مجھے لوگوں کی جانب سے
سراہے جانے کا زعم رہا
بہروپ بھرنے میں طاق ہونا
ہر قالب میں ڈھل جانے والا
ایک شخص سے دوسرے تک پہنچتے سمے
میرے روپ بدلتے جاتے ہیں
1/4
میں نے اپنی کلی رضامندی کے ساتھ
تھوڑی سی داد و دہش کے عوض
اپنی روح کے ٹکڑے بانٹے
اپنی سچائیوں کو بہہ جانے
اپنی وقعت کو کھو جانے، اور
اپنی شناخت کا رنگ اترنے دیا
یہی سب بار بار دہراتے جانے میں
اپنا تحفظ جانا
2/4
تاکہ میری قدر ہو
میری طلب کی جائے
اور مجھے چاہا جائے
سب کی جانب سے، ہر ایک کی جانب سے
اور میں پناہ لے سکوں
اپنے آپ سے نفرت کے سایوں میں
میں چھپ سکوں سکوں کہیں
خود فریبی کی آغوش میں
3/4
اور میں آڑ لے سکوں
ایک کے بعد دوسرے تراشے گئے جواز میں
اور مزید ایک دن ایسا گزار پاؤں
ہر کسی کو خوش کرنے کی جستجو میں
خود فراموش بنا رہوں
خیبرپختونخوا پولیس کے ایک افسر ڈی ایس پی اقبال مہمند لکی مروت میں جہادیوں کے حملے میں تین ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے، ان کی فیس بک ٹائم لائن پر پچھلے چند گھنٹوں میں سینکڑوں تعزیتی پیغام پوسٹ کیے جاچکے ہیں، اکثر ان کے اشعار پر مشتمل ہیں. جس سے ان کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے
1
اقبال مومند کی اپنی فیس بک پوسٹس بھی ان کے شعروں، غزلوں، اور نظموں پر مشتمل ہیں، جن سے ان کی اپنے گردوپیش سے آگاہی کا اظہار، خلق کیلئے دردمندی، پشتون سرزمین پر برپا جنگ کی دہشت گردی، اس جہنم پر جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، ان سب پر بے لاگ تبصرہ ملتا ہے.
2
شہید اقبال مومند لالا کی ایک پشتو نظم اور اردو ترجمہ
دا کېد؎ شي؟
چې د جنګ دا ټکې وران کړو دا کېد؎ شي؟
چې دا خلق انسانان کړو دا کېد؎ شي؟
عنوان : کیا یہ ہوسکتا ہے؟
جنگ کا لفظ مٹا دیں، کیا یہ ہوسکتا ہے؟
خلق کو انساں بنیادیں، کیا یہ ہوسکتا ہے؟
کوئی بھی الزام (غلط یا صحیح) دے کر لوگوں کو آواز دینا، تشدد پر اکسانا، چند لوگوں کو ساتھ ملا کر مارپیٹ، بہیمانہ تشدد کرنا، یہاں تک کہ نشانہ بننے والا شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایسا پاکستان کے کسی چھوٹے یا بڑے شہر میں پہلی بار نہیں ہوا
خیال کریں نفرت و انتقام کے شور شرابے میں، لاشوں پر سیاست کرنے والے گدھ فائدہ نہ اٹھائیں، پڑھیں اور سوچیں
سیالکوٹ میں دو حافظ قرآن بھائی جو کرکٹ میچ کے جھگڑے میں نشانے پر آئے اور لوگوں نے ہجوم بنا کر انہیں قتل کیا، انہیں سولی دی، اکثریت تماشائی بنی رہی.
کراچی میں ڈکیتی کے الزام میں ہجوم نے ملزم کو پکڑ کر زندہ جلانا چاہا، اکثریت تماشا کرتی رہی
اورنگی ٹاؤن میں ٹینکی کھودنے والے پشتون مزدوروں کو منہ میں پستول ڈال کر گولیاں ماری گئیں
گلشن اقبال میں ڈی سیون روٹ کی بس میں ڈرائیور، کنڈکٹر، اور مسافر قتل ہوئے