دو روز قبل کسی نے سوشل میڈیا پر منہاج یونیورسٹی کے راشد نسیم کی پیشانی سے اخروٹ پھوڑنے کی ویڈیو شئر کی کہ نوجوان کی کاوش کو گینیز بک میں جگہ مل گئی اور اس سے اقوام عالم میں پاکستان کا نام بلند ہو گیا۔۔
اسی پوسٹ میں اک معصوم سی خواہش کا اظہار بھی کیا گیا 👇🏻
کہ حکومت پاکستان کواس نوجوان کے ٹیلنٹ کی قدر کرنا چاہیئے اور اس اعلیٰ کارکردگی کے اعتراف کے طور پر بعد از مرگ کی روایت کے بجائے نوجوان کی زندگی میں ہی کوئی سڑک کوئی ادارہ اس کے نام سے موسوم کیا جائے۔
تجویز تو اچھی ہے مگر اس پر بات بڑھانے سے قبل آپ کو ایک تاریخی منظر دکھاتی ہوں👇🏻
منظر کچھ یوں ہے کہ عباسی خلیفہ ہارون رشید کا دربار سجا ہے۔ سلطنت کے طول و عرض سے صاحبان ہنر آتے ہیں، اپنا اچھوتا فن دکھاتے ہیں اور خلیفہ اور اہل دربار سے اس فن کی داد کے طالب ہوتے ہیں۔
خلیفہ کو پسند آئے تو خوب تحسین کی جاتی ہے،👇🏻
مرحبا اور سبحان اللہ کی صدا میں اہل دربار کی آواز بھی شامل ہو جاتی ہیں ساتھ ہی خلیفہ فنکار کے اعتراف فن میں اس فنکار کو کبھی جواہرات سے نوازتے ہیں یا سونے میں تولتے ہیں۔

اسی طور سے حسب دستور ایک دن دربار سجا ہے اور ایک فنکار کو پیش کیا جاتا ہے کہ یہ یکتائے روزگار ہے،👇🏻
اس کا سا ہنر کسی نے سنا نہ کبھی دیکھا۔۔
خلیفہ ہارون رشید متجسس ہو کر اس فنکار سے کہتے ہیں کہ نوجوان اپنا فن دکھاؤ۔۔

نوجوان نے جھک کر کورنش بجائی اور اپنے تھیلے سے دو باریک سویاں برآمد کیں۔
دربار میں بیٹھے امراء اور خلیفہ کا تجسس مزید بڑھ گیا ساتھ ہی انہماک بھی۔👇🏻
فنکار نے ایک سوئی کو علیحدہ کر کے انگوٹھے اور پہلی انگلی سے پکڑ لیا اور نہایت مہارت سے کچھ فاصلے پر رکھے میز کی طرف اچھال دیا، سوئی نوک کے بل توازن سے کھڑی ہو گئی۔
آفرین و تحسین کی صداؤں سے دربار گونج اٹھا۔ یہ واقعی میں ایک نادر مشاہدہ تھا جو کسی آنکھ نے آج تلک نہ دیکھا تھا۔👇🏻
سب لوک سانس روکے فنکار کی طرف دیکھ رہے تھے جو اسی اثنا میں دوسری سوئی کو بھی اپنے انگوٹھے اور انگلی کی مدد سے پکڑ کر تول رہا تھا۔۔

فنکار نے نشانہ باندھا اور سوئی کو پہلی سوئی کی طرف میز پر اچھال دیا۔ سوئی ہوا میں اڑتی ہوئی دوسری سوئی کے ناکے سے گذر گئی۔👇🏻
سبحان و تحسین کا وہ شور اٹھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ لوگ بڑھ بڑھ کر فنکار کے ہنر کی داد دے رہے تھے۔ داد کا شور تھما تو سب دربار والے خلیفہ ہارون کی طرف متوجہ ہوئے کہ وہ اس یکتائے ہنر کے مظاہرے کو کیسے دیکھتے ہیں اور کیونکر نوازتے ہیں۔👇🏻
خلیفہ ہارون الرشید نے متانت کے ساتھ فنکار کے ہنر کی داد دی اور اسے بیس درہم انعام دینے کا اعلان کیا ساتھ ہی بیس درے لگانے کا بھی حکم صادر کیا۔

