اسلام آباد ہائی کورٹ نےایک تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہےکہ ریاست کی زمین اشرافیہ کیلئےنہیں ہےآئیےذرا دیکھتے ہیں کہ اسلام آباد میں اشرافیہ نے ریاست کی ز مین کےساتھ کیا سلوک کیاھےاور اگر عدالت کےاس فیصلے کی روشنی میں وفاقی کابینہ
👇1/22
کوئی اصول طےکرنے کی ہمت کرلےتو کیا کچھ تبدیل ہو سکتا ہے
اسلام آباد میں ایک شفاءہسپتال ہےجسے قومی اسمبلی کی دستاویزات کےمطابق نوے کی دہائی میں ڈھائی ایکڑ سرکاری زمین محض ایک سو روپےمربع فٹ کےحساب سے عنایت فرمائی گئی۔یہ اسلام آباد کا مہنگا ترین ہسپتال ہےحالت یہ ہےکہ ڈھائی
👇2/22
ایکڑ زمین لےکر بھی یہاں ڈھنگ کی پارکنگ نہیں یہ ہسپتال اس علاقےمیں واقع ہےجہاں ایک مرلہ زمین کی قیمت کروڑ روپےتک ہو گی۔سوال یہ ہےکہ اگر یہی زمین مارکیٹ میں فروخت کر دیجاتی اور اس سےحاصل ہونیوالی رقم سرکاری ہسپتالوں پر لگائی جاتی توکیا پولی کلینک اور پمز کی قسمت ہی نہ بدل
👇3/22
جاتی؟یہی نہیں اس رقم سےاسلام آباد میں دو چار مزید اچھےہسپتال بھی قائم کیےجا سکتے ہیں
ویراعظم ہائوس اور پارلیمان کےپڑوس میں ہی اشرافیہ کیلئے ایک عدد کلب ہے۔اسکا نام اسلام آباد کلب ہے اس کلب کے پاس244 ایکڑ سرکاری زمین ہے آپ یہ جان کر سر پیٹ لیں گےکہ یہ زمین اس کلب کو مبلغ
4/22
ایک روپیہ فی ایکڑ سالانہ پرعطا کی گئی تھی
2018 میں اس ریٹ پر نظر ثانی کی گئی اور یہ رقم بڑھاکر گیارہ روپے کر دیگئی
مبینہ اشرافیہ سرِشام یہاں تشریف لاتی ہے اور مزے کرتی ہے۔ آج تک کسی نے پارلیمان میں حکومت سے یہ کہنے کی ضرورت محسوس نہیں کی کہ د نیا کے پانچ براعظموں میں
👇5/22
ہم قرض کےحصول کیلئےگھوڑےدوڑاتےپھر رھےہیں لیکن اپنی شاہ خرچیوں پر توجہ دینےکی فرصت نہیں کہ ہم نےکیسےکیسے سفید اور سفاک ہاتھی پال رکھے ہیں
ذرا تصور کیجیےسرینا ہوٹل سےچند قدم کے فاصلے پر واقع یہ244ایکڑزمین اگر مارکیٹ ریٹ پر کسی کو دیجائے تو قومی خزانے میں کتنی بھاری رقم جمع
👇6/22
ہو سکتی ہے
آپ بیوروکریسی کےکمالات دیکھئے
مال مفت حکومت سےلیا زمین سرکاری ھے
جو قوم کی امانت ھےلیکن زمین پربنائےگئے کلب کو لمیٹڈ کمپنی قرار دیدیا
بعد میں صدر پاکستان کےحکم سے
اسےحکومتی تحویل میں لےلیاگیا
اب اسے وزارت کیڈ دیکھ رہی ہے۔لیکن یہ بندوبست بھی صرف کاغذوں میں ہے
👇7/22
وزارت کھیڈ دیکھ رہی ہے۔لیکن یہ بندوبست
صرف کاغذوں میں ہے
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پڑھئےنہ صرف ہوش ٹھکانےآ جائینگےبلکہ یہ بھی معلوم ہوجائے کہ ریاست کے اندر ریاست کیا ہوتی ہے اور وزیراعظم ہائوس کے پہلو میں بیٹھ کر بھی کیسے کامیابی سے چلائی جا سکتی ہے
ملین سے ز یادہ اس کی ممبر شپ
👇8/22
فیس ہے
اشرافیہ کا یہ کلب ہےاور وہ بھی کمرشل
