My Authors
Read all threads
1/ صلیبی جنگیں - قسط 2

گزشتہ تھریڈ میں ہم نے صلیبی جنگوں کے اسباب جانے، اور اب ہم جنگوں کا احوال اور اسکے نتائج جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

صلیبی جنگوں کے شروع ہونے کی فوری وجہ پوپ اربن دوم کا فتوی جہاد تھا۔ فرانسیسی پیٹر جب بیت المقدس کی زیارت کے لیے آیا تو اس نے بیت المقدس پر
2/ مسلمانوں کے قبضہ کو بری طرح محسوس کیا۔ یورپ واپس جا کر عسائیوں کی حالت زار کے جھوٹے سچے قصے کہانیاں پیش کیں اور سلسلہ میں سارے یورپ کا دورہ کیا۔
پیٹر کے اس دورہ نے لوگوں کے اندر مذہبی دیوانگی کی سی کیفیت پیدا کر دی، لیکن بدقسمتی سے اس راہب نے زائرین کی سیاہ کاریوں کے بارے
3/ میں مکمل خاموشی برتی۔

پوپ چونکہ مغربی کلیسا کا روحانی پیشوا تھا، اس لیے اس نے مختلف فرقوں کی ایک کونسل بلائی اور اس کے سامنے مسلمانوں کے خلاف جنگ کا علان کر دیا۔ لوگوں کو اس بات کی بشارت دی کہ جو بھی اس مقدس جنگ میں مارا جائے گا، اس کے ہر قسم کے گناہ معاف ہوجائیں گے اور
4/ وہ جنت کا حقدار ہوگا لوگ جوق در جوق سینٹ پیٹر کی قیادت فلسطین پر چڑھائی کی غرض سے روانہ ہوئے۔

پہلی صلیبی جنگ
1097ء تا 1145ء

پوپ کے اعلان جہاد کے بعد یکے بعد دیگرے چار عظیم الشان لشکر بیت المقدس کی فتح کا عزم لیے روانہ ہوئے۔ راہب پیٹر کی ماتحتی میں تیرہ لاکھ عیسائیوں کا
5/ ایک انبوہ کثیر قسطنطنیہ کے لیے روانہ ہوا۔ ان لوگوں نے راستہ میں اپنے ہم مذہب لوگوں کو قتل و غارت اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا۔ بلغاریہ سے گزرنے کے بعد یہ لوگ قسطنطنیہ پہنچے تو رومی شہنشاہ نے ان کی اخلاق سوز حرکتوں کی وجہ سے ان کا رخ ایشائے کوچک کی طرف موڑ دیا۔ جب یہ اسلامی
6/ علاقہ میں داخل ہوئے تو سلجوقی حکمران قلج ارسلان نے انہیں مار مار کر تباہ کردیا اور ان کی کثیر تعداد قتل ہوئی۔ صلیبیوں کی یہ مہم قطعاً ناکام رہی۔

صلیبیوں کا دوسرا بڑا گروہ ایک جرمن راہب گاؤس فل کی قیادت میں روانہ ہوا۔ جب یہ لوگ ہنگری سے گزرے تو ان کی بدکاریوں کی وجہ سے اہل
7/ ہنگری تنگ آگئے اور انہوں نے ان کو نکال دیا یہ جماعت بھی اسی طرح کیفرکردار کو پہنچی۔

صلیبیوں کا تیسرا گروہ جس میں انگلستان ، فرانس اور فلانڈرز کے رضاکار شامل تھے اس مقدس جنگ کے لیے روانہ ہوئے۔ ان رضاکاروں کے ہاتھوں دریائے رائن اور موزیل کے کئی ایک شہر کے یہودی نشانہ ستم
8/ بنے ۔ یہ لوگ ہنگری سے گزرے تو اہل ہنگری نے ان کا صفایا کرکے ہنگری کی سرزمین کو ان کا قبرستان بنا دیا۔

