افسوس توقوم کوتم پرہے خانصاب!پہلےبھی قوم کونئے پاکستان کےنعرےپرلگاکرقوم کے منہ سےاسکانوالا تک چھین لیااور اب وہی پرانی گھسی پٹی طوطا
مینا کی کہانیاں سنا رہےہوجو قیام پاکستان کےبعدسےاسٹیبلشمنٹ پاکستانیوں کو بیوقوف بنانےکے لئےسناتی رہی ہے۔عران نیازی! یہ الزام نئے نہیں ہیں۔+1/7
تمھاری ڈور ہلانےوالوں نےہر محب وطن کوغدارکہاہےاورآج تم انکی زبان بول رہےہو۔ آج تم اپوزیشن کوانڈین اور اسرائیلی ایجنڈےپرچلنےوالاکہہ رہےہو۔توسنو یہ پہلاموقع نہیں ہےکہ پاکستان میں کسی سیاسی رہنما کو غدار قراردیاگیا۔ہے۔ملکی تاریخ بتاتی ہےکہ پاکستان میں
سیاستدانوں کوغدارکہنےکا۔+2/7
سلسلہ بہت پراناہے۔اس کی ابتدابدقسمتی سےملک کے پہلےوزیراعظم لیاقت علی خان نےحسین سہروردی کوقراردے
کرشروع کی۔اس کےبعدایوب خان نےقائداعظم کی بہن اورصدارتی امیدوارفاطمہ جناح کوغدار قرار دیا۔ پھرخان عبدالغفارخان کو غدارکہاگیا۔ذوالفقارعلی بھٹوپر سقوط ڈھاکہ اورغداری کےالزامات لگے+3/7
جام صادق ہوں جی ایم سیدیا سرداراکبربگٹی سب غداراور انڈین ایجنٹ کہلائے۔عبد الصمد خان اچکزئی،عطاءاللہ خان مینگل، غوث بخش بزنجو،خیر بخش مری پر بھی غداری کاٹھپہ لگایاگیاضیا دورمیں ایم آر ڈی کےراہنماؤں کو بھی غداری کےالزامات کاسامنا کرناپڑاپھر بےنظیربھٹو سیکورٹی رسک قرارپائی.+4/7
ماضی میں بنگال، سندھ اور بلوچستان کے رہنماؤں کوغدار
کہاجاتاتھاتاکہ ملک کی بڑی آبادی یعنی پنجاب میں ان کوبدنام کیا
جائے۔مگراب فرق یہ پڑاہےکہ
پنجاب کےسیاستدان یعنی نواز شریف اورمریم شریف بھی
سکیورٹی رسکاورغدارقرارپائےہیں۔پہلے سےاسٹیبلشمنٹ کی جانب سےغدارقراردئیےگئےافرادکوغدار+5/7
کےطورپرقبول کرلیاجاتاتھا۔اب پہلی بارہےکہ پنجاب کے
سیاستدانوں کوغدار قراردیاجارہا ہےاوراب پنجاب کےلوگ بھی غدار غدارکی یہ ساری گیم سجھ چکے ہیں۔اس وجہ سے اس الزام کو عوامی مقبولیت حاصل ہونے میں مشکل ہو رہی ہے۔معروف محقق ڈاکٹر مہدی حسن کےمطابق پاکستان میں اپوزیشن کےہرفرد کوغدار+6/7
قراردیاجاچکاہے۔
ڈاکٹرمہدی حسن کے مطابق ہمارےہاں انڈیاسےجنگ کی مخالفت کرنےوالوں کوبھی غدار سمجھاجاتاہے۔"اسی وجہ سے حسین حقانی اوردیگرامن پسند شخصیات بھی غداروں کی لسٹ میں آچکی ہیں۔
وطن پرستوں کوکہہ رہےہووطن کا دشمن ڈروخداسے
جوآج ہم سےخطاہوئی ہے،یہی خطاکل سبھی کریں گے۔ 7/7
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اندازہ نہیں تھاکہ لوگ سچ سننااس قدرناپسندکرتےہیں۔۔ابھی تواقبال سےمتعلق اس تحقیقی مضمون کادوسراحصہ شئیرکیا اورٹرولنگ ،بدزبانی شروع ہوگئی۔خیرسچ سامنےلاناہی ہمارا مشن ہےتوچلتےہیں اس مضمون کےتیسرےحصےکی طرف،اور جائزہ لیں کہ کیاواقعی اقبال نے الگ ملک پاکستان کاتصورپیش کیا تھا؟+1/25
اقبال،قومی شاعریا زبردستی کا ھیرو؟
تحریررفیع رضا۔۔(تیسرا حصہ)
سعیدابراھیم بحوالہ زاھد چوھدری لکھتے ھیں کہ
