نہ کر شکوہ ہماری بے سبب کی بد گمانی کا
محبت میں ترے سر کی قسم ایسا بھی ہوتا ہے
ہوا کرتا ہے سب کچھ اے اثرؔ اس کی خدائی میں
کریں دعویٰ خدائی کا صنم ایسا بھی ہوتا ہے
امداد امام اثر #NewProfilePic
++
++
جفائیں ہوتی ہیں گھٹتا ہے دم ایسا بھی ہوتا ہے
مگر ہم پر جو ہے تیرا ستم ایسا بھی ہوتا ہے
عدو کے آتے ہی رونق سدھاری تیری محفل کی
معاذ اللہ انساں کا قدم ایسا بھی ہوتا ہے
نہ ہو درد جدائی سے جو واقف اس کو کیا کہیے
ہمیں وہ دیکھ کر کہتے ہیں غم ایسا بھی ہوتا ہے
امداد امام اثر
++
++
ہمیں بزم عدو میں وہ بلاتے ہیں تمنا سے
کرم ایسا بھی ہوتا ہے ستم ایسا بھی ہوتا ہے
ہوا کرتا ہے سب کچھ اے اثرؔ اس کی خدائی میں
کریں دعویٰ خدائی کا صنم ایسا بھی ہوتا ہے
کوئی کُھسرا کوئی ہیجڑا آکھے
آکھے کوئی جنانہ
کَدی کَدی تے منہ نئیں لاندا
ساہنوں کُل گھرانہ
بال پُنے وِچ سہکدے رہنا
اندر لُک لُک وڑنا
کدی کدی تے اپنے سَکے
وِیر کولوں وی ڈرنا
جدوں جوانی دے وِچ پایا
پہلا پیر خدایا
گھر چوں باہر جاکے مینوں
خوف بڑا ای آیا
++
ایدھر اودھر جِدھر ویکھاں
بس اکھاں ای اکھاں
بِٹ بِٹ بِٹ بِٹ تَکدیاں جاون
پَیر جِتھے وی رکھاں
ہر کوئی ایہو چاہندا سی ایہ
بیٹھےمیرے کول
فیر وجاوےکوئی ساڈے
لاگے آکے ڈھول
پہلے مینوں نَچ نَچ دَسے
مگروں کِھڑکِھڑ ہَسے
فیر اچانک ٹُٹ جان میرے
ضبط دے سارے رسے
فیر میں ایہنوں سڑک دے اُتے
+
++
جاچ ٹُرن دی دساں
ایہ فیر اُچی اُچی رووے
تے میں کِھڑ کِھڑ ہساں
چَھڈ حکیما! تینوں نہیں میں
باقی گل سنانی
نہ ای اپنی روح نُوں پِیڑ
پرانی یاد کرانی
پہلے ای ساڈے پِچھے لگا
دھو کے ہَتھ زمانہ
مَت الزام نواں کوئی لاوے
گَھڑ کے ہور بہانہ
کوئی کُھسرا کوئی ہیجڑا آکھے
آکھے کوئی زنانہ
میری سب سے پہلی بغاوت کچن سے شروع ہوئی تھی دیکھتی تھی باورچی خانہ کی پڑچھتی پر تین گلاس، باقی برتنوں سے الگ تھلگ، ہمیشہ اک کونے میں پڑے رہتے تھے
گلاس صرف اس موقعہ پر زیریں چھت سے اتارے جاتے تھے جب والد کے مسلمان دوست آتے تھے ان کو لسی چائے پلانا ہوتی
اس کے بعد
امرتا پریتم
++
++
مانجھ کر پھر وہیں رکھ دئیے جاتے
سو تین گلاسوں کے ساتھ میں بھی چوتھے گلاس کی طرح شامل ہوگئی
ہم چاروں نانی کے ساتھ لڑ پڑے وہ گلاس بھی باقی برتنوں کو نہیں چھو سکتے تھے
میں نے بھی ضد پکڑ لی کہ میں کسی دوسرے برتن میں نہ پانی پیوں گی نہ چائے
نانی ان گلاسوں کو الگ رکھ
امرتا پریتم
++
++
سکتی تھی مگر مجھ کو بھوکا پیاسا نہ رکھ سکتی تھی
بات والد تک پہنچ گئی
والد کو معلوم نہ تھا کہ کوئی گلاس اسطرح علیحدہ رکھے جاتے ہیں
