کہتے ہیں چین میں کسی جگہ ایک عورت اپنے اکلوتے بیٹے کے ساتھ دنیا و ما فیھا سے بےخبر اور اپنی دنیا میں مگن خوش و خرم زندگی گزار رہی تھی کہ ایک دن اس کے بیٹے کی اجل آن پہنچی اور وہ اپنے خالق حقیقی سےجا ملا عورت کیلئے کل کائنات اس کا بیٹا چھن جانا👇
ایک ناقابل برداشت صدمہ تھا اُس کا ذہن نظام قدرت کو ماننے کیلئے تیار نہیں تھا روتی پیٹتی گاؤں کےحکیم کے پاس گئی اور اسے کہا وہ اپنی ساری جمع پونجی خرچ کرنے کو تیار ہے جسکے عوض بس ایسا کوئی نسخہ بتا دے جس سے اس کا بیٹا لوٹ آئے حکیم صاحب اس غمزدہ عورت کی حالت اور سنجیدگی دیکھ چکے
👇
تھےکافی سوچ وبچار کے بعد بولے ہاں ایک نسخہ ہے تو سہی بس علاج کیلئے ایک ایسے ننھے سے سرسوں کے بیج کی ضرورت ہے جو کسی ایسے گھر سے لیا گیا ہو جس گھر میں کبھی کسی غم کی پرچھائیں تک نا پڑی ہو عورت نے کہا یہ توکوئی مسئلہ ہی نہیں، میں ابھی جا کر ایسا سرسوں کا بیج ڈھونڈھ کر لے آتی ہوں
👇
عورت کے خیال میں اس کا گاؤں ہی تو وہ جگہ تھی جس میں لوگوں کے گھروں میں غم کا گزر نہیں ہوتا تھا بس اسی خیال کو دل میں سجائے اس نے گاؤ ں کے پہلے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا، اندر سے ایک جوان عورت نکلی اس عورت نے اس سے پوچھا؛ل کیا اس سے پہلے تیرے گھر نے کبھی غم تو نہیں دیکھا؟
👇
جوان عورت کے چہرے پر ایک تلخی سی نمودار ہوئی اور اس نے درد بھری مسکراہٹ چہرے پر لاتے ہوئے کہا میرا گھر ہی تو ہے جہاں زمانے بھر کے غموں نے ڈیرہ ڈالا ہوا ہے
پھر وہ بتانے لگی کہ کس طرح سال پھر پہلے اس کے خاوند کا انتقال ہوا جو اس کے پاس چار لڑکے اور لڑکیاں چھوڑ کر مرا، ان کی روزی
👇
یا روزگار کا مناسب بندوبست نہیں تھا۔آجکل وہ گھر کا سازوسامان بیچ کر مشکلوں سے گزارہ کر رہے ہیں اور بلکہ اب تو بیچنے کیلئے بھی ان کے پاس کچھ زیادہ سامان نہیں بچا۔ جوان عورت کی داستان اتنی دکھ بھری اور غمگین تھی کہ وہ عورت اس کے پاس بیٹھ کر اس کی غم گساری اور اس کے دل کا بوجھ
👇
ہلکا کرتی رہی اور جب تک اس نے جانے کی اجازت مانگی تب تک وہ دونوں سہیلیاں بن چکی تھی دونوں نے ایک دوسرے سے دوبارہ ملنے کا وعدہ لیا اور رابطہ رکھنے کی شرط پر عورت اس کے گھر سے باہر نکلی مغرب سے پہلے یہ عورت ایک اور خاتون کے گھر میں داخل ہوئی جہاں ایک اورصدمہ اُس کےلئے یہاں منتظر
👇
