وہ اپنے ٹارگٹ تک بڑے لطیف اور غیر محسوس طریقے سے پہنچتا ھے۔ یوسف کو بادشاھی کا خواب دکھایا باپ کو بھی پتہ چل گیا ایک موجودہ نبی ھے تو دوسرا مستقبل کا نبی ھے مگر دونوں کو ھوا نہیں لگنے دی کہ یہ کیسے ھو گا۔ جاری۔
خواب خوشی کا تھا مگر باب غم کا چلا دیا
یوسف دو کلومیٹر دور کنوئیں میں پڑا ھے خوشبو نہیں آنے دیاگر خوشبو آ گئ تو باپ ھے رہ نہیں سکے گا جا کر نکلوا لے گا جبکہ بادشاھی کے لئے سفر اسی کنوئیں سے لکھا گیا تھا(سمجھا دونگا)بھی اخلاقی طور پہ بہت برا لگتا ھے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو۔ جاری
*سمجھا دونگا* تو بھی اخلاقی طور پہ بہت برا لگتا ھے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو بادشاہ بنانے کے لئے اسے کنوئیں میں ڈال کر درخت کے پیچھے سے جھانک جھانک کے دیکھ رھا ھے کہ قافلے والوں نے اٹھایا ھے یا نہیں لہذا سارا انتظام اپنے ھاتھ میں رکھا ھے۔ جاری
اگر یوسف کے بھائیوں کو پتہ ھوتاکہ اس کنوئیں میں گرنا بادشاہ بننا ھے اور وہ یوسف کی مخالفت کر کے اصل میں اسے بادشاہ بنانے میں اللہ کی طرف سے استعمال ھو رھے ھیں تووہ ایک دوسرے کی منتیں کرتے کہ مجھے دھکّا دے دویوسف عزیز کےگھر گئےتو نعمتوں بھرے ماحول سے اٹھاکر جیل میں ڈال دیا۔ جاری
جیل کے ساتھیوں کو تعبیر بتائی تو بچ جانے والے سے کہا کہ میرے کیس کا ذکرکرنا بادشاہ کے دربار میں ،،مگر مناسب وقت تک یوسف کو جیل میں رکھنے کی اسکیم کے تحت شیطان نے اسے بھلا دیا یوں شیطان بھی اللہ کی اسکیم کو نہ سمجھ سکا اوربطورِ ٹول استعمال ھو گیا اگراس وقت یوسف کا ذکرھو جاتا۔ جاری
تویوسف سوالی ھوتےاوررب کو یہ پسند نہیں تھا اسکی اسکیم میں بادشاہ کوسوالی بن کر آناتھا بادشاہ کو خواب دکھا کر سوالی بنایا یوسف کی تعبیر نےانکی عقل ودانش کا سکہ جما دیا بادشاہ نے بلایا تو فرمایا این آر اوکے تحت باھر نہیں آؤں گاجب تک عورتوں والےکیس میں میری بےگناھی ثابت نہ ھوجائے۔
عورتیں بلوائی گئیں سب نے یوسف کی پاکدامنی کی گواھی دی اور مدعیہ عورت نے بھی جھوٹ کا اعتراف کر کے کہہ دیا کہ اَنا رَاودتہ عن نفسہ و انہ لمن الصادقین
وھی قحط کا خواب جو بادشاہ کو یوسف کے پاس لایا تھا وھی قحط ہنکا کر یوسف کے بھائیوں کو بھی ان کے دربار میں لے آیا۔ جاری۔
اور دکھا دیا کہ یہ وہ بےبس معصوم بچہ ھے جسے تمہارے حسدنے بادشاہ بنا دیا فرمایا پہلے بھی تم میرا کرتہ لے کر گئے تھے ،جس نے میرے باپ کی بینائی کھا لی کیونکہ وہ اسی کرتے کو سونگھ سونگھ کر گریہ کیا کرتے تھے فرمایا اب یہ کرتہ لے جاؤ یہ وہ کھوئی ھوئی بینائی واپس لے آئے گا۔ جاری
یوسف نہیں یوسف کاکرتامصر سے چلا ھے توکنعان کے صحراءمہک اٹھےھیں یعقوب چیخ پڑے ھیں ِانی لَاَجِدُ ریح یوسف لولا ان تفندون مجھے یوسف کی خوشبو آ رھی ھے سبحان اللہ جب رب نہیں چاھتا تھا تو 2 کلومیٹر دور کےکنوئیں سے خبر نہیں آنے دی جب سوئچ آن کیاھے تومصر سےکنعان تک خوشبوسفر کرگئ ھے۔جاری
