اقبال، قومی شاعر یا زبردستی کا ھیرو؟
جناب رفیع رضاکاسراقبال کی ذاتی زندگی شاعری ،افکار و نظریات سیاسی جدوجہداورقیام پاکستان میں کردار پرایک تحقیقی و تفصیلی مضمون "اقبال، قومی شاعریازبردستی کاھیرو؟"کے عنوان سےنظرسےگزرا۔مضمون میں سراقبال سےمتعلق وہ تمام حقائق موجود ہیں
جنھیں عقیدت اور مخصوص مقاصد کی تکمیل کےخاطرہمیشہ پاکستانیوں سےدانستہ چھپایا گیا۔
حقیقی اقبال شناسی کےلئیے اس مضمون کو جناب رفیع رضا سے خصوصی شکریہ کے ساتھ شئیر کرنےکی جسارت کرناچاپتی ہوں۔مضمون کی طوالت کی وجہ سے اسےسلسلہ وار شئیر کروں گی۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کا ھیرو؟؟؟
سراقبال،جنہیں پاکستان میں علامہ اقبال کہاجاتاھے،انکی شاعری اوران کےنثری خیالات کے حوالےسےپاکستان میں کافی گفتگوھوتی ھے،اور اس گفتگوکو جاری رکھنےکےلئےاقبال اکیڈمی کا قیام حکومت عمل میں لائی،
اقبال اکیڈمی نےحکومت کی منشا اورارادےکےتحت
اقبال کےحالاتِ زندگی، شاعری اورنثری بیانات وتقاریرکی روشنی میں سرمحمداقبال(علامہ اقبال)کی کُل شخصیت کے خدوخال ایسےبنائےیابنانےکےلئے معاون معلومات،واقعات و تحاریرکوپیش کیاجن کےذریعےسر اقبال ایک نہایت متقی،مومن، بزرگ،دانشمند،فلسفی،شاعر، ادیب،انقلابی اورجینیوئن ھیرو ثابت ھوسکیں
جہاں جہاں ایسے واقعات،تحاریر، شاعری،نثریات و شواھدات مِلیں جواوپربیان کردہ تخلصات و تعاریف کےمخالف مواد ملےاُسے
یاتو چھپادیاجائےیاتبدیل کیاجائے یااُسکےخلاف بظاھردانشمند لکھاریوں سےکچھ کہلوایاجائے تاکہ ایک قومی یاریاستی ھیرو کے تصوراتی خاکےمیں کوئی کجی یا کمی نہ معلوم ھو۔
اس ارادی سہوِنظرنےایسےموادکو نظراندازکرنےاورکروانےکاحق ایسا اداکیاکہ بیچارےسرمحمداقبال کو علامہ اقبال رحمہ اللہ بناکرپیش کرنےمیں مکمل کامیابی ھوئی۔
نوجوان توکیا60سال تک کےپیٹے کےلوگ بھی اس گمراھی میں صراطِ مستقیم ڈھونڈنےکی کوشش میں مگن رھے۔
مثلاًمندرجہ ذیل پیراگراف کا نتیجہ
ایک مکمل دلیل ھےلیکن یہ اقبال اکیڈمی کےڈسےمعصوم لوگوں کے اُس خیال یاعقیدےکوتوڑپھوڑدے گاجوانہیں زبردستی فوجی مزاج لوگوں کارٹایاھواھے۔
"صوبےکےقیام کامقصداقبال کے نزدیک یہ ہےکہ اس طرح اس دستوری ڈیڈ لاک سےنکلنےکا راستہ نکل آئےگا۔چنانچہ کہتے ہیں: ”صوبوں کی مناسب تقسیم سے۔۔۔۔
مخلوط اورجداگانہ انتخاب کا مسئلہ ہندوستان کےآئین کےبارے میں نزاع کوخودبخودختم کردے گا۔اس نزاع کاباعث بڑی حدتک صوبوں کی موجودہ تقسیم ہے۔۔ اگر صوبوں کی تقسیم اس طور پرہوجائےکہ ہرصوبےمیں کم و بیش ایسےگروہ بستے ہوں جن میں لسانی،نسلی،تمدنی،اورمذہبی اتحادپایاجاتاہوتومسلمانوں کو