پتہ چلا تو میری بغاوت کامیاب ہوئی
پھر نہ کوئی برتن ہندو رہا نہ مسلمان
اس گھڑی نہ نانی کو معلوم تھا نہ مجھ کو
کہ بڑی ہو کر زندگی کے
امرتا پریتم
++
درست کہ مرد موقع ملے تو دوسری تیسری چوتھی پانچویں وغیرہ خاتون سے متمتع ہونے سے گریز نہیں کرتے
مگر جو سمجھ نہیں سکتا وہ یہ کہ بچوں سے صرف نظر کس لیے
اوسپنسکی روس کے سب سے مہنگے لکھاری تھے
چند ھفتے پہلے اس جہاں سے گئے تب تک کم از کم پانچ لاکھ ڈالر کے
++
ڈالر کے مساوی سالانہ پارہے تھے
مگر ابھی Tv پر دکھا رہے ہیں کہ ان کی اک سگی بیٹی بھی ہے جو انکے جنازے تک میں نہیں پہنچی وہ کوریئر کی سی عام اہلکار ہے
اوسپنسکی کی مہنگی جائیداد تیسری بیوی اور دو لے پالک بیٹیوں کوجائے گی
مگر سگی بیٹی کوکچھ نہیں مل سکےگا
24 ستمبر 2018 #Facebook
++
++
بیٹی سمجھتی ہے کہ اس کا باپ اس کی ماں اور اس سے انتقام لینا چاہتا تھا
مغرب کے بیشتر مردوں اور کچھ عورتوں کا اپنی پہلی اولاد سے رویہ کم از کم مجھے سمجھ نہیں آتا
سونالی فوگٹ کا کیس جہاں بہت آفسوس ناک ہے
وہیں اس کیس میں خواتین کے لیے بھی بہت کچھ سیکھنے کے لیے ہے
خصوصا خودمختار صاحب جائیداد خواتین
سونالی کئی ایکٹر کے ساتھ ذاتی فارم ہاوس کی مالک تھی
بلاشبہ حسن کی دولت سے بھی مالا مال تھی
سیاست میں بھی تھی
سب کچھ پرفیکٹ تھا #SonaliPhogat
++
++
پھر اک ٹکلا سدھیر اسکی زندگی میں آتا ہے
خود کو کونٹیکٹر کے طور پر انٹرڈیوس کرواتا ہے
آسٹریلیا میں اک کمپنی کا مالک بھی
یہ سب باتیں بعد میں جھوٹ نکلنے پر سونالی کے علم میں لائی جاتیں ہیں
وہ سب باتوں کو سرسری لیتی ہے
یہ پہلا ریڈ فلیگ تھا جو اسنے اگنور کیا
جو کہ نہیں کرنا تھا
++
++
سونالی بااختیار مظبوط عورت ہونے کے باوجود اسکے زیر اثر آتی گئی
اور وہ اسکا آستحصال کرتا گیا
سونالی اگر پہلے ریڈ فلیگ کو سیریس لیتی
تو آج شائد ذندہ ہوتی
قدرت اشارے دیتی ہیں بس ہم سمجھ نہیں پاتے
برائے مہربانی تصدیق کردیں کہ یہ شاعری انھی اصحاب کی ہے؟؟
علامہ اقبال نے خوشحال خان خٹک کی تقلید بغیر کسی حوالے سے کی ہے
خوشحال خٹک عہد: 1613 تا 1689
علامہ اقبال عہد: 1877 تا 1938
سوچنے کی بات ہے دونوں عہد اک دوسرے سے کافی دور ہیں
نہیں ہے تیرا نشیمن قیصری سلطانی کے گنبد پر
تو شاہین ہے بـسـیرا کر پہاڑوں کی چـٹانوں پر
اقبال
++
++
د شهـباز او د عنقا برابر نه دے
مـچ او ماشے کهٔ الـوځـي پۀ وزرو
خوشحال خٹک
پرواز ہے دونوں کا اسـی فضا مــیــں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
اقبال