کے ایک گروہ پر مشتمل تھی۔
3000 سال قبل کی ایک بہت بڑی تہذیب اور ایک شاندار جغرافیہ جس کی باقیات آج بھی اناطولیہ اور ایجیئن علاقوں میں موجود ہیں
یہ خطہ ماؤنٹ ترکمین کی طرف سےآنے والی آتش فشاں راکھ سےڈھکا ھوا تھا۔ وادی شہر Afyoneskişehir-Kütahya کے درمیان واقع ھے۔
فریجیئن__ایک قدیم
انڈو_یورپیئن لوگوں کا گروپ جو بعد میں حملہ آوروں اور اناطولیہ کے دوسرے حکمرانوں کی ثقافت میں شامل ھو گیا۔
ھو سکتا ھے کہ وہ غاروں میں سوتےھوں۔ یہ گروپ 3000 سال پہلے اسی جگہ پر رہتا تھا جنہوں نے پتھروں میں مکانات، قلعے اور یادگاریں تراشی تھیں۔ آتش فشاں ٹف چٹان (Tuff Rock) پرھوا اور
پانی کی قوتوں نے اس کی چٹانوں اور پریوں کی چمنیوں کی شاندار زمین کی تزئین کی شکل دی جو اکثر Cappadocia سےملتی جلتی ھے۔ فریجیئن یونانی سے ملتی جلتی ایک زبان بولتےتھے۔
یونانی مورخین کیمطابق تقریباً 1200قبل مسیح میں، ہیٹی سلطنت کے خاتمے پرفریجیان تھریس سے اناطولیہ کی طرف ہجرت کرگئے۔
8ویں صدی قبل مسیح تک فریجیئن سلطنت ابھری جس کادارالحکومت گورڈین میں تھا۔فریجیئن سلطنت نےاپنےمشہوربادشاہ مڈاس کےساتھ اپنےعروج کادن دیکھا۔
اس علاقےمیں سیاحوں کی تعدادزیادہ نہیں لیکن یہ سیاحوں کیلئےاب بھی اچھوتاھے۔یہ ان نایاب جگہوں میں سےایک ھے۔ @threadreaderapp compile it. #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#Indology
#architecture
علائی مینار (دہلی بھارت)
Alai Minar (#Delhi, India)
دہلی کےوسط میں کھڑا ایک کھردرا، بھربھرا اورمختصر ڈھانچہ جوصدیوں سےسیاحوں کو اپنی جانب کھینچےھوئےھے، درحقیقت علاءالدین خلجی کی خواہشات کی ایک نامکمل تصویرمگر مکمل تاریخ ھےجسے 1361عیسوی میں تعمیرکیا گیا تھا
80 فٹ بلند علائی مینار جیسا کہ نام سے عیاں ھے کہ اس نامکمل یادگار کو علاءالدین خلجی نے اپنی فتح کی علامت کے طور پر تعمیر کروایا اور اس لیے تعمیر کروایا کہ اس کے مینار "قطب مینار" سے چار گنا بلند ھونے چاہییں تاکہ ساری دنیا اس شاہکار کو اس کی عظمت، بہادری اور ذوق فن تعمیر سے پہچانے
اور دنیا پر اس کی دھاک بیٹھے۔
لیکن پھر یہ یادگار نامکمل کیسے رہ گئی؟
دراصل سلطان کے خیال کے مطابق یادگار کی تعمیر شروع کی گئی۔ بادشاہ کی خواہش تھی کہ منسلک مسجد قوۃ الاسلام کو اس کے اصل سائز سے چار گنا بڑھایا جائے۔ مسجد کے دونوں طرف ایک داخلی گیٹ وے بنایا گیا۔
علائی مینار کا پہلا
#Archaeology
#Tomb
#HistoryBuff
عظیم گیلری مقبرے(قصبہ دارا، ماردین #ترکیہ)
Grand Gallery Tomb(Dara, Mardin)
