اندازہ نہیں تھاکہ لوگ سچ سننااس قدرناپسندکرتےہیں۔۔ابھی تواقبال سےمتعلق اس تحقیقی مضمون کادوسراحصہ شئیرکیا اورٹرولنگ ،بدزبانی شروع ہوگئی۔خیرسچ سامنےلاناہی ہمارا مشن ہےتوچلتےہیں اس مضمون کےتیسرےحصےکی طرف،اور جائزہ لیں کہ کیاواقعی اقبال نے الگ ملک پاکستان کاتصورپیش کیا تھا؟+1/25
اقبال،قومی شاعریا زبردستی کا ھیرو؟
تحریررفیع رضا۔۔(تیسرا حصہ)
سعیدابراھیم بحوالہ زاھد چوھدری لکھتے ھیں کہ
میڈیا سے ایک بات کا تواتر سے (پراپیگنڈے کی حد تک) ذکر کیا جاتا ہے کہ علامہ تصور پاکستان کے خالق تھے۔ اس بات کا جواب ہمیں علامہ کے اس خط سے باآسانی مل جاتاہےجوانہوں نے +2/25
4مارچ 1934کو ای جے تھامپسن کے نام لکھا جس میں انہوں نے شدت سے چودھری رحمت علی کی ’’پاکستان سکیم‘‘ سے لاتعلقی بلکہ برات کا اظہار کیا۔ لکھتے ہیں
"مائی ڈیرمسٹر تھامپسن
مجھےاپنی کتاب پرآپ کا ریویو ابھی ابھی موصول ہواہے۔یہ بہت عمدہ ہےاور میں ان باتوں کے لئے آپ کابہت ممنون ہوں۔+3/25
جوآپ نےاس میں میرےمتعلق بیان کی ہیں۔ لیکن آپ نےایک غلطی کی ہےجس کی میں فوری نشاندہی کرنا ضروری سمجھتا ہوں کیونکہ یہ ایک فاش غلطی ہے۔ آپ نے میرے بارے میں کہا ہے کہ میں اس سکیم کا حامی ہوں جسے ’’پاکستان‘‘ کہاجاتاہے
جبکہ پاکستان میری سکیم نہیں ہے۔میں نےاپنےخطبےمیں جو تجویز +4/25
پیش کی تھی وہ ایک مسلم صوبہ کےبارےمیں تھی جوشمالی مغربی ہندوستان کےمسلم اکثریتی آبادی پر مشتمل تھا۔میری سکیم کےمطابق یہ نیاصوبہ مجوزہ انڈین فیڈریشن کاحصہ ہوگا۔ پاکستان سکیم میں مسلم صوبوں پر مشتمل ایک علیحدہ فیڈریشن کاقیام تجویزکیاگیاہےجوایک علیحدہ ڈومینین کی حیثیت سے +5/25
انگلستان کےساتھ براہ راست تعلق رکھے گی۔اس سکیم نےکیمبرج میں جنم لیاہے۔اس سکیم کے مصنفین کا خیال ہےکہ ہم جوگول میز کانفرنس کےمندوبین ہیں‘ ہم نے مسلم قوم کوہندوؤں یانام نہاد انڈین نیشنلزم کی قربان گاہ پر بھینٹ چڑھادیاہے۔
خیراندیش محمد اقبال"
حوالہ کے لئیے دیکھئے۔👇
+6/25
(پاکستان کی سیاسی تاریخ جلد۵، مسلم پنجاب کاسیاسی ارتقا،زاہد چوہدری،صفحہ418,261)
دلچسپ بات یہ ہےکہ علامہ پاکستان سکیم کی مخالفت 1934میں کررہےہیں اوروہ بھی انتہائی شدت سےجبکہ انکاوہ مشہورومعروف خطبہ الہٰ بادجس سےتصورپاکستان اخذکیاجاتاہےوہ انہوں نے1930میں یعنی 4سال پہلےدیاتھا+7/25
پاکستان کےاقبالیات کےشعبےکے ڈسےشہری اس متذکرہ صورتِ حال کو برداشت کرنےسُننےسے شدیدکرب و طیش میں مبتلا ھونگےکہ اقبال نےجناح کااپنی نظموں میں مزاق اُڑایا۔اوراسی طرح اقبال کامزاق ظفرعلی خان سمیت بیشترشعرا ومفکرین نے اُڑایا۔ بدلتی صورتِ حال میں مسلمانوں کےنمائندگان نے ھندوستان+8/25
میں ایک دوسرےکےخیالات اور سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے ایک دوسرےسےدشمنی کی اور تکفیر و منافق و غدارکےنعرے لگائےجنکی زد میں جناح بھی آئے اور اقبال بھی۔!
