یہ 14 سالہ لڑکا، مصطفی حسین، سابق عراقی صدر صدام حسین کا پوتا ھے۔ جو کہ غاصب امریکی فوج کیساتھ آخری لمحے تک لڑتا رھا۔
آپریشن میں حصہ لینے والے امریکی سپاہیوں کے مطابق جب انہوں نے آپریشن شروع کیا تو مصطفی حسین نے ان پر
فائرنگ شروع کی۔اور 400 امریکی فوجیوں کی پیش قدمی اکیلے سر روک دی۔
بچے کے سامنے والد اور چچا کی لاشیں پڑی تھیں۔ اور اس نے سنگل رائفل سے 14 امریکی میرینز ھلاک کئے۔
400 امریکی میرینز کیساتھ فائرنگ کا یہ
سلسلہ 6 گھنٹے تک جاری رھا۔ آخرکار اسکو شھید کیا۔ جب اندر داخل ھوگئے تو امریکی فوج کو یقین نہیں آرھا تھا کہ وہ تو ایک چھوٹا بچہ تھا اور اس سے بڑی حیرانگی کی بات یہ تھی کہ وہ اکیلا انکے خلاف لڑ رھا تھا۔
نیویارک ٹائمز کے آرٹیکل " مصطفی حسین"
کی یاد میں مضمون نگار رابرٹ ییسٹ لکھتے ھیں کہ اگر اس جیسا بہادر بچہ امریکہ میں پیدا ھوتا تو ھم ھر شہر میں اس کے یادگار بنا لیتے۔ اور ھرجگہ اسکی تعریف کرتے کیونکہ وہ مزاحمت کا ماڈل بن چکا ہے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
منسا موسیٰ کو سب سے زیادہ شہرت اس کے سفرِ حج کی وجہ سے ہوئی جو اس نے 1324ء میں کیا تھا۔ یہ سفر اتنا پرشکوہ تھا کہ اس کی وجہ سے منسا موسیٰ کی شہرت نہ صرف اسلامی دنیا کے ایک بڑے حصے میں پھیل گئی بلکہ تاجروں کے ذریعے یورپ تک اس کا نام پہنچ گیا۔ اس
سفر میں منسا موسیٰ نے اس کثرت سے سونا خرچ کیا کہ مصر میں سونے کی قیمتیں کئی سال تک گری رہیں۔ اس زمانے میں غالباً مغربی افریقا کے اس علاقے میں سونا بہت زیادہ پایا جاتا تھا جہاں منسا موسیٰ کی حکومت تھی۔ حج کے اس سفر میں موسیٰ کے ہمراہ 60 ہزار فوجی اور 12
ہزار غلام تھے جنہوں نے چار چار پاونڈ سونا اٹھا رکھا تھا۔ اس کے علاوہ 80 اونٹوں پر بھی سونا لدا ہوا تھا۔ اندازہ ہے کہ موسیٰ نے 125 ٹن سونا اس سفر میں خرچ کیا۔ اس سفر کے دوران وہ جہاں سے بھی گزرا، غربا اور مساکین کی مدد کرتا رہا اور ہر جمعہ کو ایک نئی مسجد بنواتا رہا۔
السلام علیکم میرے بھائیوں بہنوں
محکمہ زراعت ملتان میں پرموشن پر
آج میرٹ کی دھجیاں اڑا دیں گیئں
میرے بابا جو کہ اس سنیارٹی لسٹ میں میں پہلے نمبر پر موسٹ ترین سینئر تھے جو کہ پر موشن کا حق ان کا بنتا تھا تھا لیکن کچھ کالی بھیڑیں اس محکمہ زراعت
میں ایسی تھی جنہوں نے میرے بابا کو یہ حق نہیں دیا اور اس لسٹ میں تقریبا بیس لوگ تھے ان میں سے پہلے پانچ لوگوں کو کرنا تھا
لیکن حکام بالا اور افسران کی کی ستم ظریفی دیکھئے
انہوں نے جو بندہ پہلے نمبر پر پر موجود
ہے ہر لحاظ سے ان کی پرموشن نہیں کی اور ایک ایسا بندہ جس کا نمبر اینڈ میں 19 ویں نمبر پر آتا ہے اور اس کی سروس ایک سال بیس دن بنتی ہے جو کہ کہ اس لسٹ میں رول کے مطابق آ ہی نہیں سکتا کیونکہ پرموشن کے لئے تقریبا 3سال کی سروس ہونا ضروری ہے لیکن میرے بابا
کار کا انعام، حافظ نسیم الدین
اور نیلام گھر کا پاکستان !