علاقہ وارانہ انتخاب پرکوئی اعتراض نہیں ہوگا“۔
اس بات سےاقبالیات کےبڑےبڑے ماہرین کےاس دعوی کی تردیدہو جاتی ہےکہ اقبال زندگی کےکسی بھی مرحلےپرجداگانہ انتخاب سے دست برداری پرآمادہ نہیں ہوئے تھے۔اقبال کی اس بات سے یہ نتیجہ اخذ کرنےمیں کوئی چیز مانع نہیں کہ جداگانہ انتخاب مذہبی
نہیں سیاسی مسلہ تھا۔"
جہاں کہیں کسی حق گونے سچائی کارستہ پکڑا اور مظلوم سراقبال کوایک مجبورانسان کی صورت میں پیش کیااورانکے ذاتی و خانگی و شعری و فلسفیانہ خیالات کی اصل ماخذات کی جانب توجہ دلائی وھاں وُہ حق گولکھاری و تحقیق کار، کافر، غدار،حاسد،کہلائے۔۔
جبکہ سر اقبال ایک
ایک نہایت اعلی درجےکے شاعر، ترجمہ کار شاعر، ترجمہ کار فلسفی ، جسمانی و شہوانی حسن سے مرعوب ، مالی غربت و وقتی فوائد کے متلاشی ھماری ھی طرح کے انسان تھے۔ جن کی شخصیت و شاعری میں ھندوستان کے غریب الوطن و غریب الذھن لوگوں نے خیالی عافیت و تلذّذ پایا
عوام الناس، جنکےلئےقرآن میں بھی ایک الگ گروپ یاکیٹیگری بنائی گئی ھے۔۔ یعنی کہیں ایمان لانےوالوں سےخطاب ھےتو کہیں، مومنوں سےتو کہیں کُل عوام الناس سےخطاب کی آیات ھیں۔ تاکہ عوام کے بارے میں یہ حقیقت سمجھ آتی رھےکہ عوام الناس ھمیشہ بھیڑچال کی طرح چال چلتےھیں یعنی بےتحقیق جس جانب
مجمع چلےاس جانب چل پڑتے ھیں بالکل اسی طرح پاکستانی ریاست میں پچھلےستّرسالوں میں اقبال کےبارےاس عوام الناسی بھیڑچال کےسفر میں
سرمحمداقبال پرنہایت ظلم ھُوا کہ اِس موسیقی کی سمجھ اور حُسن و رقص کےبہترین شائق کو، مذھبی مولوی ذھن شاعرمتعارف کروایاگیا۔جوقرآن ھاتھ میں پکڑے روتارہتاتھا
اس مقصدکےلئےجعلی تصاویر
بنائی گئیں جن میں سرمحمد اقبال کےھاتھ قرآن ھےاوروہ تدبّر فرمارھاھے۔
ایسی کوئی اصلی تصویرنہ ھے نہ ھونی چاھئیےکیونکہ حقیقت سے اسکاکوئی تعلق ھی نہیں ھے۔سر اقبال،بالکل ھماری طرح ایک دل پھینک حُسن پرست شاعرتھےاور عملی زندگی میں سست الوجودہونے کےساتھ ساتھ حقّے
کی عادتِ غیر سُنت کےایسے عادی تھےکہ تمام عُمرحّقے کی عادتِ قبیحہ و غیر مُسنون(یعنی جو
محمدﷺ نہ کبھی نہ اختیار کی)
ترک نہ کی، جو مذھبی مومن اور
اھلِ سنت ھونےکےالزام کیخلاف ثبوت ھے۔تاھم اپنی ذاتی زندگی سےباھرانکےخانگی معاملات اورشعری وفلسفیانہ اکتساب پر ھم گفتگوکرتےرہیں گےجن میں
انکی کثرتِ ازدواج کی ناکامی، پہلی باشرع بیوی سےعلیحدگی
