#ancient #Religion #HistoryBuff
زرتشت___تاریخ سےچنداوراق
زرتشت__4000سال قبل قدیم ایرانی مذہب کاپیغمبر
زرتشت__جسےقدیم مقامی زبان میں "زتھورا" (Zarathustra) کہاجاتاتھا،
دنیاکےاولین توحیدی عقائد کےمذہب کابانی تھا۔
زرتشت__کےبارے میں تمام مواد"آوستا" سےمیسر آتاھےجوزرتشتی مذہبی صحیفوں
کاایک مجموعہ ھے۔
زرتشت__کی تاریخ پیدائش اور وفات سےآج مورخین قطعا لاعلم ہیں اور کچھ بھی مصدقہ نہیں۔
زرتشت__کےبارے میں کچھ محققین کاخیال ھے کہ وہ سائرس اعظم کاہم عصرتھاجوچھٹی صدی قبل مسیح میں سلطنتِ فارس کاایک بادشاہ تھا۔
زرتشت__کی پیدائش اب شمال مشرقی ایران یاجنوب مغربی افغانستان
میں ھوئی۔
زرتشت__ایک ایسے قبیلے میں رہتا تھا جو ایک قدیم مذہب کی پیروی کرتا تھا جس میں بہت سے دیوتاؤں (مشرک) تھے۔ یہ مذہب غالباً ہندو مت کی ابتدائی شکلوں سے ملتاجلتا تھا۔
زرتشت__نے 30سال کی عمر میں ایک پاکیزگی کی رسم میں حصہ لینےکے دوران ایک اعلیٰ ہستی کا الہی نظارہ کیااور آج یہ
ان قدیم ترین مذاہب میں سےایک ھےجوابھی تک موجودہیں۔
زرتشت کےاب پوری دنیامیں ایک اندازےکےمطابق 100,000 سے200,000عبادت گزار ہیں،اورآج کل ایران اورہندوستان کےکچھ حصوں میں اقلیتی مذہب کےطور پربستےہیں۔
زرتشتیوں کاکعبہ آج بھی ایران میں واقع ھےاوراسے"Cube of Zoroaster"کہاجاتاھے۔ #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#ancient #Punjab #HistoryBuff
راجہ پورس___316قبل مسیح
تارخ میں وقت اورمذہب کےتذبذب کا شکار ہیرو
علاقہ پورو(Puru) سے تعلق رکھنے والاپورس جوقدیم ھندوستانی مقدس کتاب "رگ وید" کی تحریروں کاعنوان رہا، اسکااصل نام "Purushotama" تھا۔
راجہ پورس"جنگ جہلم"(پنجاب/older name Hydaspes) کا شیر
اور ایک انتہائی بہترین جنگجو اور فوجی رہنما تھا۔
جہلم کے مہاراجہ پورس نے ٹیکسلا کے مہاراجہ آمبھی کےبرعکس یونانی اسکندر (Greek Alexander) کے خلاف مزاحمت کا انتخاب کیا۔
سکندر نے اپنا ایلچی پورس کے پاس بھیجا کہ وہ اسکی خودمختاری کوتسلیم کرتےھوئے خراج دینےپر راضی ھوجائے۔
تاہم پورس نے
ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور ایلچی سے کہا کہ ”ہم میدانِ جنگ میں ملیں گے"۔ اگرچہ سکندر نےیہ جنگ جیت لی تاہم یہ اس کی زندگی کی آخری جنگ ثابت ھوئی۔
اسکندر اعظم کادنیا کوفتح کرنے کاخواب "جنگ جہلم" جیت جانے کےباوجود ادھورا رہا۔
پلوٹارک بتاتاھےکہ یونانیوں نےبادشاہ پورس کو”بڑی مشکل“ سے
#holland #History
