انسان کا وجود جس میں چار عناصر کارفرما ھیں ان چاروں سے ملکر جو چیز بنتی ھے وہ نفس کہلاتا ھے پانچویں اس میں روح الٰہی ھے اور جسم میں ان عناصر اور روح کے درمیان جنگ جاری رھتی ھے۔یہ آگ خاک ھوا اور مٹی چاروں عنصر اپنی ذات میں ایک مکمل جہان ھیں ان کی تشکیل سے اور
👇
Pg1
انسان کو جو دنیا میں جیسا ماحول ملتا ھے اسی کے مطابق یہ نفس پروان چڑھتا ھے اسی کی کیفیات کے مطابق انسان کا مزاج عادتیں اور کیفیات بنتی ھیں۔ اور جو تعلیم ماحول انسان کو ملتا ھے ویسے ھی اسکے عمل ھونے لگتے ھیں۔ حضرت محمد صلّی اللہ علیہ وسلّم نے اپنے قول میں نفس دل اور روح سے
Pg2
سے متعلق بیان فرمایا ھے۔ اگر انسان کی تربیت صحیح ھاتھوں میں ھو اور اسکو ایسا ماحول دیا جائے جو عین خدائی فطرت کے مطابق ھو تو وہ اس فطری ماحول سے بہت کچھ اخذ کرتا ھے۔ انسان بھلائی اور برائیوں کی آماجگاہ ھے انسان کو دماغ دیا گیا ھے تاکہ یہ اس کا استعمال کرے دماغ کی خوراک عقل ھے
Pg3
اور عقل دو چیزوں کے زریعے حاصل ھوتی ھے۔ سماعت اور بصارت سے۔اچھی باتیں سننے سے دماغ روش اور عقل وسعت اختیار کرتی ھے اور اسکی سوچ کا دائرہ بڑا ھوتا جاتا ھے اور اسکے ساتھ مشاھدہ ھے۔ آنکھیں مشاھدہ کرتی ھیں اور عقل اسکو سمجھتی جاتی ھے۔ انسان اپنےماحول کے مطابق گناھوں میں مبتلا ھوتا
4
ھے۔ لیکن ھر انسان میں اللہ نے ایسی صلاحیت رکھ دی ھے کہ وہ جب اپنے گناھوں اور برے عمل پر اظہار ندامت کرتا ھے تو اسکے اس عمل سے اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ھیں۔ کیونکہ ندامت گناہ اور اس پر پشیمانی توبہ کی طرف لاتی ھے۔ اور ایسے کاموں کی طرف رغبت پیدا ھوجاتی ھے جس سے انسان نیک
Pg5
ھو جاتا ھے اس کا یقین اس بات پر بڑھ جاتا ھے کہ گناہ کے کاموں میں سوائے ندامت دکھ تکلیف اور عذاب الٰہی کے اور کچھ نہیں ھے بظاھر گناہ کے کاموں میں لذّت ھے لیکن انجام کار یہ عذاب کا پیش خیمہ ھے۔ تو اس کا ایمان اللہ پر بڑھ جاتا ھے اور وہ برائیوں کے ارتکاب سے پرھیز کرتا رھتا ھے۔
Pg6
اس لئے فرمایا گیا ھے کہ" نفس میں زُھد و تقویٰ کی راہ رکھ دی گئی ھے۔ " اور اسی کی بدولت اسکا نفس ترقی کرتا ھوا دل میں پیدا ھونے والے اچھے خیالات کی سمت بڑھتا ھے۔ اس کے دل کو رغبت دی جاتی ھے کہ وہ ایسے معاملات کی طرف بڑھے جس سے اسےدلی سکون واطمینان حاصل ھو اسکی زندگی یاد الٰہی
Pg7
میں بسر ھوں اور وہ اپنے قلب میں اپنے مالک کی محبت کو محسوس کرے اور اس محبت کو اور زیادہ پانے کے لئے وہ ایسی معرفت کی طرف بڑھے جس سے اسے اپنے رب کی پہچان حاصل ھو اور اسے اپنی تخلیق کے مقصد کو جاننے اور سمجھنے میں مدد ملے۔ اسی لئے فرمایا گیا "قلب میں رغبت کی راہ رکھ دی گئی ھے
Pg8
"جب انسان کا دل ایسی باتوں میں رغبت دکھائےجو اسے اللہ کے ولیوں کی محفلوں کی طرف کھینچھے اور ان کی صحبت اختیار کرنے کی طرف مسلسل آمادہ کریں تو اس کا مطلب یہ ھے اب روح بھی قلب کی طرف متوجہ ھو رھی ھے اور یہ روح امر الٰہی ھے جو اسکے دل کو اللہ کی پہچان کی طرف لےجانے میں مدد دیتا ھے
9
اور جب انسان اپنے رب کی معرفت اور پہچان حاصل کرلیتا ھے تو ایسا شخص اللہ کے رازدانوں اور مقربوں میں شامل کرلیا جاتا ھے۔ روح کا علم اسکی انسان کے جسم میں کیفیات اس کو سمجھ میں آنےلگ جاتی ھیں۔ انسان اسی روح کو جاننے اور سمجھنے سے کمال کی منازل طے کرنا شروع کردیتا ھے اسی
Pg10
لئے حضرت محمد صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا "روح میں کمال کی راہ رکھ دی ھے۔" یہی کمال انسان کو ذات کبریاء کے حُسن وجمال کی طرف لے جاتا ھے۔
شیخ صفی الدّین بِن ابی المنصور اپنے رسالہ اور شیخ عبدالغفار '' الوحید '' میں فرماتے ہیں کہ شیخ ابوالحسن وتانی سے حِکایت بیان کی جاتی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھے شیخ ابوالعباس طنجی نے خبر دی وہ فرماتے ہیں کہ میں سیدی احمد بِن رفاعی
Pg1
کے ہاں ( مُرِید ہونے کی غرض سے ) حاضر ہُوا تو آپ نے فرمایا:
'' تیرا پِیر میں نہیں بلکہ تیرے مُرشِد عبدالرحیم ہیں جو '' قنا '' میں رہتے ہیں ''