سب سے زیادہ منظم اور زبردست گروہ جو دس لاکھ فوجیوں پر مشتمل تھا، 1097ء میں روانہ ہوا اس میں انگلستان ، فرانس، جرمنی ، اٹلی اور سسلی کے شہزادے شامل تھے۔ اس متحدہ فوج کی
9/ کمان ایک فرانسیسی گاڈ فرے کے سپرد تھی۔

ٹڈی دل کا یہ لشکر ایشائے کوچک کی طرف روانہ ہوا اور مشہور شہر قونیہ کا محاصرہ کر لیا۔ قلج ارسلان نے شکست کھائی۔

فتح مند عیسائی پیش قدمی کرتے ہوئے انطاکیہ پہنچ گئے، نو ماہ کے بعد انطاکیہ پر بھی قبضہ ہوگیا۔ وہاں کے تمام مسلمان آبادی کو
10/ تہ تیغ کرتے ہوئے صلیبیوں نے مسلمانوں پر شرمناک مظالم ڈھائے۔ بچے بوڑھے جوان کوئی بھی ان سے بچ نہ سکا۔ تقریباً ایک لاکھ مسلمان مارے گئے۔ انطاکیہ کے بعد فتح مند لشکر شام کے متعدد شہروں پر قبضہ کرتے ہوئے حمص پہنچا۔

حمص پر قبضہ کرنے کے بعد صلیبیوں نے بیت المقدس کا محاصرہ کر
11/ لیا چونکہ فاطمیوں کی طرف سے شہر کا خاطر خواہ انتظام نہ کیا گیا تھا۔ اس لیے 15 جون 1099ء کو بیت المقدس پر ان مذہبی جنونیوں نے بڑی آسانی سے قبضہ کر لیا۔ بیت المقدس کی حرمت کا کوئی لحاظ نہ رکھا گیا۔ مسلمانوں کا خوب قتل عام کیا اور ان کا تمام مال و اسباب لوٹ لیا گیا۔ یورپی
12/ مورخین بھی ان شرمناک مظالم کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں۔

عیسائیوں کا مسلمانوں کے ساتھ سلوک اس رویہ سے بالکل الٹ تھا جو حضرت عمر رض نے چند صدیاں پیشتر بیت المقدس کی فتح کے وقت عیسائیوں سے اختیار کیاتھا۔

بیت المقدس کے اردگرد کے علاقوں پر قبضہ کے بعد گاڈ فرے کو بیت المقدس کا
13/ بادشاہ بنایا گیا۔ اور مفتوحہ علاقوں کو عیسائی مملکتوں میں بانٹ دیا گیا۔ جس میں طرابلس ، انطاکیہ ، اور شام کے علاقے شامل تھے۔ اس شکست کا سب سے بڑا سبب مسلمانوں کی باہمی نااتفاقی تھی، بدنظمی اور انتشار کا عمل تھا ۔

سلجوقیوں کے انتشار کے دوران عماد الدین زنگی کی زبردست شخصیت
14/ ابھری۔ عماد الدین نے اتابکیہ کی حکومت کی بنیاد ڈالی اور مسلمانوں کو پھر حیات نو بخشی، موصل، حران، حلب وغیرہ کے علاقوں کو فتح کرکے زنگی نے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔

عماد الدین نے جس جرات اور حوصلہ مندی سے صلیبیوں کا مقابلہ کیا اور ان کو زبردست شکستیں دیں وہ تاریخ اسلام
15/ کا قابل فخر باب ہے۔ عماد الدین نے قلعہ اثارب اور مصر کے سرحدی علاقوں سے عیسائیوں کو نکال کر خود قبضہ کر لیا۔ محاذ شام پر صلیبیوں کو ہزیمت کا منہ دیکھنا پڑا اور زنگی نے شام کے وسیع علاقہ پر قبضہ کر لیا۔ عماد الدین زنگی کا سب سے بڑا کارنامہ ببلک اور روما پر دوبارہ اسلامی
16/ قبضہ ہے۔

