#SearchTheTruth @SearchTheTruth5
خفیہ چال
میں کہہ رہا ہوں، مجھے اس منحوس آدمی سے اپنا کام نہیں کروانا,
کیا تم لوگوں کی بینک میں اس کے علاوہ کوئی اور منیجر نہیں ہے؟
بوڑھا بابا "فاروق احمد" کی طرف دیکھ کر چیخ رہا تھا
جب کے فاروق احمد اسے چپ کرانے کی کوشش میں بار بار
بات کا رخ پھیرنے کی کوشش میں ہلکان ہونے کے ساتھ ساتھ اسے بینک سے نکالنے کی دھمکی بھی دے رہے تھے۔
⭐⭐⭐
"عبداللہ" جس کا ٹرانسفر ایک ماہ پہلے ہی اس بینک میں ہوا تھا
اس نے اپنے کیبن سے سر نکال کر بوڑھے کو چیختے ہوئے دیکھا ،مگر کام کی مصروفیت کی وجہ سے فوراً جا نہیں پایا۔
⭐⭐
السلام علیکم!
وعلیکم السلام! آئیے سر تشریف رکھئیے
عبد اللہ نے نے کھڑے ہوکر ادب سے سلام کا جواب دیتے ہوئے کہا ۔
کیا حال ہیں جناب کے؟
دل لگ گیا یا ابھی تک نہیں لگا؟
جہاں آپ جیسے لوگ ہوں وہاں دل کیسے نہیں لگ سکتا،
میں آپ کا بہت مشکور ہوں سر، آپ نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔
چلیں اس احسان کا بدلہ پھر ہمارے گھر آ کے اتار دیجئے، فاروق احمد نے مسکراتے ہوئے اسے اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔
⭐⭐
تانیہ آجکل میں جو شخص آئے گا اس کا بہت خیال رکھنا ، وہ مذہبی ذہنیت رکھنے والا ہے اس پہ تھوڑی زیادہ محنت کرنی ہوگی،میرا خیال ہے یہ ہمیں بہت فائدہ پہنچائے گا۔
اور ہاں اسے کچھ وقت دینا ہوگا شروع میں اسے ہماری طرف سے کوئی شک نہیں ہونا چاہیے اور سکرین کو بھی آف (Off) رہنے دینا فی الحال
فارق احمد نے دیوار میں لگی LCD کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
جی پاپا ٹھیک ہے۔
⭐⭐⭐
وہ جتنی بار بھی یہاں آیا ، اس نے محسوس کیا کہ جیسے وہ بینک منیجر کے گھر
گھر نہیں بلکہ وزیراعظم ہاؤس آیا ہو یعنی اس قدر مہنگی اشیاء سے ان کا بنگلہ ڈیکوریٹ کیا ہوا تھا۔
یہ لڑکی آج کہاں گم ہے پہلے تو فوراً آ جاتی تھی،
(یقیناً تانیہ نے اپنے خود ساختہ سحر میں عبداللہ جیسے شریف اور سمجھدار لڑکے کو بھی جکڑ لیا تھا)
۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد حیرت انگیز طور پر
تانیہ کے بجائے ملازم جوس پیش کرنے آ گیا
سنو!
جی صاحب
تانیہ کا پوچھنا اسے مناسب نہ لگا تو پوچھا منیجر صاحب کہاں ہیں؟
جی صاحب تھوڑا مصروف ہیں آپ جوس لیں ،وہ آ جاتے ہیں ابھی۔
عبد اللہ نے بےدلی سے جوس کا گلاس اٹھایا تو سامنے لگی سکرین آج پہلی بار حرکت کرنے لگی ،
،اور اچانک اس کے آن ہونے کے بعد سٹیج پر زور و شور سے تقریر کرتے ایک آدمی دکھائی دیا ۔
" وہ لوگ بےوقوف ہیں جو ابھی تک امام مہدی کے انتظار میں ہیں ،ہمارا شمار ان خوشنصیب لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے امام مہدی کی زیارت کر بھی لی، یعنی امام مہدی اس دنیا میں آ کے چلے بھی گئے"
عبداللہ حیران کہ یہ شخص کیا بکواس کر رہا ہے۔
السلام علیکم!