اہل دربار جو خلیفہ ہارون الرشید کی جود و سخا کے معترف تھے، اعتراف ہنر کے اس عجیب انداز پر ششدر رہ گئے۔👇🏻
ایک نے ہمت پا کے انعام کی حکمت کو دریافت کیا تو خلیفہ نے کہا۔۔

20 درہم تے اس کی فنکاری اور اوج کمال کے اعتراف میں بطور انعام اور 20 درے اس بات پر کہ اس نے اس بیکار کام میں کمال حاصل کرنے میں اتنا وقت ضائع کیا۔👇🏻
تو ساتھیو مجھے بھی کوئی سمجھائے کہ یہ *سر سے اخروٹ پھوڑنا ٹیلینٹ کب سے ہو گیا؟*

عجیب لوگ ہیں ہم بھی، کبھی کسی سٹیڈیم میں ہجوم بنا کر ترانا پڑھ لیا، لیجئے گینیز ریکارڈ بن گیا۔۔
ہزاروں لوگوں نے ایک خاص فارمیشن میں سمندر کنارے واک کر لی، گینیز ریکارڈ بن گیا۔۔👇🏻
ایک سے رنگ کے پتنگ ایک وقت میں اڑا دیے، ریکارڈ بن گیا اور پھر کتاب میں بھی درج ہو گیا۔۔

ارے بھئی سنجیدہ اقوام اپنی کارکردگی سے دنیا کی سوچ کے انداز اور اسکی چال کو بدلتی ہیں، اپنے خیال، اپنے فلسفہ اور اپنی تحقیق و عمل سے دنیا کو نوازتی ہیں وقت کے پیمانوں پر اور زمانوں👇🏻
پر اپنا نام ثبت کرتی ہیں اپنی چھاپ مرتب کرتی ہیں۔

اسرائیل میں کسی کو ایسے ڈھکوسلے کرتے یا ان ڈھکوسلوں سے بہلتے دیکھا ہے؟ مگر ہر سال نوبل انعام کیلئے نامزد لوگوں میں اسرائیل کا نام ہوتا ہے۔۔
دنیا بھر میں اس ماچس کی ڈبیہ کے سائز کے ملک نے سب سے زیادہ نوبل انعام حاصل کیے ہیں۔👇🏻
ادب کے شعبہ میں اور عالمی امن کیلئے کوششیں کرنے پر نہیں بلکہ سائنس، طب اور زراعت جیسے شعبوں میں۔
زراعت اور زرعی تحقیق میں اس نے دنیا کو نئی جہتوں نئے ہنر، نئے طریقوں سے روشناس کرایا ہے۔ امریکہ میں قائم کردہ یہودیوں کی مانوسوٹا کمپنی دنیا بھر میں زرعی شعبہ میں استعمال ہونے👇🏻
والا بیج کا 70 فیصد بناتی ہے۔بیج سے ہونے والی عالمی پیداوار کو کنٹرول کرتی ہے۔ خوراک کی عالمی منڈی کو کنٹرول کرتی ہے۔ یہی کمپنی ہے جو آخر الزماں میں آنے والے قحط کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ مسلم ممالک کی زراعت کو تباہ کر کے مسلمانوں کی آبادی کو کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔👇🏻
فصل اگانے والے بیج کے DNA میں تبدیلی کر کے غذائیت ختم کر کے انسانی آبادی کو ناکارہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ادھر ہم۔۔۔۔

ہر منبر و مسند پر واعظ کی یہود و نصرانیوں کی ریشہ دوانیوں کے الزام و اندیشے نشر ہوتے ہیں، گلے پھاڑ پھاڑ کے چلا رہے ہیں، چھاتی کا پورا زور صرف ہو رہا ہے👇🏻
مگر کوئی احساس نہیں دلا رہا کہ علم و تحقیق کے میدانوں میں وہ اپنی مہر لگا چکے ہیں، اپنا نشان گاڑ چکے ہیں۔
مگر ہمیں کیا!! ہم اگلی دفعہ کوئی اور مرد جری اور مرد مجاہد پیدا کریں گے جو دیے گئے مخصوص وقت میں 300 اخروٹ پیشانی کے زور سے توڑے گا یا 500 چلغوزوں کے چھلکے اتارے گا👇🏻
یا باداموں کے ڈھیر سے 1000 میٹھے بادام علیحدہ کرے گا۔

آئیندہ زمانوں کا تاریخ دان لکھے گا کہ جب مسلمان سر کے زور سے اخروٹ اور بادام توڑنے کی مشق کر رہے تھے تو مسلمانوں کے ازلی دشمن *سر کو استعمال* کر کے ستاروں سے آگے کے جہانوں کی کھوج نکال رہے تھے۔👇🏻
حیف صد حیف ہماری ترجیحات پر

اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہو گا پھر کبھی۔۔
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔
منقول !!

