متحدہ عرب امارات نے سخت اسلامی قوانين ميں تبديليوں کا اعلان کيا ہے۔ اب وہاں غير شادہ شدہ جوڑے کا ساتھ رہنا سميت شراب خريدنا اور پينا جائز ہے جب کہ غيرت کے نام پر قتل جيسے معاملات کو قابل سزا جرائم ميں شامل کر ليا گيا ہے۔
متحدہ عرب امارات ميں نئے قوانين کے
مطابق اکيس سال يا اس سے زائد عمر والے افراد کے شراب پينے، بيچنے يا شراب ساتھ رکھنے پر اب کوئی رکاوٹ نہيں۔ نئے قوانين کے اعلان سے قبل مقامی افراد کو شراب پينے، خريدنے يا ٹرانسپورٹ کرنے کے ليے
خصوصی پرمٹ درکار ہوتا تھا۔ تاہم اب مسلمان بھی بغير کسی پرمٹ کے شراب اپنے گھروں پر رکھ بھی سکيں گے اور پی بھی سکيں گے۔
اماراتی حکومت نے سخت اسلامی قوانين ميں ان نرميوں کا اعلان ہفتے سات نومبر
کو کيا۔ ان اصلاحات کا اعلان سرکاری نيوز ايجنسی پر کيا گيا اور ان کی تفصيلات حکومتی حمايت يافتہ 'دا نيشنل‘ نامی اخبار ميں بھی آج بروز ہفتہ چھپيں۔ امارات نے حال ہی ميں امريکا کی ثالثی
ميں اسرائيل کو بطور ايک رياست تسليم کيا ہے۔ اس پيش وفت کے بعد توقع ہے کہ متحدہ عرب امارات ميں يہودی سرمايہ کاری اور سياحوں کی آمد بڑھے گی۔ علاوہ ازيں اس عرب ملک ميں کام کاج کی غرض
سے دنيا بھر کے لوگ آباد ہيں، جو ذاتی سطح پر آزادی کے متمنی ہيں۔ اماراتی حکام اپنے ملک کو مغربی ممالک سے زيادہ ہم آہنگ بنانے کے ليے آہستہ آہستہ اصلاحات و نرميوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہيں
اور تازہ اقدامات بھی اسی کی ايک کڑی ہيں۔
غير شادی شدہ جوڑوں کو ساتھ رہائش کی اجازت
قوانين ميں تازہ تراميم کے بعد اب متحدہ عرب امارات ميں غير شادی شدہ جوڑوں
کو ايک ساتھ رہائش کی اجازت ہے۔ قبل ازيں غير شادی شدہ لڑے لڑکی کا ساتھ قيام ممنوع تھا۔ گو کہ بالخصوص دبئی ميں حکام اکثر غير ملکيوں کے حوالے سے۔ ذرا نرم رويہ رکھتے تھے تاہم پھر بھی سزا کا خطرہ سر پر منڈلاتا رہتا تھا۔
اماراتی حکومت نے غيرت کے نام پر قتل
جيسے کيسز ميں تحفظ ختم کر ديا ہے۔ قبائلی روايات ميں اگر کسی خاتون کے بارے ميں يہ سمجھا جائے کہ وہ يا اس کے اعمال خاندان کے ليے بدنامی کا باعث بنے، تو اسے تشدد يا قتل تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ ايسے جرائم کے حوالے سے غير واضح قوانين اب ختم ہو گئے ہيں۔
متحدہ عرب امارات ايک ايسی جگہ ہے، جہاں ہر ايک مقامی شہری کے مقابلے ميں نو غير ملکی شہری آباد ہيں۔ اس تناظر ميں يہ اصلاحات کافی اہم ہيں۔ يہ امر بھی اہم ہے کہ اب متحدہ عرب امارات ميں مقيم
غير ملکی شہریوں کے ليے يہ ضروری نہيں کہ شادی بياہ، طلاق اور ديگر معاملات ميں صرف اسلامی شريعہ قوانين کا سہارا ليا جائے۔
شمار اسلامی ممالک میں لیکن کام کافروں والے
مسلمانوں کے دشمنوں سے بھی ان کی دوستی بڑھ رہی ہے اللہ رحم کرے
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈🏻 @AliBhattiTP
براعظم جنوبی امریکا کے مُلک پیرُو میں نازکا نام کا ایک صحرا موجود ہے، جو بظاہر عام سا دکھائی دیتا ہے۔ مگر اس "عام" سے صحرا کو دُنیا بھر میں شہرت اُس وقت ملنا شروع ہوئی جب 1930ء میں یہاں سے گزرنے والے جنگی طیاروں اور ہوائی جہازوں نے دعویٰ کیا کہ اِس صحرا پر
انہیں باقاعدہ پُراسرار شکلیں بنی دکھائی دی ہیں، بعدازاں جن کی تصدیق بقیہ طیاروں نے بھی کی۔ لیکن یہ پہلی بار نہیں تھا کہ اس صحرا کے متعلق عجیب و غریب دعویٰ کیا جارہا ہو، بلکہ سولہویں صدی میں بھی کچھ سیاحوں نے کہا تھا کہ