دوسری صلیبی جنگ
1144ء تا 1187ء تک

عماد الدین کی وفات کے بعد 1144ء میں اس کا لائق بیٹا نور الدین زنگی اس کا جانشین ہوا۔ صلیبیوں کے مقابلہ میں وہ اپنے باپ سے کم مستعد نہ تھا۔ تخت نشین ہونے کے بعد اس نے مسلمانوں میں‌ جہاد کی ایک نئی روح پھونک دی اور عیسائیوں سے
17/ بیشتر علاقے چھین لیے اور انہیں ہر محاذ پر شکستیں دیتا ہوا ڈیسا (روحا) کے شہر پر دوبارہ قابض ہوگیا۔

عیسائیوں کی شکستوں کی خبریں پورے یورپ میں پہنچیں تو ایک بار پھر پوپ یوجین سوم نے دوسری صلیبی جنگ کا اعلان کیا اور اس طرح دوسری صلیبی جنگ کا آغاز ہوا۔

1148ء میں جرمنی کے
18/ بادشاہ نارڈ سوم اور فرانس کے حکمران لوئی ہفتم کی قیادت میں 9 لاکھ افراد پر مشتمل فوج مسلمانوں کے مقابلہ کے لیے یورپ سے روانہ ہوئی اس میں عورتیں بھی شامل تھیں۔ پہلے صلیبی معرکوں کی طرح ان فوجیوں نے بھی خوب اخلاق سوز حرکتیں دوبارہ کیں۔

لوئی ہفتم کی فوج کا ایک بڑا حصہ
19/ سلجوقیوں کے ہاتھوں‌تباہ ہوا۔ چنانچہ جب وہ انطاکیہ پہنچا تو اس کی تین چوتھائی فوج برباد ہوچکی تھی۔اب اس باقی ماندہ فوج نے آگے بڑھ کر دمشق کا محاصرہ کر لیا لیکن سیف الدین زنگی اور نورالدین زنگی کی مشترکہ مساعی سے صلیبی اپنے عزائم میں ناکام رہے۔ لوئی ہفتم اور کونارڈ کو دوبارہ
20/ یورپ کی سرحدوں میں دھکیل دیا گیا۔ چنانچہ دوسری صلیبی جنگ ناکام ہوئی۔

اس دوران حالات نے پلٹا کھایا اور تاریخ اسلام میں ایک ایسی شخصیت نمودار ہوئی جس کے سرفروشانہ کارنامے آج بھی مسلمانوں کے لیے درس عمل ہیں۔ یہ عظیم شخصیت صلاح الدین ایوبی کی تھی، جو نور الدین زنگی کی فوج کے
21/ کمانڈر تھے۔

مصر کے فاطمی خلیفہ فائز باللہ میں اتنی سکت نہ تھی کہ وہ عیسائیوں کے طوفان کو روک سکتا، اس کے وزیر شاور سعدی نے صلیبیوں کے خطرہ کا اندازہ کرتے ہوئے نورالدین زنگی کو مصر پر حملہ کی دعوت دی۔ نورالدین نے اپنے بھائی اسد الدین شیر کوہ کو اس مہم پر مامور کیا۔ چنانچہ
22/ اسد الدین نے مصر میں داخل ہو کر عیسائیوں کا قلع قمع کیا۔ لیکن شاور نے غداری کی اور شیر کوہ کے خلاف فرنگیوں سے ساز باز کر لی۔

1127ء کو شیر کوہ نے دوبارہ مصر پر فوج کشی کی اور سکندریہ پر قبضہ کے بعد مصر کا بیشتر علاقہ اپنے قبضہ میں لے لیا۔ صلاح الدین ایوبی بھی ان تمام
23/ محاربات میں شیر کوہ کا ہمرکاب رہا تھا۔ شاور سعدی اپنے جرائم کی وجہ سے قتل ہوا اور شیر کوہ خلیفہ غاضد کا وزیر بنا۔ اس کے بعد صلاح الدین ایوبی نے اس کی جگہ لی۔ خلیفہ نے الملک الناصر کا لقب دیا۔