منیجر صاحب نے ہال میں داخل ہوتے ہوئے کہا، اور ساتھ ہی سکرین کی طرف دیکھ کے مسکرایا کہ پتہ نہیں اسے کس نے آن کر دیا۔
وعلیکم السلام! منیجر صاحب یہ آدمی کون تھا جو ابھی تقریر کر رہا تھا؟
بیٹا یہ بہت بڑے مبلغ ہیں برطانیہ میں
ہوتے ہیں بہت ہی مشہور و معروف ہیں۔
مگر یہ ابھی تو کچھ عجیب بول رہے تھے امام مہدی کے متعلق۔
اچھا،منیجر صاحب نے حیران ہونے کی ایکٹنگ کی۔
اچھا چھوڑیں اس کو ، علمی لوگوں کی علمی باتیں ہوتی ہیں، تم سناؤ کیسے ہو اور ہاں آج کھانا کھا کے جانا ہے تم نے۔
تکلف کی ضرورت نہیں ہے
سر، آپ کی بیٹی نظر نہیں آ رہی آج؟
عبداللہ نے ارد گرد نگاہ دوڑاتے ہوئے پوچھا ،شاید وہ اسی کےلئے ہی آیا تھا۔
وہ اپنے کمرے ہے۔
مجھے آپ سے تانیہ کے بارے بات کرنی تھی عبداللہ۔
جی بولیں،
تانیہ میری اکلوتی بیٹی ہے، میں نے اسے ماں باپ دونوں کی جگہ پالا ہے ،مجھے وہ بہت زیادہ عزیز ہے،
مگر اب مجھے اس کی شادی کی فکر ہونے لگی ہے، میں چاہتا ہوں مجھے اس کےلئے بہت ہی اچھا لڑکا ملے جو قابل اور سلجھا ہوا ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم یافتہ بھی ہو آپ کی طرح۔۔
کیا آپ میری اس معاملے میں کوئی مدد کر سکتے ہیں؟
عبداللہ اس غیر معمولی سچوئشن پر حیران پریشان ۔
سر میں بھلا کیا مدد کر
کر سکتا ہوں، میں ابھی عمر کی اس اسٹیج پر ہوں جہاں جہاں قدم قدم پہ مجھے دعاوں اور سہارے کی ضرورت ہے۔
کیا تم تانیہ ے شادی کرو گے؟
کیا؟
میں دل سے کہہ رہا ہوں عبداللہ مجھے چند ہی دنوں میں تم بہت عزیز ہو گئے ہو ۔
مجھے کچھ وقت چاہیے ،میں گھر بات کر کے آپ کو بتاؤں گا۔
اوکے مگر بیٹا مجھے آپ سے ایک اور بات بھی کرنی ہے اگر تم شادی کے معاملے میں سیریس ہو تو میں چاہوں گا کہ تم کچھ عرصہ کےلیے یہاں سے باہر چلے جاؤ جتنی تنخوا تمہیں یہاں ملتی ہے اس سے کہیں زیادہ تمہیں وہاں سے ملے گی تمہارا مستقبل روشن ہوجائے گا ۔۔۔ ویسے تو میں ایسی بات نہ کرتا
لیکں ہماری فیملی بہت ہائی اسٹیٹس رکھتی ہے میں چاہتا ہوں کل کو میری بیٹی کو کوئی احساس کمتری نہ رہے ،
اور جانے کےلئے تمہیں پریشان ہونے کی ہرگز ضرورت نہیں ،وہ سب زمہ داری میں خود اٹھاؤں گا ،ہمارے بہت سے رشتے دار وہاں رہتے ہیں ،وہ سب تمہاری بہت مدد کریں گے،پھر واپسی پر ہم تمہاری اور
تانیہ کی شادی کر دیں گے۔
جی میں آپ کو کچھ دنوں تک بتاؤں گا۔
اوکے بیٹا،مجھے تمہارے فیصلے کا شدت سے انتظار رہے گا جتنا جلدی ممکن ہو فیصلہ کرلینا۔
جی ٹھیک ہے ، اب میں چلتا ہوں۔
عبداللہ کو لگ رہا تھا جیسے اسے ہفت اقلیم کی دولت مل گئی ہو ،اتنا اچھا رشتہ اسے یوں آسانی سے مل جائے گا اس
اس نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا۔
گھر جاتے ہوئے اچانک عبد اللہ کے سامنے وہی بزرگ آ جاتا ہے جو کچھ دن پہلے بینک میں ہنگامہ کر رہا تھا۔
