ڈاکٹر اسٹیون وائنبرگ نے ڈاکٹر عبدالسلام کو نوبل پرائز ملنے پر شدید حتجاج کیا تھا اور اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ: ’’ڈاکٹر عبدالسلام نے کوئی اہم سائنسی پیش رفت نہیں کی کہ انہیں اس اہم انعام کا مستحق ٹھہرایا جائے، بلکہ انہیں ایک خاص اور اَن دیکھے منصوبے کے تحت 👇
ہمارے ساتھ نتھی کیا گیا ہے جو سخت بددیانتی کے زمرہ میں آتا ہے۔‘‘ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بھی ایک انٹرویو میں کہا: ’’ڈاکٹر عبدالسلام کو ملنے والا نوبل انعام نظریات کی بنیاد پر دیا گیا ہے، وہ ۱۹۵۷ء سے اس کوشش میں تھے کہ انہیں نوبل انعام ملے اور آخر آئن اسٹائن کی صد سالہ وفات پر 👇
اس کا مطلوبہ انعام دے دیا گیا۔ دراصل قادیانیوں کا اسرائیل میں باقاعدہ مشن ہے جو ایک عرصہ سے کام کررہا ہے، یہودی چاہتے تھے کہ آئن اسٹائن کی برسی پر اپنے ہم خیال لوگوں کو خوش کردیا جائے، سو ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کو بھی اس انعام سے نوازا گیا۔ ‘‘ 👇
امام احمد بن حنبل ؒ سے ایک بار وجودِ باری تعالیٰ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ: سنو، یہاں ایک نہایت مضبوط قلعہ ہے، جس میں کوئی دروازہ نہیں، نہ کوئی راستہ ہے، بلکہ سوراخ تک نہیں، باہر سے چاندی کی طرح چمک رہا ہے اور اندر سے سونے کی طرح دمک رہا ہے اور 👇
اوپر نیچے دائیں بائیں چاروں طرف سے بالکل بند ہے۔ ہوا تک اس میں نہیں جا سکتی ہے، اچانک اس کی ایک دیوار گرتی ہے اور ایک جاندار آنکھوں والا ، کانوں والا بولتا چلتا، خوبصورت شکل والا، پیاری بولی والا، چلتا پھرتا نکل آتا ہے۔ بتائو! اس بند اور محفوظ مکان میں اسے پیدا کرنے والا کوئی ہے
یا نہیں؟ اور وہ ہستی انسانی ہستیوں سے بالا تر اور اس کی قدرت غیر محدود ہے یا نہیں؟ آپ کا مطلب یہ تھا کہ انڈے کو دیکھو جو ہر طرف سے بند ہے، پھر اس کی سفید زردی سے پروردگار خالق یکتا جاندار بچہ پیدا کر دیتا ہے، یہ ہی دلیل ہے خدا کے وجود پر اور اس کی توحید پر۔ 👇
امام اعظم ابو حنیفہ ؒ ایک دن اپنی مسجد میں تشریف فرما تھے، دہریوں کے خلاف آپ ننگی تلوار تھے،ا دھریہ لوگ آپ کو فرصت کا موقع پاکر قتل کرنے کے در پے رہتے تھے۔ ایک دن دہریہ لوگ تلوار یں تان کر جماعت کی شکل میں امام ابوحنیفہؒ کے پاس آدھمکے اور وجودِ باری تعالیٰ کے بارے میں سوال کیا👇
آپ نے فرمایا کہ: میں اس وقت ایک بڑی سوچ میں ہوں، لوگوں نے مجھ سے کہا ہے کہ ایک بہت بڑی کشتی جس میں طرح طرح کا تجارتی سامان ہے، مگر نہ کوئی اس کا نگہبان ہے نہ چلانے والا ہے، مگر اس کے باوجود برابر آجا رہی ہے اور بڑی بڑی موجوں کو خود بخود چیرتی، پھاڑتی گزر جاتی ہے، 👇
رُکنے کی جگہ پر رُک جاتی ہے اور چلنے کیجگہ پر چلنے لگتی ہے،نہ کوئی ملاح ہے، نہ منتظم۔ سوال کرنے والے دہریوں نے کہا کہ:آپ کس سوچ میں پڑ گئے؟کوئی عقلمند انسان ایسی بات کہہ سکتا ہے کہ اتنی بڑی کشتی نظام کے ساتھ طوفانی سمندر میں آئے جائے، اور کوئی اس کا نگران اور چلانے والا نہ ہو؟👇
ایمان واسلام میں کوئی فرق نہیں،
لیکن اس کے باوجود ایمان سے عموماً تصدیق قلبی واحوال باطنی مراد ہوتے ہیں اور اسلام سے اکثر وبیشتر ظاہری اطاعت اور فرما نبرداری مراد لی جاتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ: 👇
’’قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَّمْ تُؤْمِنُوْا وَلٰکِنْ قُوْلُوْا أَسْلَمْنَا‘‘۔ (الحجرات:۱۴)