خلیفہ عاضد کی وفات کے بعد صلاح الدین نے مصر میں عباسی خلیفہ کا خطبہ رائج کر دیا۔
24/ مصر کا خود مختار حکمران بننے کے بعد سلطان نے صلیبیوں کے خلاف جہاد کو اپنی زندگی کا نصب العین قرار دیا۔

مصر کے علاوہ صلاح الدین نے 1182ء تک شام ، موصل ، حلب وغیرہ کے علاقے فتح کر کے اپنی سلطنت میں شامل کر لیے۔ اس دوران صلیبی سردار ریجنالڈ کے ساتھ چار سالہ معاہدہ صلح ہو چکا
25/ تھا جس کی رو سے دونوں ایک دوسرے کی مدد کرنے کے پابند تھے، لیکن یہ معاہدہ محض کاغذی اور رسمی تھا۔ صلیبی بدستور اپنی اشتعال انگیزیوں میں مصروف تھے اور مسلمانوں کے قافلوں کو برابر لوٹ رہے تھے۔

1186ء میں عیسائیوں‌کے ایک ایسے ہی حملہ میں ریجنالڈ نے یہ جسارت کی کہ بہت سے دیگر
26/ عیسائی امراء کے ساتھ وہ مدینہ منورہ پر حملہ کی غرض سے حجاز مقدس پر حملہ آور ہوا۔ صلاح الدین ایوبی نے ان کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے اور فوراً ریجنالڈ کا تعاقب کرتے ہوئے اسے حطین میں جالیا۔ سلطان نے یہیں دشمن کے لشکر پر ایک ایسا آتش گیر مادہ ڈلوایا جس سے زمین
27/ پر آگ بھڑک اٹھی۔

چنانچہ اس آتشیں ماحول میں 1187ء کو حطین کے مقام پر تاریخ کی خوف ناک ترین جنگ کا آغاز ہوا ۔ اس جنگ کے نتیجہ میں تیس ہزار عیسائی ہلاک ہوئے اور اتنے ہی قیدی بنا لیے گئے۔ ریجنالڈ گرفتار ہوا۔ اور سلطان نے اپنے ہاتھ سے اس کا سر قلم کیا۔ اس جنگ کے بعد اسلامی
28/ افواج عیسائی علاقوں پر چھا گئیں۔

حطین کی فتح کے بعد صلاح الدین نے بیت المقدس کی طرف رخ کیا ایک ہفتہ تک خونریز جنگ کے بعد عیسائیوں نے ہتھیار ڈال دیے اور رحم کی درخواست کی۔ بیت المقدس پورے اکیانوے سال بعد دوبارہ مسلمانوں کے قبضہ میں آیا۔ بیت المقدس کی فتح صلاح الدین ایوبی
29/ کا عظیم الشان کارنامہ تھا۔

صلیبیوں کے برعکس سلطان نے عیسائیوں پر کسی قسم کی زیادتی نہ ہونے دی اور انہیں چالیس دن کے اندر شہر سے نکل جانے کی اجازت عطا کی۔ رحمدل سلطان نے فدیہ کی نہایت ہی معمولی رقم مقرر کی اور جو لوگ وہ ادا نہ کر سکے، انہیں بغیر ادائیگی فدیہ شہر چھوڑنے کی
30/ اجازت دے دی گئی۔ بعض اشخاص کا زر فدیہ سلطان نے خود ادا کیا اور انہیں آزادی دی۔