سوال یہ ہےکہ اس اشرافیہ کا بوجھ ریاستی وسائل کیوں اٹھائیں؟ نہ یہ حکومتی ضابطے کو خاطر میں لاتاہے نہ اسےپیپرا رولزکی کوئی پرواہ ہے۔بےزبان عوام کسی سوسائٹی یا ٹاور میں زندگی بھر کی جمع پونجی سے فلیٹ خرید لیں تو اسےگرا دیا جاتاھے
👇9/22
لیکن اشرافیہ پورے244 ایکڑ ہضم کرکے بیٹھی ہو تو قانون اسکی جانب نظر اٹھا کر نہیں دیکھتا
آگے چلئے اسلام آباد کلب کےساتھ ہی آگے
ایک اور کلب ہے۔اسے گنز کلب کہتے ہیں
اسکو 72 ایکڑ زمین لیز پر دیگئی ہے اور سپریم کورٹ نے چند سال پہلے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیا تو معلوم ہوا
👇10/22
بالکل مفت دی ہوئی ہے۔حکومت نےکلب سے ایک روپیہ بھی نہیں لیا۔سپریم کورٹ کےاس نوٹس پر مزید انکشافات اسوقت ہوئے
جبCDA نے عدالت کےحکم پر رپورٹ جمع کروائی
رپورٹ میں بتایاگیاکہ حکومت پاکستان نے پاکستان سپورٹس بورڈ کو جوز مین لیز پر دے رکھی تھی اس نےاس زمین میں سے
44ایکڑ ایک کلب
👇11/22
کو عطا فرما دیے ہیں۔CDA نے ایک اور انکشاف بھی کیا کہ اسے حکم دیا گیا کہ گنز کلب کو مزید 28 ایکڑ زمین دیجائے اور
اسکا کوئی کرایہ نہ لیا جائے
اسلام آباد کلب کےساتھ ہی صرف 150ایکڑ زمین پاکستان گالف فیڈریشن کو عطا فرمائی گئی ہے۔ آپکو یہ جان کر خوشی اور مسرت ہو گی کہ یہ زمین
👇12/22
صرف 2اعشاریہ 41 روپے فی مربع فٹ سالانہ پر لیز کیگئی ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ ایک سنگ میل ہے۔اس فیصلےمیں کہاگیا ہےکہ اسلام آباد کےخصوصی سیکٹرز میں جج ، بیوروکریٹس اورافسران کے لیے پلاٹ مختص کرنے کی سکیم نہ صرف غیر آئینی اور غیر قانونی ہے بلکہ اس سےقومی
👇13/22
خزانےکو 10کھرب کا نقصان پہنچاھے
اب اگر چند مرلوں اور کنالوں کی اسطرح کی تقسیم سےقومی خزانےکو دس کھرب کا نقصان پہنچ سکتاھےتو اندازہ لگائیےکہ جنہیں ایکڑوں کےایکڑ انتہائی معمولی اور علامتی قیمت پر لیز پر دیےجا چکےہیں وہاں قومی خزانےکو پہنچنےوالےنقصان کا تخمینہ کیا ہو گا
👇14/22
اسلام آباد کلب کے ساتھ ہی صرف 150 ایکڑ زمین پاکستان گالف فیڈریشن کو عطا فرمائی گئی ہے۔ آپ کو یہ جان کر خوشی اور مسرت ہو گی کہ یہ زمین صرف 2اعشاریہ 41 روپے فی مربع فٹ سالانہ پر لیز کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ ایک سنگ میل ہے۔اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ
👇15/22
اسلام آباد کے خصوصی سیکٹرز میں جج ، بیوروکریٹس اورافسران کے لیے پلاٹ مختص کرنے کی سکیم نہ صرف غیر آئینی اور غیر قانونی ہے بلکہ اس سے قومی خزانے کو 10 کھرب کا نقصان پہنچا ہے۔ اب اگر چند مرلوں اور کنالوں کی اس طرح کی تقسیم سے قومی خزانے کو دس کھرب کا نقصان پہنچ سکتا ہے
👇16/22
تو اندازہ لگائیےکہ جنہیں ایکڑوں کےایکڑ انتہائی معمولی اور علامتی قیمت پر لیز پر دیےجا چکےہیں وہاں قومی خزانےکو پہنچنے والےنقصان کا تخمینہ کیا ہو گا
اسلام آباد دارالحکومت ھےمگر عوام کیلئے مناسب قیمت پر کوئی ایک ہائوسنگ سیکٹر نہیں بنایاجا سکا