یادرکھیں آپکے دشمنوں کی چالیں حسدشاید آپ کے بارے میں الله کی خیر کی اسکیم کو ھی کامیاب بنانے کی کوئی خدائی چال ھو انہیں کرنے دیں جو وہ کرتے ھیں الله سے خیر مانگیں الله كے هر كام ميں خير اور بہترى هوتى هے بس هميں چائيے کہ ہم الله کی رضا ميں راضى رهيں اور اس كو آج هى راضی کرلیں۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے جرمنی کے فلسفی نطشے فرانس کے برگساں کے فلسفے کا گہرا مطالعہ کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے غزالی ابن سینا ابن عربی اور رومی کے حالات کا بھی مطالعہ کیا۔جب وہ یورپ سے واپس آئے تو انہوں نے ملت اسلامیہ کو خواب غفلت سے جگانے کا ذمہ لیا. #فلفسہ_خودی_اوراقبال
علامہ اقبال کہتے ہیں کہ عشق تمنا یا آرزو کے آخری درجے کا نام ہے۔یہ زندگی کا سرچشمہ ہے اور ایک تعمیر ی قوت ہے۔یہ مجاز کے راستوں کو عبور کرکے حقیقی شاہد سے جا ملتا ہے تو انسانی روح کو ہدایت اور دوامیت حاصل ہوجاتی ہے۔قرآن کا تصور عشق انسانی خودی سے عبارت ہے۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال
اقبال نے دنیابھر کےانسانوں کو مخاطب کیاہے لیکن انکی امیدیں مسلمان نوجوانوں سےوابستہ ہیں انہوں نےنوجوانوں میں احساسِ خودی کو بیدار کرنے کاذمہ اٹھایاہےاوراُنکوکو اپنے ماضی میں جھانکنے کی دعوت دی ہےاقبال دلوں کو ولولہ بخشتے روح کو اسلام کی محبت سےتڑپا دیتے ہیں۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال
احمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے دنیاوی اور روحانی پہلو کے ساتھ ساتھ بہت سے پہلو ہیں یہ بات ذہن میں رہے کہ اُن صلی اللہ وسلم کی کسی پہلو کے عظمت کا بیان تو درکنار اسکا ادراک شعور اور فہم بھی ہمارے لیے ناممکنات میں سے ہے #OurLivesForMuhammad جاری ہے۔
حضور پاک صلی اللہ وسلم کے مختلف پہلووں کے مقام کا پتہ کسی نبی کو ہی ہوسکتا ہے کہ ایک عام انسان بے بس ہے کہ کسی غیر نبی کیلیے یہ محال عقل ہے مثال کے طور پر کسی بھی انسان کا کسی فن میں کیا مقام ہے یہ تعین وہی شخص کرسکتا ہے جو اس فن میں اس سے بالاتر ہو آسان بات ہے۔ جاری
اپنے سے بلند تر مقام و رتبے والےشخص کے مقام کا تعین کرسکے تویہ بات ظاہر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بالاتر کوئی بنی بھی نہیں لہذا کسی نبی کیلیے بھی محال عقلی ہے کہ وہ محمد صلی اللہ وسلم کے اصل مقام کو سمجھ سکے کُجا عام انسان۔روحانی اعتبار سے حضور صلی اللہ وسلم کی ذات کا۔جاری
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوبیت بھی اللہ کے عجائب میں سے ہے اللہ کی شان اور مرضی جس کو جس طرح مخاتب کریں لیکن قرآن میں انبیاء کرام کا نام لیکر براہ راست ان کو مخاطب کیا الغرض وہ تمام مقامات جہاں اللہ نے انبیاء کو خطاب کیا بلاواسطہ اسلوب و انداز اختیار کیا۔ جاری ہے
آقائے دو جہاں کیلیے اسلوب وانداز تبدیل کئیے کہ جہاں حضرت آدم کو مخاطب کیا تو فرمایا۔(قُلْنَا يٰـاٰدَمُ اسْکُنْ اَنْتَ وَزَوْجُکَ الْجَنَّةَ.)حضرت نوح کو ایسے مخاطب کیا (يٰــنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا.)حضرت ابراہیم کوایسےمخاطب کیا ( يٰـاِبْرٰهِيْمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّئْ يَا.