یہاں منتظر تھا اس خاتون کا خاوند ایک خطرناک مرض میں مبتلا گھر پر صاحب فراش تھ گھر میں بچوں کیلئے کھانے پینے کا سامان ناصرف یہ کہ موجود ہی نہیں تھا بلکہ یہ بچے اس وقت بھوکے بھی تھے عورت بھاگ کر بازارگئی اور جیب میں جتنے پیسے تھے ان پیسوں سے کچھ دالیں آٹا اور گھی وغیرہ خرید لائی
👇
خاتون خانہ کے ساتھ مل کر جلدی جلدی کھانا پکوایا اور اپنے ہاتھوں سے ان بچوں کو شفقت سے کھلایا کچھ دیر مزید دل بہلانے کے بعد ان سب سے اس وعدے کے ساتھ اجازت چاہی کہ وہ کل شام کو پھر ان سے ملنے آئے گی اور دوسرے دن پھر یہ عورت ایک گھر سے دوسرے گھر اور ایک دروازے سے دوسرے دروازے پر
👇
اس امید سے چکر لگاتی رہی کہیں اسے ایسا گھر مل جائے جس پر غموں کی کبھی پرچھائیں بھی پڑی ہوں اور وہ وہاں سے ایک سرسوں کا بیج حاصل کرسکے مگر ہر جگہ ناکامی اس کا منہ چڑانے کیلئے منتظر رہتی تھی دل کی اچھی یہ عورت لوگوں کےمشاکل مصائب اور غموں سےمتاثر انہی لوگوں کا حصہ بنتی چلی گئی
👇
اور اپنے تئیں ان سب میں کچھ خوشیاں بانٹنے کی کوشش کرتی رہی گزرتے دنوں کے ساتھ یہ عورت بستی کے ہر گھر کی سہیلی بن چکی تھی وہ یہ تک بھولتی چلی گئی کہ اپنے گھر سے تو ایک ایسے گھر کی تلاش میں نکلی تھی جس پر کبھی غموں کی پرچھائیں نا پڑی ہوں اور وہ ان خوش قسمت لوگوں سے ایک سرسوں کے
👇
ایک بیج کا سوال کر کے اپنے غموں کا مداوا کر سکے مگر وہ لا شعوری طور دوسرے کے غموں میں شریک ہو کر ان کے غموں کا مداوا بنتی چلتی چلی جا رہی تھی بستی کے حکیم نے گویا اسے اپنے غموں پر حاوی ہونے کیلئے ایسا مثالی نسخہ تجویز کر دیا تھا جس میں سرسوں کے بیج کا ملنا تو ناممکن تھا مگر
👇
مگر غموں پر قابو ہرگز نہیں تھا اور اس کے غموں پر قابو پانے کا جادوئی سلسلہ اسی لمحے ہی شروع ہو گیا تھا جب وہ بستی کے پہلے گھر میں داخل ہوئی تھی۔
جی ہاں، یہ قصہ کوئی معاشرتی اصلاح کا نسخہ نہیں ہے بلکہ یہ تو ایک کھلی دعوت ہے ہر اس شخص کیلئے جو اپنی انا کے خول میں بند، دوسرں کے
👇
غموں اور خوشیوں سے سروکار رکھے بغیر اپنی دنیاؤں میں گم اور مگن رہنا چاہتا ہے۔ حالانکہ دوسروں کے ساتھ میل جول رکھنے اور ان کے غموں اور خوشیوں میں شرکت کرتے سے خوشیاں بڑھتی ہی ہیں کم نہیں ہوا کرتیں یہ قصہ یہ درس بھی ہرگز نہیں دینا چاہتا کہ اگر آپ اپنی انا کے خول سے باہر نکل
👇
آئیں تو آپ ایک محبوب اور ہر دلعزیز شخصیت بن جائیں گے، بلکہ یہ قصہ یہ بتاتا ہے کہ آپ کا یہ معاشرتی رویہ آپ کو پہلے سے زیادہ خوش انسان بنا دے گا ...