وزارتوں اور اشرافیہ نےاسے
👇17/22
مال غنیمت کی طرح تقسیم کر رکھا ہے
یہ آئی بی کی سوسائٹی ہے
وہ سینیٹ کی، یہ وزارت صنعت کی سوسائٹی ہے
وہ ایوان صدر کی، یہ سپریم کورٹ کے ملازمین کا سیکٹر ہے اور وہ سپریم کورٹ کے وکیلوں کا۔ یہ اوور سیز کی وزارت کا سیکٹر ہے وہ منسٹری آف کامرس والوں کا
یوں لگتا ہے اسلام آباد
👇18/22
کو انہوں نےچنگیز خان سےلڑ کر فتح کیاتھا اور اب یہ انکا مال غنیمت ہے
ساری عمر مراعات کےمزے اٹھانےوالے بیوروکریٹ آخر میں چند لاکھ کا پلاٹ ہتھیاتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد کروڑوں میں بیچ کر منافع سےاسلام آباد کلب کی دھوپ میں چائےپیتے ہیں اور رات کو ٹی وی ٹاک شوز پر
👇19/22
اس قوم کی رہنمائی فرما تےہیں کہ احتساب کیسے ہونا چاہیےاور قومی وسائل کو برباد ہونے سے بچانےکے رہنما اصول کیا ہیں
یہ کالم چونکہ اسلام آباد سے متعلق تھا اس لیے لاہور کی طرف رخ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ لاہور کے رہنے والے اگر چاہیں تو خود حساب کتاب کر لیں کہ یہ جو اشرافیہ
👇20/22
کیلئےجم خانہ کلب قائم ہےکیا یہ اشرافیہ کے آبائو اجداد میں سےکسی نےخرید کر انکے لیے مختص کیا تھا یا یہ بھی اصل میں ریاست کی زمین ہے جو اشرافیہ کے حوالے کر دی گئی ہے تا کہ ان کی تفریح کا بوجھ بھی اس نیم خواندہ قوم پر ڈالا جائے جس کے شعور کی مبلغ سطح ابھی تک بس اتنی ہی ھے
👇21/22
کہ اشرافیہ میں سے کوئی اٹھ کر قومی خزانے سے ایک گلی اور چار گٹر بنوا دے تو یہ مبارک سلامت کے بینروں سے پورا محلہ یوںبھر دیتی ہے جیسے اشرافیہ نے ابا حضور کے مربعے اور فیکٹریاں بیچ کر غریب رعایا کے لیے یہ گلی اور گٹر بنوائے ہیں
واٹس ایپ شکریہ کرنل انعام 🙏
End
فالو اور شیئر کر یں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#پانامہ_پیپرز کی تیار ی اور اشاعت کے لئے فنڈزUS AID اور جارج سوروس فاونڈیشن نےدیئے
وکی لیکس نےانکشاف کیا ہےکہ امریکہ نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے اور اپنے مفادات کی راہ میں حائل نواز حکومت کو ختم کرنے کیلئے”پانامہ پیپرز “تیار کروائے اور انھیں دنیا بھر میں
👇1/19
پھیلانےکیلئےامریکی ادارے”یو ایس ایڈ اور جارج سورس فاونڈیشن کےزریعے فنڈز مہیا کیے ہیں۔وکی لیکس نےجاری کیگئی خفیہ دستاویزات میں اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ امریکی جو دینا بھر میں اپنا لبرل اور مہم جوئی کا کر دار تیزی کےساتھ کھورہا ہے اب اسکی حکمت عملی یہ ہے کہ وہ دنیا
👇2/19
میں سیاسی عدم استحکام اور معاشی بحران پیدا کرنےکیلئےڈالر کی طاقت کو استعمال کرے
پانامہ پیپرز تیار کرنےوالی ریاست(پانامہ) امریکہ کی ایک کالونی ہےجہاںCIA کا ایک بڑا آپریشن سنٹر اور امریکی اڈے موجود ہیں