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with HUMAIRA RAJPUT

HUMAIRA RAJPUT Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @humiraj1

7 Oct
. سائیں ٹیکسی ڈرائیور

میں ٹیکسی لینے سٹینڈ کی طرف چلا۔ جب میرے پاس ایک ٹیکسی رکی تو مجھے جو چیز انوکھی لگی وہ گاڑی کی چمک دمک تھی۔ اس کی پالش دور سے جگمگا رہی تھی۔ ٹیکسی سے ایک سمارٹ ڈرائیور تیزی سے نکلا۔ اس نے سفید شرٹ اور سیاہ پتلون👇🏻
پہنی ہوئی تھی جو کہ تازہ تازہ استری شدہ لگ رہی تھی۔ اس نے صفائی سے سیاہ ٹائی بھی باندھی ہوئی تھی۔ وہ ٹیکسی کی دوسری طرف آیا اور میرے لئے گاڑی کا پچھلا دروازہ کھولا۔
اس نے ایک خوبصورت کارڈ میرے ہاتھ میں تھمایا اور کہا ’سر جب تک میں آپ کا سامان ڈگی میں رکھوں،👇🏻
آپ میرا مشن سٹیٹ منٹ پڑھ لیں۔ میں نے آنکھیں موچ لیں۔ یہ کیا ہے؟‘ میرا نام سائیں ہے، آپ کا ڈرائیور۔ میرا مشن ہے کہ مسافر کو سب سے مختصر، محفوظ اور سستے رستے سے ان کی منزل تک پہنچاؤں اور ان کو مناسب ماحول فراہم کروں ’۔ میرا دماغ بھک سے اڑ گیا۔👇🏻
Read 16 tweets
6 Oct
یہ آج کل معاشرے میں ھو کیا رھا ھے. ھم لوگ کس طرف جا رھے ھیں. آج کل ھم لوگ شیعہ , سنی , دیو بندی , وھابی ایک دوسرے کو کافر مان کر بیٹھ گئے ھیں اور جو اصل کافر ھے اُن کے رواج اور روایات کو اپنا رھے ھیں , اُن کے مغربی لباس پہن رھے ھیں.👇🏻
سوشل ایپس پر اپنے مسلمان بھائیوں سے نفرت کا اظہار کر رھے ھیں اور ھماری فرینڈ لسٹ اصل کافرں سے بھری پڑی ھے. کسی انگریز یا چائینیز کے ساتھ سیلفی لے کر پھولے نہیں سماتے اور جو اللّٰہ اور رسول اللّٰہ ﷺ کے ماننے والے ھیں اُن پر طنز کرتے نہیں تھکتے. اگر آپ گوگل پر چیک کریں👇🏻
تو آپ کو پتہ چلے گا دنیا میں سب سے ذیادہ تعداد مسلمانوں کی ھے اور سب سے ذیادہ بہادر سپاھی مسلمانوں کے ھیں. لیکن اس سب کے باوجود ھم لوگ کشمیر , شام , فلسطین اور دیگر علاقوں کو کافروں سے نہیں بچا پا رھے. تاریخ گواہ ھے مسلمانوں کی کم تعداد ھمیشہ ذیادہ تعداد پر بھاری ھوتی ھے👇🏻
Read 4 tweets
6 Oct
"دنیا ایک تماشہ"

حضرت لعل شہباز قلندرؒ سرکار تشریف لے جا رہے تھے تو ایک ریچھ کو نچانے والا نظر آیا۔ پوچھا تم کون ہو تو بولا قلندر۔ اس دور میں ریچھ نچانے والے کو بھی قلندر کہتے تھے۔

آپؒ بے اختیار مسکرا دیے۔ یہ بات اس ریچھ والے کو پسند نہی آئ۔ کہنے لگا آپ کون ہیں۔👇🏻
فرمایا میں بھی قلندر ہوں۔ کہنے لگا آپ کیسے قلندر ہیں نا آپ کے پاس ریچھ نہ ڈگڈگی تو تماشہ کیسے دکھائیں گے۔ فرمایا پہلے تم دکھاؤ پھر میں دکھاتا ہوں۔

