آج سے بارہ برس پیشتر، ستمبر 2010ء میں پاکستان میں سیلاب آیا تو اقوام متحدہ کی سفیر مشہور اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے دورے پر تشریف لائیں تاکہ پاکستان کی امداد کا تعین کیا جائے۔
جس میں پاکستان کی بہت جگ ہنسائی ہوئی۔ رپورٹ میں چند اہم باتوں کا ذکر ضروری ہے۔
اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ مجھے یہ دیکھ کر شدید دکھ ہوا جب میرے سامنے حکومت کے بااثر افراد سیلاب سے متاثرین کو دھکے دیکر کر مجھ سے ملنے نہیں دے رہے تھے۔ #سیلاب_زدگان_کی_مدد_کرو
👇👇
مجھے اس وقت اور تکلیف ہوئی جب پاکستانی وزیراعظم نے خواہش ظاہر کی اور مجبور کیا کہ انکے اہل خانہ سے ملوں اور ان کی بے چینی دور کروں،میرے بارہا انکار کے باوجود وزیراعظم کا پورا خاندان مجھ سے ملنے کیلئے ملتان سے ایک خصوصی طیارے میں اسلام آباد پہنچ گیا #سیلاب_زدگان_آپکی_مددکےمنتظر
👇
جبکہ بیش قیمت تحائف بھی لائے۔ وزیراعظم کے خاندان نے میرے لئے کئی اقسام کے طعام بنا کر میری دعوت کی، کھانے کی میز پر انواع و اقسام کے کھانے دیکھ کر مجھے شدید رنج ہوا کہ ملک میں لوگ فاقوں سے مر رہے تھے اور یہ کھانا ایسے کئی سو لوگوں کیلئے کافی👇👇 #سیلاب_زدگان_کی_مدد_کرو
تھا جو صرف آٹے کے ایک تھیلے اور پانی کی ایک چھوٹی بوتل کیلئے ایک دوسرے کو دھکے دیکر ہماری ٹیم سے حاصل کرنے کے خواہشمند تھے۔
مجھے حیرت ہوئی کہ ایک طرف بھوک، افلاس، غربت اور بدحالی تھی اور دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس اور کئی سرکاری 👇👇
عمارتوں کی شان و شوکت، ٹھاٹھ باٹھ، حکمرانوں کی عیاشیاں تھیں،جوکہ یورپ والوں کو حیران کرنے کیلئے کافی تھا۔
انجلینا جولی نے اقوام متحدہ کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو مجبور کیا جائے کہ امداد مانگنے سے پہلے شاہی پروٹوکول، عیاشیاں اور فضول اخراجات ختم کریں۔ 👇👇 #سیلاب_زدگان_کی_مدد_کرو
اس پورے دورے کے دوران انجلینا جولی پاکستان کے میڈیا اور فوٹو سیشن سے دور رہنا پسند کیا۔
اس واقعہ کو آج بارہ برس بیت گئے اور اس رپورٹ سے پوری دنیا میں پاکستان کا وقار مجروح ہوا مگر ہم آج بھی اسی روش پر قائم ہیں،آج بھی وہی زبوں حالی یے،
👇👇
آج بھی وہی صورت حال ہے،ووٹر بھوکے مر رہے ہیں اور حکمرانوں کی عیاشیاں جاری وساری ہیں،یہی حکمران رجیم چینج میں اربوں کے عوض ضمیر خرید کرتے رہے مگر انکے پاس عوام کو دینے کیلئے ایک دھیلا بھی نہیں ہے۔
✍️نثار نندوانی
کراچی کے انتخابات اور افق پر ابھرتی PTI
ہر عروج کو زوال ہے۔یہ اکثر پڑھا کرتے تھے۔90 کی دہائی میں نواز ابھرتا سورج تھے تو ہم سب نے بھٹو خاندان کے سورج کو ڈوبتا دیکھا۔لیکن پھر بینظیر کو ایک بار پھر ابھرتا بھی دیکھا۔قوم کو امید تھی کہ شاید بینظیر 👇👇
ملکی تاریخ میں نیا باب رقم کر سکیں۔ لیکن جلد ہی انہیں "میثاق جمہوریت" کے سانپ نے ڈسا جس سے بینظیر جانبر نہ ہو سکیں۔
جنرل مشرف کی حکومت کے بعد فوج نے بھی تہیہ کر لیا کہ سیاست سے دور رہا جائے۔اگرچہ دنیا کے تمام ممالک کی طرح فوج کے کردار کو بالکل ختم 👇 #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
کرنا تقریبا" ناممکنات میں سے ہے، حتاکہ اگر فوج بھی چاہے کہ اپنا کردار صفر کر دے تو ایسے بےشمار بین الاقوامی معاملات، ملکی سلامتی کے معاملات ہیں جہاں فوجی حکام کے بغیر ایک قدم لینا بھی ناممکن ہے۔گویا ہر دوصورت میں فوج کا کردار ناگزیر ہے۔ اس حقیقت کو 👇 #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
ایک شخص جو ہمیشہ ریش جیتا کرتا تھا، ایک دن نہر پر نہانے کو گیا۔ ایک خوبصورت حسینہ کو وہاں دیکھا تو اس میں مگن ہو گیا۔ خیال ہی نہ رہا اور چلتے ہوئے ایسا پھسلا کہ گر کر ٹانگ تڑوا بیٹھا۔ بہت علاج کروایا اور چونکہ پیسے والا تھا تو سب ہی ڈاکٹروں نے یقین👇 #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