مثلاًمکاتیب اقبال میں سے ایک مختصر بیان پڑھئیے۔
: مَیں جنگ کا حامی نہیں نہ کوئی مسلمان ھو سکتا ھے۔۔دین کی اشاعت کے لئیےبھی +9/25
تلوار اٹھاناحرام ھے۔(مکاتیب اقبال حصہ اول،صفحہ 203اور204)
اب آپ ایماندارانہ طور پربتائیں کہ آپ کوسرمحمداقبال کیسےسمجھ آئےھیں؟انکی نثر سے؟انکےخطبات سے؟انکےخطوط سے؟انکےاشعارسے؟یا پاکستانی اقبالیاتی اکیڈمی کی جعلی یکطرفہ تصویرسےجس میں وہ قرآن اُٹھائےبیٹھے ھیں؟سچ تویہ ہے کہ
+10/25
جب کسی کومسلسل جھوٹ کئی پشتوں تک پڑھادیاجائےتواُسے
یہ سچ لگنےلگتا ھے۔اگراسےسچ ھی لگنےدیاجائےتو اس کے
مضمرات و نقصانات کااندازہ لگانابہت آسان ھے۔ایسا کرنے
سےایک ریاست جنم لیتی ھے جواپنی ھی شناخت سےمحروم ھوتی ھےاُسےیہ سمجھ نہیں آتی کہ وہ عرب ھے؟کہ فارسی؟ کہ ھندی کہ پنجابی
+11/25
کہ چینی کہ مسلمان کہ تُرکش۔! یعنی
چین و عرب ھمارا، ھندوستاں ھمارا۔۔۔اسی لئے حکمرانوں کے بیانات میں کبھی برطانیہ کےنظام کوسراھاجاتاھےکبھی چین کی حکمرانی کو۔۔کبھی ماضی کی ریاستِ مدینہ کاذکر کیاجاتاھے۔۔اورکبھی عربی فارسی کو ھندی سے پرے ھٹا کر ایک ختنہ شدہ زبان اردو کوپیش
+12/25
کیا جاتا ھےجس کےدرست تلفظ سے 90 فیصد پڑھےلکھے پنجابی بھی عاری ھوتےھیں۔کیاآپکو اپنےگرد معاشرےاورمیڈیا میں اوپرکےتجزئیے کی زندہ امثال روز جابجانظر نہیں آتیں؟کیا عام الفاظ خودکُشی کوخودکَشی۔۔یعنی کاف پرزبرکےساتھ بولنےوالوں کی کثرت معلوم نہیں؟جب کسی ریاست میں ریاستی ادارے
+13/25
ماضی کےاپنےھی خطےپر حملہ آورجنگجووں کواپنےھیرو بنادیں اوراپنی اولادوں کےنام ، محمدبن قاسم ،طارق بن زیاد،نادر شاہ،
محمودغزنوی رکھناشروع کردیں تومعاشرہ نفسیاتی ، شناختی، جنسی گُھٹن کاشکارھو جاتاھے
،جیسےکہ اب پاکستان میں آئے
روزایسےمعاملات خبروں میں ھمارےسامنےآتےجا رھےھیں۔+14/25
واپس اقبال اورجناح کی جانب چلتےھیں،سَراقبال چونکہ انگریز کےزیرتسلط ھی کسی کنفیڈریش کےحامی تھےاس لئےوہ کسی ایسی سوچ کےساتھ نہ تھےجس میں انگریزکا سایہ شامل نہ ھو۔ اس حوالےسےانکاجناح کےساتھ اختلاف تھا۔اسی لئے اقبال نے محمدعلی جناح کےخلاف نظمیہ نفرت کااظہاربھی کیا۔نہ صرف جناح+15/25
بلکہ دوسرےمسلمان رھنماوں کے خلاف بھی اقبال نےنظمیں لکھیں۔