ماتا ہری (شمالی ہالینڈ)
Dutch Dancer and Spy___1876_1917
مشہور زمانہ ڈچ رقاصہ
جس کاپیدائشی نام Margaretha Greetruida تھادرحقیقت خاتون جاسوس اورخوبصورت نامور رقاصہ تھی جسےپہلی جنگ عظیم کےدوران جرمنی کیلئےجاسوسی کےالزام میں ماردیاگیا۔
مارگریتھاایک خوشحال گھرانےمیں
پیدا ھوئی۔ 1891 میں نوعمر مارگریتھا کے والدین کی طلاق کے بعد 1895 میں اس نے ڈچ فوجی کیپٹن روڈولف میکلوڈ سےشادی کی، دو بچے ھوئے۔
بالآخر 1906 میں طلاق ھو گئی۔
زیادہ رقم کمانے کےلالچ میں مارگریتھا نے 1905 میں لیڈی میکلوڈ کے نام سےپیرس میں پیشہ ورانہ طور پر رقص سے شہرت پائی۔
اس نےجلد
ہی پورے یورپ کے دورے کیئے۔ ایک ھندوستانی پادری نے اسے قدیم رقص سکھایا جس نے اسے ماتا ہری کا نام دیا جو سورج کے لیے ایک مالائی اظہار ھے: لفظی طور پر، "دن کی آنکھ"۔ اس کام میں اسے بہت شہرت ملی۔ اس کاشو اس کےآہستہ آہستہ عریاں ھونےپر مشہور ھوا۔
وہ ایک مشہوردرباری بن گئی۔ اسی دوران اس
#Architecture #Bahawalpur #Punjab
قلعہ پھولڑہ_____تاریخ سے چند اوراق
کب اور کس نے تعمیر کیا؟
اس بارے میں کچھ علم نہیں لیکن روایات ان گنت ہیں۔
قلعہ پھولڑہ__ جس کا موجودہ نام قلعہ فورٹ عباس ھے ھندوستانی قلعوں کی تاریخ کا ایک اور بےمثال باب ھے۔
قلعہ پھولڑہ__کےبارے میں کہا جاتا ھے کہ
اسے بیکانیر ریاست (Bikaner State) کے بانی بیکانیر سے پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔
قلعہ پھولڑہ__کا نام ایسے مشہور ھوا کہ مہاراجہ بیکانیر کی اولاد میں دو بیٹے تھے: پھول را اور ولارا۔ اور یہی دونوں بگڑ رہی پھولڑہ اور ولہر بن گئے۔
قلعہ پھولڑہ__کےبارے میں یہ بھی کہاجاتا کہ اسے پھول سنگھ نے
تعمیر کروایا تھا کیونکہ قلعے کے کھنڈرات سے ملنے والے سکوں پر ہندی میں پھول سنگھ کی تحریر ملی ھے۔
قلعہ پھولڑہ__ کا موجودہ نام، نواب آف بہاولپور اکبر خان ربانی نے 1767 میں جب اس قلعے کو ازسر نو تعمیرکیا تو اپنے بیٹے عباس کے نام پر "فورٹ عباس" رکھ دیاتھا۔
قلعہ فورٹ عباس__کی عمارت کی
#ਪੰਜਾਬ #sikhism #Pakistan
ਸਤ੍ ਸ੍ਰੀ ਅਕਾਲ
کرتار پور (ڈسٹرکٹ نارووال)
Kartarpur (Near Ravi River)___1504
بھارت سرحد سے3 کلومیٹر کےفاصلے پر واقع سکھ مت کے بانی گرو نانک کے بڑھاپے کی آرام گاہ جہاں انہوں نےاپنی زندگی کے 18 سال کھیتی باڑی کرتے اور اللہ کی عبادت میں گزارے۔
کرتارکامطلب
خالص اور پور کا مطلب بستی، یعنی بلحاظ پنجابی معنوی کرتارپور "خالص بستی".