ریچھ والے نے ڈگڈگی بجائ اور ریچھ کھڑا ہو کر ناچنے لگا۔ اس نے کہا اب آپکی باری۔👇🏻
حضرت لعل شہباز قلندر رح دو درختوں کی ٹہنیوں پر کھڑے ہو گئے اور فرمایا نیچے سے گذر جاؤ مگر یاد رکھنا آگے جانا مگر واپس کبھی مت آنا۔

جیسے ہی وہ نیچے سے گذرا ماحول ہی بدل گیا۔ نہ وہ سورج کی گرمی نہ گرد و غبار جہاں تک نظر دیکھے خوبصورت پہاڑ سبزا وادیاں۔ نہ موسم گرم نہ ٹھنڈا۔👇🏻
Read 8 tweets
6 Oct
تین فطری قوانین جو کڑوے لیکن حق ہیں۔

پہلا قانون فطرت:
اگر کھیت میں" دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیتی ہے....
اسی طرح اگر" دماغ" کو" اچھی فکروں" سے نہ بھرا جاۓ تو "کج فکری" اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔ یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے "خیالات آتے ہیں👇🏻
اور وہ "شیطان کا گھر" بن جاتا ہے۔

*دوسرا قانون فطرت:*
جس کے پاس "جو کچھ" ہوتا ہے وہ" وہی کچھ" بانٹتا ہے۔ ۔ ۔
خوش مزاج انسان "خوشیاں "بانٹتا ہے۔
غمزدہ انسان "غم" بانٹتا ہے۔
عالم "علم" بانٹتا ہے۔
دیندار انسان "دین" بانٹتا ہے۔
خوف زدہ انسان "خوف" بانٹتا ہے۔👇🏻
*تیسرا قانون فطرت:*
آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے "ہضم" کرنا سیکھیں، اس لۓ کہ۔ ۔ ۔
کھانا ہضم نہ ہونے پر" بیماریاں" پیدا ہوتی ہیں۔
مال وثروت ہضم نہ ہونے کی صورت میں" ریاکاری" بڑھتی ہے۔
بات ہضم نہ ہونے پر "چغلی" اور "غیبت" بڑھتی ہے۔👇🏻
Read 5 tweets
5 Oct
ایک مرتبہ حضرت سلیما ن عليه السلام نہر کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی نگاہ ایک چیونٹی پر پڑی جو گیہوں کا ایک دانہ لے کر نہر کی طرف جارہی تھی ، حضرت سلیما ن عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھنے لگے ، جب چیونٹی پانی سے نکلی تواچانک ایک مینڈ ک اپنا سر پانی سے نکالا👇🏻
اور اپنا منھ کھولا تو یہ چیونٹی اپنے دانہ کے ساتھ اس کے منھ میں چلی گئی، میڈک پانی میں داخل ہو گیا اور پانی ہی میں بہت دیر تک رہا ، سلیمان ں اس کو بہت غور سے دیکھتے رہے ،ذرا ہی دیر میں مینڈک پانی سے نکلا اور اپنا منھ کھولا تو چیونٹی باہر نکلی البتہ اس کے ساتھ دانہ نہ تھا۔👇🏻
حضرت سلیمان عليه السلام نے ا س کو بلا کر معلوم کیا کہ ”ماجرہ کیاتھا اور وہ کہاں گئی تھی“ اس نے بتایا کہ اے اللہ کے نبی آپ جو سمندر کی تہہ میں ایک بڑا کھوکھلا پتھر دیکھ رہے ہیں ، اس کے اندر بہت سے اندھے کیڑے مکوڑے ہیں، اللہ تعالی نے ان کو وہاں پر پیدا کیا ہے،👇🏻
Read 6 tweets
4 Oct
🕋الله آپکو بہت خوشیاں اور لمبی زندگی نصیب فرمائے آمین کہ آپ قوم سے کئے وعدے پورے کرسکیں آپکو سپورٹ کرنے والا آپ سے ایک اچھی امید رکھتا ہے کیونکہ آپ نے سسٹم کے خلاف بات کی ہے جب آپ ریاست مدینہ کے خواب سے پیچھے ہٹنے والے نہیں اور ہم آپکو بھی اس کرپٹ غلیظ👇🏻
سسٹم کے خلاف لڑنے پر اکیلا چھوڑنے والے نہیں انشاء الله🌹
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!