ڈاکٹرصابر کلورُوی لکھتےہیں کہ” ملکہ وکٹوریہ کی وفات پرایک دوست کی فرمائش پرنظم لکھی، اورگورنرپنجاب مائیکل اڈوائر کی فرمائش پربھی“پنجاب کاخواب ”کےعنوان سےایک نظم لکھی“مگر انہیں کسی مجموعہ کلام۔میں شامل نہیں کیااور۔۔+16/25
اس جیسی کچھ نظمیں اوراشعار وہ تھےجو علامہ اقبال نےکسی خاص موضوع و شخصیت پر لکھےضرورمگرمعاملےکی حقیقت پتہ لگنےاوردوستوں کےمشوررے پراپنی زندگی میں ہی ترک کردیے۔ڈاکٹرمحمداقبال کی پہلی تصنیف اسرارخودی 1916میں شائع ہوئی تھی۔اس میں صوفیاءکرام اور حافظ شیرازی پرسخت تنقیدکی گئی۔+17/25
صوفیاکرام پرجوتنقیدکی گئی تھی اسکاجواب خواجہ حسن نظامی نےاپنےرسالہ”ماہنامہ نظام الشیخ“میں صراحت کےساتھ دیا۔ جس کاجواب اقبال نے"اخباروکیل امرتسر“میں دیا۔اس طرح خواجہ حسن نظامی اوراقبال میں جواب درجواب کاسلسلہ ایک عرصہ تک چلتارہاجبکہ حافظ شیرازی پرجوتنقید کی گئی تھی۔ جبکہ+18/25
حافظ شیرازی پرجو تنقید کی گئی تھی اس پرعلامہ اقبال کوہند اوربیرون ہندسےسینکڑوں خطوط معصول ہوئے۔کیونکہ اسرار خودی میں اقبال نےایک دونہیں بلکہ پینتیس عدداشعار میں حافظ شیرازی پرسخت طنز اور تنقید کی تھی جنہیں بعدمیں دوست احباب کےمشورے پرترک کردیا۔اس کےچند اشعار یہ ہیں۔
+19/20
ہوشیاراز حافظ صہبا گسار
جامش از زہر اجل سرمایہ دار
رہن ساقی خرقہ پرہیزاو
مے علاجِ ہولِ رسرا خیزاو
محفل او در خورِ ابرار نیست
ساغرِ او قابل احرارِنیست
بےنیازاز محفل حافظ گزر
الحذرازگو سفنداں الحذر
اسی طرح تین فروری 1938کو مسلم اخبارات(زمیندار،احسان اورانقلاب)نےعلامہ اقبال+20/25
کےمولاناسید حسین احمدمدنی کےخلاف یہ اشعار شائع کیے
عجم ہنوزنداند رموز دیں ورنہ
ز دیوبند حُسین احمد! ایں چہ بوالعجبی است
سرود برسرِممبرکہ مِلّت از وطن است
چہ بےخبرزمقامِ محمدِؐعربی است
بہ مصطفیٰؐ بہ رساں خویش راکہ دیں ہمہ اوست
اگربہ اونہ رسیدی،تمام بولہبی است
ان اشعارمیں
+21/25
آزادی برصغیرکےعظیم راہمنا
پرسخت تنقیدکی گئی تھی۔اسکاجواب احمدسہیل نےسید
حسین احمدمدنی کےحق میں طویل فارسی نظم لکھ کردیا
اوراس سےاسلامیان ہندمیں نہ صرف قلمی بحث چھڑگئی بلکہ بات تکرارتک آن پہنچی اور مسلمان دودھڑوں میں تقسیم ہوگئےایسےموقع پرمولانا عبدالرشیدنسیم(علامہ طالوت)+22/25
آگےبڑھےاورعلامہ اقبال اورسیدحسین احمدمدنی سے طویل خط وکتابت کےبعدانکی غلط فہمیاں دورکیں۔ایسےہی
کچھ طنزیہ اشعارعلامہ اقبال نےمحمد علی جناح کے
