فرانس نے اپنے صدر کی توہین کرنے پر ترکی سے اپنا سفیر واپس بھلا کر عمران خان، شاہ سلمان سمیت تمام امت کے منہ پر طمانچہ مارا اور سمجھایا ہے کہ ہم تو اپنے صدر کی توہین برداشت نہی کر رہے اور تم اپنے نبی کی توہین پر سوئے پڑے ہو، تمہاری غیرت ابھی تک نہیں جاگی۔
جبکہ ہمارے ملک ذاتی عزت کا معاملہ اتنا حساس ہے کہ
سہیل وڑائچ کی کتاب پورے ملک سے اٹھوا لی گئی کہ ٹائٹل سے ایک معتبر ادارے کے چیف کی توہین ہوئی ہے،
قائد کے مزار پر نعرے لگانے سے بانی
مملکت کی توہین ہو گئی،
میں ایک دفتر گیا تو ذمہ دار نے میری بات نہ سنی، میرا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ ممبر قومی اسمبلی
ٹاک شو میں ہمارا مزاق اڑایا گیا، توہین عدالت کا مقدمہ درج ہو گا۔ سپریم کورٹ
ن لیگ،
پی پی اور پی ٹی آئی کے کارکنان کہتے میرے قائد کی توہین کی گئی تو ہم منہ توڑ کر رکھ دینگے،
علما کی توہین بھی ناقابل قبول اور فتوؤں اور دھمکیوں کا حق دار ٹھہرتا۔
مگر افسوس
میرے نبی مہربانﷺ کے پھر خاکے بنائے گئے، سرکاری سرپرستی میں عمارات پر خاکے بنوائے گئے، کئی دن گزر گئے،کسی نے فرانس کو دھمکی نہیں دی، تعلقات ختم کرنے کا نہیں کہا، سفیر کو نکالنے کا اعلان نہیں ہوا، فرانس سے تجارت کے بائیکاٹ کا
دو ٹوک اعلان نہیں سنا؟
لیکن ہاں،
پارلیمنٹ، ایوان صدر، جی ایچ کیو، سیاسی جماعتوں کے دفاتر 12ربیع الاول کو سجائے ضرور جائینگے، گیٹ بنیں گے، سڑکیں اور عمارتیں سرکاری سطح پر سجوائی جائینگی، مگر اب ایسے نہیں چلے گا، اب کچھ حتمی
طے کرنا پڑے گا، نبی مہربان ﷺ کے احترام پر مرنے اور مارنے کی طرف جانا ہو گا ورنہ ہمارے پلے عزت کے قابل کوئی شے نہیں۔
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈🏻 @AliBhattiTP
بچوں کی شادی میں تاخیر کرنا ہمارے معاشرے کا رواج بنتا جارہا ہے
شادی میں تاخیر کے اصل ذمے دار والدین ہوتے ہیں۔ جو اچھے سے اچھے کی تلاش میں اپنے بچوں کی عمر زیادہ ہونے تک بٹھائے رکھتے ہیں۔ اور کہیں کہیں پر تو خود بچے ذمے دار ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہماری
نوجوان نسل آج سیٹل ہونے کے چکر میں اپنی جوانی کا قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں
آج کل شادی کےلئے کہا جاتا ہے کہ لڑکا کچھ کمائے، سیٹل ہو تو پھر شادی کر دیں گے۔ اگر ہماری نوجوان نسل مغرب کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنے آپ کو قرآن و سنت
کی روشنی سے بدل لیں اور وقت پر شادی کرلیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل اور اللہ کی عبادت بھی ہو جائے گی اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے مطابق انہیں جلد ہی سیٹل بھی کر دے گا۔
ایک مرتبہ ایک صحابی نے حضور کی خدمت میں حاضر ہو کر جب تنگیِ رزق کی
پڑھنے کیلئے پاس اتنے پیسے نہیں تھے اس لئے زمین فروخت کرکے پڑھا، فارن سے پی ایچ ڈی کرلی۔
واپس کابل آیا، سوچ رہا تھا اتنا سارا پڑھ لیا ہے اب تو صدر کے بعد سب سے بڑی کرسی مجھے ملے گی!
