جنید بغدادی ؒ کے زمانے میں ایک بہت مشہور ڈاکو تھا، وہ ڈاکہ زنی سے باز نہیں آتا تھا یہاں تک کہ کئی مرتبہ پکڑا گیا ،قاضی اسے ہر بار پکڑے جانے پر کبھی 100، کبھی 200، کبھی 300دروں کی سزا دیتے، اسے اس وقت تک 16ہزار درے لگ چکے تھے مگر وہ اس قبیح فعل سے باز
نہیں آتا تھا حتیٰ کہ اس کا ایک ہاتھ بھی کاـٹ دیا گیا مگر وہ باز نہ آیا اور اپنےایک ہاتھ سے ہی چوری اور ڈاکہ زنی کرتا رہا.لوگ اس سے بہت خوفزدہ رہتے ، کوئی اس کے سامنے جانے کی جرأت نہ کرتا.
ایک دن ایسا ہوا کہ وہ ڈاکو جنید بغدادیؒ
کے گھر چوری کی نیت سے داخل ہو گیا.حضرت جنید بغدادیؒ نے تجارت کی غرض سے کچھ کپڑے اور دیگر اشیا منگوا کر رکھی ہوئی تھیں اور انہیں دو تین گٹھڑیوں میں باندھ رکھا تھا. مشہور ڈاکو جب دیوار کود کر گھر میں داخل ہوا تو
اسے وہ سامان
جو گٹھڑیوں میں بندھا پڑا تھا نظر آگیا . وہ ایک ہاتھ ہونے کے باعث ان کو اٹھا کر لے جانے سے قاصر تھا اور ابھی یہی سوچ رہا تھا کہ کسی کو اس سامان کو اٹھا لے جانے کیلئے مدد کیلئے لایا جائے کہ اسی اثنا میں
حضرت جنید بغدادی ؒ نماز تہجد کیلئے نیند سے بیدار ہوئے اور اپنے گھر کے صحن میں تشریف لائے.ڈاکو کی نظر آپ پر پڑی اور اس نے سمجھا کہ شاید یہ اس گھر کا کوئی نوکر ہے جو مالکوں کے بیدار ہونے سے قبل گھر کے کام کیلئے بیدار ہوا ہے.اس نے
حضرت جنید بغدادیؒ کو نہایت سخت آواز میں اپنے پاس بلایا’’ادھر آئو! اور یہ گٹھڑی اٹھا کر میرے سر پر رکھو‘‘حضرت جنید بغدادیؒ اس کی جانب بڑھے اور گٹھڑی اٹھا کر اس کے سر پر رکھ دی. اس نے جب دیکھا کہ گھر کا ایک نوکر اس کے رعب
میں آچکا ہے اور اس کے احکامات کی جوں کے توں تعمیل کر رہا ہے تو اس نے بجائے اپنے سر پر گٹھڑیاٹھوانے کے حضرت جنید بغدادیؒ کے سر پر گٹھڑی اٹھوانے کا ارادہ کیا اور انہیں اسی سخت لہجے میں حکم دیا کہ ’’میرے سر پر یہ گٹھڑی نہ رکھو بلکہ
اپنے سر پررکھو‘‘. حضرت جنید بغدادیؒ آمادہ ہو گئے ، اس نے اپنے ایک ہاتھ سے گٹھڑی آپؒ کے سر پر رکھنے میں مدد کی ، جب آپؒ نے گٹھڑی سر پر اٹھا لی تو اس نے حکم دیا کہ’’ جلدی کرو اور میرے ساتھ چلو ،فجر ہونیوالی ہےاور سورج کی روشنی
ہو جائے گی اس سے پہلے پہلے تم نے یہ گٹھڑی میری مطلوبہ جگہ تک چھوڑ کر آنی ہے اور اگر تم نے دیر کی تو میں ڈنڈے سے تمہاری مرمت کروں گا‘‘.