ترجمہ:…’’اور کہتے ہیں گنوار کہ ہم ایمان لائے، تو کہہ کہ تم ایمان نہیں لائے، لیکن تم کہو کہ ہم مسلمان ہوئے‘‘۔ مذکورہ بالا آیت کریمہ سے یہی حقیقت سامنے آتی ہے جو 👇
اوپر بیان ہوئی۔ حاصل اس تفصیل کا یہ ہے کہ جو مسلمان ہے وہ مومن بھی ہے اورجو مؤمن ہے وہ مسلمان بھی ہے۔ ان دونوں میں کوئی مغایرت واختلاف نہیں۔
علامہ کشمیریؒ لکھتے ہیں کہ: تصدیق قلبی جب پھوٹ کر جوارح پر نمودار ہوجائے تو اس کا نام اسلام ہے اور 👇
ضروریاتِ دین پر ایمان ان تمام چیزوں کو جو نبی کریم ا سے قطعیت کے ساتھ ثابت ہیں، ضروریات دین کہا جاتا ہے۔
مومن کے لئے ان تمام ضروریات دین پر ایمان لانا ضروری ہے۔
ضروریاتِ دین میں سے کسی ایک کے انکار سے آدمی دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ ضروریاتِ دین بہت ساری ہیں، مثلاً: 👇
اللہ کی توحید اور اس کی صفات پر ایمان لانا، فرشتوں، آسمانی کتابوں، اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے رسولوں، قیامت، تقدیر، موت کے بعد زندہ اٹھائے جانے پر ایمان لانا، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، جہاد وغیرہ ارکان اسلام کی فرضیت کا قائل ہونا، سود، زنا، جھوٹ اور 👇
فرائض اسلام کی عدم ادائیگی کی حرمت کا قائل ہونا وغیرہ۔ ضروریاتِ دین بعض تفصیل کے ساتھ بتلائی گئی ہیں اور بعض اجمالاً ۔جو ضروریاتِ دین تفصیلاً بتلائی گئی ہیں ان پر تفصیلاً ایمان لانا ضروری ہے، مثلاً نماز پر اس کے متعلق بتلائی گئی ہیئت وکیفیت سمیت ایمان لانا ضروری ہے۔ 👇
ایمان کا لغوی معنی ہے
امن دینا، اعتماد کرنا، کسی کو سچا سمجھ کر اس کی بات پر یقین کرنا، وغیرہ۔ ایمان کا اصطلاحی وشرعی معنی نبی کریم ا سے دین کی جو بات قطعی طور پر ثابت ہے، اُسے دل وجان سے تسلیم کرنا۔ ایمان کی تعریف پر تفصیلی نظر ایمان کا مطلب یہ ہے کہ 👇
آپ حضور ا کو صادق ومصدوق سمجھیں، آپ ا کی رسالت پر دل سے اعتقاد رکھیں اور زبان سے اس کی گواہی وشہادت دیں۔ایمان کی حقیقت اصل میں ’’تصدیق قلبی‘‘ ہے اور رہا زبان سے اس کا اقرار کرنا تو یہ اقرار صرف اس لئے ہے، تاکہ ظاہر میں اب آپ پر مسلمان ہونے کے احکام جاری کئے جاسکیں اور 👇
یہ بھی ہے کہ زبانی اقرار’’ تصدیق قلبی‘‘ کی علامت بھی ہے، کیونکہ زبان دل کی ترجمان ہے۔ ہاں! یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اگر کوئی شخص گونگا ہے یا جبراً اس سے کلمہ کہلایاگیا ،یا پھر زبان سے اقرار کرنے کی اُسے مہلت نہ مل سکی، لیکن اس کے قلب میں تصدیق موجود تھی تو 👇
عنوان:بوہرہ فرقہ کے لوگ مسلمان ہیں یا نہیں؟ ان کے بنیادی عقائد کیا ہیں؟
سوال:بوہرہ فرقہ کے لوگ مسلمان ہیں یا نہیں؟ ان کے بنیادی عقائد کیا ہیں؟ تفصیل سے ان کے مذہب کے بارے میں بتائیں ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسلمان نہیں ہیں جب کہ یہ نماز بھی پڑھتے ہیں ، حج بھی کرتے ہیں ، 👇
قرآن بھی پڑھتے ہیں۔
جواب نمبر: 64076
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 620-642/L=7/1437 بوہرہ فرقہ اپنے عقائد کفریہ کی بنا پر کافر ومرتد اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہے؛ اس سلسلے میں بعض لوگوں کی بات درست ہے، مسلمان ہونے کے لیے صرف نماز پڑھ لینا یا حج کرلینا 👇کافی نہیں بلکہ
اسلام لانے کے بعد ضروریاتِ دین کو تسلیم کرنا بھی ضروری ہے اور عقائد کفریہ وشرکیہ سے براء ت ضروری ہے، ان کے بنیادی عقائد درج ذیل ہیں: (۱) اس جماعت کے بانی محمد برہان الدین طیب کی نسل میں برابر امامت کا سلسلہ چل رہا ہے، اگرچہ امام طیب خود غائب ہیں مگر 👇