پہلا قانون فطرت:
اگر کھیت میں" دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیتی ہے....
اسی طرح اگر" دماغ" کو" اچھی فکروں" سے نہ بھرا جاۓ تو "کج فکری" اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔ یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے "خیالات آتے ہیں👇🏻
اور وہ "شیطان کا گھر" بن جاتا ہے۔
*دوسرا قانون فطرت:*
جس کے پاس "جو کچھ" ہوتا ہے وہ" وہی کچھ" بانٹتا ہے۔ ۔ ۔
خوش مزاج انسان "خوشیاں "بانٹتا ہے۔
غمزدہ انسان "غم" بانٹتا ہے۔
عالم "علم" بانٹتا ہے۔
دیندار انسان "دین" بانٹتا ہے۔
خوف زدہ انسان "خوف" بانٹتا ہے۔👇🏻
*تیسرا قانون فطرت:*
آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے "ہضم" کرنا سیکھیں، اس لۓ کہ۔ ۔ ۔
کھانا ہضم نہ ہونے پر" بیماریاں" پیدا ہوتی ہیں۔
مال وثروت ہضم نہ ہونے کی صورت میں" ریاکاری" بڑھتی ہے۔
بات ہضم نہ ہونے پر "چغلی" اور "غیبت" بڑھتی ہے۔👇🏻
تعریف ہضم نہ ہونے کی صورت میں "غرور" میں اضافہ ہوتا ہے۔
مذمت کے ہضم نہ ہونے کی وجہ سے "دشمنی" بڑھتی ہے۔
غم ہضم نہ ہونے کی صورت میں "مایوسی" بڑھتی ہے۔
اقتدار اور طاقت ہضم نہ ہونے کی صورت میں" خطرات" میں اضافہ ہوتا ہے۔👇🏻
اپنی زندگی کو آسان بنائیں اور ایک" با مقصد" اور "با اخلاق" زندگی گزاریں، لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں
خوش رہیں۔۔۔خوشیاں بانٹیں۔۔*
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
میں ٹیکسی لینے سٹینڈ کی طرف چلا۔ جب میرے پاس ایک ٹیکسی رکی تو مجھے جو چیز انوکھی لگی وہ گاڑی کی چمک دمک تھی۔ اس کی پالش دور سے جگمگا رہی تھی۔ ٹیکسی سے ایک سمارٹ ڈرائیور تیزی سے نکلا۔ اس نے سفید شرٹ اور سیاہ پتلون👇🏻
پہنی ہوئی تھی جو کہ تازہ تازہ استری شدہ لگ رہی تھی۔ اس نے صفائی سے سیاہ ٹائی بھی باندھی ہوئی تھی۔ وہ ٹیکسی کی دوسری طرف آیا اور میرے لئے گاڑی کا پچھلا دروازہ کھولا۔
اس نے ایک خوبصورت کارڈ میرے ہاتھ میں تھمایا اور کہا ’سر جب تک میں آپ کا سامان ڈگی میں رکھوں،👇🏻
آپ میرا مشن سٹیٹ منٹ پڑھ لیں۔ میں نے آنکھیں موچ لیں۔ یہ کیا ہے؟‘ میرا نام سائیں ہے، آپ کا ڈرائیور۔ میرا مشن ہے کہ مسافر کو سب سے مختصر، محفوظ اور سستے رستے سے ان کی منزل تک پہنچاؤں اور ان کو مناسب ماحول فراہم کروں ’۔ میرا دماغ بھک سے اڑ گیا۔👇🏻
یہ آج کل معاشرے میں ھو کیا رھا ھے. ھم لوگ کس طرف جا رھے ھیں. آج کل ھم لوگ شیعہ , سنی , دیو بندی , وھابی ایک دوسرے کو کافر مان کر بیٹھ گئے ھیں اور جو اصل کافر ھے اُن کے رواج اور روایات کو اپنا رھے ھیں , اُن کے مغربی لباس پہن رھے ھیں.👇🏻
سوشل ایپس پر اپنے مسلمان بھائیوں سے نفرت کا اظہار کر رھے ھیں اور ھماری فرینڈ لسٹ اصل کافرں سے بھری پڑی ھے. کسی انگریز یا چائینیز کے ساتھ سیلفی لے کر پھولے نہیں سماتے اور جو اللّٰہ اور رسول اللّٰہ ﷺ کے ماننے والے ھیں اُن پر طنز کرتے نہیں تھکتے. اگر آپ گوگل پر چیک کریں👇🏻
تو آپ کو پتہ چلے گا دنیا میں سب سے ذیادہ تعداد مسلمانوں کی ھے اور سب سے ذیادہ بہادر سپاھی مسلمانوں کے ھیں. لیکن اس سب کے باوجود ھم لوگ کشمیر , شام , فلسطین اور دیگر علاقوں کو کافروں سے نہیں بچا پا رھے. تاریخ گواہ ھے مسلمانوں کی کم تعداد ھمیشہ ذیادہ تعداد پر بھاری ھوتی ھے👇🏻