دل میں خیال آیا کہ اس سے وجہ پوچھ لینی چاہیے، ہوسکتا ہے کوئی اہم وجہ ہو۔۔
بابا آپ اس دن بینک میں "منیجر فاروق احمد" کے ساتھ کس وجہ جھگڑا کر
رہے تھے ؟
تم کون ہو؟ بزرگ نے میری طرف دیکھتے ہوئے پوچھا
میں اسی بینک میں ملازم ہوں۔
اس زلیل آدمی کا میرے سامنے نام نہ لو ہمارے اکلوتے بیٹے کو نگل گیا وہ،بوڑھے کی آنکھیں زار و قطار بہنا شروع ہوگئیں،
کیا مطلب نگل لیا؟ میں حیران ہوا۔
کیا بتاؤں بیٹا، تمہاری طرح میرا بھی ایک قابل بیٹا تھا پیٹ کاٹ کر جس کو پڑھایا بینک میں ملازم ہوگیا مگر اس زندیق آدمی نے اس کا ذہن خراب کردیا اپنی بیٹی کو استعمال کر کے میرے بیٹے کا عقیدہ خراب کردیا کہ وہ غفلت میں اپنے نبی کی امت سے ہی کٹ گیا ہمارے سمجھانے اور غصہ ہونے کی وجہ سے
وہ باغی ہوگیا اور اس کافر شخص نے اسے ملک سے ہی باہر بھیج دیا اور اب تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا نہ، ہی کبھی رابطہ ہوسکا ،اس کی ماں روتے روتے اس دنیا سے چل بسی، پتہ نہیں کیسے ان کافروں کو اتنے بڑے عہدے مل جاتے ہیں،
اتنا بتا کر وہ ہچکیاں لے لے کر رونا شروع ہوگیا
اور عبداللہ کو لگا جیسے کسی نے اس کا دل اس کے سینے سے نکال لیا ہو ۔
لمحوں میں اس پر ساری حقیقت عیاں ہوگئی ،منیجر فاروق احمد کا اصل چہرہ اس کے سامنے آ گیا ، اس زندیق کی، خفیہ چال اس کی سمجھ میں آگئی ۔
اس نے بطور شکرانہ وہی زمین پہ ہی سجدہ کیا
کہ رب تعالٰی نے اس پہ احسان کر لیا تھا، ایک قادیانی کے چنگل سے اسے نجات دلا دی، نادانی میں وہ جس کا شکار ہونے والا تھا ۔
سکرین پر چلنے والی ویڈیو کی سمجھ اسے اب اچھے طریقے سے آگئی تھی اور اس کے پیچھے چھپی سازش بھی۔
⭐⭐⭐
اگلا دن!
عبد اللہ اپنی ڈیوٹی پہ وقت سے پہلے پہنچا اور ہر آنے والے کو وہ منیجر فاروق احمد کی حقیقت سے آگاہ کرتا گیا۔
" فاروق احمد جوں ہی بینک میں داخل ہوا ، پہلے کی طرح ہنستے ہوئے سب کو سلام کرنے لگا تو کسی کی طرف سے جواب نہ آیا ، اس نے دیکھا کچھ ممبرز نے اس کے سلام کرتے وقت زمین
پر تھوکا تھا
وہ حیران سا عبد اللہ کے کیبن میں آیا ۔
آئیے "قادیانی فاروق احمد"
بتائیے آج تک کتنے معصوم نوجوانوں کا خون پی چکے ہو ، کتنے معصوم مسلمانوں کے عقیدے پر وار کر چکے ہو، شرم سے ڈوب مرو۔
عبد اللہ نے ہذیانی کیفیت میں دکھ اور غصے سے چیختے ہوئے اس کا گریبان پکڑا۔
یہ تم کیا بکواس کر رہے ہو؟
تمہاری ہمت کیسے ہوئی میرے گریبان میں ہاتھ ڈالنے کی۔
کیا تم لوگوں کو ذرا سی بھی حیا نہیں بیٹیوں تک کو نہیں چھوڑتے
تم لوگ، فاروق صاحب اگر تگوڑی سی بھی شرم باقی ہے تو توبہ کرلیں اور صراط مستقیم کی ظرف لوٹ آئیں ورنہ ذلت کو اپنا مقدر سمجھیں،اور اب ہٹ جائیں میرے سامنے سے، اور یاد رکھیں کہ سچے مسلمان تمہارے منہ پہ تھوکنا پسند بھی نہیں کرتے
⭐⭐
