میں اس کے دشمن "شرپسند" نے "تعصب" اور "ہوس" کے ساتھ مل کر تباہی مچا رکھی ہے۔
اس کی جڑواں بہن "شرافت" کا۔۔۔
👇👇👇
اس کے فراق کی وجہ سے انتقال ہو چکا ہے
"شرافت" کے غم میں "حیا" بھی چل بسی ہے
اس کا بڑا بھائی "انصاف" اس کی جدائی میں رو رو کر اندھا ہو چکا ہے
اس کے والد محترم "معاشرہ" کو سخت فکر لاحق ہے
اس کی والدہ 'انسانیت" شدید بیمار ہے۔ آخری بار اپنے جگرگوشہ "خلوص" کو دیکھنا چاہتی ہے۔۔۔
👇👇👇
کچھ عام سوالات جو اکثر ہمارے ذہنوں میں ابھرتے ہیں، ان کے جوابات قرآن و احادیث اور مختلف مکتبہ فکر کی کتابوں سے اخذ کرکے مرتب کئے گئے ہیں، امید ہے آپ لوگ سمجھ کر پڑھیں گے🙏
سوال: جنّت کہاں ہے؟
جواب: جنت ساتوں آسمانوں کے اوپر ساتوں آسمانوں سے جدا ہے، کیونکہ ساتوں آسمان۔۔۔
👇👇👇
قیامت کے وقت فنا اور ختم ہونے والے ہیں، جبکہ جنت کو فنا نہیں ہے، وہ ہمیشہ رہے گی، جنت کی چهت عرش رحمٰن ہے.
سوال: جہنم کہاں ہے؟
جواب: جہنم جنت کے بازو میں نہیں ہے. بلکہ جہنم ساتوں زمین کے نیچے ایسی جگہ ہے جسکا نام "سجین" ہے. جس زمین پر ہم رہتے ہیں یہ پہلی زمین ہے، اس۔۔۔
👇👇👇
کے علاوہ چھ زمینیں اور ہیں جو ہماری زمین کے نیچے ہماری زمین سے علیحدہ اور جدا ہیں.
سوال: سدرةالمنتهیٰ کیا ہے؟
جواب: سدرة عربی میں بیری/ بیری کے درخت کو کہتے ہیں، المنتہیٰ یعنی آخری حد، یہ بیری کا درخت وہ آخری مقام ہے جو مخلوقات کی حد ہے،اس سے آگے حضرت جبرائیلؑ بهی نہیں۔۔۔
👇👇👇
لوگ کہتے ہیں کہ
اماں ابا مر جائیں تو
دنیا ویران ہو جاتی ہے
گھر سونا لگتا ہے
لیکن مجھے لگتا ہے
اماں اباہمیشہ زندہ رهتے ہیں
اور ہمارے ساتھ رهتے ہیں
بھول تو ہم ان کو جاتے ہیں
حقیقت یہ ہے کہ
کسی بھائی کی آنکھیں بابا جیسی ہوتی ہیں
کسی بہن کا چہرہ امی جیسا ہوتا ہے
کوئی بابا۔۔۔
👇👇👇
کی طرح مسکراتا ہے
اور کسی بہن کے ہاتھ میں امی کے جیسی لذت ہوتی ہے
اماں ابا کب مرتے ہیں
وہ کب چھوڑ کے ہمیں جاتے ہیں
اماں ابا کی پرچھائیاں تو ان کے بچو ں میں پائی جاتی ہیں
وہ دنیا سےجاکر بھی ھمارے ساتھ رهتے ہیں
کبھی اماں ابا کی یاد آے تو
سب بہن بھائی مل کے بیٹھ جاؤ
کسی کے۔۔۔
👇👇👇
چہرے میں ما ں مسکراتی نظر آے گی
کسی کی باتوں میں ابا کا لہجہ سنائی دے گا
اماں ابا آس پاس ہی نظر آئیں گئے
بھلا جس باغ کو اماں ابا نے اپنے خون جگر سے سینچا ہو
وہ کب اجڑ سکتا ہے
تباه تو ہم اس کو کردیتے ہیں
نفرتوں
حسد
خود غرضی
اور
مطلب پرستی کے ہاتھوں
اماں ابا تو زندہ رهتے ہیں
👇👇👇