دلایا کہ "ان" کے علاج سے وہ دوبارہ نہ صرف دوڑنے کے بلکہ جیتنے کے قابل بھی ہو جائے گا۔
دوسری طرف اس کے جتنے پرانے حریف تھے، سب ہی نے محنت کی کہ اب تو حریف وہ رہا نہیں تو ان کی جیت پکی ہے۔
تھا،وہ بھی تیار ہو رہا تھا۔اس نے بھی دوڑ میں حصہ لینے کیلئے اپنا نام لکھوا دیا۔
جس دن مقابلہ تھا، پرانا حریف بھی میدان میں اتر آیا۔سب پرانے کھلاڑی اسے دیکھ کر پریشان ہو گئے۔
خیر میدان سج گیا اور سب تماش بین خوب تالیاں پیٹ کر اپنے اپنے امیدوار کا حوصلہ 👇 #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
میرے والد مرحوم اپنے خاندان میں سب سے بڑے تھے۔1984ء میں ان کے ایک کزن مشورہ کرنے تشریف لائے۔انکی بیٹی کیلئے رشتہ آیا تھا۔میرے والد کو تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ لڑکا اچھے سید خاندان کا ہے،پڑھا لکھا اور سلجھا ہوا۔
میرے والد نے پوچھا کہ کیا کام کرتا ہے۔جوابا" بتایا گیا کہ پولیس کی 👇
نوکری کرتا ہے۔والد نے ہنستے ہوئے کہا کہ سو اچھائیاں ایک طرف اور یہ ایک برائی ایک طرف رکھو تو برائی کا وزن زیادہ ہے۔پولیس میں لوگ بےایمانی اور رشوت لینا شروع ہو چکے ہیں۔چونکہ حرام کے آنے کا احتمال ہے،اس لئے ہماری بیٹیاں ایسی جگہ نہ جائیں جہاں حرام کا احتمال بھی ہوجود ہو۔
👇
یہ سن کر وہ صاحب چلے گئے اور انکار کر دیا۔
پھر وقت گزرا،اور 2018ء میں ایک صاحب کو لڑکی کی تلاش میں پایا اپنے بیٹے کیلئے۔مگر ان کے معیار بدل چکے تھے۔انہیں لڑکا ایسا چاہئیے تھا جو اپنی روایتی آمدنی کے علاوہ اوپر کی آمدنی بھی کما سکتا ہو۔
یہ ہمارے اقدار،معیار،اخلاقیات کا جنازہ ہے👇
بہت نعرے لگائے،مارچ کئے،عوام گمراہ کیا کہ #عمران_خان کی حکومت ناکام ہو چکی ہے،مہنگائی نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔
کہتے ہیں کہ دور کے ڈھول سہانے۔
سازش کی،کامیاب ہوئی،فیصلے ہوئے اور پھر تاریخ کی پہلی اسمبلی بغیر کسی اپوزیشن کے تشکیل پائی۔
👇 #امپورٹڈ__حکومت__نامنظور
عمرانی حکومت اس مہنگائی کے سامنے دیوار بن کر کھڑی تھی۔اپنے یقین کے سبب IMF اور عالمی قوتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دیا کرتی تھی۔یہ پالشئے کی حکومت جب آئی تو ایک ہی تو بنیاد تھی،"بھکاری اپنی مرضی نہیں کیا کرتے"، تو اب وہ کیسے ایسے فیصلے کرے کہ 👇 #امپورٹڈ__حکومت__نامنظور
جس سے ملک کی عوام کو فائدہ ہو سکتا؟آج مخمصے کا شکار حکومت ایسے پھندے میں پھنسی ہے کہ نہ جائے ماندن، نہ پائے رفتن۔
یہ حکومت لندن میں ایک مجرم سے احکامات لیتی ہے جو تمسخر اڑانے کے مترادف ہے اس ملک کی حمیت کا اور عدالتی نظام کا۔اب وہ جج صاحب کہاں ہیں جو۔۔
👇 #امپورٹڈ__حکومت__نامنظور
پچھلے چند ماہ سے وزیراعظم پاکستان کے خلاف ہر ہتھکنڈہ آزمایا جا رہا ہے۔کسی کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ چین عمران خان ذاتی حیثیت میں نہیں گیا تھا،نہ ہی روس وہ ذاتی مقاصد کیلئے جا رہا ہے۔
جب سے حکموت پاکستان سے اشارے ملے تھے کہ پاکستانی ریاست چین اور روس سے تعلقات کو نئی نہج 👇👇 #قلمکار
پر لے جا رہی ہے، کمال عجلت میں اندرونی قوتیں متحرک نظر آتی ہیں۔
کبھی لانگ مارچ،کبھی تحریک عدم اعتماد،کبھی قومی دن پر ہی احتجاج کا اعلان۔۔
عجب معاملات ہیں کہ معلوم ہوتا ہے،بلبلاتے جانوروں کی دم پر کسی کا پاؤں آگیا ہو۔حالانکہ وزیراعظمِ پاکستان کا مقصد پاکستانی عوام کی 👇👇 #قلمکار
فلاح ہے،ملک کی فلاح اور بہتر مستقبل ہدف ہے۔
کمال تو یہ ہے کہ کوئی اپوزیشن کا قائد اس پر ایک لمحہ کیلئے اپنی ذات سے باہر نکلنے کو تیار نظر نہیں آتا۔
عوام کو دوسری جانب عجیب خواب دکھائے جاتے ہیں مستقبل کے، جس میں فقط انکا اپنا ہی ذاتی مفاد پوشیدہ ہے اگرچہ وہ فقط اسی صورت👇 #قلمکار