#Punjab #ਪੰਜਾਬ #geography
دہلی سلطنت کےدوران پنجاب کتنابڑا تھا؟
لفظ "پنجاب" (پنجاب) فارسی کےدو الفاظ پنج (پنج) کا مجموعہ ھےجس کے معنی پانچ اور آب (آب) کےمعنی ہیں پانی۔
پنجاب" کی اصطلاح قرون وسطی کےدور میں ایک مبہم خطہ کے لیے استعمال ھوتی تھی۔ یہ کوئی سیاسی ادارہ یا ریاست نہیں تھی
جسکی اپنی اچھی طرح سےمتعین سرحدیں تھیں۔
سادہ الفاظ میں پنجاب ایک جغرافیائی اصطلاح ھواکرتی تھی، سیاسی نہیں۔
پنجاب کاعلاقہ سلطان التمش کےدور میں دہلی سلطنت کاحصہ ھواکرتا تھا۔ تاہم اسکےبعد منگول حملوں نے پنجاب کے زیادہ ترحصےکو ان دوطاقتوں کےدرمیان میدان جنگ میں تبدیل کردیا۔
پنجاب کا
بیشتر حصہ اب بھی دہلی سلطنت کے کنٹرول میں تھا، لیکن اس کا کچھ حصہ منگول سلطنت کے کنٹرول میں تھا۔
دہلی سلطنت کے اندر پنجاب ایک متحد صوبہ نہیں تھا۔ پنجاب کا علاقہ، سلطنت دہلی کے دیگر علاقوں کی طرح، چھوٹی انتظامی اکائیوں میں تقسیم کیا گیا تھا جسے اقتا کہا جاتا تھا۔
اقتا کے سیاسی
دارالحکومت یا مرکز میں ھوا کرتے تھے۔
پنجاب کے علاقے پر مشتمل کئی اقامتیں تھیں جن میں سے لاھور، ملتان، اُچھ، دیپالپور، سمانہ اور سرہند میں سے کچھ اہم ہیں۔
نوٹ کریں کہ یہ نام ان انتظامی اکائیوں کے دارالحکومتوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔ #پنجاب #HistoryBuff
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#ancient #History
قدیم ھندوستانی تاریخی مآخذات
(Ancient Hindustani Historical Sources)
اگرھندوستان کی قدیم تاریخ تلاش کی جائےتو تمام موءرخین میں اختلاف ہی نظر آئےگاکیونکہ اس عہدکی کوئی مستندتاریخ ملنامشکل ھے۔
ھندوستان میں تاریخ نویسی کارواج نہیں تھااورجوتاریخ ہمیں رامائن،مہابھارت
ویدوں کے اشلوک کی صورت کی صورت میں مہیا ھے وہ زیادہ تر دیومالائی قصے کہانیوں پر زیادہ مشتمل ھے۔
اس لیے ھندوستان کے بارے میں زیادہ مواد ہمیں سکوں، کتبوں اور پتوں پر درج تحریروں سے ملتا ھے۔ پھرکالی داس کی تحریریں، رومی، یونانی، چینی سیاحوں کی تحریریں جیسے 5ویں صدی کاسیاح فاہیان اور
ہرش کی "ہرش چرت" وغیرہ ہیں۔
اسکو علاؤہ مستند تحریری مآخذات یہ ہیں؛
راج ترنگنی (ترن گینی)__
کشمیری موءرخ کلہن (Kalhana) کی سنسکرت زبان میں کشمیر کی تاریخ پر لکھی گئی یہ کتاب 1184 ق م سے 1148ء تک کا کشمیر بیان کرتی ھے آر اسے ہی ھندوستان کی پہلی مستند تاریخ کی کتاب کا درجہ حاصل ھے۔
#America #HistoryBuff
ایلا ہارپر (امریکہ)_____Camel Girl