تو میں نے قنا کا سفر اِختیار کِیا اور شیخ عبدالرحیم کی بارگاہ میں حاضر ہُوا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا کہ:
'' تُو بیت المُقدّس جا تاکہ تجھے
Pg2
حضور نبی اکرم صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کی معرفت ہو۔ ''
تو میں حسب الحُکم جب میں بیتُ المُقدّس پہنچا اور میں نے بیتُ المُقدّس میں اپنا پاؤں رکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ:
'' سارے آسمان اور سب زمینیں اور عرش اور کُرسی نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم سے بھرے ہوئے ہیں
Pg3
کی سربراہی میں ٹیم محبت کی معزز قیادت نے ڈسٹرکٹ بار آفس ساہیوال میں
"سردار آصف علی سیال"
(ڈائریکٹر جنرل آئی.سی.پی.ڈی امریکہ),
"ملک نور سمند وٹو" (صدر بار تاندلہ) اور "مہر علی رضا صادق" (جنرل سیکرٹری بار ساہیوال)
👇
Pg1 #محبت_فاتح_عالم
ملک فیصل خیام سنگلہ (صدر وکلاء طلباء تحریک)
سمیت ساہیوال ڈویژن کے نامور و معزز وکلاء سے ملاقات کی. شرکاء کیجانب سے وطن عزیز کی ترقی و استحکام کیلئے نوجوانوں کو منظم کرنے, صوفی ازم کے فروغ سے معاشرے کی تربیت کرنے اور زیرو ویسٹ پروجیکٹ سمیت ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے
Pg2
اور عوامی فلاح کے دیگر منصوبوں کے متعلق لائحہ عمل ترتیب دیا گیا. بعد ازاں ٹیم محبت کی نگرانی میں اسپئیریر گروپ آف کالجز اور وکلاء برادری کے اشتراک سے ہر ڈویژن و ضلح میں تربیتی پروگرامر کا سلسلہ شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا. آخر میں دکھی انسانیت کا بیڑہ اٹھانے پر وکلاء برادری
3
حضرت عیسیٰ علیہ السلام تیز تیز قدم اُٹھاتے ہوئے ایک پہاڑ کی طرف جا رہے تھے ایک آدمی نے بُلند آواز سے پُکار کر کہا اے خُدا کے رسول ع آپ اِس وقت کہاں تشریف لے جا رہے ہیں آپ کے پیچھے کوئی دشمن بھی نظر نہیں آ رہا پھر آخر آپ کی وجہِ خوف کیا ہے
🔻
Pg1 #محبت_فاتح_عالم
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا میں ایک احمق آدمی سے بھاگ رہا ہوں تُو میرے بھاگنے میں خلل مت ڈال اس آدمی نے کہا یاحضرت آپ کیا وہ مسیح علیہ السلام نہیں ہیں جن کی برکت سے اندھا اور بہرا شفایاب ہو جاتا ہے آپ نے فرمایا ہاں
اُس آدمی نے کہا کیا آپ وہ بادشاہ نہیں ہیں
🔻
Pg2 #مارخور
جو مُردے پر کلامِ الہٰی پڑھتے ہیں اور وہ اُٹھ کھڑا ہوتا ہے آپ نے فرمایا ہاں اس آدمی نے کہا کیا آپ وہ ہی نہیں ہیں کہ مٹی کے پرندے بنا کر اُن پے دَم کر دیں تو وہ اُسی وقت ہَوا میں اُڑنے لگتے ہیں آپ علیہ السلام نے فرمایا "بیشک میں وہی ہوں تو اُس شخص نے حیرانگی سے پوچھا
🔻
Pg3
میں ایسی احادیث موجود ہیں جن کے اندر اشارتاََ حضرت مہدی علیہ الرضوان کا ذکر موجود ہے مثال کے طور پر
" عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قال : قال رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَیْفَ اَنْتُمْ اِذَا اَنْزَلَ ابْنُ مَرْیَمَ فِیْکُمْ وَاِمَامُکُمْ مِنْکُمَ " ( متفق علیہ )
1
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس وقت تمہارا ( مارے خوشی کے ) کیا ہوگا جب مریم کے بیٹے ( عیسیٰ علیہ اسلام ) تم میں نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا
اہل سنت کے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے نزول
2
*"یادگار محبت ایوارڈ"*
(ٹیم محبت کیجانب سے لیجنڈز آف جہانیاں کو زبردست خراج تحسین)
چیرمین ٹیم محبت *"امارب ابرار"* کیجانب سے تمام شعبہ زندگی کے اندر جہانیاں کا نام روشن کرنے والی عظیم شخصیات و انکے لواحقین کو *"یادگار محبت ایوارڈ"* پیش کیے گئے.
اس موقع پر تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے معززین اور سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی.
ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں
☆ *"فخر پاکستان"* :
• *آغا ظہیر عباس شیرازی* (سماجی خدمات)
• *سید اطہر حسن شاہ بخاری* (قانونی خدمات)
• *سید آصف جاہ جعفری* (صحافتی خدمات)