بیت المقدس پر تقربیاً 761 سال مسلسل مسلمانوں کا قبضہ رہا۔ تاآنکہ 1948ء میں امریکہ ، برطانیہ ، فرانس کی سازش سے فلسطین کے علاقہ میں یہودی سلطنت قائم کی گئی اور بیت المقدس کا نصف حصہ یہودیوں کے
31/ قبضے میں چلا گیا۔ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں بیت المقدس پر اسرائیلیوں نے قبضہ کر لیا۔

تیسری صلیبی جنگ
1192ء تا 1189ء

بیت المقدس کی فتح صلیبیوں کے لیے پیغام اجل سے کم نہ تھا ۔ اس فتح کی خبر پر سارے یورپ میں‌ پھر تہلکہ مچ گیا۔ اس طرح تیسری صلیبی جنگ کا آغاز ہوا اس جنگ
32/ میں سارا یورپ شریک تھا۔ شاہ جرمنی فریڈرک باربروسا ، شاہ فرانسس فلپ آگسٹس اور شاہ انگلستان رچرڈ شیر دل نے بہ نفس نفیس ان جنگوں میں شرکت کی۔ پادریوں اور راہبوں نے قریہ قریہ گھوم کر عیسائیوں کو مسلمانوں کے خلاف ابھارا۔

عیسائی دنیا نے اس قدر لاتعداد فوج ابھی تک فراہم نہ کی
33/ تھی۔ یہ عظیم الشان لشکر یورپ سے روانہ ہوا اور عکہ کی بندرگاہ کا محاصرہ کر لیا، اگرچہ سلطان صلاح الدین نے تن تنہا عکہ کی حفاظت کے تمام انتظامات مکمل کر لیے تھے لیکن صلیبیوں کو یورپ سے مسلسل کمک پہنچ رہی تھی۔

ایک معرکے میں دس ہزار عیسائی قتل ہوئے مگر صلیبیوں نے محاصرہ جاری
34/ رکھا، لیکن چونکہ کسی اور اسلامی ملک نے سلطان کی طرف دست تعاون نہ بڑھایا اس لیے صلیبی ناکہ بندی کی وجہ سے اہل شہر اور سلطان کا تعلق ٹوٹ گیا اور سلطان باوجود پوری کوشش کے مسلمانوں کو کمک نہ پہنچا سکا۔

تنگ آکر اہل شہر نے امان کے وعدہ پر شہر کو عیسائیوں کے حوالہ کر دینے پر
35/ آمادگی ظاہر کی۔ فریقین کےدرمیان معاہدہ طے ہوا کہ جس کے مطابق مسلمانوں نے دو لاکھ اشرفیاں بطور تاوان جنگ ادا کرنے کا وعدہ کیا اور صلیب اعظم اور پانچ سو عیسائی قیدیوں کی واپسی کی شرائط کرتے ہوئے مسلمانوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ مسلمانوں کو اجازت دے دی گئی ۔ وہ تمام مال اسباب لے
36/ کے شہر سے نکل جائیں لیکن رچرڈ نے بدعہدی کی اور محصورین کو قتل کر دیا۔

عکہ کے بعد صلیبیوں نے فلسطین کی بندرگاہ عسقلان کا رخ کیا۔ عسقلان پہنچنے تک عیسائیوں کا سلطان کے ساتھ گیارہ یا بارہ بار مقابلہ ہوا سب سے اہم معرکہ ارسوف کا تھا۔ سلطان نے جوانمردی اور بہادری کی درخشندہ
37/ مثالیں پیش کیں لیکن چونکہ کسی بھی مسلمان حکومت بالخصوص خلیفہ بغداد کی طرف سے کوئی مدد نہ پہنچی، لہذا سلطان کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ واپسی پر سلطان نے عسقلان کا شہر خود ہی تباہ کر دیا۔ اور جب صلیبی وہاں پہنچے تو انہیں اینٹوں کے ڈھیر کے سوا کچھ بھی حاصل نہ ہوا۔