،پہلی اولادبیٹےاوربیٹی سے
علیحدگی،اورانگریزی وپشتو،و سنسکرت شُعراءکےخیالات و نظم سےاکتباسات و ترجمہ کاری شامل ھے۔سب سے پہلےاس خیال یاارادےکی جانب دیکھتےھیں جس کےذریعےاقبال کومعاملہ۔پدری میں حق پراوران کےہی بڑے بیٹےکوبراثابت
کرنےکی مسلسل کوشش نظر آتی ھےاور یادکریں اس سےپہلےآپ نےکبھی اس زاویےسےکسی کی کوئی تحریرنہ پڑھی ھوگی۔دیکھئےپروفیسرڈآکٹر رفیع الدین ھاشمی لکھتےھیں:اقبال کی بیوی سرداربیگم اتنی نیک تھیں کہ جب اقبال کےبڑے(سوتیلے)فرزندنے
اقبال سےکسی ضرورت(تعلمی اخراجات)پررقم کامطالبہ کیاتو
اقبال نے
انکارکردیا مگرسرداربیگم نے
اپناکوئی زیور بیچ کربیٹےکو
پیسےدئیے۔
آفتاب اقبال جوکہ اقبال کےپہلےبیٹےتھے انہوں نےدوران تعلیم ضرورت پڑنےپرسراکبر
سے190پونڈمانگے تاکہ تعلیم جاری رکھیں۔۔سر اکبر نے اقبال سےکہاکہ وہ اپنےبیٹےکوخرچہ دیں تواقبال نےانکارکردیا اور۔انکار کی وجوہات بتائیں۔۔
اب اس پیراگراف سےیہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ھے۔۔کہ ایک تواقبال کی بیگم بہت نیک رحمدل
تھیں۔سوتیلےبیٹے کی مددکی
جواچھی بات معلوم ھوتی ھے۔دوسری یہ بات کہ اقبال،اپنے بیٹے
کی مالی مددنہ کرنےکےمعاملےمیں
حق بجانب تھےیعنی مسلمان امت
کابڑافلسفی شاعراپنےہی بیٹےکی امدادسےمونہہ موڑتاہے
کیونکہ اپنی بیوی اوراس بیٹےکی ماں سےاقبال علیحدگی اختیار
کرچکےھیں۔اورخودکوپابندنہیں سمجھتےکہ تعلیم کاخرچہ اپنے بیٹےکودیں(جبکہ اقبال خودتمام عُمراپنےبڑےبھائی شیخ عطاسے امدادلیتےرہے)یعنی ڈاکٹررفیع الدین ھاشمی سمیت تمام اقبال نگارہرمعاملےپراقبال کوراہ راست پرثابت کرنےمیں کوشاں رہے
جبکہ مجھےسر اقبال کی اس ترکِ اولادکی روش پرکافی اعتراضات ھیں۔سوال یہ ھےکہ اقبال جب خودچارشادیاں کرچکے،تواپنے معاملاتِ خانگی کےلئےاپنےبڑے بھائی سےھی کیوں تمام عمر رجوع کیا؟اوراگر اس میں کوئی مضائقہ نہیں توپھراپنےہی بڑے بیٹےکی امداد کرنےمیں کیوں بخل سےکام لیتے رہے؟کیوں اقبال کے
دوسرے بیٹےجاویداقبال نےکبھی اپنےبڑے بھائی کوزندگی بھرنہ دیکھا؟ جبکہ جاویداقبال لکھتےھیں انہوں نےاپنےبڑےبھائی آفتاب اقبال کوپہلی باراقبال کی وفات کےوقت دیکھاجواپنےباپ سر محمداقبال کی معیت کے۔پاؤں کی جانب بیٹھے زوروقطار رو رہے تھے۔ خانگی ادوار کی جانب ھم بار باراس لئیےآئیں گے کہ
سر اقبال پر جومومنانہ تہمتِ بزرگانہ لگائی گئی ھےاُس کوھٹانےکی کوشش کی جائے۔