میڈیا سے ایک بات کا تواتر سے (پراپیگنڈے کی حد تک) ذکر کیا جاتا ہے کہ علامہ تصور پاکستان کے خالق تھے۔ اس بات کا جواب ہمیں علامہ کے اس خط سے باآسانی مل جاتاہےجوانہوں نے +2/25
4مارچ 1934کو ای جے تھامپسن کے نام لکھا جس میں انہوں نے شدت سے چودھری رحمت علی کی ’’پاکستان سکیم‘‘ سے لاتعلقی بلکہ برات کا اظہار کیا۔ لکھتے ہیں
"مائی ڈیرمسٹر تھامپسن
مجھےاپنی کتاب پرآپ کا ریویو ابھی ابھی موصول ہواہے۔یہ بہت عمدہ ہےاور میں ان باتوں کے لئے آپ کابہت ممنون ہوں۔+3/25
(کل جناب @AfzalRe01139463
سے علامہ اقبال اوراقبال کے خاندان کے جماعت احمدیہ سے تعلق پر گفتگو ہورہی تھی۔کیوں نہ آج اسی موضوع پر تفصیل سے گفتگو ہو جائے۔)
اقبال، قومی شاعر یا زبردستی کا ھیرو؟؟؟؟
تحریر رفیع رضا۔۔(دوسرا حصہ)
اقبال چونکہ ایک نہایت مذھبی گھرانے سے وابستہ تھے۔
+1/14
توان کےوالداور بڑےبیٹےنے احمدیت کی کٹڑ اسلامی خصوصیات کوپسند کرتےھوئے اسی کی جانب رجوع کیااور ان کےوالد گرامی شیخ نُور محمدنے احمدیت قبول کی اورپھر ان کے بیٹےبیٹیاں بھی" مشرف بہ احمدیت "(قادیانیت)ھوئے۔اسی طرح بعد میں انکی تمام اولادبھی احمدی ھی رھی اوراب بھی احمدی ھے۔+2/14
اقبال چونکہ ذاتی طورپرھرگز ویسےسخت مذھبی نہ تھے جیسےکہ اقبال اکیڈمی نامی نام نہادادارےنےبناکرپاکستان میں ان کوپیش کیا ھے۔اس لئےوہ جماعت احمدیہ کےبارے میں کبھی کبھار اچھےتعریف بھرےکلمات کہتے رھتےتھے۔مثلاً اقبال نےمسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں ایک تقریرمیں یوں اظہار خیال کیا۔+3/14
تُو تو بازارِ عداوت میں بھی کھوٹا نکلا
میرے دشمن تُو میری سوچ سے بھی چھوٹا نکلا
مجھے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی ویڈیو دیکھتے ہوئے شدید حیرت اور شرمندگی ہو رہی ہے۔حیرت اس لئیے کہ یہ کیسی اسلامی ریاست ہے جہاں ایک میاں بیوی کی پرائیویسی کی یوں دھجیاں اڑائی گئیں۔ صبح سویرے جب+1/4
میاں بیوی اپنےکمرےمیں محو خواب تھےکمرےکادروازہ توڑاگیا۔کیاپندرھویں فلورسےکیپٹن صفدر نےفرارہوجاناتھا؟۔ایک اہلکار ویڈیو بناتارہا آخر کیوں؟انھیں کس مقصدکےلئیےاورکسی قسم کی فوٹیج اورویڈیوز کی ضرورت
تھی؟۔ریاست کایہ شرمناک کردار دیکھ کرخودکو اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کی+2/4
شہری کہلاتےہوئےشرم محسوس ہو رہی ہے۔ایسا توان "کفار"کے ممالک میں بھی نہیں ہوتا۔سلکٹیڈ عمران نیازی کےدورجیساworst دورکبھی نہیں دیکھا۔انسان انتقام میں بھی دشمن کی بہو بیٹیوں کی عزت و احترام کوپیش نظر رکھتاہے۔اس قدربےغیرتی اور بےشرمی؟اور وہ بھی ملک کےتین بارکےوزیر اعظم کی بیٹی +3/4
اقبال، قومی شاعر یا زبردستی کا ھیرو؟
جناب رفیع رضاکاسراقبال کی ذاتی زندگی شاعری ،افکار و نظریات سیاسی جدوجہداورقیام پاکستان میں کردار پرایک تحقیقی و تفصیلی مضمون "اقبال، قومی شاعریازبردستی کاھیرو؟"کے عنوان سےنظرسےگزرا۔مضمون میں سراقبال سےمتعلق وہ تمام حقائق موجود ہیں