اس دوران
38/ سلطان نے بیت المقدس کی حفاظت کی تیاریاں مکمل کیں کیونکہ اب صلیبیوں کا نشانہ بیت المقدس تھا۔ سلطان نے اپنی مختصر سی فوج کے ساتھ اس قدر عظیم لاؤ لشکر کا بڑی جرات اور حوصلہ سے مقابلہ کیا۔ جب فتح کی کوئی امید باقی نہ رہی تو صلیبیوں نے صلح کی درخواست کی۔ فریقین میں معاہدہ صلح
39/ ہوا۔ جس کی رو سے تیسری صلیبی جنگ کا خاتمہ ہوا۔ اس صلیبی جنگ میں سوائے عکہ شہر کے عیسائیوں کو کچھ بھی حاصل نہ ہوا اور وہ ناکام واپس ہوئے۔

رچرڈ، شیر دل سلطان کی فیاضی اور بہادری سے بہت متاثر ہوا۔ جرمنی کا بادشاہ بھاگتے ہوئے دریا میں ڈوب کر مرگیا اور تقریباً چھ لاکھ عیسائی
40/ ان جنگوں میں‌کام آئے۔

معاہدہ کے شرائط مندرجہ ذیل تھیں:

1۔ بیت المقدس بدستور مسلمانوں کے پاس رہے گا۔

2۔ ارسوف۔ حیفا۔ یافہ اور عکہ کے شہر صلیبیوں کے قبضہ میں چلے گئے

3۔ عسقلان آزاد علاقہ تسلیم کیا گیا۔

4۔ زائرین کو آمدورفت کی اجازت دی گئی۔

5۔ صلیب اعظم بدستور مسلمانوں
41/ کے قبضہ میں رہی ۔

چوتھی صلیبی جنگ
1195ء

ملک العادل کے ہاتھوں عیسائیوں نے عبرتناک شکستیں کھائیں اور جافہ کا شہر مسلمانوں کے قبضہ میں آگیا۔

پانچویں صلیبی جنگ
1203ء

اس جنگ کے دوران قسطنطنیہ کا شہر تباہ ہوا۔

چھٹی صلیبی جنگ
1227ء

پوپ انوسینٹ کے تحت اڑھائی لاکھ جرمنوں کی
42/ فوج شام کے ساحل پر حملہ آور ہوئی۔ عادل ایوبی نے دریائے نیل کا بند کاٹ کر ان کی راہ روکی۔ عیسائی مایوس ہو کر 1227ء میں واپس لوٹ گئے۔

ساتویں صلیبی جنگ
1227ء

ملک کامل اور اس کے بھائیوں کے درمیان اختلاف کی بنا پر بیت المقدس کا شہر کامل نے صلیبیوں کے حوالے کر دیا۔ کامل کے
43/ جانشین صالح نے دوبارہ صلیبیوں سے چھین لیا اور اس پر بدستور مسلمانوں کا قبضہ رہا۔

آٹھویں صلیبی جنگ
1248ء

فرانس کے شہنشاہ لوئی نہم نے مصر پر حملہ کیا مگر صالح ایوبی کے ہاتھوں شکست کھائی اور فرار کی راہ اختیار کی۔

نویں صلیبی جنگ
1268ء

ایڈروڈ اول شاہ انگلستان اور شاہ فرانس
44/ نے مل کر شام پر حملہ کیا، اس جنگ کے نتیجہ کے طور پر شام و فلسطین سے صلیبیوں کا وجود ختم کر دیا گیا۔ صلیبیوں کے اندر مزید جنگ کا حوصلہ نہ رہا دوسری جانب مسلمان بدستور اپنے علاقوں کی حفاظت میں مستعد تھے۔ جب اس قدر طویل جنگوں کے خاتمہ کے بعد عیسائیوں کا سوائے تباہی اور شکست
45/ کے کچھ حاصل نہ ہوا تو ان کا جنگی جنون سرد پڑ گیا۔ اس طرح صلیبی جنگوں کا خاتمہ ہوگیا۔