بارے میں بھی کہےتھےیہ دو
شخصیات کااختلاف تھا۔یہ اختلاف ایک سےزائدمواقع پرہوا جیسےمسلم لیگ میں دھڑےبندی کےوقت اقبال نےجناح صاحب کے +23/25
بجائےلیگ کےشفیع گروپ کی حمایت کی۔چناچہ 9نومبر 1921کوروزنامہ زمیندارمیں جناح صاحب کےطرز سیاست پر اقبال کی طنزیہ نظم ”صدائے لیگ“کےعنوان سےشائع ہوئی۔جودرجہ ذیل اشعارپر مشتمل تھی
صدائےلیگ
لندن کےچرخ نادرہ فن سےپہاڑپر
اترےمسیح بن کرمحمدعلی جناح
نکلےگی تن سےتوکہ کرےگی تباہ ہمیں
+24/25
اےجان برلب آمدہ اب تیری کیا صلاح
دل سےخیال دشت وبیاباں نکال دے
مجنوں کےواسطےہےیہی جادہ فلاح
آغاامام اورمحمدعلی ہےباب
اس دین میں ہےترک سوادِحرم مباح
بَشریٰ لکم کہ منتظر مارسیدہ ہست
یعنی حجابِ غیرتِ کبریٰ دریدہ ہست
(روزنامہ زمیندار9نومبر1921)
(جاری) باقی آئندہ۔
25/25
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
افسوس توقوم کوتم پرہے خانصاب!پہلےبھی قوم کونئے پاکستان کےنعرےپرلگاکرقوم کے منہ سےاسکانوالا تک چھین لیااور اب وہی پرانی گھسی پٹی طوطا
مینا کی کہانیاں سنا رہےہوجو قیام پاکستان کےبعدسےاسٹیبلشمنٹ پاکستانیوں کو بیوقوف بنانےکے لئےسناتی رہی ہے۔عران نیازی! یہ الزام نئے نہیں ہیں۔+1/7
تمھاری ڈور ہلانےوالوں نےہر محب وطن کوغدارکہاہےاورآج تم انکی زبان بول رہےہو۔ آج تم اپوزیشن کوانڈین اور اسرائیلی ایجنڈےپرچلنےوالاکہہ رہےہو۔توسنو یہ پہلاموقع نہیں ہےکہ پاکستان میں کسی سیاسی رہنما کو غدار قراردیاگیا۔ہے۔ملکی تاریخ بتاتی ہےکہ پاکستان میں
سیاستدانوں کوغدارکہنےکا۔+2/7
سلسلہ بہت پراناہے۔اس کی ابتدابدقسمتی سےملک کے پہلےوزیراعظم لیاقت علی خان نےحسین سہروردی کوقراردے
کرشروع کی۔اس کےبعدایوب خان نےقائداعظم کی بہن اورصدارتی امیدوارفاطمہ جناح کوغدار قرار دیا۔ پھرخان عبدالغفارخان کو غدارکہاگیا۔ذوالفقارعلی بھٹوپر سقوط ڈھاکہ اورغداری کےالزامات لگے+3/7
(کل جناب @AfzalRe01139463
سے علامہ اقبال اوراقبال کے خاندان کے جماعت احمدیہ سے تعلق پر گفتگو ہورہی تھی۔کیوں نہ آج اسی موضوع پر تفصیل سے گفتگو ہو جائے۔)
اقبال، قومی شاعر یا زبردستی کا ھیرو؟؟؟؟
تحریر رفیع رضا۔۔(دوسرا حصہ)
اقبال چونکہ ایک نہایت مذھبی گھرانے سے وابستہ تھے۔
+1/14