سراقبال کوعلامہ نہیں سَراقبال ھی کہااور لکھاجائےکیونکہ آنجناب نےسرکےخطاب کوواپس کرنےسےاس وقت انکارکردیاتھا جب تحریک موالات چلی تھی۔اس تحریک میں انگریزسرکارکےتمام انعامات و اعزازات کواحتجاجاً واپس کرنے
کی مہم چلائی گئی تھی۔اُس سےپہلے جلیانوالہ باغ کےقتال پراحتجاج کرتےھوئےبنگالی شاعر،نثرنگارو فلسفی رابندرناتھ ٹیگورنےاپناسَر کاخطاب واپس کردیاتھالیکن اقبال پنجابی ھونےکےباوجوداس روش پرچلنےسےانکاری رھےبلکہ مزیدانعامات واعزازات کی کوشش میں انھوں نے بار بار انگریز سرکار کی مدح میں
قصیدےلکھےجواس مضمون کےساتھ تصویری شکل میں شامل کرتاجاوں گا۔چونکہ اقبال نےاپناسَِرکاخطاب انگریز کوواپس کرنےکاکبھی اعلان نہ کیااس لئےھمیں بھی اقبال سےیہ خطاب نہیں چھینناچاھئیےانہیں سَراقبال کہناچاھئیےعلامہ کوئی ڈگری نہیں نہ انعام ھےاسےچھوڑ دیناچاھئیے۔
(جاری)باقی آئندہ۔۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Zahida Rahim

Zahida Rahim Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @zahida_rahim

24 Oct
افسوس توقوم کوتم پرہے خانصاب!پہلےبھی قوم کونئے پاکستان کےنعرےپرلگاکرقوم کے منہ سےاسکانوالا تک چھین لیااور اب وہی پرانی گھسی پٹی طوطا
مینا کی کہانیاں سنا رہےہوجو قیام پاکستان کےبعدسےاسٹیبلشمنٹ پاکستانیوں کو بیوقوف بنانےکے لئےسناتی رہی ہے۔عران نیازی! یہ الزام نئے نہیں ہیں۔+1/7
تمھاری ڈور ہلانےوالوں نےہر محب وطن کوغدارکہاہےاورآج تم انکی زبان بول رہےہو۔ آج تم اپوزیشن کوانڈین اور اسرائیلی ایجنڈےپرچلنےوالاکہہ رہےہو۔توسنو یہ پہلاموقع نہیں ہےکہ پاکستان میں کسی سیاسی رہنما کو غدار قراردیاگیا۔ہے۔ملکی تاریخ بتاتی ہےکہ پاکستان میں
سیاستدانوں کوغدارکہنےکا۔+2/7 ImageImage
سلسلہ بہت پراناہے۔اس کی ابتدابدقسمتی سےملک کے پہلےوزیراعظم لیاقت علی خان نےحسین سہروردی کوقراردے
کرشروع کی۔اس کےبعدایوب خان نےقائداعظم کی بہن اورصدارتی امیدوارفاطمہ جناح کوغدار قرار دیا۔ پھرخان عبدالغفارخان کو غدارکہاگیا۔ذوالفقارعلی بھٹوپر سقوط ڈھاکہ اورغداری کےالزامات لگے+3/7 ImageImage
Read 7 tweets
24 Oct
(کل جناب @AfzalRe01139463
سے علامہ اقبال اوراقبال کے خاندان کے جماعت احمدیہ سے تعلق پر گفتگو ہورہی تھی۔کیوں نہ آج اسی موضوع پر تفصیل سے گفتگو ہو جائے۔)
اقبال، قومی شاعر یا زبردستی کا ھیرو؟؟؟؟
تحریر رفیع رضا۔۔(دوسرا حصہ)
اقبال چونکہ ایک نہایت مذھبی گھرانے سے وابستہ تھے۔
+1/14