انہوں نے اس صحرا میں سڑکیں/راستے بنے دیکھے، جوکہ یقیناً یہی شکلیں تھیں جو بلندی سے واضح دکھائی دیتی ہیں۔ دُنیا بھر کے ماہر ارضیات کو صحرا کے سینے پر نقش اِن اشکال نے اپنی جانب متوجہ کیا۔
اسلام نے حلال کھانے کا حکم دیتے ہوئے حرام کھانے سے منع کیا ہے اور ایسے جانور کا گوشت استعمال کرنے کا حکم دیا ہے جسے اسلامی طریقے سے ذ-بح کیا گیا ہو۔غیر مسلم ناصرف حرام گوشت استعمال کرتے ہیں بلکہ اسلام کے اس حکم سے
متعلق مچھلی کی مثال پیش کرتے ہوئے
یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ اسے ذ-بح نہیں کیا جاتا تو پھر یہ کیسے حلال ہو گئی تاہم اب سائنس نے یہ اس سوال کا جواب دیدیا ہے اور ایسا حیران کن انکشاف کیا ہے کہ
آپ بھی بے اختیار سبحان اللہ کہہ اٹھیں گے۔اللہ تعالیٰ نے دنیا میں موجود ہر چیز بہترین انداز میں بنائی ہے اور ایسا ہی معاملہ مچھلی کے ساتھ بھی ہے جو جیسے ہی پانی سے باہر آتی ہے تو اس کے جسم
مہیش سیوانی کا باپ ہیرے کاٹنے کی مشین پر سوا سو روپے مہینے پر کاریگر تھا، جب اس نے ہیروں کا کاروبار شروع کیا تو اس کے پاس پھوٹی کوڑی بھی نہیں تھی، اس نے اپنا سب کچھ بیچ کر ہیرے کاٹنے کی ایک مشین خرید لی. اس کے بعد یہ کاروبار مہیش کے زمے آ گیا، مہیش نے
سخت محنت کی، وہ سچا ایماندار اور زبان کا پکا شخص تھا مارکیٹ میں اس کی سچائی اور ایمانداری کے چرچے ہو گئے. یہ شہرت ہندوستان کے شہر سورت سے نکل کر ساری دنیا میں پھیل گئی، ہیرا بنانے اور
خریدنے کے لیے مہیش ایک برانڈ ہے، وہ کروڑ پتی سے ارب پتی بن گیا. 2004 میں اس نے ڈیڑھ ارب روپے کا کاروبار کیا اور آج اس کے کاروبار کی مالیت بارہ ارب روپے ہے.
تاریخ میں گدھوں کا استعمال پانچ ہزار سال قبل ہوا۔
۰اب تک ایک اندازے کے مطابق دنیا میں چار کروڑ گدھے موجود ہیں جو زیادہ تر ترقی پزیر ممالک میں نقل و حرکت ساز و سامان اٹھانے کے کام آتے ہیں۔
• نر گدھے کو Jack کہا جاتا ہے،
مادہ کو Jenny جبکہ بچے کو Foal .
۰ گدھے کے گھوڑی سے ملاپ کے بعد پیدا ہونے والے ہئیبر ڈ کو Mule(خچر) کہتے ہیں جبکہ گھوڑے کے گدھی سے ملاپ کے بعد پیدا ہونے والے ہائیبر ڈ کو Hinney(تصویر دیکھئیے) کہتے ہیں۔
۰ گدھوں کے کان کافی لمبے ہوتے ہیں جو
انہیں دور سے آوازیں سننے اور جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
۰گدھی بارہ مہینے تک حاملہ رہتی ہے اور ایک وقت میں ایک ہی بچہ جنتی ہے۔ جڑواں بچوں کی پیدائش انتہائی نایاب ہے۔
ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام! ایک ایسے نوجوان کے قریب سے گزرے جو باغ میں پانی لگا رہا تھا۔
اُس نوجوان نے آپ علیہ السلام سے کہا کہ بارگاہِ الٰہی میں دعا فرمائیے کہ اللّہ ربّ العزت اپنے عشق کا ایک ذرّہ مجھے عنائیت فرما دے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ ایک ذرّہ تو بہت ہے تم اس کو برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔اُس نے کہا کہ،صرف نصف ذرّہ ہی عطا فرما دے۔
اس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پروردِ
گارِ عالم سے دعا مانگی:
یا اللّہ! " اسے اپنے عشق کا نصف ذرّہ مرحمت فرما دے۔
یہ دعا مانگنے کے بعد آپ وہاں سے تشریف لے گئے۔کچھ عرصہ بعد پھر اسی راستہ سے