#Sukkur #Temple
سادھو بیلو (دریائے سندھ کنارے، بمقام سکھر)
Sadhu Belu (Sukkur, #Pakistan) 1823
سادھو بیلو کیا ھے؟
سکھر اور تاریخ کے مابین بہت گہرا اور قدیم رشتہ ھے۔
سکھر شہر (پاکستان) کے پاس دریائے سندھ کے جزیرے پر واقع یہ ھندوؤں کے مقدس ترین مندر ہیں۔
عام خیال کیا جاتا ھے کہ1823
میں اداسی پنتھ سے تعلق رکھنے والے ایک عقیدت مند پجاری "سوامی بانکھنڈی" نے اس مندر کو بنوایا تاکہ ہندو برادری اپنی قدیم روایات کو دوبارہ زندہ کر سکے۔
چودھویں صدی میں سندھ "اداسین پنتھ" عقیدے کا سب سےبڑا مرکز ماناجاتا تھا اور کسی زمانےمیں سادھو بیلہ کے مندر کے اطراف میں گرجاگھر اور
پارسی برادری کی عبادت گاہیں موجود تھیں۔
مہاراجہ بانکھنڈی کے اس مندر کو تعمیر کرنے سے جھل بنسی (پانی کی پوجا کرنے والے)، سورج بنسی (سورج کی پوجا کرنے والے)، اور اروڑ بنسی (بدھ متی) اوردیگر دھرم کو ماننے والے سب فرقے یکجا ھوگئے۔
ظاہر ھےپھر وقت کیساتھ ساتھ یہاں سےسکھ گزرے، مغل گزرے،
انگریز گزرے جو اپنے نقش ان مندروں ہر چھوڑتے گئے۔
پاکستان میں آج بھی اس ناقابل تردید تاریخ کی باقیات یہ گواہی دیتی ہیں کہ چند سالوں سے نہیں بلکہ ہزاروں سال قبل سے ملتان، شکار پور، سکھر وغیرہ ھندوؤں کے گڑھ رہے ہیں۔
اداسین پنتھ عقیدے کے ھندو آج بھی عقیدت کی غرض سے اس کی زیارت کیلئے
پاکستان آتے ہیں تو پھر کیوں نہ کھلے دل کا مظاہرہ کر کے ان تاریخی ورثوں پر توجہ دے کر نہ صرف سیاحت بلکہ مذہبی ھم آہنگی کو بھی فروغ دیا جائے؟
#Indology
#architecturedesign
اہلیہ قلعہ/محل (گاءوں مہیشور، مدھیہ پردیش)
Ahilya Fort (Maheshwer Town, #MadhyaPardesh)
ھندوستان کی عظیم ترین ملکہ کااپنی سرزمین کیلئے ایک تحفہ
ھندوستانی مقدس ترین دریاؤں میں سےایک دریائے نرمدا (Naramda River) کےاوپر اہلیہ وڈا کاتعمیرکردہ"اہلیہ قلعہ"
دراصل مالواسلطنت(Malwa Dynasty) کی ایک طاقتور اورغیرمعمولی خاتون حکمران مہارانی اہلیہ بائی ہولکر(Ahilyabai Holker) کی ذاتی رہائش گاہ تھاجس نے 1765_1796 میں یہاں حکومت کی۔
یوں کہ لیں کہ یہ شاندارتعمیراتی ٹکڑاملکہ ہولکربائی کی میراث ھے۔
اس قلعےمیں مہارانی اہلیہ کےرہائشی کمرے برآمدے
آفسز، درباریوں کیلئےدرباری ہال بھی تعمیر کیے گئے تھے۔ بھگوان شیو کی عقیدت مند پیروکار اس ملکہ نے اپنی زندگی مہیشور کی ترقی اور لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئےوقف کررکھی تھی۔
دریائےنرمدا کی لہروں سےاٹھکیلیاں کرتاالجھتا 3ایکٹر رقبےپر محیط، بالکونیاں، جھروکے،دیدہ زیب دیواریں، قلعےکےچاروں