1870 to 1921
ایلا ہارپر (Ella Harper) کی چونکادینے والی یہ تصویر 1885 سے 1886 کےلگ بھگ لی گئی تھی۔ اگر اس سےبہت پہلے 1826میں کیمرےاور لینز کاکامیاب تجربہ فرانسیسی Joseph Nicéphore Niépce کرچکاتھا۔
درحقیقت ہارپر ایک انتہائی
غیر معمولی بیماری میں مبتلا تھی جسے"Genital Genu Recurvetum" کہتے ہیں اس بیماری میں گھٹنے مخالف سمتوں میں جھک جاتےہیں۔ نتیجتا مریض کو4ٹانگوں(مانند چوپایہ)چلنا پڑتاھے۔
ہارپر کا کہناھے کہ اسے چاروں چوکوں پر چلنے میں زیادہ آرام دہ محسوس ھوا۔
اپنی اس بیماری کو ہارپر نے کیش کروایا اور
1886 میں ہارپر نےبطور اداکار سرکس میں شمولیت اختیار کی۔ اس نے فی ہفتہ 200 ڈالر کمائےجو آج کی کرنسی میں 6500 کے برابر ھے۔
اس کی ایک سرکس میں شائقین کیلئےجو صرف ہارپر کو دیکھنے آتے تھے، یہ بائیو کارڈ تقسیم کیا گیا جس پہ درج ذیل معلومات درج تھیں؛
"مجھے "Camel Girl" کہاجاتا ھے کیونکہ
#Archaeology #Mesopotamia #Turkiye
دارا مقبرے (قصبہ دارا، صوبہ ماردین)
Dara Necropolis (Village Dara, Province Mardin)__5th AD
قدیم میسوپوٹیمیا (قدیم عراق) کےمگر موجودہ ترکیہ کےحیران کن، ناقابل یقین، ناقابل فراموش مقبرہ جات
ماردین زمانہ قدیم میں میسوپوٹیمیا کےاہم تجارتی مراکز میں
میں سے ایک جو رومن دور کے زائرین کے لیے مواقع فراہم کرتا تھا۔
یہاں رومن دور میں مذہبی تقریبات منعقد ھوتی تھیں اور سینکڑوں لوگوں کو ایک ساتھ دفن کیا جاتا تھا۔
اب صوبہ ماردین کے قدیم قصبے دارا میں ایک بڑا مدفن گاہ تھا جسے مشرقی رومیوں نے تعمیر کیاجو 591ءمیں جلاوطنی سے واپس آئے تھے۔
پیگن اور میتھریک ثقافتوں (Pagan and Matherco Cutured) میں یہ خیال کیا جاتا ھے کہ دیوتا مترا (Mithra god) چٹان سے پیدا ھوا تھا۔
اسی وجہ سےمرنے والوں کودوبارہ جنم لینےکےعقیدے کیساتھ پتھروں میں دفن کیاجاتا ھے۔
عمارت کےدروازے پر مُردوں کوزندہ کرنےوالےحزقیل نبی کی قیامت اورجی اُٹھنےکی
#Indology #Rajhastan
تاج جھیل محل (اودے پور، ریاست راجھستان)
Taj Lake Palace ( Udaipur)__1746
منی تاج محل یعنی تاج محل (آگرہ) کی نقل
یہ نظر کا دھوکہ نہیں بلکہ وہی دودھیا، اجلے اور سنگ مرمر سے بنے جھروکے، محرابیں گویا تاج محل (آگرہ) سے قریبی مشابہت
تاج جھیل محل راجستھان کےشہر اودے
پور میں جھیل پچولا (Lake Pichola) پر 18ویں صدی کا ایک سابق شاہی گھر ھے۔
یہ محل مہارانا جگت سنگھ II کے لیے 1743 اور 1746 کے درمیان بنایا گیا تھا۔