جنھیں عقیدت اور مخصوص مقاصد کی تکمیل کےخاطرہمیشہ پاکستانیوں سےدانستہ چھپایا گیا۔
حقیقی اقبال شناسی کےلئیے اس مضمون کو جناب رفیع رضا سے خصوصی شکریہ کے ساتھ شئیر کرنےکی جسارت کرناچاپتی ہوں۔مضمون کی طوالت کی وجہ سے اسےسلسلہ وار شئیر کروں گی۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کا ھیرو؟؟؟
سراقبال،جنہیں پاکستان میں علامہ اقبال کہاجاتاھے،انکی شاعری اوران کےنثری خیالات کے حوالےسےپاکستان میں کافی گفتگوھوتی ھے،اور اس گفتگوکو جاری رکھنےکےلئےاقبال اکیڈمی کا قیام حکومت عمل میں لائی،
اقبال اکیڈمی نےحکومت کی منشا اورارادےکےتحت
آج ممتازشاعرمصطفی زیدی کایوم پیدائش ہے۔آپ 10اکتوبر 1930کو الہٰ آباد (بھارت)میں پیدا ہوئے۔ان کی ابتدائی تعلیم بھارت میں مکمل ہوئی۔ان کےوالدسید لخت حسین زیدی سی آئی ڈی کےایک اعلیٰ افسرتھے۔ مصطفیٰ زیدی بےحد ذہین طالب علم تھے۔
الہ آباد یونیو رسٹی سے انہوں نے گریجویشن کیاتھا۔۔+1/14
مصطفی زیدی نے بہت کم عمری میں ہی شعرکہناشروع کردیا اورصرف 19 سال کی عمر میں ان کا شعری مجموعہ ”موج مری صدف صدف“ کے عنوان سے شائع ہوا تھا جس کا دیباچہ فراق گورکھپوری نےلکھا تھا۔فراق صاحب نے مصطفی زیدی سے متعلق ایک بڑے شاعر ہونے کی پیش گوئی کی تھی۔جو کہ درست ثابت ہوئی۔+2/14
مصطفی زیدی پچاس کی دہائی میں پاکستان آ گئےاور پھر
گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادیبات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے اسلامیہ کالج کراچی اور پھر پشاور یونیورسٹی میں لیکچرار کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے۔مصطفیٰ زیدی 1951 میں کراچی چلے گئے تھے۔پھر انہوں+3/14
بدقسمتی سےہمارےہاں جب بھی ریپ اورجنسی ہراسمنٹ کاکوئی واقعہ پیش آتاہےتوایک مخصوص کاطبقہ ایک عجیب وغریب منطق پیش کرتاہےکہ ریپ اورجنسی طورپرہراساں کیےجانےکی وجہ عورت کالباس ہے۔ویڈیومیں گفتگو کرنےوالےصاحب کی رائےاب ہمیں اپنےمعاشرےمیں اکثرسنائی دیتی ہے۔اس توجہیہ کےمطابق ہرلڑکی۔۔+1/8
ہر عورت کے ریپ کی ذمہ داری خوداسی پرعائدہوتی ہے اور یہ کہ عورت کالباس ان صاحبان کی منشاکےمطابق نہ پہنناہی ریپ کی وجہ ہےمثلاً تنگ لباس کیوں پہنا، کھلالباس پہناتو دوپٹہ کیوں نہیں لیا۔دوپٹہ لےلیاتوسرپرکیوں نہیں لیاسرپردوپٹہ لےہی لیاتھاتوعبایا کیوں نہیں پہنا،عبایاپہن لیامگر۔۔+2/8
چہرہ جوکہ تمام فتنےکی جڑ ہےوہ توکھلاہواتھااوراگر عورت مکمل شرعی پردےمیں ملبوس تھی توگھرسےنکلنےکی کیاضرورت تھی وغیرہ وغیرہ
ریپ اورجنسی حراسمنٹ کاشکار ہونےوالی خواتین اور بچیوں کے لباس کوالزام دےکرانھیں اس گھناؤنےجرم کاذمہ دار قراردینانہ صرف انتہائی سفاکیت ہےبلکہ مجرم کواپنے+3/8