دیہی اور شہری تقسم یعنی کوٹہ سسٹم توبھٹو صاحب سے بھی پہلے پاکستان کےپہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے اس کوٹہ سسٹم کا پاکستان میں آغازکیاتھا اور 15نومبر 1948میں کوٹہ سسٹم کا پہلا نوٹی فکیشن جاری ہوا۔اس کے مطابق اس میں 15فیصد ان مہاجرین کےلئیے کوٹہ رکھا گیا تھا جو ابھی۔۔+1/4
ہندوستان سے ہجرت کرکےپاکستان آئے ہی نہیں تھے،اس وقت کراچی کی آبادی چند لاکھ تھی اور اس شہر کوبھی دوفیصد کوٹہ دیا گیااور دوسرا نوٹی فکیشن ذوالفقار علی بھٹوکی حکومت سےبھی پہلےجنرل یحیٰی کےدور میں 16جنوری 1971 میں جاری ہوا۔رخمان گل صاحب نے شہری دیہی کوٹے کانفاذ کیا۔۔+2/4
جِس میں کراچی، حیدر آباد اور سکھر کی 40 فیصد نمائندگی اور باقی صوبے کی60 فیصد مقرر ہوئی۔ آگے چل کر اِس کو ذوالفقار علی بھٹو نے1972 میں 10 سال کی مدت کے لئے نافذ کیا۔جسے بعد میں جنرل ضیاءالحق نے 10 سال کے لئیے مزید بڑھا دیا۔اس کے بعد آنے والی سول حکومتوں اور آمر جنرل ۔۔+3/4
پرویزمشرف نے شہری علاقوں کی صورتحال جانے بغیر ان میں دو دفعہ دس دس سال کی توسیع کر دی۔کوٹہ سسٹم 1973 کے آئین کاحصہ ہے اور یہ آئین قومی اسمبلی نے اتفاق رائے سے منظور کیا تھا۔اس ساری تاریخی صورتحال میں شہری اور دیہی تقسیم کاصرف بھٹو صاحب کوالزام دینامناسب معلوم نہیں ہوتا۔4/4

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Zahida Rahim

Zahida Rahim Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @zahida_rahim

7 Dec
کوٹہ سسٹم سے متعق تاریخی حقائق کاجائزہ اور ذوالفقارعلی بھٹو کا کردار۔۔
شہری سندھ والوں نےکوٹہ سسٹم کوایک جماعت کےنعرےکےطورپر
توسناہےمگرشائداس کی تاریخی حقیقت سےبلکل بےخبر ہیں۔کوٹہ سسٹم سےمتعلق اکثریت کی معلومات محض سنی سنائی باتوں اورپرپیگنڈےتک محدود ہےاور اس کوبنیاد بنا۔+1/16
کرساراملبہ بھٹوصاحب پر
ڈالاجاتارہاہے۔اگرکوٹہ سسٹم کی تاریخ اورحقائق کاجائزہ لیں تو
معلوم ہوگاکہ کوٹہ سسٹم تو
برطانوی دورکےمتحدہ ہندوستان
میں بھی رائج تھابرطانوی دور
حکومت میں ہندوستان کی ان
ریاستوں میں جہاں مسلمان اقلیت میں تھےجیسےکہ یوپی،سی پی،
بہاروغیرہ میں مسلمانوں کا+2/16
ملازمتوں میں کوٹہ 30فیصد اورہندوں کاکوٹہ 70فیصدتھا۔ اسی طرح غیرمنقسم ہندوستان کی وہ ریاستیں جہاں مسلمان اکثریت میں اور ہندواقلیت میں تھے،مثال کے طورپر بنگال اور