پانامہ میں امریکیCIA کی مرضی کے بغیر چڑیا پر نہیں مار سکتی
پانامہ امریکہ
👇3/19
جنرل ایوب کی پالیسیوں اور اقدامات کا خصوصی جائزہ لیاجائے تو پائیں گےکہ انکا بنیادی مقصد اپنی حکومت کو بحال رکھنا اور طول دینا تھا، یوں انکی حکومت نےہی بنگلہ دیش کی علیحدگی کا بیج بویا اور اس پودے کو بےتحاشہ پانی فراہم کیاپھر اگلے چند برسوں میں #سقوطِ_ڈھاکا کا واقع پیش آگیا
👇1/8
اُنہوں نےمحترمہ فاطمہ جناح کےخلاف حمایت حاصل کرنےکیلئےمذہبی بنیاد پرستوں کو مضبوط کیا
کئی لوگ اقتصادی ترقی کو انکی غیرمعمولی کامیابی گردانتےہیں مگر اس دوران آمدنی میں عدم مساوات کو فروغ ملنے سےملک میں صرف 20گھرانوں کو عروج نصیب ہوا جنہوں نےقومی وسائل پر اپنا اختیار جمالیا
👇2/9
اور اپنےپاس کالا دھن جمع کیا
اسطرح باقی لوگوں میں غربت، بھوک اور مایوسی پھیلی رہی
جنرل ایوب کی اقتدار میں ڈرامائی آمد ایک دہائی کی سیاسی کشیدگی کے بعد ہوئی۔ 1947ء سے 1958ء تک پاکستان میں 4 گورنر جنرلوں اور 7 وزرائے اعظم کی حکومت رہی۔
گاؤں کے ایک آدمی کو موشن کی شکایت ہوئی تو گاؤں کے حکیم صاحب سے دوائی لائی گئ، جسکے دینے سے موشن مزید بڑھ گئے.
وہ آدمی دوبارہ حکیم صاحب کے پاس گیا، حالت بتائی تو موصوف نے فرمایا #گھبرانا_نہیں زہریلے مادے خارج ہو رہے ہیں اور ساتھ کچھ اور دوائیں دے دیں، ان دواؤں کے دینے کے
👇1/4
بعد بھی وہی سابقہ رزلٹ برآمد ہوا اور ساتھ ہی مریض کی حالت پتلی ہونے لگی...
فیملی سے دوبارہ ایک بندہ ھانپتا کانپتا حکیم صاحب کے پاس پہنچا اور ساری صورتحال گوش گزار کی، موصوف نے پھر فرمایا "گھبرانا نہیں" یہ زہریلا مواد خارج ہو رہا ہے، یہ دوا دیں بالکل ٹھیک ہو جائے گا
👇2/4
قصہ مختصر مریض فوت ہو گیا اور چند دنوں بعد حکیم صاحب سے کسی نے شکایت کے طور پر معاملہ سے آگاہ کیا تو ھنس کر بولے "صاف ستھرا ہو کر تو مرا ہے ناں، زہریلے مواد تو کم از کم خارج ہو گئے".. :
تو پاکستانیو *"گھبرانا نہیں"* آپ کا زہریلا مواد خارج کیا جا رہا ہے
👇3/4
تحریک انصاف کی کور کمیٹی میں میاں محمد نوازشریف سے متعلق بات ہو رہی تھی
میاں محمد نوازشریف کو واپس لایا جا رہا ہے اور انکی نااہلی ختم کرنے کی تیاری ہورہی ہے
جس پر عمران خان کافی پریشان ہیں تو عمران خان نے کہا اگر مجھے
👇1/7
ہٹایاگیا تو سارے راز کھول دونگا
اس خبر کےبعد پاکستانی قوم حیران ہےکہ عمران خان کون سے راز کھول دینگے
کچھ لوگ سوچ رہےہیں کہ کوئی بڑے قیمتی راز ہونگے
کچھ لوگ سوچ رہے ہیںکوئی ایٹمی راز
ہونگے
ہر طرف افواہوں کا بازار گرم ہے
پاکستانی عوام کو پریشان ہونےکی کوئی ضرورت نہیں
👇2/7
ہے کوئی ملکی یا ایٹمی راز عمران کےپاس نہیں ہیں جسکو کھولنےجا رہے ہیں
البتہ اسوقت جو لوگ حکومت میں موجود ہیں ہیں وزیرمشیر ہیں یا جو انکو لےکر آئے ہیں سب چورہیں
ایک دوسرے کی لوٹ مار کو جانتے ہیں