اس واقعے کے بعد فاروق کو کبھی دوبارہ کسی نے وہاں نہیں دیکھا مگر کچھ دنوں بعد معلوم ہوا کہ فاروق احمد کی پوسٹنگ کسی دوسرے ایریا میں اس سے بھی بڑے عہدے پر ہو گئی تھی۔۔۔
#SearchTheTruth @SearchTheTruth5
⚖قرآن وحدیث کا فی ہے کسی نئے قانون کی ضروت نہیں⚖🏳🏳🏳🏳🏳🏳🏳🏳🏳🏳🏳🏳🏳
سلطان صلاح الدین رحمة الله علیہ کے زمانہ کا واقعہ ہے کہ جب وہ فتوحات سے فراغت کر چکے تو وزارء نے ان سے کہا کہ عسائی رعایا کے واسطے ایک قانون سخت بنانا چاہئے
کیونکہ یہ لوگ بدون سختی کے باز نہیں آتے اور قانون اسلام نرم ہے اس سے مفسد لوگ دب نہیں سکتے ۔آپ نے فرمایا کہ قرآن وحدیث کا فی ہے کسی نئے قانون کی ضروت نہیں ۔خدا تعالیٰ کو پہلے سے سب کچھ معلوم تھا کہ مفتوحات اسلامیہ کی رعایا کس قسم کی ہوگی ۔
انہوں نے اپنے علم سے یہ قانون نازل فرمایا ہے ۔اس لئے ہمارے نزدیک قانون اسلام ہرقسم کی رعایا کے واسطےکافی ہے ۔اور فرض کرلوکہ وہ کافی نہیں تو ہم تو رضائے حق مطلوب ہے بقائے سلطنت مطلوب نہیں ہے ۔اگر قانون اسلام رائج کرنے سے سلطنت جاتی رہیگی
اہل علم حضرات جانتے ہیں، کہ مرزا قادیانی اپنے قلم سے جو کچھ لکھ گیا ہے، ان میں زیادہ تر اپنے مخالفین کے بارے میں دعوے ، دھمکیاں اور گالیوں کے وہ وہ دفتر قائم کر گیا ہے،
کہ الامان الحفیظ، اپنے نہ ماننے والوں کے لئے گالیاں، محمدی بیگم مرحومہ سے نکاح کی بات ہو، یا پادری آتھم کی موت کا سندیسہ ہو ، یا مولانا ثنا اللہ امرتسری صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے لئے موت کا پیغام ہو، یا مختلف اقسام پیشنگوئیاں ہوں،
یا مختلف قسم کے دعوے ہوں، ان میں ایک بات صاحبِ علم حضرات کو مشترک نظر آئ گی، کہ ایسی تمام باتیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے جھوٹی ثابت ہوئیں، جن جن پر مرزا قادیانی کو اپنے سچا ہونے کا دعویٰ تھا، اور جب موقع کی مناسبت سے ان باتوں پر مرزا قادیانی اور اس کے ماننے والوں کی گرفت
#SearchTheTruth @SearchTheTruth5
🚨قرآن کی عریاں تحریف کرنا والا طبقہ🚨
از📚 مرتب سہیل باوا لندن
جب کوئی گروہ قرآن کے صراطمستقیم سے عمدً وعملاً انحراف کرتا ہے تورسوائی ان کا مقدر بن جاتی ہی*۔
مرزا قادیانی اور اس کے پیروکاروں نے
قرآن کریم کی عریاں تحریف پر صرف قناعت نہیں کی بلکہ خاتم الانبیاء ﷺ کے مقدس خطاب اور لقب پر بھی چھاپہ مارا ہے ان لوگوں کو محکمات کو متشابہات اور متشابہات کو محکمات بناکر قرآن کریم کی روح کو مجروح کرنے کی چاٹ پڑ گئی ہے۔
آج راقم قارئین کو ایک کھناؤنے فتنے کے فتیلۂ سوزاں کی طرف متوجہ کرنا مقصود ہے۔
ایک مرزائی سے سوشل میڈیا پر ایک طویل مراسلت میں ایک *سوال کیا گیاکہ قرآن کریم میں حضور ﷺ *کا اسم مبارک کتنی بار آیا ہے۔۔
-جواب: چار دفعہ- مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ
1️⃣ ۔ فکر غامدی گروپس قرآن و سنت دلیل و برہان اور عقل و دانش کی بنیاد پر سیکھنے سکھانے کا سلسلہ ہے .