حضرت جنید بغدادیؒ اپنا مال اپنے سر پر رکھ کر اس کے گھر کی جانب چل
پڑے.حضرت جنید بغدادیؒ راستے میں تھک گئے ، وزن زیادہ ہونے کے باعث آپ کا سانس بھی پھول چکا تھا،آپ کی رفتار آہستہ ہو جاتی جس پر وہ بدنام زمانہ ڈاکو آپ کو ڈنڈے سے مارنے لگ جاتا یہاں تک حضرت جنید بغدادیؒ وہ گٹھڑی سر پر اٹھائے اس
کے گھر تک پہنچا دیتے ہیں اور گھر واپس آجاتے ہیں.بدنام زمانہ ڈاکو نے ایک دن گزارا، وہ رات کو نہایت اطمینان سے سویا اور اگلی صبح اٹھا . اسے خیال آیا کہ جس گھر میں میں نے گزشتہ روز چوری کی واردات کی ہےاور سامان سرکا اسی گھر کے
نوکر کے ذریعے یہاں تک لایا ہوں کہیں وہ میرا راز فاش نہ کردے، مجھے اس سے متعلق خبر رکھنی چاہئے اور چل کے دیکھنا چاہئے کہ آیا وہاں لوگ جمع ہیں یا نہیں اگر تو جمع ہوئے تو یقیناََ اس نوکر نے میرا راز فاش کر دیا ہو گا اور وہ تفتیش کر رہے
ہونگے اور اگر وہاں خاموشی ہوئی تو یقیناََ نوکر نے میرے متعلق کسی کو ڈر کے مارے نہیں بتایا ہو گاچنانچہ وہ آپؒ کے گھر کی جانب چل پڑا . وہاں پہنچ کر کیا دیکھتا ہے کہ لوگ آرہے ہیں اور گھر میں قطار در قطار داخل ہو رہے ہیں.گھر میں داخل ہونے والے
افراد حلئے سے نہایت پرہیز گار اور متقی لگ رہے تھے. وہ بڑا حیران ہوا اس نے کسی سے پوچھا کہ یہ لوگ کہاں جا رہے ہیں.اسے بتایا گیا کہ کیا جانتے نہیں کہ یہ گھر ایک بہت بڑے شیخ ، پیر کامل کا ہے.
اس نے استفسار کیا کہ کیا میں ان کو دیکھ
سکتا ہے. بتایا گیا کہ ہاں دیکھ سکتے ہو، معلومات دینے والے نے اسے اپنے ساتھ لیا اور گھر میں داخل ہو گیا. اس دوران ڈاکو نے اپنا کٹا ہواہاتھ چھپا لیا کہ کہیں گھر کا نوکر اسے پہچان نہ لے. گھر میں داخل ہو کر اس نے دیکھا کہ وہی نوکر جس سے اس
نے گٹھڑی اٹھوائی اور گھر تک مارتا ہوا لے گیا تھا وہ مسندِ ارشاد پر تشریف فرما ہے.معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ یہ حضرت جنید بغدادیؒ ہیں جو ولی کامل ہیں . اس کے دل کی دنیا بدل گئی، آپ کی مجلس میں گناہوں سے توبہ کی اور آپ سے بیعت
ہوا.
روایات میں آتا ہے کہ
بغداد کا یہ بدنام زمانہ ڈاکو پھر ایسا ہوا کہ حضرت جنید بـغدادیؒ نے اسے اپنی خلافت عطا فرمائی.
اللہ والوں کی مجلس کا اپنا ہی اثر ہے. کہاں بغداد کا مشہور چور اور ڈاکو اور کہاں جنید بغدادیؒ کا خلیفہ.
یہ اللہ والوں کی محفل کا اثر تھا کہ دل کی دنیا بدل گئی اور راہ راست اختیار کی۔“
*_(بحوالہ تذکرہ اولیاء)_*
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈🏻 @AliBhattiTP
چھوٹی سی کوشش کسی دوسرے کو خوشیاں اور آپ کو دلی سکون دے سکتی ہے
تنخواہ لے کر گھر پہنچتے ہی فوڈ پانڈا والوں کو فون کرکے انہیں ایک چکن بروسٹ، ایک منرل واٹر اور ایک سافٹ ڈرنک کا آرڈر بُک کرایا اور ڈیلیوری کا انتظار کرنے لگا
کُچھ دیر بعد ہی کوئی 21/22 سال کا ایک پیارا سا نوجوان رائیڈر میرے دروازے پر پارسل کے ساتھ موجود تھا
رسمی علیک سلیک کے بعد میں نے پُوچھا بیٹا کہاں تک پڑھے ہو؟
اُس نے بتایا کہ وہ بی اے پاس ھے، میرے
مزید کُریدنے پر بولا کہ اُس کے والد فوت ہوچکے ہیں، خاندان کی کفالت کی ذمہ داری اُسی کے کاندھوں پر آن پڑی ھے، پانچ بہن بھائی ہیں جو چھوٹے ہیں اس لیے مُجھے تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑی، اب رائیڈنگ کے ذریعے اپنی والدہ اور چھوٹے