توان کےوالداور بڑےبیٹےنے احمدیت کی کٹڑ اسلامی خصوصیات کوپسند کرتےھوئے اسی کی جانب رجوع کیااور ان کےوالد گرامی شیخ نُور محمدنے احمدیت قبول کی اورپھر ان کے بیٹےبیٹیاں بھی" مشرف بہ احمدیت "(قادیانیت)ھوئے۔اسی طرح بعد میں انکی تمام اولادبھی احمدی ھی رھی اوراب بھی احمدی ھے۔+2/14
اقبال چونکہ ذاتی طورپرھرگز ویسےسخت مذھبی نہ تھے جیسےکہ اقبال اکیڈمی نامی نام نہادادارےنےبناکرپاکستان میں ان کوپیش کیا ھے۔اس لئےوہ جماعت احمدیہ کےبارے میں کبھی کبھار اچھےتعریف بھرےکلمات کہتے رھتےتھے۔مثلاً اقبال نےمسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں ایک تقریرمیں یوں اظہار خیال کیا۔+3/14
Read 14 tweets
22 Oct
تُو تو بازارِ عداوت میں بھی کھوٹا نکلا
میرے دشمن تُو میری سوچ سے بھی چھوٹا نکلا
مجھے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی ویڈیو دیکھتے ہوئے شدید حیرت اور شرمندگی ہو رہی ہے۔حیرت اس لئیے کہ یہ کیسی اسلامی ریاست ہے جہاں ایک میاں بیوی کی پرائیویسی کی یوں دھجیاں اڑائی گئیں۔ صبح سویرے جب+1/4
میاں بیوی اپنےکمرےمیں محو خواب تھےکمرےکادروازہ توڑاگیا۔کیاپندرھویں فلورسےکیپٹن صفدر نےفرارہوجاناتھا؟۔ایک اہلکار ویڈیو بناتارہا آخر کیوں؟انھیں کس مقصدکےلئیےاورکسی قسم کی فوٹیج اورویڈیوز کی ضرورت
تھی؟۔ریاست کایہ شرمناک کردار دیکھ کرخودکو اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کی+2/4
شہری کہلاتےہوئےشرم محسوس ہو رہی ہے۔ایسا توان "کفار"کے ممالک میں بھی نہیں ہوتا۔سلکٹیڈ عمران نیازی کےدورجیساworst دورکبھی نہیں دیکھا۔انسان انتقام میں بھی دشمن کی بہو بیٹیوں کی عزت و احترام کوپیش نظر رکھتاہے۔اس قدربےغیرتی اور بےشرمی؟اور وہ بھی ملک کےتین بارکےوزیر اعظم کی بیٹی +3/4
Read 4 tweets
11 Oct
آج ممتازشاعرمصطفی زیدی کایوم پیدائش ہے۔آپ 10اکتوبر 1930کو الہٰ آباد (بھارت)میں پیدا ہوئے۔ان کی ابتدائی تعلیم بھارت میں مکمل ہوئی۔ان کےوالدسید لخت حسین زیدی سی آئی ڈی کےایک اعلیٰ افسرتھے۔ مصطفیٰ زیدی بےحد ذہین طالب علم تھے۔
الہ آباد یونیو رسٹی سے انہوں نے گریجویشن کیاتھا۔۔+1/14
مصطفی زیدی نے بہت کم عمری میں ہی شعرکہناشروع کردیا اورصرف 19 سال کی عمر میں ان کا شعری مجموعہ ”موج مری صدف صدف“ کے عنوان سے شائع ہوا تھا جس کا دیباچہ فراق گورکھپوری نےلکھا تھا۔فراق صاحب نے مصطفی زیدی سے متعلق ایک بڑے شاعر ہونے کی پیش گوئی کی تھی۔جو کہ درست ثابت ہوئی۔+2/14
مصطفی زیدی پچاس کی دہائی میں پاکستان آ گئےاور پھر
گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادیبات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے اسلامیہ کالج کراچی اور پھر پشاور یونیورسٹی میں لیکچرار کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے۔مصطفیٰ زیدی 1951 میں کراچی چلے گئے تھے۔پھر انہوں+3/14
Read 14 tweets
10 Oct
بدقسمتی سےہمارےہاں جب بھی ریپ اورجنسی ہراسمنٹ کاکوئی واقعہ پیش آتاہےتوایک مخصوص کاطبقہ ایک عجیب وغریب منطق پیش کرتاہےکہ ریپ اورجنسی طورپرہراساں کیےجانےکی وجہ عورت کالباس ہے۔ویڈیومیں گفتگو کرنےوالےصاحب کی رائےاب ہمیں اپنےمعاشرےمیں اکثرسنائی دیتی ہے۔اس توجہیہ کےمطابق ہرلڑکی۔۔+1/8
ہر عورت کے ریپ کی ذمہ داری خوداسی پرعائدہوتی ہے اور یہ کہ عورت کالباس ان صاحبان کی منشاکےمطابق نہ پہنناہی ریپ کی وجہ ہےمثلاً تنگ لباس کیوں پہنا، کھلالباس پہناتو دوپٹہ کیوں نہیں لیا۔دوپٹہ لےلیاتوسرپرکیوں نہیں لیاسرپردوپٹہ لےہی لیاتھاتوعبایا کیوں نہیں پہنا،عبایاپہن لیامگر۔۔+2/8
چہرہ جوکہ تمام فتنےکی جڑ ہےوہ توکھلاہواتھااوراگر عورت مکمل شرعی پردےمیں ملبوس تھی توگھرسےنکلنےکی کیاضرورت تھی وغیرہ وغیرہ
ریپ اورجنسی حراسمنٹ کاشکار ہونےوالی خواتین اور بچیوں کے لباس کوالزام دےکرانھیں اس گھناؤنےجرم کاذمہ دار قراردینانہ صرف انتہائی سفاکیت ہےبلکہ مجرم کواپنے+3/8
Read 8 tweets
8 Oct
دل گرفتہ ہےمٹی کی تحقیرپر
کون ماتم کرےاپنی زنجیرپر
تم شہنشاہ ہوتم شہنشاہ گر
ھم نےسررکھ دیاخودہی شمشیر پر
تم ہوکون ومکاں تم ہوزمین و زماں
شہریاراں کودکھ ہےتوتقدیرپر
دادبھی دےرہےہیں تمھیں مفلساں
شکریہ غاصبوں شکریہ فوجیوں!
یہ میرادیس ہےجوشفق رنگ تھا
جس کےمشرق سےمغرب تلک رنگ تھا++
جس کےکھیتوں کی ہریالیاں مثل تھیں
جس کےشہروں کی پہچان دھنک رنگ تھا
جس کےلوگوں کےچرچےتھے سنسارمیں
ہرگلوکاروشاعردھنک رنگ تھا
اب ہرطرف وحشتوں کےنشاں
شکریہ غاصبوں
تم نےمٹی میں فرقوں کی بوگوند دی
تم نےنسلوں کی نسلوں کوویراں کیا
تم نےہرصبح کی روشنی قتل کی
تم نےروشن مکانوں کوویراں کیا+
تم نےبچوں کونفرت کی تعلیم دی
دیس کےدیس کومثل زنداں کیا
اورکیسےہوتعریف و نکہت بیاں
شکریہ غاصبوں
کوئی آوازاٹھے توغدارہے
تم کہ بنگال کاٹومگرخیرہے
امن کی بات تشویش ہے
اورخود
پیردشمن کےچاٹومگرخیرہے
کوئی بولےتوسرتک اڑادوکہ تم
سارابولان کاٹومگرخیرہے
قوم ہےناسمجھ اورتم فکرجہاں
شکریہ
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!