حضرت موسی کو ایسے مخاطب کیا ( يٰمُوْسٰی اِنِّیْ اَنَا اﷲُ رَبُّ الْعٰـلَمِيْنَ ) حضرت داؤد کو ( يٰـدَاؤدُ اِنَّا جَعَلْنٰـکَ خَلِيْفَةً فِی الْاَرْضِ.) اور حضرت زکریا کو ( يٰـدَاؤدُ اِنَّا جَعَلْنٰـکَ خَلِيْفَةً فِی الْاَرْضِ.) ایسے مخاطب کیا لیکن جب بات ہمارے نبی صلی اللہ وسلم۔
First vaccine was invented by Edward Jenner in 1796. Smallpox ravaged communities around the world.Third of adults infected with smallpox would be expected to die, & eight out of 10 infants.The 1721 smallpox outbreak in the US city of Boston wiped out 8% of the population. 1/5
There was,however,one genuine cure, as inoculation,or variolation,it involved taking the pus from someone suffering with smallpox & scratching it into the skin of a healthy individual also blowing smallpox scabs up the nose. Practised in Asia Africa & Europe in 18th century.2/5
Edward Jenner was a country doctor working in the small town of Berkeley in Gloucestershire.He had trained in London under one of the surgeons of the day.Jenner’s interest in curing smallpox is thought to be influenced by his childhood experience of smallpox inoculation. 3/5
ابو یعلی سند میں ابن سعد اور حاکم حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت۔کہ حضور صلی اللہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ حضرت ابوبکر آئے حضور صلی اللہ وسلم نے فرمایا جو جہنم کی آگ سے آزاد شخص دیکھنا چاہے وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ کو دیکھ لے ان کا نام عبداللہ رکھا گیا تھا۔جاری
مگر عتیق مشہور ہوا اور اسی دن سے عتیق مشہور ہے ( عتیق ) کے معنی آزاد ہونا ابن اسحاق نے حضرت حسن بصری اور فتادہ سے روایت کی ہے کہ اپ کا لقب شب معراج کے دوسرے دن سے مشہور ہوا مستدرک حاکم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مشرکین حضرت ابوبکر کے پاس آئے کہا۔ جاری
اپ کا دوست کہتا ہے کہ مجھے رات کو بیت المقدس پہنچایا گیا انہوں نے کہا وہ کہتے ہیں فرمایا ہے وہ اگر اس سے زیادہ آسمانوں کی خبر دیتے تو میں اسکی بھی تصدیق کرتا یہی حدیث حضرت انس رضی اللہ اور ابو ہریرہ سے ابن عساکر نے بیان کی ہے کہ شب معراج میں جب حضور صلی اللہ وسلم۔ جاری
ہمارا سوشل میڈیا پر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کے رحجان نے وہ بربادی پھیلائی ہے کہ انسان دنگ رہ جاتا ہے فولورز کے چکروں میں ہم بہت سے جھوٹ بول یا لکھ لیتے ہیں یا سنی سنائی بات ایسے طریقے سے بیان کہ حقیقت کا گماں اگر وقت ہو زیر نظر کچھ ارشادات ہیں امید سے کچھ آگاہی ہوگی۔ جاری
جھوٹ بولنا جھوٹی خبریں پھیلانا آج کے دور کا فیشن بن گیا ہے میڈیا نےاسے انتہا پر پہنچا دیا ہے اینکروں کی دوڑلگی ہوئی ہے ہر ایک زیادہ سے زیادہ جھوٹی خبریں پھیلانے کےمعاملے میں سبقت لے جانا چاہتا ہے۔ سوشل میڈیا نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہےہر شخص کے ہاتھ میں موبائل ہے جاری ہے۔
فیس بک اور واٹس ایپ وغیرہ پر جو مواد بھی ان تک پہنچتا ہے وہ بغیر تحقیق کے اور بغیر یہ دیکھے کہ وہ صحیح بھی ہے یا نہیں فوراً اسے فارورڈ کرنے لگتے ہیں۔
اس سلسلے میں اسلامی ہدایات بہت سخت ہیں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے بتوں کی گندگی سے بچو جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو الحج: 30۔ جاری ہے