ایک بیس بائیس سالہ نوجوان ہائپر سٹار میں داخل ہوا اور کچھ خریداری کر ہی رہا تھا کہ اسے محسوس ہوا کہ ایک خاتون اس کا تعاقب کر رہی ہے، مگر اس نے اسے اپنا شک سمجھتے ہوئے نظر انداز کیا اور خریداری میں مصروف ہوگیا۔
لیکن وہ عورت مستقل اس کا پیچھا کر رہی تھی۔ اب کی بار اس نوجوان سے رہا نہ گیا۔
وہ یک لخت خاتون کی طرف مڑا اور پوچھا: خیریت ہے؟
عورت: بیٹا آپ کی شکل میرے مرحوم بیٹے سے بہت زیادہ ملتی جلتی ہے۔
میں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کو اپنا بیٹا سمجھتے ہوئے آپ کے پیچھے چل پڑی۔
عورت نے یہ کہا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہوگئے۔
نوجوان: کوئی بات نہیں امی جی آپ مجھے اپنا بیٹا ہی سمجھیں۔
عورت: بیٹا کیا ایک دفعہ پھر آپ مجھے
امام شافعیؒ کے زمانے میں ایک خلیفہ نے اپنی بیوی کو عجیب طریقے سے طلاق دے دی، اور یہ طلاق بعد ازاں فقہ کا بہت بڑا مسئلہ بن گئی۔
بادشاہ اپنی ملکہ کے ساتھ بیٹھا تھا کہ
ہنسی مذاق میں اُس نے ملکہ سے پوچھ لیا کہ، "تمہیں میری شکل کیسی لگتی ہے
ملکہ جو بادشاہ کی عزیز ترین بیگم تھیں، وہ مذاق کے موڈ میں بولی، "مجھے آپ شکل سے جہنمی لگتے ہیں"۔
یہ فقرہ سننے کے بعد بادشاہ کو غصہ آ گیا اور بولا، "میں اگر جہنمی ہوں تو تمہیں تین
طلاقیں دیتا ہوں۔۔۔
" ملکہ نے یہ سنا تو اُس نے رونا پیٹنا شروع کر دیا۔ بادشاہ کو بھی کچھ دیر بعد اپنی غلطی کا احساس ہو گیا۔ اگلے دِن بادشاہ سلامت نے ملک کے تمام علماء، مفتی صاحبان اور اماموں کو دربار میں بلا لیا۔ اور اُن سے پوچھا کہ، "کیا اِس طریقے سے
نِکاح ہوجانے سے , دستخط کردینے سے , بِستر پر سوجانے سے , مرد ہونے کا اعزاز مل جانے سے کوئی مرد نہیں بن جاتا , بلکہ مرد کے معنی ہیں (م) مضبُوط , (ر) روزی کمانے والا , (د) دِلیر , یعنی جو عورت کے اِردگِرد اُسکی مضبُوظ ڈھال بنے , اُسے حلال کی
روزی روٹی دے , اُس کے ہر دُکھ سُکھ میں شریک ہوکر اپنی دِلیری کا مظاہرہ کرے , صِرف وہی مرد اصلی مرد کہلانے کا حقدار ہے - ایک کڑوا سچ, 👇👇👇
کچھ دن پہلے دوست کے ساتھ لاہور کے سروس ہسپتال کا چکر لگا کچھ کام کے
حوالے سے , وہاں میں نے ایک شادی شُدا جوڑا دیکھا جو کہ لگ بھگ مجھے نیا نیا جوڑا لگ رہا تھا , کچھ دیر گزرنے کے بعد میں نے اس لڑکی کے شوہر کے منہ سے ایسے الفاظ سنے کہ بس , اس کے الفاظ کچھ اس طرح کے تھے " بچہ پیدا کر کے تم
سلطان_صلاح_الدین_ایوبی_رح کو جب مصر کا گورنر مقرر کیا گیا تو آپ جب مصر تشریف لائے تو کہا گیا: حضور آپ بڑی لمبی مسافت سے تشریف لائے ہیں پہلے آرام کر لیں۔
سلطان ایوبی رح نے جواب دیا:
’’میرے سر پر جو دستار رکھ دی گئی ہے
میں اس کے اہل نہ تھا۔ اس دستار نے میرا آرام اور میری نیند ختم کر دی ہے۔ کیا آپ حضرات مجھے اس چھت کے نیچے نہیں لے چلیں گے جہاں میرے فرائض میرا انتظار کر رہے ہیں‘‘۔
کیا حضور کام سے پہلے طعام پسند نہیں کریں گے؟‘‘۔
سلطان کے نائب نے تڑنگے قوی ہیکل گارڈز دونوں اطراف کھڑے تھے۔ سلطان انکو دیکھ کر مسکرا اٹھے لیکن اگلے ہی لمحے وہ خوشی زائل ہو گئی جب وہاں چار نوجوان لڑکیاں ہاتھوں میں پھولوں کی پتیاں لئے کھڑی تھیں۔ انھوں نے سلطان کے قدموں