سندھ ،وہاں مسلمانوں کا کوٹہ 70فیصد اور ہندوئوں کےلئے 30فیصد تھا۔اور یہ صورتحال پاکستان اور ہندوستان کی آزادی تک+3/16
Read 16 tweets
6 Dec
ذوالفقارعلی بھٹوسیاست کو خواص کےڈرائنگ رومزسےنکال کرپاکستان کی غریب عوام
مزدوروں کسانوں اورپسےہوئے طبقات تک لےآئے۔عوام کوپہلی بارعلم ہواکہ انکےووٹ کی قدرو قیمت کیاہے۔
جہاں تک جنرل گل حسن کا معاملہ ہےبھٹوسول بالادستی کے قائل تھےمگرفوجی افسران اقتدار کےاس قدرعادی ہوگئےتھے۔+1/8
کہ کسی سویلین کوحاکم تسلیم کرنامشکل ہوگیاتھااوروہ ایک اور فوجی بغاوت کرناچاہتےتھےلیکن بھٹوصاحب کی بروقت حکمت عملی سےناکام و نامرادہوئے۔(وقت ملےتوبلال غوری کےیوٹیوب چینل ترازو پراس واقعے سےمتعلق تمام تفصیلات جانئیے۔👇
)
اسی طرح بھٹوصاحب پر الزام۔۔+2/8
لگایاجاتاہےکہ انھوں نےسینر فوجی افسران کو چھوڑ کرجنرل ضیا الحق کو آرمی چیف کیوں بنایا۔۔بھٹو صاحب کی کوشش تھی کہ ملک و قوم کو فوجی آمریت سے بچایا جائے اور ملک میں جمہوریت پھلے پھولے اور ملک پرعوام کی منتخب حکومت ہو۔اس سلسلے میں بھٹو صاحب جتنی احتیاط کر سکتے تھے کی مگر ۔۔+3/8
Read 8 tweets
3 Dec
استاددامن عوامی اور مزاحمتی شاعرتھےایوب خان کے دور میں نظم لکھی
’’اتوں اتوں کھائی جا
وچوں رولا پائی جا‘‘
اس پر انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ بھٹو دور میں جب اپنی مشہور نظم ’’
ایہہ کیہ کری جانا ایں،
کدی شملے کدی مری جانا ایں‘‘ کہی تو پنجاب پولیس نےاُن کے حجرےمیں سےدو ریوالور..+1/5
اورتین دستی بم برآمدکرلیے۔
استاددامن نےجیل کاٹی،باہر نکلےتواگلےمشاعرےکوایک ہی شعر سےلوٹ لیا
نہ کڑی،نہ چرس،نہ شراب دامن
تے شاعر دے گھر چوں بم نکلے
ضیاءدورکی بدترین امریت پہ یہ نظم کہی
میرے ملک دے دو خدا
لا الہٰ تے مارشل لاء
اک رہندا اےعرشاں اُتے
اک رہندا اے فرشاں اُتے
۔۔+2/5
اوہدا ناں اےاللہ میاں
ایہداناں اےجنرل ضیاء
واہ بھئی واہ جنرل ضیاء
کون کہنداتینوں ایتھوں جا
اور
ساڈےملک دیاں موجاں ای موجاں
جدھر ویکھو فوجاں ای فوجاں
حکمرانوں کی امریکہ سے"نیازمندی" یاغلامی پراستاد نےکہا
امریکہ زندہ بادامریکہ
ہر مرض نوں ٹیکہ
زندہ بادامریک
استادکورخصت ہوئے
+3/5
Read 5 tweets
3 Dec
آج 3دسمبر پنجابی زبان کے عوامی شاعراستاد دامن کی برسی ہے.