یہ 1985 کے اوائل کی بات ہے، ٹی وی کا صرف ایک چینل تھا اور اس پہ ہفتہ وار ایک ہی معلوماتی اور تفریحی شو 'نیلام گھر' ہوا کرتا تھا، جو ہر گھر دیکھا جانے والا ایک مقبول شو تھا۔ معلوماتی مقابلے
جیتنے والوں کو اکثر چھوٹے بڑے انعامات ملتے تھے، لیکن عوامی اشتیاق اس وقت بہت بڑھا جب پہلی بار گاڑی کے انعام کا اعلان ہوا۔ اور اس بڑے انعام کے لیے ایک مشکل شرط رکھی گئی کہ جیتنے والے کو لگاتار سات ہفتے ناقابل شکست رہنا پڑے گا۔ کئی مہینوں تک اس کڑے امتحان میں بہت
سے قابل شرکاء نے قسمت آزمائی کی، لیکن کوئی بھی دو ہفتے سے زیادہ مسلسل جیت نہیں سکا۔
حافظ نسیم الدین، ایک نابینا نوجوان تھا۔ ان کے والد کی کراچی کے علاقے کورنگی میں کتابوں کی دکان تھی ۔ بصارت سے
سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ
کی تلوار کا وزن 35 کلو تھا
یہ وہ زمانہ تھا جب لوہا استعمال ہوتا تھا ،بھٹھیاں کم حرارت
کی ہوتیں لوہار کئي دن کی محنت سے تلوار بناتے
سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ اکثر دو تلواریں استعمال فرماتے
ایک داہنے ہاتھ میں ایک بائیں ہاتھ میں ،یعنی ستر کلو
آجکل کے لوگ میں سے شائيد ننانوے فیصد وہ تلوار اٹھا نہ سکیں
مارنا تو درکنار ،پھر جنگ متواتر صبح سے شام تک ہوتی ،سارا دن
اتنا وزن اٹھانا ،اکثر صحابہ کرام رضوان کے بازو شل ہو جاتے
ایک عام مثال سمجھ لیں آجکل لوہا کوٹنے والے ہتھوڑا چھوٹا
پانچ کلو کا ہوتا ہے ،بڑا دس کلو ،جو ہتھوڑا مشین استعمال کرتی
ہے بیس کلو کا ہوتا ہے
سادہ الفاظ میں دو تھیلے آٹے کے ایک ہاتھ میں اٹھا کر اوپر لے جانے
ایک غیرت مند لڑکی کبھی بھی اپنی تصاویر کسی کو نہیں دیتی،اپنی تصویر کسی کو دینا ایسا ہے جیسے کسی کو اپنے گھر کی چابی دے دینا،جسکا وہ کبھی بھی غلط استعمال کر کے کچھ بھی کر سکتا ہے،ایسا اکثر آج کی نوجوان نسل میں
دیکھنے کو ملتا ہے کہ لڑکیاں بےوقوفی میں آ کر اپنی تصاویر ہی نہیں بلکہ اپنے عاشق کے کہنے پر جسم بھی ننگا کر کے دیکھا دیتی ہیں،غور دکیجئے گا 😔 میں ایک سادی تصویر نا دینے کی بات کرہا ہوں،خود ہی اندازہ لگا لی جئے گا کہ پرسنل تصاویر کا کتنا نقصان ہوسکتا ہے۔ 🙏
#
تصویر_کا_غلط_استعمال_ایسے_بھی_ہوسکتا_ہے
جس شخص کو آپ تصویر بھیج رہی ہو،وہ آپ کا چہرہ لے کر کسی کے بھی ننگے بدن کو لگا کر یہ دیکھا سکتا ہے کہ وہ آپ کی مکمل تصویر ہے اور بلیک میل کرنا شروع کر سکتا ہے،ایسا ہوتا آیا ہے،کیونکہ ایک
مالدیپ🇲🇻
بحر ھند میں واقع ایک سیاحتی ملک ہے،یہ ملک 1192 چھوٹے جزیروں پر مشتمل ہے جن میں سے صرف 200 جزیروں پر انسانی آبادی پائی جاتی ہے.
مالدیب کی 100% آبادی مسلمان ہے جب کہ یہاں کی شہریت لینے کے لئے مسلمان ہونا ضروری ہے.
عجیب بات یہ ہے کہ مالدیب بدھ مت کے پیروکاروں کا ملک تھا صرف 2 ماہ کے اندر اس ملک کا بادشاہ،عوام اور خواص سب دائرہ اسلام میں داخل ہوئے.
مگر یہ معجزہ کب اور کیسے ہوا ؟
یہ واقعہ مشہور سیاح ابن بطوطہ نے مالدیب کی سیاحت کے بعد اپنی کتاب میں
لکھا ہے ابن بطوطہ ایک عرصے تک
مالدیب میں بطور قاضی کام کرتے بھی رہے ہیں.
وہ اپنی کتاب ' تحفة النظار في غرائب الأمصار وعجائب الأمصار ' میں لکھتے ہیں کہ
مالدیب کے لوگ بدھ مت کے پیروکار تھے