2️⃣ ۔ غامدی صاحب نے اپنی تحریر و تقریر میں جو خلاف شریعت اور خلاف حقیقت باتیں کی ہوتی ہیں ان پوائنٹس کو ہم آپ کی خدمت میں ایک سیریز کی شکل میں پیش کرنے کی
کوشش کرتے ہیں تاکہ ایک موضوع کو مختلف پہلوؤں سے ایک مکمل شکل میں پیش کر دیا جائے اور معزز ممبران کے ذہن میں کسی قسم کی کنفیوژن باقی نہ رہے ۔
3️⃣ ۔ یہ معلومات خالص اکیڈمک بنیادوں پر آپ کی خدمت میں پیش کی جاتی ہیں تاکہ ہمارے معزز ممبران فکر غامدی کو علمی بنیادوں پر سمجھ کر اس کا
صحیح تجزیہ کر سکیں ۔
4️⃣ ۔ ابھی تک ہم نے محرمات خمسہ ، اقسام حج اور قادیانیت نوازی جیسے مختلف عنوانات پر کچھ گذارشات آپ کی خدمت میں پیش کی ہیں ۔
5️⃣ ۔ قرآن وسنت کے بعد اجماع امت ایک شرعی سورس ہے اور تیسری دلیل ہے ، جسے غامدی صاحب بدعت قرار دے کر تسلیم نہیں کرتے
🗞لندن🗞
📎📎📎📎📎📎📎📎📎📎📎📎📎📎📎📎📎
مرزا بشیر الدین قادیانی بڑے تکبر سے کہا کرتا تھا کہ ہم برسر اقتدار آئیں گے تو مولانا احتشام الحق رحمة الله
،مفتی شفیع رحمة الله،عطاء اللہ شاہ بخاری رحمة الله وغیرہ اور فلاں اور فلاں میرے سامنے اس طرح پیش ہوں گے جس طرح ابوجہل فتح مکہ کےدن ہوا ،مرزا بشیر الدین قادیانی کتنا بڑا جاہل تھاکہ فتح مکہ دن تو ابو جہل کا نام نشان بھی نہیں تھا
مرزا بشیر الدین قادیانی سے لیکر آج پانچویں مرزامسرورتک کسی میں اتنی جرات نہ ہوسکی کہ کسی بھی ختم نبوت کے سپہ سالار کاسامنا کر سکے بلکہ مرزاناصر قادیانی پاکستان کی پوری قومی اسمبلی کے سامنے اور آج پوری دنیا میں قایانیت ابوجہل کی طرح رسوا ہورہی ہے،
حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ ہندوستان میں رام پور جیل میں تھے، جیل میں اناج دیا گیا کہ ان کا آٹا پسواو ،
کہا گیا عطاء اللہ تم باغی ہو اس لئے تمہاری یہی سزا ہے کہ تم آج چکی پیسو۔
عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے مزہ آیا، میں نے رومال اتار کر رکھ
دیا، وضو کرکے بسم اللہ پڑھ کر میں نے چکی بھی پیسنی شروع کر دی، اور ساتھ میں سورہ یاسین کی تلاوت بھی شروع کر دی۔
عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب میں نے قرآن کو آواز کے ساتھ پڑھنا شروع کیا
تو اس وقت جیل کا سپریٹینڈینٹ قریب تھا وہ نکل کر آیا اور قریب آکر روتا ہوا کھڑا ہو گیا اور جیل کا دروازہ کھلوا دیا،
کہنے لگا،
عطاء اللہ تجھے تیرے نبی کی قسم، بس کر