پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے نئے تعینات ہونے والے ایم ڈی اسد نعیم صاحب کا پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی اہمیت، افادیت اور پیف پارٹنرز کی اہمیت کے بارے میں پیف پارٹنرز کے نام ویڈیو پیغام۔
ایم ڈی صاحب نے حکومت اور پیف انتظامیہ کی جانب سے پیف پارٹنرز کو درپیش مسائل فوری حل کرنے کی
یقین دہانی کروائی ہے اور پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو غریب اور نادار بچوں کی تعلیم کا بہترین ذریعہ قرار دیا ہے۔
ایم ڈی صاحب کا پیغام پیف پارٹنرز کے لیے امید کی کرن ہے جبکہ دوسری طرف یہ پیغام تعلیم دشمن عناصر کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن انشاء اللہ ترقی
کا سفر جاری رکھے گی۔
اگر حکومت اپنے اقدامات کے ذریعے نیک نیتی دکھائے گی تو پیف پارٹنرز کو آؤٹ آف سکول بچوں کو سکول لانے میں سب سے آگے پائے گی۔
اور اگر حکومت پہلے کی طرح بدنیتی کا مظاہرہ کرے گی تو حکومت اور اقتدار ہمیشہ کے لیے نہیں ہے۔
شکریہ سر ایم ڈی صاحب، جناب چیئرمین صاحب
کے لیے ٹائپنگ ٹیسٹ ہو رہا ہے۔
یہ وہ ٹیسٹ ہے جس کے لیے محکمہ کے سروس کے دوران فوت ہوجانے والے ملازمین کے بچوں سے 5 لاکھ سے لیکر 8 لاکھ روپے رشوت وصولی کی اطلاعات زبان زد عام ہیں۔
ٹائپنگ ٹیسٹ ماضی میں ہمیشہ گورنمنٹ کالج آف کامرس بہاولنگر میں ہوتے رہے ہیں۔
یہ ٹیسٹ بھی وہیں ہونا تھا مگر پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت اس کا مقام تبدیل کر کے گورنمنٹ کمپری ہنسو ہائی سکول بہاولنگر بنا دیا گیا ہے۔
اس ٹیسٹ کی دوسری خاص بات یہ ہے کہ اس ٹیسٹ کے انعقاد کے نوٹیفیکیشن میں ہی یہ لکھ دیا گیا ہے کہ اس میں میرٹ پر بھرتی نہیں ہو گی
@SchoolEduPunjab @DrMuradPTI
میرٹ پسند اور فارن کوالیفائیڈ ماہر ریاضی جناب چوہدری محمد اسلم صاحب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر بہاولنگر کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ انکی جگہ محترمہ شاہدہ حفیظ صاحبہ کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری بہاولنگر لگا دیا گیا ہے اور محترمہ کی بہت بڑی خوش قسمتی
ہے کہ انکی تقرری کی پرزور سفارش پی ٹی آئی کے دو ایم پی ایز اور اکلوتے ایم این اے صاحب نے متفقہ طور پر کی ہے۔
وزیر تعلیم کے کچھ چمچے میرٹ کا شور کرتے رہتے ہیں اور میرٹ یہ ہے کہ سیاستدانوں کی سفارش کی بجائے میرٹ پر کام کرنے والے افسر کو ہٹانے کے لیے آپس میں دست و گریباں سیاستدان
بھی متفق ہیں۔
چوہدری محمد اسلم صاحب کا تبادلہ بہاولنگر ضلع کا تعلیمی اور انتظامی نقصان ہے۔
محترمہ شاہدہ حفیظ صاحبہ میرٹ پر کام کریں گی یا سیاسی سفارش پر اس بارے میں محکمہ تعلیم کے لوگ بتا سکتے ہیں جو کہ پہلے محترمہ کے ساتھ کام کر چکے ہیں یا محترمہ کے سابقہ
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سرکاری سکولز میں تعلیم حاصل کرنے والے ایک بچے پر 22575 روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت پیف کے سکولز میں ایک بچے کی تعلیم پر 6667 روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں۔ @SardarAftabPTI @ShandanaGulzar @saniaa_Kamran @PEFPUNJAB
اتنے کم خرچ کے ساتھ پیف سکولز کے بورڈ امتحانات کے نتائج بہت شاندار ہیں۔ گزشتہ سال پنجاب کے آٹھ بورڈز میں سے چار میں پیف سکولز کے بچے پوزیشن ہولڈرز تھے۔ @A5Malik @GOPunjabPK @SchoolEduPunjab
امسال بھی ڈی جی خان بورڈ میں تیسری پوزیشن پیف سکول کی طالبہ کی ہے۔
اس کے علاوہ بہت سے اضلاع میں پیف سکولز کے بچوں نے پہلی اور نمایاں پوزیشنز حاصل کی ہیں۔
پیف کی طرف سے 24 ستمبر کی شام کو سرکلر جاری ہوتا ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ 28 ستمبر تک سارے سٹوڈنٹس کا ڈیٹا چیک کر لیں کیونکہ پیف کا سرور اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ ڈیٹا میں تبدیلی کی صورت میں درستگی کے لیے شکایت درج کروائیں۔ مقررہ تاریخ کے بعد ڈیٹا کی درستگی نہیں ہو سکے گی۔
سرور اپ گریڈ ہونے کے بعد طلبہ کے ڈیٹا میں ردوبدل ہو گیا ہے۔ اس لیے ہر سٹوڈنٹ کا ڈیٹا چیک کرنا ضروری ہے۔اسی ڈیٹا کے مطابق مانیٹرنگ کی جائے گی۔ یہ سراسر زیادتی ہے۔ یہ تو صفائی کا موقع دئیے بغیر سزا سنانے والی بات ہے۔ اتنے کم وقت میں 27 لاکھ سے زائد بچوں کا ڈیٹا کیسے چیک ہو سکتا ہے
ڈیٹا کی چیکنگ اور درستگی کے لیے کافی وقت درکار ہے۔ اگر سرور کی اپ گریڈیشن ضروری تھی تو چھٹیوں کے دوران کیوں نہیں کیا گیا۔ اور اگر اب کیا گیا ہے تو پھر درستگی اور چیکنگ کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔ @SardarAftabPTI @ShandanaGulzar @PTISaniaKamran @PEFPUNJAB
سی ای ہیلتھ بہاولنگر میں تعینات سپرنٹینڈنٹ چوہدری عبدالقیوم کا تبادلہ کر دیا گیا۔ چوہدری صاحب نے اپنی سیاسی سرپرستی کی وجہ سے چارج دینے سے انکار کر دیا اور ریکارڈ اٹھا کر گھر لے جانے لگے، دفتر کے عملہ نے روکا تو دنگا فساد شروع ہو گیا @GOPunjabPK @UsmanAKBuzdar @MashwaniAzhar
ریکارڈ گھر لیجانے سے روکنے والے عملے پر چوہدری قیوم اور اسکے ساتھیوں کی طرف سے لاتوں مکوں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال۔
دنگا فساد کے بعد چوہدری قیوم نے مظلوم بن کر خود کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا جبکہ چوہدری قیوم کی لات پیٹ پر لگنے سے زخمی کلرک ہسپتال میں داخل۔