ایسی تحاریر کے لیئے مجھے فالو کریں
اور فالو بیک حاصل کریں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک بادشاہ اپنے سپاہیوں کے ساتھ ایک تالاب پر نہانے کیلئے گیا جہاں کچھ لڑکیاں پہلے سے نہا رہی تھیں بادشاہ کی سواری کو آتا دیکھ کر سب لڑکیاں باہر آ گئیں ان میں سے ایک لڑکی بادشاہ کو پسند آ گئی بادشاہ اپنے محل میں واپس آیا لیکن اس کی نظر کے
👇
سامنے بار بار اسی لڑکی کی تصویر آ رہی تھی
بادشاہ کا من کسی کام میں نہیں لگ رہا تھا
ساری رات اسی کے بارے میں سوچتا رہا
صبح اس نے سپاہیوں کو حکم دیا جاؤ پتا کرو وہ لڑکی کہاں رہتی ہے سپاہیوں نے پتا لگایا
اس لڑکی کا باپ سنار تھا بادشاہ نے سنار کو دربار میں بلایا، 4 دن گزرنے کے بعد
👇
بھی سنار دربار میں نا آیا بادشاہ نے دوبارہ بلوایا اس بار 8 دن گزر گئے لیکن سنار نا آیا
بادشاہ کو غصہ آ گیا اس نے سنار کو گرفتار کرنے کیلئے سپاہی بھیجے جب سپاہی سنار کے گھر پہنچے تو گھر کو تالا لگا ہوا تھا بادشاہ نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ سنار کو ڈھونڈو ہر جگہ سنار کو ڈھونڈا گیا
👇
مشہور چینی کہاوت ھے "ہزاروں میلوں کا سفر بھی پہلے قدم سے شروع ھوتا ھے"
قوموں کی زندگی میں قربانیاں، چیلنجز اور مشکل حالات معمول کی بات ھوتے ھیں حقیقی روح مقصد اور وژن ھوتا ھے یہ جتنا بڑا ھوگا قومیں اور ملک ان چیلنجز سے کندن بن کر اتنا ہی مثالی
👇
مقام انشاءاللہ پائیں گی تاریخ کا سبق یہ ھے کہ بغیر سمت کے سفر رائیگاں چلاجائے گا کیونکہ مسافر اور آوارہ گرد میں بنیادی فرق "مقصد اور وژن" کا ھوتا ھے۔آپ جتنے بھی پوٹینشل والے ھوں،جتنی مرضی جفاکش اور جذبے والے ھوں اگر آپ بےسمت اور کنفیوژڈ ھیں تو آپ بےمراد رھیں گے۔
وطن عزیز جسے
👇
دنیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے جانتی ھے،جس کیلئے لاکھوں ماؤں نے اپنے بیٹے شہید کروائے،جس کی بنیادوں میں شہدا کا پاک خون شامل ھو وہ گھر دنیا کے مرکز پر وہ مقام کیوں نہ پا سکا جس کیلئے ماؤں نے اپنے لال قربان کئے تھے؟
میں چینی فلسفیوں سے متفق ھوں کہ ہزاروں میلوں کاسفر پہلے
👇
ایک شخص صبح سویرے اٹھا صاف ستھرے کپڑے پہنے اور مسجد کى طرف چل پڑاتاکہ فجر کى نماز باجماعت ادا کرسکوں۔ راستے میں ٹھوکر کھا کر گر پڑا اور سارے کپڑے کیچڑ سے بھر گئے۔
👇
واپس گھر آیا لباس بدل کر واپس مسجد کى طرف روانہ ہوا پھر ٹھیک اسی مقام پر ٹھوکر کھا کر گِرا اور کپڑے گندے ھو گئے پھر واپس گھر آیا اور لباس بدل کر دوباره مسجد کو روانہ ہوا.
👇
جب تیسری مرتبہ اس مقام پہ پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص چراغ ہاتھ میں لے کر کھڑا ہے اور اسے اپنے پیچھے چلنے کہہ رہا ہے وه شخص اسے مسجد کے دروازے تک لے آیا.پہلے شخص نے اسے کہا کہ آپ بھى آ کر نماز پڑھ لیں.
👇
اس بچے کا نام محمد حزیر اعوان ہے۔ یہ وہ بچہ ہے جو *ساڑھے 8 سال کی عمر میں دنیا کا کم عمر ترین ICDL/ECDL آئی ٹی سیکیورٹی سرٹیفائیڈ تھا یعنی اس بچے نے ارفع کریم کا ریکارڈ بریک کیا تھا
*سات سال کی عمر میں MCITP سرٹیفائیڈ پروفیشنل تھا،
*اور سات سال کی عمر میں ہی مائیکروسافٹ
👇
میں مزید 6 انٹرنیشنل سرٹیفیکیشنز تھیں جن کی تفصیلات میرے پاس موجود ہیں لیکن اختصار کی وجہ سے یہاں نہیں لکھ رہا
*چیف منسٹر یوتھ موبیلازیشن کمیٹی کی طرف سے National Icon کا ایوارڈ دیا گیا
*اسے UNICEF کی طرف سے یونیسیف اڈول سینس چیمپیئن کے ایوارڈ سے نوازا گیا
*مزید تقریباً 10
👇
ایوارڈ اور اعزازات ایسے ہیں جو گورنمنٹ کی طرف سے دیئے گئے *درجن سے زائد پاکستان کی ٹاپ یونیورسٹیز کی فہرست میرے پاس موجود ہے جہاں یہ لیکچرز دے چکے ہیں حزیر نے بتایا کہ یونیورسٹیز کی تعداد بہت زیادہ ہے یہ ڈاکومنٹ پرانا بنا ہوا ہے اس لیے اس میں اتنی ہی درج ہیں۔
👇