یہی وہ مقام مقدس ھے جہاں گرو نانک کی سمادھی یعنی چادر اور پھول کی بھی دفن گاہ ھے۔تاریخ کچھ یوں ھے کہ گرو نانک نے جو اصل گھر قائم کیا تھا وہ دریائے راوی کے سیلاب میں بہہ گیا تھا۔
موجودہ گوردوارہ مہاراجہ
رنجیت سنگھ نے قائم کیا۔
گوردوارہ پنجاب (پاکستان) میں دریائے راوی کے مغربی کنارے پر کوٹھے پنڈ (گاؤں) کے نام سے ایک چھوٹے سے گاؤں کے ساتھ واقع ھے۔ اس علاقے کے گورنر دنیا چند (کلانور کا گورنر) نے گرو نانک سے پکھوکے میں ملاقات کی۔ کچھ مورخین نے کروڑی مال کا نام دنیا چند رکھا ھے
#Egyptology #Archaeology
دیوہیکل تابوت کی دریافت(ڈسٹرکٹ سدی گابر، اسکندریہ)
Massive Coffin Block Discovery (District Sidi Gaber,Alexandria)
مصرشایدنام ہی حیران کردینےوالےسلسلوں کاھے.
اسکندریہ(مصر)میں دریافت ھونےوالاپراسرارسیاہ گرینائٹ سرکوفگس(Mysterious Black Sarcophagus)
2018میں
میں اسکندریہ کے ضلع سیدی گابر میں ایک نئی عمارت کی تعمیر کیلئےدوران کھدائی بہت بڑے سائز کے تابوت جن کی پیمائش 72.8 انچ 104.3 انچ 65 ھے، دریافت ھوئے ہیں۔
یہ حیران کن طور پرپہلے تمام دریافت شدہ تابوتوں سے کئی گنا بڑے ہیں۔ یہ تابوت شہر میں اب تک کا سب سے بڑا تابوت ھے۔
اسے 2000 سالوں
سے نہیں کھولا گیا۔ تدفین کے اس بڑے تابوت کو مارٹر سے بند کیاگیا تھا۔ یہ تابوت زمین سے 16 فٹ نیچے پایا گیا ھے جو کہ خیال کیا جاتا ھے کہ بطلیموس دور (305 قبل مسیح تا 30 قبل مسیح /Ptolmic Era) سےمتعلق ھے۔
یہ بھی خیال کیاجاتا ھےکہ یہ مقبرےاسکندر اعظم کے332 قبل مسیح میں اس علاقے کوفتح
#HistoryBuff #Peshawar #Archaeology
پشاور__زیرزمین دو منزلہ گھر کی دریافت
زیرزمین تعمیر (Step Well Art) کابہترین شاہکار
کبھی برصغیرکی دوسری صدی عیسوی کے سب سےبڑےبودھی اسٹوپ (Buddhist Stupas) کے کھنڈرات کوڈھانپے
کبھی گندھارا کی قدیم بدھ سلطنت کادارالحکومت
کبھی گور کھتری مندر
مہابت خان مسجد، وکٹوریہ میموریل ہال سمیٹے
کبھی پانچویں صدی کے چینی راہب اورسیاح فاہیان (Chinese Monk and Tourist Faxian) کی تحریروں کاعنوان
کبھی پراساورا اور پورسا پورہ (پورسا کا قصبہ، یا مسکن) کے نام سےپکاراجانے والاموجودہ شہرپشاور (پیش آور، "سرحدی شہر") جسےھندوستان کےمغل بادشاہ
جلال الدین اکبر(1556-1605) سے منسوب کیاجاتا رہا، کیا کسی خزانے سے کم ھے؟
حیرتوں کے یہ سلسلے آج بھی جاری ہیں۔
پشاور کے اندرون شہر سرکی گیٹ میں گھر کے ملبے تلے ایک اور دومنزلہ زیر زمین قدیم گھر دریافت ھوا ھے جس پر تحقیق ابھی جاری ھے۔
محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق دریافت ھونے