کیایہ حیران کن نہیں کہ ایک اجتماعی قبرسےسینکڑوں افرادکی ہڈیاں ایک ساتھ ملیں؟
ترکیہ کےشہر ماردین کےقدیم قصبہ دارامیں 1500سال پرانی، 3000رومن جنگجوؤں کو ایک ساتھ دفن کی گئی
ایسی ہی ایک منفردگیلری قبر کی دریافت ھوئی ھے۔
اس اجتماعی قبر کودیگرقدیم مقبروں سےجوچیزممتاز کرتی ھےوہ مکمل انسانی ہڈیوں کےٹکڑوں کی موجودگی ھے۔
ماہرین ہڈی(Anthropologists)کےمطابق ان
دفن کیےگئےانسانوں کی اوسط عمر اس وقت 45سال تھی۔
اج کے شہر دارا کےقدیم قصبےجوکبھی بالائی میسوپوٹیمیا
کی سب سےاہم بستیوں میں سےایک تھا۔
2010میں کی گئی کھدائی کےدوران ایک 1,500 سال پرانی اجتماعی قبر کاپتہ لگایاگیا ھےجس میں یسوع مسیح اور آرتھوڈوکس کوظاہر کرنےوالی علامات ہیں۔
دو منزلہ ساخت میں انسانی ہڈیوں کی اصل کےبارےمیں مختلف نظریات تجویز کیےگئےہیں۔ ایک خیال یہ بھی ھے کہ یہ علاقہ
#Indology
#Abondened
#Cities
#HistoryBuff
شہر دوارکا (گجرات، بھارت)
Dwarka City (State #Gujrat)
Kingdom of Lord Krirshna
12000 سالہ قدیم ایک ایساشہر جو ھندوؤں کا روحانی مرکزھے کیونکہ اسے لارڈ کرشنا کا شہر کہاجاتا ھے۔
ھندو افسانوں اور تاریخ میں بہت اہمیت کےحامل اس شہر نے طویل عرصے
سے مورخین، آثار قدیمہ کے ماہرین اور عقیدت مندوں کے تخیل کو اپنی گرفت میں لیا ھوا ھے جس کی وجہ یہ ھے کہ اسے ھندو دیوتا کرشنا نے بنایا تھا۔
خیال کیا جاتا تھا کہ کرشنا کے انتقال کے بعد بحیرہ عرب میں ڈوب گیا تھا۔ لہذا اب یہ سمجھنا بھی ضروری ھے کہ یہ قدیم شہر کبھی اس خطے میں کھڑا تھا
جہاں دریائے گومتی اور بحیرہ عرب آپس میں ملتے تھے۔
کرشنا دوارکا کا بادشاہ نہیں بلکہ اس کی تخلیق تھا۔ اسی نے اس کا نام "دواراوتی" یا "دوارکا" منتخب کیا۔
ایک مفروضہ یہ بھی ھے کہ اسےخدائی معماروں کی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا اور اسے اکثر "گولڈن سٹی" کہاجاتا ھے۔ کرشنا کی موجودگی سے شہر
#Indology
#architecturedesign
اہلیہ قلعہ/محل (گاءوں مہیشور، مدھیہ پردیش)
Ahilya Fort (Maheshwer Town, #MadhyaPardesh)
ھندوستان کی عظیم ترین ملکہ کااپنی سرزمین کیلئے ایک تحفہ
ھندوستانی مقدس ترین دریاؤں میں سےایک دریائے نرمدا (Naramda River) کےاوپر اہلیہ وڈا کاتعمیرکردہ"اہلیہ قلعہ"
دراصل مالواسلطنت(Malwa Dynasty) کی ایک طاقتور اورغیرمعمولی خاتون حکمران مہارانی اہلیہ بائی ہولکر(Ahilyabai Holker) کی ذاتی رہائش گاہ تھاجس نے 1765_1796 میں یہاں حکومت کی۔
یوں کہ لیں کہ یہ شاندارتعمیراتی ٹکڑاملکہ ہولکربائی کی میراث ھے۔