#Indology
#Fort
#architecture
ٹہلہ قلعہ (الور، راجھستان)
Tehla Fort (Alwar, #Rajhastan)
شکار گاہ سے سیاسی قیدیوں کی جیل تک سفر کرنے والا قلعہ
قلعوں کےگڑھ راجھستان میں سرسوا کےناہموار خطےکے درمیان واقع ٹہلا قلعہ جسے "کنکواری قلعہ" (Kankwari Fort) بھی کہاجاتا ھے، صدیوں کی تاریخ کے
خاموش گواہ کے طور پر کھڑا ھے جو بہادری، شہنشاہیت اور سازش کی داستانیں بنتا ھے۔
اونچے ٹیلے ہر بنائے جانے والی اس شکارگاہ کی یہی لوکیشن اس کے دفاعی اور سیاسی جیل بننے کی اھم وجہ بن گئی کیونکہ اس دور میں دفاعی مقاصد کیلئے قلعے ایسے ہی اونچے مقام پر تعمیر کیے جاتے تھے۔
امبر کےمہاراجہ
جئے سنگھ نےاسے 1611 میں جنگل کےبیچ تعمیر کیا۔ یہ مضبوط قلعہ ابتدائی طور پرشکار کرنے کیلئے بنایا گیا تھا۔ چنانچہ صدیوں کے دوران یہ ایک اسٹریٹجک فوجی چوکی بن گیاجس نے متعدد لڑائیوں اورطاقت کی بدلتی ھوئی لہروں کی گواہی دی۔
کانکواری قلعہ کا تعلق ایک مغل بادشاہ سے جا ملتا ھے۔ اورنگزیب
#Indology
#architecture
ادلاج نی واو (ادلاج، ریاست گجرات)
Adlaj Ni Vav (Adlaj, #Gujrat State)__1498
حسن سےشروع ھوتی داستان کا المیہ پر اختتام
زیرزمین فن تعمیر (Stepwell Art)، کنڈوں اور باءولیوں کی سرزمین ھندوستان کےشہر احمدآباد کا ورنہ___ادلاج نی واو
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی
ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے قریب ضلع گاندھی نگر میں سطح زمین کو تکتی 5 منزلہ گہرائی جسے 1498 میں ڈنڈائی دیش کے واگھیلا خاندان (Vaghela Dynasty) کے رانا ویر سنگھ نے اپنی ملکہ روپیا کی خوبصورتی سےمتاثر ھو کر بناناشروع کیا مگر پڑوسی ریاست کےراجہ بیگدا کیساتھ ایک جنگ میں مارےجانے
کیوجہ سے اسے بیگدا نے 1499 میں ہند-اسلامی طرز پر ریکارڈ وقت میں مکمل کیاکیونکہ وہ بھی ملکہ کی خوبصورتی کےاعزاز میں اس کنویں کی تجویز پر اتفاق کرتا تھا۔
بعد میں بیگدا نے رانی سے شادی کا فیصلہ کیا لیکن رانی نے اپنے شوہر سےعقیدت کےطور پر مذہبی دعاؤں کیساتھ کنویں کا طواف کیااور کنویں
#ancient
#Palace
#HistoryUnveiled
کنوسس محل (جزیرہ کریٹ، یونان)
Knossos Palace (Cretè Island, #Greece 🇬🇷)
3900 سالہ قدیم___منون تہذیب (Minoan Civilization) کا محل
ایک ایسی تہذیب جو دھات کے زمانے(Bronze Age/3000 BC - 1100 BC)میں یونان میں پروان چڑھی۔
یونان کےشہر کنوسس،جو اس تہذیب
کا دارالحکومت تھا، کے جزیرے کریٹ پر واقع کنوسس محل زندہ بچ جانے والے محلات میں سب سے بڑا ھے اور دنیا کے مشہور قدیم آثارقدیمہ میں سےایک ھے۔
