#Egyptology #Archaeology
دیوہیکل تابوت کی دریافت(ڈسٹرکٹ سدی گابر، اسکندریہ)
Massive Coffin Block Discovery (District Sidi Gaber,Alexandria)
مصرشایدنام ہی حیران کردینےوالےسلسلوں کاھے.
اسکندریہ(مصر)میں دریافت ھونےوالاپراسرارسیاہ گرینائٹ سرکوفگس(Mysterious Black Sarcophagus)
2018میں
میں اسکندریہ کے ضلع سیدی گابر میں ایک نئی عمارت کی تعمیر کیلئےدوران کھدائی بہت بڑے سائز کے تابوت جن کی پیمائش 72.8 انچ 104.3 انچ 65 ھے، دریافت ھوئے ہیں۔
یہ حیران کن طور پرپہلے تمام دریافت شدہ تابوتوں سے کئی گنا بڑے ہیں۔ یہ تابوت شہر میں اب تک کا سب سے بڑا تابوت ھے۔
اسے 2000 سالوں
سے نہیں کھولا گیا۔ تدفین کے اس بڑے تابوت کو مارٹر سے بند کیاگیا تھا۔ یہ تابوت زمین سے 16 فٹ نیچے پایا گیا ھے جو کہ خیال کیا جاتا ھے کہ بطلیموس دور (305 قبل مسیح تا 30 قبل مسیح /Ptolmic Era) سےمتعلق ھے۔
یہ بھی خیال کیاجاتا ھےکہ یہ مقبرےاسکندر اعظم کے332 قبل مسیح میں اس علاقے کوفتح
کرنےکےبعد کے وقت کےہیں۔
مصطفیٰ وزیری، سیکرٹری جنرل مصری قدیم نوادرات سپریم کونسل،کاکہناھے کہ اس دیوسائز تابوت سےدریافت ھونے والی حنوط شدہ ممی کےساتھ کوئی نوشتہ، نوادرات، برتن، سوناجوکہ قدیم مصریوں میں حنوط شدہ اجسام کیساتھ دفنانے کارواج تھا، نہیں ملا لیکن تابوت بدبودارمائع سےضرور
بھرا ھوا تھا۔
وزیری کا مزید کہنا ھے کہ سرکوفگس میں پائے جانے والے تینوں افراد کے ڈھانچوں پر تیر کی چوٹ کے نشانات ہیں جس سے اندازہ ھوتا ھے کہ تینوں کی موت جنگ میں ھوئی ھو گی۔
ڈھانچوں کی صحیح عمر واضح نہیں۔
تینوں ڈھانچے فوجیوں کےھوسکتے ہیں مگریہ تابوت میں کیوں رکھےگئے؟ ابھی ایسے بہت سے سوالات پر مزید تحقیق ھونا باقی ھے۔
بہرحال یہ ان تابوتوں نےصرف حنوط شدی لاشوں کو نہیں افشاء کیا بلکہ ہزاروں سال قبل تاریخ کے بند ابواب کو کھولا ھے۔ @threadreaderapp unroll it. #ancient #Egypt #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#Indology
#architecture
مہیر گڑھ محل (گاؤں کھنڈی، راجھستان)
Mihir Garh Palace(Village Khandi, #Rajhastan)
کیاپاکستانی حکومت صحرائے تھر، تھل یاچولستان میں مہمانوں کیلئےکوئی خوبصورت محل یاکارواں سرائےیا محکمہ ٹورازم کسی سیاحتی محل کاپلان بناسکتی ھے؟
ایک ناممکن سوچ جوقلعوں کی سرزمین
راجھستان میں محض ایک خواب سےشروع ھوئی، ایک خیال میں پروان چڑھی اور سال 2009 میں روہیٹ کے 14ویں ٹھاکر صاحب سدھارتھ سنگھ کی مدد سے "مہیر گڑھ محل" کا جنم ھو چکا ھے۔
مہیرگڑھ محل___ایک خواب کی تکمیل
ٹھاکر سدھارتھ نے اپنی خوبصورت بیوی کیلئے ایک قلعہ بنانے کے اس شاندار خیال کو جنم دیا۔