اس قلعےمیں مہارانی اہلیہ کےرہائشی کمرے برآمدے
آفسز، درباریوں کیلئےدرباری ہال بھی تعمیر کیے گئے تھے۔ بھگوان شیو کی عقیدت مند پیروکار اس ملکہ نے اپنی زندگی مہیشور کی ترقی اور لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئےوقف کررکھی تھی۔
دریائےنرمدا کی لہروں سےاٹھکیلیاں کرتاالجھتا 3ایکٹر رقبےپر محیط، بالکونیاں، جھروکے،دیدہ زیب دیواریں، قلعےکےچاروں
#Indology
#Fort
#architecture
ٹہلہ قلعہ (الور، راجھستان)
Tehla Fort (Alwar, #Rajhastan)
شکار گاہ سے سیاسی قیدیوں کی جیل تک سفر کرنے والا قلعہ
قلعوں کےگڑھ راجھستان میں سرسوا کےناہموار خطےکے درمیان واقع ٹہلا قلعہ جسے "کنکواری قلعہ" (Kankwari Fort) بھی کہاجاتا ھے، صدیوں کی تاریخ کے
خاموش گواہ کے طور پر کھڑا ھے جو بہادری، شہنشاہیت اور سازش کی داستانیں بنتا ھے۔
اونچے ٹیلے ہر بنائے جانے والی اس شکارگاہ کی یہی لوکیشن اس کے دفاعی اور سیاسی جیل بننے کی اھم وجہ بن گئی کیونکہ اس دور میں دفاعی مقاصد کیلئے قلعے ایسے ہی اونچے مقام پر تعمیر کیے جاتے تھے۔
امبر کےمہاراجہ
جئے سنگھ نےاسے 1611 میں جنگل کےبیچ تعمیر کیا۔ یہ مضبوط قلعہ ابتدائی طور پرشکار کرنے کیلئے بنایا گیا تھا۔ چنانچہ صدیوں کے دوران یہ ایک اسٹریٹجک فوجی چوکی بن گیاجس نے متعدد لڑائیوں اورطاقت کی بدلتی ھوئی لہروں کی گواہی دی۔
کانکواری قلعہ کا تعلق ایک مغل بادشاہ سے جا ملتا ھے۔ اورنگزیب
#Indology
#architecture
ادلاج نی واو (ادلاج، ریاست گجرات)
Adlaj Ni Vav (Adlaj, #Gujrat State)__1498
حسن سےشروع ھوتی داستان کا المیہ پر اختتام
زیرزمین فن تعمیر (Stepwell Art)، کنڈوں اور باءولیوں کی سرزمین ھندوستان کےشہر احمدآباد کا ورنہ___ادلاج نی واو
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی
ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے قریب ضلع گاندھی نگر میں سطح زمین کو تکتی 5 منزلہ گہرائی جسے 1498 میں ڈنڈائی دیش کے واگھیلا خاندان (Vaghela Dynasty) کے رانا ویر سنگھ نے اپنی ملکہ روپیا کی خوبصورتی سےمتاثر ھو کر بناناشروع کیا مگر پڑوسی ریاست کےراجہ بیگدا کیساتھ ایک جنگ میں مارےجانے
کیوجہ سے اسے بیگدا نے 1499 میں ہند-اسلامی طرز پر ریکارڈ وقت میں مکمل کیاکیونکہ وہ بھی ملکہ کی خوبصورتی کےاعزاز میں اس کنویں کی تجویز پر اتفاق کرتا تھا۔
بعد میں بیگدا نے رانی سے شادی کا فیصلہ کیا لیکن رانی نے اپنے شوہر سےعقیدت کےطور پر مذہبی دعاؤں کیساتھ کنویں کا طواف کیااور کنویں