استاد دامن کااصل نام چراغ دین تھا۔آپ یکم جنوری 1910کو
چوک متی لاہورمیں پیداہوئے۔والدمیراں بخش درزی تھے۔گھریلوحالات کے پیش نظر
استاددامن نےبھی تعلیم کے ساتھ ٹیلرنگ کاکام شروع کر دیا۔انہوں نےساندہ کےدیو سماج سکول سے+1/13
میٹرک کاامتحان پاس کیا۔
شعر گوئی کی ابتدا بڑے بھائی کی وفات پر مرثیےسےکی۔مگر باقاعدہ شاعری کاآغاز میٹرک کے بعدکیا۔پہلےہمدم تخلص کرتے
تھےلیکن پھر دامن اختیارکیا۔ جلدہی انکی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوتاگیااورانہوں نےسیاسی جلسوں میں بھی نظمیں پڑھنے کا آغازکیا۔حصولِ آزادی کی۔۔+2/13
جدوجہدمیں وہ نشنل۔کانگریس کے فعال کارکن تھے۔1947 کے فسادات میں استاد دامن کی بیوی اور ان کا بچہ ان سے بچھڑ گیا۔ کچھ دنوں بعد وہ ملے،مگر زیادہ دن زندہ نہ رہ سکے اور استاد دامن کو ہمیشہ کے لئے تنہا چھوڑ گئے۔ اس واقعہ نے استاد دامن کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا اور پھر اس کے بعد+3/13
Read 13 tweets
25 Nov
آج 24نومبرپاکستان کی نامور شاعرہ پروین شاکرکایوم پیدائش ہے۔پروین شاکر1952کوکراچی میں پیداہوئیں۔انھیں بچپن سےہی انھیں علم دوست ماحول میسر
آیاانکےوالدسیدثاقب حسین خود
بھی ایک شاعرتھےاور شاکر
تخلص کرتےتھے۔پروین شاکر نےاپنےوالدمحترم کاتخلص ہی اپنےلئیےمنتخب کیااوع پروین شاکر...+1/7
کہلائیں۔پروین شاکر ایک اعلی تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔کراچی یونیورسٹی سےایم اے انگلش اعلی نمبروں سےپاس کیاپھر
لسانیات میں ایم اےکی ڈگری لی۔پی ایچ ڈی کی ڈگری (جنگ میں ذرائع ابلاغ کاکردار)پر مقالہ لکھ کرحاصل کی۔اس کے بعدہارورڈ یونیورسٹی سے منسلک ہو گئیں۔اوربنک آف ایڈمنسٹریشن۔۔۔+2/7
میں ماسٹرزکیا۔اس کےبعدعبد اللہ گرلزکالج میں نو سال انگلش لیکچرارکی حیثیت سےملازمت کرنےکےبعد سی ایس پی کاامتحان دیاپروین شاکرکےلیےیہ ایک انوکھا اعزازتھاکہ جب وہ سینٹرل سپیرئیرسروسززکےامتحان میں بیٹھیں تواردوکےامتحان میں ایک سوال انکی ہی شاعری سےمتعلق تھا۔امتحان میں کامیابی۔۔+3/7
Read 7 tweets
24 Nov
ہمارےسب سےبڑےاوراکلوتےمحب وطن ادارےکےایک محب وطن جنرل سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل(ر)اسددرانی کی ایک نئی کتاب’’آنر اَمنگ ڈی اسپائیز‘‘(Honour Among The Spies)بھی بھارت میں شائع ہوچکی ہے۔اس کتاب پرمشہور صحافی بلال غوری نےاپنےمشہور معلوماتی اورپاکستانی تاریخ سےمتعلق پروگرام...+1/7
"ترازو"میں بہت دلچسپ انداز میں تبصرہ پیش کیاہے۔مکمل پروگرام اس لنک پردیکھاجاسکتا ہے۔

جنرل(ر)اسددرانی نےاگرچہ اپنی کتاب میں پاکستانی تاریخ کے مختلف واقعات کوافسانوی انداز اورمختلف فرضی ناموں سے پیش کیاہےمگریہ تمام واقعات افسانوی اندازکےباوجود بھی...+2/7
اتنےواضح اشارےرکھتےہیں کہ کتاب پڑھنے والا عام شخص بھی باآسانی پاکستان کےحقیقی سیاسی واقعات اور اس کے
کرداروں سےاس کی اصل مماثلت کابخوبی اندازا لگاسکتا ہےجنرل اسددرانی نےاپنےلئیے اسامہ بارکزئی نامی ایک پشتون کردار تجویزکیاہےجبکہ سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کوگلریز شاہ رخ..+3/7
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!