مہیر گڑھ محل جسے"سورج کا قلعہ" بھی کہا جاتا ھے راجستھان کے شہر جودھ پور کے گاؤں کھنڈی میں واقع ھے۔
اس قلعے میں مقامی ماحول کا مکمل اثر ھے جو علاقے کی بشنوئی برادری سےجڑا ھواھے۔ یہ غیر شاہی یا غیرمغل طرزتعمیر کی وجہ سے ایک غیر معمولی ڈھانچہ کیلئےشہرت رکھتاھے۔
قلعہ راجستھان کے دیگر
#ایران
#NatureFacts
#waterfall
رجب آبشار(صوبہ کرمان شاہ، ایران)
Rijab waterfall(Province Kirmanshah #Iran)
رجب آبشار جسےپیران آبشاربھی کہاجاتاھے، ایران میں گویافطرت کےقلب میں ایک ایساجوہرنایاب ھےجسےایران کی بلندترین اورخوبصورت آبشاروں میں شمار کیاجاتاھے۔
ایران کےصوبہ کرمان شاہ کے
شہر رجب کے شمال مغرب میں، ہورامن کی سرسبز وادی کے محفوظ علاقے میں واقع یہ آبشارایک انتہائی خوبصورت اوردلکش منظرپیش کرتی ھے۔
پیران آبشار کی اونچائی تقریباً150 میٹرھےاور یہ تین منازل پرمشتمل ھے۔ دوبالائی منازل نچلی منزل سے کافی اونچی ہیں اور آبشار کےدامن میں بہت سےدرختوں کی موجودگی
کی وجہ سےآبشار کےاوپرسےنیچےکی منزل کو واضح طورپر دیکھناممکن نہیں ھوتا۔
آبشار کےاردگرد لمبےاورسایہ دار درخت، جھاڑیاں اور خوشبودار پودے اور رنگ برنگےپھول دیکھے جاسکتےہیں۔
آبشار کی آواز اور پرندوں کےگانوں کے ساتھ ساتھ اس علاقےکی ٹھنڈی اورخوشگوار ہوا نےبہت پر سکون اور خوشگوارماحول نے
#Indology
#architecture
البرٹ ہال میوزیم(جےپور، راجھستان)
Albert Hall Museum(Jaipur, Rajhastan)
البرٹ ہال ایک کمپلیکس نمامیوزیم جس کاسنگ بنیاد1876میں پرنس آف ویلز البرٹ ایڈورڈ نے رکھا۔میوزیم کو1887میں آرکیٹیکٹ سیموئل سوئٹن جیکب نےمکمل کیا۔
بات صرف یہیں ختم نہیں ھوتی!
میوزیم کیاھے
گویا مشرق تا مغرب نوادرات کا مرکز ھے۔
میوزیم کثیر المنزلہ عمارت ھےجسے پندرہ زمروں میں تقسیم کیاگیا ھے جن میں دھاتی آرٹ، صدیوں پرانے قالین، مٹی کے برتن، زیورات، ملبوسات اور ٹیکسٹائل، اسلحہ اور آرمر، چھوٹی پینٹنگز، موسیقی کےآلات، مٹی کا فن، مجسمہ سازی، ماربل آرٹ، فرنیچر اور لکڑی کا
فن، قالین، بین الاقوامی فن، ہاتھی دانت، اور سکے یعنی میٹل آرٹ کلیکشن کی اشیاء شامل ہیں۔اسلحے اور زرہ بکتر کے ذخیرے میں تلواریں، ہلٹ، شیر چاقو، ہیلمٹ، برچھی، کمان اور تیر شامل ہیں۔
زیورات کی گیلری میں 19ویں صدی کے جے پوری کسانوں کے ساتھ ساتھ اشرافیہ کے پہننے والے زیورات بھی
#ancient
#Tomb
#architecture
ماماہتون کامقبرہ(شہر تکران، اناطولیہ، ترکیہ)
Tomb of Mama Hatun (Tecran, Anatilia,#Turkiye)
کچھ زمین کےاندر،چاروں اطراف گول محرابیں اور وسط میں کھڑا ٹاورنما__منفرد اورحیران کن مقبرہ
بارہویں صدی کی اناطولیہ پرحکومت کرنےوالی ایک نہایت جنگجو"سلتوک سلطنت"