محل کی تاریخ تھوڑی عجیب ھے کہ جگت سنگھ دوم کے والد مہارانا سنگرام سنگھ دوم نے اپنے بیٹے کو قریبی جزیرے کےکسی اور محل میں عورتوں کےساتھ
رہنے سے منع کیا تھا کہ وہ اس وقت تفریح کر رہا تھا، اس لیے اس کے بیٹے نے اس کی جگہ ایک نیا جھیل محل تعمیر کیا۔
محل نے مختلف مشہور مہمانوں کی میزبانی کی، جن میں جیکولین کینیڈی، لارڈ کرزن(1899-1905)، ملکہ الزبتھ اور برطانوی اداکار ویوین لی شامل ہیں۔
1988 میں
#ancient #Punjab #HistoryBuff
راجہ پورس___316قبل مسیح
تارخ میں وقت اورمذہب کےتذبذب کا شکار ہیرو
علاقہ پورو(Puru) سے تعلق رکھنے والاپورس جوقدیم ھندوستانی مقدس کتاب "رگ وید" کی تحریروں کاعنوان رہا، اسکااصل نام "Purushotama" تھا۔
راجہ پورس"جنگ جہلم"(پنجاب/older name Hydaspes) کا شیر
اور ایک انتہائی بہترین جنگجو اور فوجی رہنما تھا۔
جہلم کے مہاراجہ پورس نے ٹیکسلا کے مہاراجہ آمبھی کےبرعکس یونانی اسکندر (Greek Alexander) کے خلاف مزاحمت کا انتخاب کیا۔
سکندر نے اپنا ایلچی پورس کے پاس بھیجا کہ وہ اسکی خودمختاری کوتسلیم کرتےھوئے خراج دینےپر راضی ھوجائے۔
تاہم پورس نے
ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور ایلچی سے کہا کہ ”ہم میدانِ جنگ میں ملیں گے"۔ اگرچہ سکندر نےیہ جنگ جیت لی تاہم یہ اس کی زندگی کی آخری جنگ ثابت ھوئی۔
اسکندر اعظم کادنیا کوفتح کرنے کاخواب "جنگ جہلم" جیت جانے کےباوجود ادھورا رہا۔
پلوٹارک بتاتاھےکہ یونانیوں نےبادشاہ پورس کو”بڑی مشکل“ سے
#ancient #Religion #HistoryBuff
زرتشت___تاریخ سےچنداوراق
زرتشت__4000سال قبل قدیم ایرانی مذہب کاپیغمبر
زرتشت__جسےقدیم مقامی زبان میں "زتھورا" (Zarathustra) کہاجاتاتھا،
دنیاکےاولین توحیدی عقائد کےمذہب کابانی تھا۔
زرتشت__کےبارے میں تمام مواد"آوستا" سےمیسر آتاھےجوزرتشتی مذہبی صحیفوں
کاایک مجموعہ ھے۔
زرتشت__کی تاریخ پیدائش اور وفات سےآج مورخین قطعا لاعلم ہیں اور کچھ بھی مصدقہ نہیں۔
زرتشت__کےبارے میں کچھ محققین کاخیال ھے کہ وہ سائرس اعظم کاہم عصرتھاجوچھٹی صدی قبل مسیح میں سلطنتِ فارس کاایک بادشاہ تھا۔
زرتشت__کی پیدائش اب شمال مشرقی ایران یاجنوب مغربی افغانستان
میں ھوئی۔
زرتشت__ایک ایسے قبیلے میں رہتا تھا جو ایک قدیم مذہب کی پیروی کرتا تھا جس میں بہت سے دیوتاؤں (مشرک) تھے۔ یہ مذہب غالباً ہندو مت کی ابتدائی شکلوں سے ملتاجلتا تھا۔
زرتشت__نے 30سال کی عمر میں ایک پاکیزگی کی رسم میں حصہ لینےکے دوران ایک اعلیٰ ہستی کا الہی نظارہ کیااور آج یہ