حضرت لعل شہباز قلندرؒ سرکار تشریف لے جا رہے تھے تو ایک ریچھ کو نچانے والا نظر آیا۔ پوچھا تم کون ہو تو بولا قلندر۔ اس دور میں ریچھ نچانے والے کو بھی قلندر کہتے تھے۔
آپؒ بے اختیار مسکرا دیے۔ یہ بات اس ریچھ والے کو پسند نہی آئ۔ کہنے لگا آپ کون ہیں۔👇🏻
فرمایا میں بھی قلندر ہوں۔ کہنے لگا آپ کیسے قلندر ہیں نا آپ کے پاس ریچھ نہ ڈگڈگی تو تماشہ کیسے دکھائیں گے۔ فرمایا پہلے تم دکھاؤ پھر میں دکھاتا ہوں۔
ریچھ والے نے ڈگڈگی بجائ اور ریچھ کھڑا ہو کر ناچنے لگا۔ اس نے کہا اب آپکی باری۔👇🏻
حضرت لعل شہباز قلندر رح دو درختوں کی ٹہنیوں پر کھڑے ہو گئے اور فرمایا نیچے سے گذر جاؤ مگر یاد رکھنا آگے جانا مگر واپس کبھی مت آنا۔
جیسے ہی وہ نیچے سے گذرا ماحول ہی بدل گیا۔ نہ وہ سورج کی گرمی نہ گرد و غبار جہاں تک نظر دیکھے خوبصورت پہاڑ سبزا وادیاں۔ نہ موسم گرم نہ ٹھنڈا۔👇🏻
دو روز قبل کسی نے سوشل میڈیا پر منہاج یونیورسٹی کے راشد نسیم کی پیشانی سے اخروٹ پھوڑنے کی ویڈیو شئر کی کہ نوجوان کی کاوش کو گینیز بک میں جگہ مل گئی اور اس سے اقوام عالم میں پاکستان کا نام بلند ہو گیا۔۔
اسی پوسٹ میں اک معصوم سی خواہش کا اظہار بھی کیا گیا 👇🏻
کہ حکومت پاکستان کواس نوجوان کے ٹیلنٹ کی قدر کرنا چاہیئے اور اس اعلیٰ کارکردگی کے اعتراف کے طور پر بعد از مرگ کی روایت کے بجائے نوجوان کی زندگی میں ہی کوئی سڑک کوئی ادارہ اس کے نام سے موسوم کیا جائے۔
تجویز تو اچھی ہے مگر اس پر بات بڑھانے سے قبل آپ کو ایک تاریخی منظر دکھاتی ہوں👇🏻
منظر کچھ یوں ہے کہ عباسی خلیفہ ہارون رشید کا دربار سجا ہے۔ سلطنت کے طول و عرض سے صاحبان ہنر آتے ہیں، اپنا اچھوتا فن دکھاتے ہیں اور خلیفہ اور اہل دربار سے اس فن کی داد کے طالب ہوتے ہیں۔
خلیفہ کو پسند آئے تو خوب تحسین کی جاتی ہے،👇🏻
ایک مرتبہ حضرت سلیما ن عليه السلام نہر کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی نگاہ ایک چیونٹی پر پڑی جو گیہوں کا ایک دانہ لے کر نہر کی طرف جارہی تھی ، حضرت سلیما ن عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھنے لگے ، جب چیونٹی پانی سے نکلی تواچانک ایک مینڈ ک اپنا سر پانی سے نکالا👇🏻
اور اپنا منھ کھولا تو یہ چیونٹی اپنے دانہ کے ساتھ اس کے منھ میں چلی گئی، میڈک پانی میں داخل ہو گیا اور پانی ہی میں بہت دیر تک رہا ، سلیمان ں اس کو بہت غور سے دیکھتے رہے ،ذرا ہی دیر میں مینڈک پانی سے نکلا اور اپنا منھ کھولا تو چیونٹی باہر نکلی البتہ اس کے ساتھ دانہ نہ تھا۔👇🏻
حضرت سلیمان عليه السلام نے ا س کو بلا کر معلوم کیا کہ ”ماجرہ کیاتھا اور وہ کہاں گئی تھی“ اس نے بتایا کہ اے اللہ کے نبی آپ جو سمندر کی تہہ میں ایک بڑا کھوکھلا پتھر دیکھ رہے ہیں ، اس کے اندر بہت سے اندھے کیڑے مکوڑے ہیں، اللہ تعالی نے ان کو وہاں پر پیدا کیا ہے،👇🏻
🕋الله آپکو بہت خوشیاں اور لمبی زندگی نصیب فرمائے آمین کہ آپ قوم سے کئے وعدے پورے کرسکیں آپکو سپورٹ کرنے والا آپ سے ایک اچھی امید رکھتا ہے کیونکہ آپ نے سسٹم کے خلاف بات کی ہے جب آپ ریاست مدینہ کے خواب سے پیچھے ہٹنے والے نہیں اور ہم آپکو بھی اس کرپٹ غلیظ👇🏻
سسٹم کے خلاف لڑنے پر اکیلا چھوڑنے والے نہیں انشاء الله🌹