توان کےوالداور بڑےبیٹےنے احمدیت کی کٹڑ اسلامی خصوصیات کوپسند کرتےھوئے اسی کی جانب رجوع کیااور ان کےوالد گرامی شیخ نُور محمدنے احمدیت قبول کی اورپھر ان کے بیٹےبیٹیاں بھی" مشرف بہ احمدیت "(قادیانیت)ھوئے۔اسی طرح بعد میں انکی تمام اولادبھی احمدی ھی رھی اوراب بھی احمدی ھے۔+2/14
اقبال چونکہ ذاتی طورپرھرگز ویسےسخت مذھبی نہ تھے جیسےکہ اقبال اکیڈمی نامی نام نہادادارےنےبناکرپاکستان میں ان کوپیش کیا ھے۔اس لئےوہ جماعت احمدیہ کےبارے میں کبھی کبھار اچھےتعریف بھرےکلمات کہتے رھتےتھے۔مثلاً اقبال نےمسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں ایک تقریرمیں یوں اظہار خیال کیا۔+3/14
تُو تو بازارِ عداوت میں بھی کھوٹا نکلا
میرے دشمن تُو میری سوچ سے بھی چھوٹا نکلا
مجھے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی ویڈیو دیکھتے ہوئے شدید حیرت اور شرمندگی ہو رہی ہے۔حیرت اس لئیے کہ یہ کیسی اسلامی ریاست ہے جہاں ایک میاں بیوی کی پرائیویسی کی یوں دھجیاں اڑائی گئیں۔ صبح سویرے جب+1/4
میاں بیوی اپنےکمرےمیں محو خواب تھےکمرےکادروازہ توڑاگیا۔کیاپندرھویں فلورسےکیپٹن صفدر نےفرارہوجاناتھا؟۔ایک اہلکار ویڈیو بناتارہا آخر کیوں؟انھیں کس مقصدکےلئیےاورکسی قسم کی فوٹیج اورویڈیوز کی ضرورت
تھی؟۔ریاست کایہ شرمناک کردار دیکھ کرخودکو اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کی+2/4
شہری کہلاتےہوئےشرم محسوس ہو رہی ہے۔ایسا توان "کفار"کے ممالک میں بھی نہیں ہوتا۔سلکٹیڈ عمران نیازی کےدورجیساworst دورکبھی نہیں دیکھا۔انسان انتقام میں بھی دشمن کی بہو بیٹیوں کی عزت و احترام کوپیش نظر رکھتاہے۔اس قدربےغیرتی اور بےشرمی؟اور وہ بھی ملک کےتین بارکےوزیر اعظم کی بیٹی +3/4
اقبال، قومی شاعر یا زبردستی کا ھیرو؟
جناب رفیع رضاکاسراقبال کی ذاتی زندگی شاعری ،افکار و نظریات سیاسی جدوجہداورقیام پاکستان میں کردار پرایک تحقیقی و تفصیلی مضمون "اقبال، قومی شاعریازبردستی کاھیرو؟"کے عنوان سےنظرسےگزرا۔مضمون میں سراقبال سےمتعلق وہ تمام حقائق موجود ہیں
جنھیں عقیدت اور مخصوص مقاصد کی تکمیل کےخاطرہمیشہ پاکستانیوں سےدانستہ چھپایا گیا۔
حقیقی اقبال شناسی کےلئیے اس مضمون کو جناب رفیع رضا سے خصوصی شکریہ کے ساتھ شئیر کرنےکی جسارت کرناچاپتی ہوں۔مضمون کی طوالت کی وجہ سے اسےسلسلہ وار شئیر کروں گی۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کا ھیرو؟؟؟