کےحکمران عزالدین سلتوک II کی بیٹی "ماما ہتون" کا مقبرہ جو 1192 سے 1202 کے درمیان تعمیر کیا گیا، اپنے منفرد فن تعمیر سےاپنی جانب توجہ مبذول کرواتاھے۔
اس دور کےاناطولیہ میں مستطیل اور مربع طرزتعمیر کےمقبروں کےبرعکس یہ مقبرہ گول شکل میں ڈیزائن کیاگیا۔
مقبرہ اپنے وقت میں ماما ہتون کی
بیٹی کے کاروان سرائے کی غرض سے تعمیر کیا گیاتھا لیکن مقبرے میں کوئی ایسی تختی یا نوشتہ (Inscription) موجود نہیں ھے جس سے اس دور کی درست تاریخ اور تعمیر کا علم ھو سکے۔
اصل مقبرہ بیلناکار ٹاور پر مشتمل ھے جس کی لمبائی 4.60 میٹر اور قطر 17.35 میٹر ھے۔
کالم کے محراب والے فریم پر سورۃ
#Indology
#Mughal
#architecture
رومن کیتھولک قبرستان (آگرہ)
Roman Catholic #Cemetery (#Agra)
وہی چھتریاں،وہی گنبد،وہی محرابیں
پہلی نظرمیں اسےشایدہی کوئی عیسائی قبرستان مانےکیونکہ یہ مغل طرزکےمقبروں کی ایک صف بندی ھے۔
سولہویں صدی کاایک عیسائی قبرستان مگرمغلیہ طرزتعمیر لئے"تاج محل"
کےشہر آگرہ میں بھگوان ٹاکیز کےقریب واقع، 400سےزائد سال پرانا رومن کیتھولک ایک انوکھاقبرستان جہاں شمالی ھندوستان کے ابتدائی عیسائیوں کو مغلیہ طرزتعمیر کےمقبروں میں دفن کیا گیا تھا.
عہد اکبر سےمتعلق اس عیسائی قبرستان میں ایکسپلورر اور ایڈوینچرر جان ملڈن ہال (John Mildenhall) کی قبر
موجود ھےجو کوئی مشہورعیسائی شخصیت تو نہ تھامگر ھندوستان میں دفن ھونےوالا پہلا انگریز تھا۔ یہاں دفن ھونے سے یہ خاص اعزاز اسکے حصے میں آیا۔
قبرستان کی کچھ قبریں توعطیم تاج محل کی خام نقل کی مانندہیں۔ ولیم ڈیل ریمپل نےاپنی سب سے زیادہ فروخت ھونےوالی کتاب "White Mughals"میں ایشیاء کے
#Indology
#Rajhastan
#architecture
گلتاجی مندر(جےپور، راجھستان)
Galtaji Temple 🛕(Jaipur)
جہاں "Engineering"ختم ھوتی ھے،وھاں سے "فن تعمیر"شروع ھوتاھے۔
اس حقیقت کو15ویں صدی میں جےپورمیں گلابی ریت اورسرخ اینٹوں سےبنائےگئے "گلتاجی مندر" نےثابت کیاجوخالص راجھستانی تعمیراتی حسن اوڑھے
7مقدس تالابوں اورچشموں سےگھرا ایک قدیم دیوہیکل کمپلیکس ھےجسے بندروں کی بھرمار کیوجہ سے "گلوار باغ" کہاجاتاھے۔
مندر کاکمپلیکس گویاکئی مندروں کا ایک جھرمٹ ھےجنہیں اراولی کی پہاڑیوں میں ایک پہاڑی درے کی ایک تنگ شگاف کے اندر بنایاگیا ھے۔
درختوں اورپہاڑوں کےبیچ کسی عظیم الشان شاہی محل
کی مانند مندر اپنےعقیدت مند ھندوؤں کیلئے "اشنان" (نہانے/Showering) یعنی گناہ دھونے کا ذریعہ ھے۔7 مقدس تالابوں میں سے گلتاکنڈ سب سےمقدس ھےکیونکہ یہ حوض کبھی خشک نہیں ھوتا۔
بھگوان کرشنا، بھگوان رام اور بھگوان ہنومان کیلئےوقف مندر آج ایک اہم ھندو زیارت گاہ ھے۔
گلتاجی کمپلیکس کے اندر