ان کے علاوہ 1212ء میں ایک معروف صلیبی جنگ کی تیاری بھی کی گئی جسے "بچوں کی صلیبی جنگ" کہا جاتا ہے۔ مسیحی راہبوں کے مطابق کیونکہ بڑے گناہگار ہوتے ہیں اس لیے انہیں مسلمانوں کے خلاف فتح حاصل
46/ نہیں ہو رہی جبکہ بچے معصوم ہوتے ہیں اس لیے وہ صلیبیوں کو فتح دلائیں گے۔ اس مقصد کے لیے 37 ہزار بچوں کا ایک لشکر ترتیب دیا گیا جو فرانس سے روانہ ہوا۔

30 ہزار بچوں پر مشتمل فرانسیسی لشکر کی قیادت افواج کے سپہ سالار اسٹیفن نے کی۔ 7 ہزار جرمن بچے نکولس کی زیر قیادت تھے۔ ان
47/ بچوں میں سے کوئی بھی بیت المقدس تک نہ پہنچ سکا بلکہ فرانس کے ساحلی علاقوں اور اٹلی میں ہی یا تو تمام بچے غلام بنا لیے گئے یا جنسی زیادتی کا نشانہ بنے یا آپس میں لڑکر ہی مرگئے۔ بچوں کی صلیبی جنگ پانچویں صلیبی جنگ سے قبل ہوئی تھی۔

دو صدیوں پر محیط یہ صلیبی جنگیں جو مسلمانوں
48/ پر بےجا طور پر مسلط کی گئی تھیں۔ اپنے ساتھ تباہی و بربادی لے کر آئیں۔ یوں مذہبی جنونیوں نے دنیا کی ایک کثیر آبادی کو آہ فغاں اور اتھاہ اندھیروں میں دھکیل دیا۔

یہ جنگیں فلسطین پر قبضہ کرنے کی کوشش تھی لیکن مسلمانوں کا قبضہ بیت المقدس پر بدستور قائم رہا۔

عیسائیوں اور
49/ مسلمانوں کے درمیان اجنبیت کی ایک مستقل دیوار جو آج تک ان دونوں مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان حائل ہے وہ ان صلیبی جنگوں کا ایک بنیادی نتیجہ ہے اور آج فلسطین میں یہودی ریاست کا قیام اور نیو ورلڈ آڈر اسی کی ایک کڑی ہیں۔

یورپ کا جنگی جنون جب سرد پڑا تو انھیں کلیسا کے اثر روسوخ
50/ کا پتہ چلا، یوں اصلاح کلیسا جیسی تحریکیں شروع ہوگئیں۔ تاکہ حکومت پر ان کا اثر رسوخ کم کیا جاسکے۔

جب یورپ کے غیر متمدن لوگوں کا واسطہ مسلمانوں سے پڑا تو ان کی علمی و تہذیبی ترقیاں دیکھ کر ان کی آنکھیں خیرہ ہو گئیں، اسلامی تمدن سے آشنا ہو کر ان کی ذہنی کیفیت میں انقلاب پیدا
51/ ہوا اور احیائے علوم کے لیے یورپ میں‌فضا سازگار ہو گئی۔

یورپ میں جاگیرداری نظام کا خاتمہ ہوگیا اور اس کی جگہ مستقل معاشی نظام رائج ہوا۔ اشیاء کے بدلے اشیا کی فروخت کی بجائے سکہ رائج کیاگیا۔ اس کے علاوہ صنعت و حرفت نے بھی یورپ میں ترقی کی۔ اور یورپ کا فن تعمیر بھی اسلامی
52/ فنی تعمیرات سے متاثر ہوا۔

یوں یورپ تو اسلامی اقدار اپنا کر ترقی کرگیا البتہ ہم مسلمان انہیں اقدار کو چھوڑ کر زوال پذیر ہوگئے😒
#پیرکامل
#تعمیرکردار
#قلمکار
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with 💎 پـیــــــKamilــــــر™

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!