سراقبال،جنہیں پاکستان میں علامہ اقبال کہاجاتاھے،انکی شاعری اوران کےنثری خیالات کے حوالےسےپاکستان میں کافی گفتگوھوتی ھے،اور اس گفتگوکو جاری رکھنےکےلئےاقبال اکیڈمی کا قیام حکومت عمل میں لائی،
اقبال اکیڈمی نےحکومت کی منشا اورارادےکےتحت
آج ممتازشاعرمصطفی زیدی کایوم پیدائش ہے۔آپ 10اکتوبر 1930کو الہٰ آباد (بھارت)میں پیدا ہوئے۔ان کی ابتدائی تعلیم بھارت میں مکمل ہوئی۔ان کےوالدسید لخت حسین زیدی سی آئی ڈی کےایک اعلیٰ افسرتھے۔ مصطفیٰ زیدی بےحد ذہین طالب علم تھے۔
الہ آباد یونیو رسٹی سے انہوں نے گریجویشن کیاتھا۔۔+1/14
مصطفی زیدی نے بہت کم عمری میں ہی شعرکہناشروع کردیا اورصرف 19 سال کی عمر میں ان کا شعری مجموعہ ”موج مری صدف صدف“ کے عنوان سے شائع ہوا تھا جس کا دیباچہ فراق گورکھپوری نےلکھا تھا۔فراق صاحب نے مصطفی زیدی سے متعلق ایک بڑے شاعر ہونے کی پیش گوئی کی تھی۔جو کہ درست ثابت ہوئی۔+2/14
مصطفی زیدی پچاس کی دہائی میں پاکستان آ گئےاور پھر
گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادیبات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے اسلامیہ کالج کراچی اور پھر پشاور یونیورسٹی میں لیکچرار کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے۔مصطفیٰ زیدی 1951 میں کراچی چلے گئے تھے۔پھر انہوں+3/14
بدقسمتی سےہمارےہاں جب بھی ریپ اورجنسی ہراسمنٹ کاکوئی واقعہ پیش آتاہےتوایک مخصوص کاطبقہ ایک عجیب وغریب منطق پیش کرتاہےکہ ریپ اورجنسی طورپرہراساں کیےجانےکی وجہ عورت کالباس ہے۔ویڈیومیں گفتگو کرنےوالےصاحب کی رائےاب ہمیں اپنےمعاشرےمیں اکثرسنائی دیتی ہے۔اس توجہیہ کےمطابق ہرلڑکی۔۔+1/8
ہر عورت کے ریپ کی ذمہ داری خوداسی پرعائدہوتی ہے اور یہ کہ عورت کالباس ان صاحبان کی منشاکےمطابق نہ پہنناہی ریپ کی وجہ ہےمثلاً تنگ لباس کیوں پہنا، کھلالباس پہناتو دوپٹہ کیوں نہیں لیا۔دوپٹہ لےلیاتوسرپرکیوں نہیں لیاسرپردوپٹہ لےہی لیاتھاتوعبایا کیوں نہیں پہنا،عبایاپہن لیامگر۔۔+2/8
چہرہ جوکہ تمام فتنےکی جڑ ہےوہ توکھلاہواتھااوراگر عورت مکمل شرعی پردےمیں ملبوس تھی توگھرسےنکلنےکی کیاضرورت تھی وغیرہ وغیرہ
ریپ اورجنسی حراسمنٹ کاشکار ہونےوالی خواتین اور بچیوں کے لباس کوالزام دےکرانھیں اس گھناؤنےجرم کاذمہ دار قراردینانہ صرف انتہائی سفاکیت ہےبلکہ مجرم کواپنے+3/8