جس طرح گھریلو کھانوں کی جگہ فاسٹ فوڈز نے لے رکھی ہے اسی طرح عبادات اور تلاوت کلام پاک کی جگہ مختصر آرام دہ وظائف نے لے رکھی ہے۔
ہمارے بچے کہنا نہیں مانتے۔۔۔
کاروبار میں برکت نہیں ہے۔۔۔
گھر میں جو پیسہ آتا ہے سمجھ نہیں آتی کہاں جاتا ہے۔۔۔
👇👇👇
اولاد ضدی ہو گئی ہے۔۔۔
گھر میں آئے روز کوئی نا کوئی بیمار ہو رہا ہے۔۔
کوئی نا کوئی پریشانی آجاتی ہے۔۔۔
جس کام میں ہاتھ ڈالو وہیں رکاوٹ۔۔۔
کام بنتے بنتے رہ جاتے ہیں۔۔۔
ناجانے بیسیوں مسائل ہر گھر میں موجود ہیں۔۔
اور ان کے اسباب بھی ہمارے آس پاس ہی ہیں لیکن ہم انہیں سیریس۔۔
👇👇👇
نہیں لیتے یا پھر انہیں اسباب ہی نہیں سمجھتے
مثال کے طور پر بنکوں سے قرضے لینا،
اوپر (رشوت) کی کمائی کھانا،
ایک دوسرے کی ترقی دیکھ کر حسد کرنا اور دعا دیئے بغیر جھوٹی تعریف کرنا (نظر لگنے کا سبب)
نماز نہ پڑھنے کی نحوست ہمارے گھروں میں ہمارے کاروبار میں
ہفتوں قرآن نہ کھولنا۔۔
👇👇
یہ سارے اسباب ہیں ان پریشانیوں کے جو آئے روز ہمارے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں۔
لیکن اس میں بھی ہمیں ریڈی میڈ وظیفہ چاہئے جس کا تعلق نہ نماز سے ہو، نہ سود سے روک تھام ہو، نہ رشوت کی ممانعت سے لیس ہو، نہ ہی قرآن کھولنا پڑے بس کوئی آسان سا وظیفہ مل جائے تو چار چاند۔۔
👇👇
لگ جائیں۔
ایک دفعہ کسی صاحب کا فون آیا اور گھریلو مسائل بتا کر کہنے لگے کوئی وظیفہ بتائیں۔
عرض کی میں کوئی پیر، عامل یا شیخ تو ہوں نہیں۔ ہاں البتہ کہیں پڑھا تھا کہ سورہ بقرہ اول تا آخر اہتمام سے پڑھی جائے اور پھر دعا کی جائے تو اللہ کے حکم سے خیر ہوتی ہے۔
👇👇👇
وہ صاحب شاید دل ہی دل میں سورہ کوثر کیلئے کمر باند رہے تھے۔ سورہ بقرہ کا نام سن کر گھبرا گئے اور کہا ان شاءاللہ میں پڑھوں گا۔
دو دن بعد پھر کال آئی "کیا سورہ بقرہ ایک ہی دن پڑھنی ہے؟
کیا ایک ہی آدمی نے پڑھنی ہے یا گھر کے سارے افراد پڑھ سکتے ہیں؟
👇👇👇
کیا صحن میں بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں؟
اچھا یہ بتائیں اگر درمیان میں باتیں کر لیں تو کیا دوبارہ شروع سے پڑھنی پڑھے گی؟؟ (اس جیسی کئی توہمات)
عرض کیا: جیسے بھی پڑھیں بس اللہ کا نام لیکر پڑھ لیں ایک بار مکمل
پھر کچھ دن بعد کال آئی اور پھر سے سوالات۔ مگر سورہ بقرہ وہیں کی وہیں۔۔
👇👇
کھڑی تھی۔
(انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا ابھی تک ایک رکوع پڑھنے کی ہمت نہ ہو سکی)
اور وہی ہوا جسکا ڈر تھا
آخر میں فرمانے لگے "جناب اگر ممکن ہو تو آپ پڑھ دیں گے ہماری طرف سے؟
گویا ریڈی میڈ موصوف پڑھوانا چاہ رہے تھے وہ بھی ہوم ڈلیوری کیساتھ۔
دو سال پہلے کرونا کی پہلی لہر کا پہلا لاک ڈاؤن لگتے ہی شاہ جی کی جاب ختم ہوگئی، قرضوں میں ڈوب گئے، تب شاہ جی نے بڑے بھائی جیسے محسن پیرکامل @Peer_Kamil_ سے بات کی، انہوں نے جاب کی تلاش کے ساتھ ساتھ آنلاین کاروبار کا مشورہ دیا، لیکن شاہ جی کے پاس تو کھانے کو پیسے بھی نہ تھے
👇👇
تب پیر صاحب نے شاہ جی کو شہد کا بزنس شروع کرایا، جس کی مکمل مارکیٹنگ کا ذمہ پیر صاحب نے اٹھایا، وہ ٹویٹر پہ اپنی پوسٹس سے آنے والے تمام آرڈر شاہ جی کو دیتے، اور شاہ جی کے اصرار کے باوجود منافع میں سے ایک پائی بھی خود نہ لیتے۔۔۔
الحمدللہ آج شاہ جی ایک ملٹی نیشنل کمپنی۔۔۔
👇👇
میں جاب بھی کررہے ہیں، پیر صاحب سے لی ہوئی رقم لوٹانے کے بعد شہد کے علاؤہ بہت سی امپورٹڈ آئٹمز، کاسمیٹکس، جیولری وغیرہ کا آنلاین بزنس بھی کر رہے ہیں اور ایک چھوٹا سا اپنا ایک اڈہ یعنی ایک شاپ بھی چلا رہے ہیں😍
الحمدللہ ❤️
پیر صاحب اپنی کچھ نجی و کاروباری مصروفیات کی وجہ سے
👇👇