کافی عرصہ نوکری کیلئے دفتروں کی خاک چھانی، نوکری نہیں ملی۔ کچھ تو کرنا تھا اس لئے ایک کار سروس سٹیشن کھولا۔ رشتہ داروں نے خوب مذاق اڑایا مگر میں اپنے آپ کو اور گھر والوں کو تسلی دیتا رہا کہ سب بہتر ہو جائے گا۔
سروس سٹیشن بہت خستہ حال تھا۔
شیشوں کے بجائے پلاسٹک کا سہارا لیا، کابل کی یخ بستہ اور تیز و تند ہوائیں آئے روز پلاسٹک اڑا لے جاتے اور مجھے ہر روز نئے پلاسٹک خریدنے پڑتے۔
چچا زاد بھائیوں کو میرے نئے کام سے کافی راحت محسوس ہوتی تھی۔
آئے روز خوبصورت کاریں لاتے اور مجھ سے
ہارون رشید کی بیوی زبیدہ رحمتہ اللہ علیہا بہت ہی دیندار صاحب علم و فضل خاتون تھیں ان کے محل میں ایک ہزار با ندیاں چو بیس گھنٹے قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول رہتی تھیں۔ ایک دفعہ مکہ مکرمہ میں پانی کی شدید قلت ہو گئی اور
پانی کا ایک مشکیزہ دس درہم سے لیکر ایک دینار تک بک گیا۔ حجا ج اکرام کو بہت تکلیف اٹھانی پڑی ۔ زیبدہ رحمتہ اللہ علیہا کو جب اس کی خبر ہوئی تو ان کو بہت دکھ ہوا۔ انہوں نے اپنے انجنیروں کو جمع کر کے حکم دیا کہ کسی طرح مکہ مکرمہ کے لیےپانی کا بندوبست کرو اور پانی کے
چشمے تلاش کرو چنانچہ انہوں نے کافی تگ و دو سے ایک چشمہ طائف کے راستے میں اور دوسرا چشمہ نعمان وادی میں دریافت کیا۔ لیکن ان کا پانی مکہ مکرمہ تک پہنچانا بڑا جان جوکھوں کا کام تھا راستے میں پہاڑیاں تھیں جن کو کھودنا انتہائی
سلجوقی سلطنت میں مجاہدین کا یہ ایک گوریلا دستہ تھا جو ' غازی اخوان ' کے نام سے شہرت رکھتا تھا،یہ اپنے بجٹ
پلاننگ اور تمام معاملات میں خود مختار گروپ تھا،حتی کہ یہ بادشاہ وقت کو بھی جواب دہ نہ تھا.
غازی اخوان'کے ٹھکانے موجودہ دور کی
انٹلی جینس ایجنسیوں کے سیف ہاوسز کی طرح خفیہ ہوتے تھے کسی کو نہیں معلوم ہوتا تھا کہ یہ کہاں سے آپریٹ کرتے ہیں.
'غازی اخوان ' کا مشن تب کی دنیا میں کمزور اور ضعیف مسلمانوں کی مدد اور دفاع کرنا تھا.
سلجوقی عہد میں غازی اخوان کے کارنامے زبان زد عام و خاص تھے،صلیبیوں پر ان کا خوف سوار تھا.
ان کے خوف سے کوئی بادشاہ بھی کسی غریب پر ظلم کرنے سے پہلے ایک بار ضرور سوچتا تھا.
انطاکیہ کے صلیبی بادشاہ کے بیٹے نے کسی
کیا آپ جانتے ہیں کہ ہر ہوائی جہاز سے سال میں کم سے کم ایک مرتبہ آسمانی بجلی ضرور ٹکراتی ہے لیکن پھر ان جہازوں کے ساتھ ہوتا کیا ہے؟ یا پھر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند مخصوص جہازوں میں خفیہ کمرے بھی بنائے جاتے ہیں؟ جی ہاں
ایسا ہوائی جہازوں میں ہوتا ہے لیکن ہم ان جیسی بہت سے باتوں سے انجان ہوتے ہیں۔ آج اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو کچھ ایسے ہی 9 انجان حقائق کے بارے میں بتاتے ہیں جن سے بہت کم لوگ واقف ہیں-
1۔ ہوائی جہازوں کو ایک ایسی خاص مہارت کے ساتھ ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ آسمانی بجلی ان پر اثر نہیں کرتی- آسمانی بجلی ہر ہوائی جہاز سے سال میں کم سے کم ایک مرتبہ ضرور ٹکراتی ہے لیکن اسے نقصان نہیں پہنچا پاتی-
جب مشہور برطانوی بحری جہاز ٹائی ٹینک حادثے کا شکار ہوا تو اس کے آس پاس تین ایسے بحری جہاز موجود تھے جو ٹائی ٹینک کے مسافروں کو بچا سکتے تھے۔
سب سے قریب جو جہاز موجود تھا اسکا نام سیمسن (Samson) تھا اور وہ حادثے کے وقت ٹائی ٹینک سے صرف سات میل کی
دوری پہ تھا۔ سیمسن کے عملے نے نہ صرف ٹائی ٹینک کے عملے کی طرف سے فائر کئے گئے سفید شعلے (جو کہ انتہائی خطرے کی صورت میں فضا میں فائر کئے جاتے ہیں) دیکھے تھے بلکہ مسافروں کی آہ و بُکا کو سُنا بھی تھا۔ لیکن کیونکہ سیمسن کے عملے کے لوگ غیر قانونی طور پہ انتہائی قیمتی
سمندری حیات کا شکار کر رہے تھے اور نہیں چاہتے تھے کہ پکڑے جائیں لہذا ٹائی ٹینک کی صورتحال کا اندازہ ہوتے ہی بجائے مدد کرنے کے وہ جہاز کو ٹائی ٹینک کی مخالف سمت میں بہت دور لے گئے۔
یہ جہاز ہم میں سے ان لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو اپنی گناہوں بھری زندگی میں