کنوسس کےپہلے انسانی باشندے غالباً ساتویں صدی قبل مسیح میں اناطولیہ سےآئےتھے اور گندم اور مویشیوں کی پرورش پر مبنی ایک زرعی معاشرہ قائم کیاتھا
ہیروگلیفک رسم الخط ایجاد ھوا اور مصریوں کے ساتھ تجارت شروع کی گئی۔
اس محل نےپوری تاریخ میں بہت سی کہانیوں اور افسانوں کوہلا کر رکھ دیامحل تلاش کے دوران ماہرین آثار قدیمہ نے ایک Minoan آرٹ ورک دریافت کیاجس میں ایک مشہور دیوی کودکھایا گیاتھا جس میں دوشیرنی ہیں۔
محل کاایک پورا علاقہ
#ancient
#Pakistan
#HistoryBuff
(گزشتہ سے پیوستہ)
وادئ سوات__تاریخ سے چند اوراق
Vedic Origin Valley
وادئ سوات__کل کے "سناتن دھرم" کا مسکن اور آج ملالہ کا "Home Town"
سناتن دھرم سنسکرت معنوں میں "ابدی مذہب" یعنی کبھی نہ ختم ھونے والا دھرم ھے، درحقیقت ھندو دھرم کا ہی دوسرا نام تھا۔
وادئ سوات__کو305 قبل مسیح میں موریہ سلطنت (Mauryan Empire) نےقتل کرکے ساتھ ملایااور 187 قبل مسیح تک یہاں انکا قبضہ رہا۔
وادئ سوات__سےکشنوں (Kushans)، جس کاصف اول کا بادشاہ کنشک تھا، نےپارتھیئوں کو مار بھگایا۔
وادئ سوات__میں موریہ عہدمیں بدھ مت پروان چڑھا اور انکے زوال کے بعد یہاں
فارسی-پارتھیئن سلطنت سےقبل ان گنت ھندو-بودھی بادشاہوں نےجنم لیا۔
وادئ سوات__میں 403 عیسوی میں چینی سیاح فاہیان (Faxian) سفر کرتا ھے اور یہاں کےحالات قلمبند کرتا ھے۔
وادئ سوات__میں آٹھویں صدی عیسوی میں ایرانی-ہن کی یلغارشاہی ھند حکمرانوں کاعہد ختم کرتےہیں اور زیریں اودےگرام کواپنا
#Indology
#ancient
#Peshawar
#HistoryMatters
بادشاہ کنشک___تاریخ سے چند اوراق
(King Kanishka)___78 AD-102 AD
کنشک__ھندوستان پر ایک طویل عرصےتک شان سےحکومت کرنےوالی کشن سلطنت (Kushan Dynasty)کا سب سےکامیاب بادشاہ جوپشاور (موجودہ پاکستان)کی پیدائش ھے۔
کنشک__نےبدھ مت سکالر
اور راہب اسوا گوش (Aswagosh) کی تبلیغ سے بدھ مت اختیار کیا مگر یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ھے کہ اس کے مذہب میں ھند-ایرانی پارسی مذہب (Ancient Persian/ Zoroastrianism) بھی شامل تھا۔
کنشک__کی عظمت کاانحصارمحض ان فتوحات پر نہیں جو اس نےکیں بلکہ یہ ھندوستانی حکمرانوں میں اس حوالے
سے منفرد تھا کہ اس نے فن اور مذہب کو بےپناہ ترقی دی جو کہ گندھارا سےمنسلک ھے۔
کنشک__نے سونے کے سکوں کی بنیاد ڈالی اور انہیں "دینارس" (Dinaras) کا نام دیا جو آج بھی بہت سے مڈل ایسٹ افریقی ممالک کی رائج العمل کرنسی ھے۔
کنشک__کا دربار ادبی سرگرمیوں کا گڑھ تھا۔ اس کے دارالحکومت پشاور